مندرجات کا رخ کریں

"عمرو بن عبدود" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 31: سطر 31:
== امام علیؑ کی ضربت ==  
== امام علیؑ کی ضربت ==  
[[امام علیؑ]] نے پہلے عمرو بن عبدود کو دعوت دی کہ [[خدا کی وحدانیت]] اور [[محمدؐ کی رسالت]] کی گواہی دے اور جب اس نے قبول نہیں کیا تو اسے کہا کہ گھوڑے سے اتر آؤ اور مقابلہ کرو۔<ref>شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص100و101۔</ref> [[جابر بن عبد اللہ انصاری]] کی نقل کے مطابق کہ جو [[امام علیؑ]] کے ہمراہ تھے، علی بن ابی طالب اور عمرو بن عبدود کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی کہ اتنے میں علیؑ کی صدائے تکبیر بلند ہوئی اور مسلمان سمجھ گئے کہ عمرو بن عبدود مارا گیا ہے۔<ref>شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص102۔</ref> تاریخی منابع کی بنیاد پر عمرو بن عبدود کے علاوہ اس کا بیٹا حسل بھی امام علیؑ کے ہاتھوں مارا گیا۔<ref> عاملی، الصحیح من سیرة النبی الأعظم، 1426ھ،ج11، ص160۔</ref>  
[[امام علیؑ]] نے پہلے عمرو بن عبدود کو دعوت دی کہ [[خدا کی وحدانیت]] اور [[محمدؐ کی رسالت]] کی گواہی دے اور جب اس نے قبول نہیں کیا تو اسے کہا کہ گھوڑے سے اتر آؤ اور مقابلہ کرو۔<ref>شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص100و101۔</ref> [[جابر بن عبد اللہ انصاری]] کی نقل کے مطابق کہ جو [[امام علیؑ]] کے ہمراہ تھے، علی بن ابی طالب اور عمرو بن عبدود کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی کہ اتنے میں علیؑ کی صدائے تکبیر بلند ہوئی اور مسلمان سمجھ گئے کہ عمرو بن عبدود مارا گیا ہے۔<ref>شیخ مفید، الإرشاد، 1413ھ،ج1، ص102۔</ref> تاریخی منابع کی بنیاد پر عمرو بن عبدود کے علاوہ اس کا بیٹا حسل بھی امام علیؑ کے ہاتھوں مارا گیا۔<ref> عاملی، الصحیح من سیرة النبی الأعظم، 1426ھ،ج11، ص160۔</ref>  
روائی منابع میں [[پیغمبرؐ]] سے نقل ہوا کہ علی ؑ کی [[جنگ خندق]] میں عمرو بن عبدود پر ضربت جن و انس کی عبادت سے زیادہ افضل ہے۔<ref>علامه حلی، نهج الحق و کشف الصدق، 1982م، ص234۔</ref>
روائی منابع میں [[پیغمبرؐ]] سے نقل ہوا کہ علی ؑ کی [[جنگ خندق]] میں عمرو بن عبدود پر ضربت جن و انس کی عبادت سے زیادہ افضل ہے۔<ref>علامہ حلی، نہج الحق و کشف الصدق، 1982م، ص234۔</ref>
 
== عمرو کے وجود میں تشکیک ==  
== عمرو کے وجود میں تشکیک ==  
[[اہل سنت]] عالم اور [[سلفی]] تفکر کے بانی [[ابن تیمیہ]] نے عمرو بن عبدود کے وجود میں تشکیک اور تردید ایجاد کی ہے ۔<ref>ابن تیمیہ، منهاج السنة النبویہ، 1406ھ،ج8، ص105-110۔</ref> اس کے خیال میں [[بدر]] اور [[احد]] اور اسی طرح دیگر [[غزووں]] اور [[سریوں]] میں عمرو بن عبدود کا کوئی نام و نشان نہیں ہے اور اس کے متعلق [[جنگ خندق]] میں جو کچھ نقل کیا گیا ہے، اس میں سے کچھ بھی صحیحین، یعنی [[صحیح مسلم]] اور [[صحیح بخاری]] میں نقل نہیں ہوا ہے ۔<ref> ابن تیمیہ، منهاج السنة النبویہ، 1406ھ،ج8، ص109۔</ref> اس کے باوجود عمرو بن عبدود کی غزوہ خندق میں موجودگی تاریخ طبری<ref> طبری، تاریخ الطبري، 1387ھ،ج2، ص573۔</ref> اور ذہبی کی تاریخ الاسلام<ref>ذهبی، تاریخ الإسلام، 1410ھ،ج2، ص290۔</ref> جیسے تاریخی منابع میں ذکر کی گئی ہے اور [[اہل سنت]] عالم حاکم نیشاپوری نے کتاب المستدرک علی الصحیحین میں عمرو بن عبدود کی غزوہ [[بدر]] میں موجودگی اور زخمی ہونے کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے۔<ref> الحاکم النیسابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ،ج3، ص34، ح4329۔</ref> اسی طرح تاریخی منابع میں صحابی پیغمبرؐ [[حسان بن ثابت]] کے امام علیؑ کے ہاتھوں عمرو کے قتل ہونے سے متعلق کچھ فخریہ اشعار<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، دار المعرفہ، ص268-269۔</ref> اور اسی طرح عمرو کے ہمراہ خندق پار کرنے والے اس کے ساتھیوں مسافع بن عبد مناف<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، دار المعرفہ، ج2، ص266-267۔</ref> اور ھبیرہ بن وھب<ref>ابن هشام، السیرة النبویہ، دار المعرفہ، ج2، ص267-268۔</ref> اور عمرو کی بہن<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ،ج1، ص106-109۔</ref> کے اس کے سوگ میں کچھ اشعار نقل کیے گئے ہیں۔  
[[اہل سنت]] عالم اور [[سلفی]] تفکر کے بانی [[ابن تیمیہ]] نے عمرو بن عبدود کے وجود میں تشکیک اور تردید ایجاد کی ہے ۔<ref>ابن تیمیہ، منهاج السنة النبویہ، 1406ھ،ج8، ص105-110۔</ref> اس کے خیال میں [[بدر]] اور [[احد]] اور اسی طرح دیگر [[غزووں]] اور [[سریوں]] میں عمرو بن عبدود کا کوئی نام و نشان نہیں ہے اور اس کے متعلق [[جنگ خندق]] میں جو کچھ نقل کیا گیا ہے، اس میں سے کچھ بھی صحیحین، یعنی [[صحیح مسلم]] اور [[صحیح بخاری]] میں نقل نہیں ہوا ہے ۔<ref> ابن تیمیہ، منهاج السنة النبویہ، 1406ھ،ج8، ص109۔</ref> اس کے باوجود عمرو بن عبدود کی غزوہ خندق میں موجودگی تاریخ طبری<ref> طبری، تاریخ الطبري، 1387ھ،ج2، ص573۔</ref> اور ذہبی کی تاریخ الاسلام<ref>ذهبی، تاریخ الإسلام، 1410ھ،ج2، ص290۔</ref> جیسے تاریخی منابع میں ذکر کی گئی ہے اور [[اہل سنت]] عالم حاکم نیشاپوری نے کتاب المستدرک علی الصحیحین میں عمرو بن عبدود کی غزوہ [[بدر]] میں موجودگی اور زخمی ہونے کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے۔<ref> الحاکم النیسابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ،ج3، ص34، ح4329۔</ref> اسی طرح تاریخی منابع میں صحابی پیغمبرؐ [[حسان بن ثابت]] کے امام علیؑ کے ہاتھوں عمرو کے قتل ہونے سے متعلق کچھ فخریہ اشعار<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، دار المعرفہ، ص268-269۔</ref> اور اسی طرح عمرو کے ہمراہ خندق پار کرنے والے اس کے ساتھیوں مسافع بن عبد مناف<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، دار المعرفہ، ج2، ص266-267۔</ref> اور ھبیرہ بن وھب<ref>ابن هشام، السیرة النبویہ، دار المعرفہ، ج2، ص267-268۔</ref> اور عمرو کی بہن<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ،ج1، ص106-109۔</ref> کے اس کے سوگ میں کچھ اشعار نقل کیے گئے ہیں۔  
گمنام صارف