مندرجات کا رخ کریں

"قصی بن کلاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
(نیا صفحہ: '''قُصَیّ بن کِلاب بن مُرَّة بن کَعْب'''، پیغمبر اکرم(ص) کے چوتھے جد امجد اور مکہ میں ق...)
 
imported>Smnazem
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''قُصَیّ بن کِلاب بن مُرَّة بن کَعْب'''، [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] کے چوتھے جد امجد اور [[مکہ]] میں [[قریش]] کے پیشوا تھے۔ انھوں نے [[مکہ]] کو [[خزاعہ]] کے تسلط سے آزاد کرایا اور [[قریش]] کو ذلت کے بعد شرافت بخشی۔ کنواں کھودنا، [[بیت اللہ الحرام]] کے زائرین کو خدمت رسانی اور [[کعبہ]] کی تعمیر نو ان کی نمایاں خدمات ہیں۔ شہرت اور بہت زیادہ خدمات کے باوجود ان کی زندگی کے بارے کچھ زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں اور ان کی ولادت اور وفات کی تاریخیں بھی معلوم نہیں ہیں۔  
'''قُصَیّ بن کِلاب بن مُرَّة بن کَعْب'''، [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] کے چوتھے جد امجد اور [[مکہ]] میں [[قریش]] کے پیشوا تھے۔ انھوں نے [[مکہ]] کو [[خزاعہ]] کے تسلط سے آزاد کرایا اور [[قریش]] کو ذلت کے بعد شرافت بخشی۔ کنواں کھودنا، [[بیت اللہ الحرام]] کے زائرین کو خدمت رسانی اور [[کعبہ]] کی تعمیر نو ان کی نمایاں خدمات ہیں۔ شہرت اور بہت زیادہ خدمات کے باوجود ان کی زندگی کے بارے کچھ زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں اور ان کی ولادت اور وفات کی تاریخیں بھی معلوم نہیں ہیں۔


==قصی بن کلاب کا خاندان==
==قصی بن کلاب کا خاندان==
سطر 9: سطر 9:
مذکور ہے کہ قصی ساسانی سلطنت کے بادشاہ [[بہرام گور]] (438 یا 439 عیسوی) کے زمانے میں گذرے ہیں۔<ref>ابو هلال عسکری، الاوائل، ص25۔</ref>۔<ref>مقدسی، البدء والتاریخ، ج4، ص126۔</ref>
مذکور ہے کہ قصی ساسانی سلطنت کے بادشاہ [[بہرام گور]] (438 یا 439 عیسوی) کے زمانے میں گذرے ہیں۔<ref>ابو هلال عسکری، الاوائل، ص25۔</ref>۔<ref>مقدسی، البدء والتاریخ، ج4، ص126۔</ref>


زیادہ تر مؤرخین نے لکھا ہے کہ قصی کا اصل نام "زید" تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص67۔</ref>۔<ref> یعقوبی، تاریخ، ج1، ص237۔</ref>۔<ref> طبری، تاریخ، ج2، ص254۔</ref>  
زیادہ تر مؤرخین نے لکھا ہے کہ قصی کا اصل نام "زید" تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص67۔</ref>۔<ref> یعقوبی، تاریخ، ج1، ص237۔</ref>۔<ref> طبری، تاریخ، ج2، ص254۔</ref>


==قصی کی وجۂ تسمیہ==  
==قصی کی وجۂ تسمیہ==
ان کو قصی کا نام دیئے جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ان کی والدہ فاطمہ نے اپنے شوہر [[کلاب بن مرہ]] کی وفات کے بعد ربیعہ بن حرام کے ساتھ نکاح کیا جو قبیلہ بنوعُذْرہ سے تعلق رکھتا تھا اور اعمال [[حج]] بجا لانے کے لئے [[مکہ]] آیا تھا اور ربیعہ فاطمہ اور شیرخوار قصی کو اپنے ساتھ منطقۂ شام میں واقع اپنی سرزمین لے گیا۔
ان کو قصی کا نام دیئے جانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ان کی والدہ فاطمہ نے اپنے شوہر [[کلاب بن مرہ]] کی وفات کے بعد ربیعہ بن حرام کے ساتھ نکاح کیا جو قبیلہ بنوعُذْرہ سے تعلق رکھتا تھا اور اعمال [[حج]] بجا لانے کے لئے [[مکہ]] آیا تھا اور ربیعہ فاطمہ اور شیرخوار قصی کو اپنے ساتھ منطقۂ شام میں واقع اپنی سرزمین لے گیا۔


قصی بلوغت کے زمانے یا اس سے کچھ پہلے تک وہیں رہے اور پھر قضاعہ کے حجاج کے ایک قافلے کے ہمراہ [[حرام مہینے|حرام مہینوں]] میں سے ایک کے دوران [[مکہ]] واپس آئے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص124۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص67۔</ref>۔<ref> ازرقی، اخبار مکه و ماجاء فیها من الآثار، 1403، ج1، ص104ـ 105۔</ref> چونکہ "زید" اس دوران اپنے وطن [[مکہ]] اور اپنی قوم سے دور ہوئے تھے لہذا انہیں "قصی" کہا گیا یعنی وہ شخص جو اپنے وطن سے دور ہے۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص55۔</ref>۔<ref> یعقوبی، تاریخ، وہیں۔</ref>۔<ref> سهیلی، الروض الانف، ج2، ص33ـ 34۔</ref>
قصی بلوغت کے زمانے یا اس سے کچھ پہلے تک وہیں رہے اور پھر قضاعہ کے حجاج کے ایک قافلے کے ہمراہ [[حرام مہینے|حرام مہینوں]] میں سے ایک کے دوران [[مکہ]] واپس آئے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص124۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص67۔</ref>۔<ref> ازرقی، اخبار مکه و ماجاء فیها من الآثار، 1403، ج1، ص104ـ 105۔</ref> چونکہ "زید" اس دوران اپنے وطن [[مکہ]] اور اپنی قوم سے دور ہوئے تھے لہذا انہیں "قصی" کہا گیا یعنی وہ شخص جو اپنے وطن سے دور ہے۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص55۔</ref>۔<ref> یعقوبی، تاریخ، وہیں۔</ref>۔<ref> سهیلی، الروض الانف، ج2، ص33ـ 34۔</ref>


==قصی کے القاب==  
==قصی کے القاب==


===قریش===
===قریش===
ان کا ایک لقب [[قریش]] ہے اور اس لقب کی وجہ بیان کرتے ہوئے متعدد احتمالات دیئے گئے ہیں۔ ابن جوزی نے اس بارے میں چھ احتمالات ذکر کئے ہیں،<ref>ابن الجوزى، المنتظم، ج2، ص230۔</ref> ایک احتمال یہ ہے کہ لقب قصی ہی اس لقب کا موجب ہے کیونکہ قصی کو قریش کا قرشی کہا جاتا تھا۔ ان کے اس لقب کا سبب یہ قرار دیا گیا ہے کہ وہ [[مکہ]] پر مسلط تھے اور نیک اور پسندیدہ اقدامات انجام دے چکے تھے یا یہ کہ وہ نیک اور پسندیدہ اوصاف و خصال کو اپنے اندر جمع کرچکے تھے؛ کیونکہ قریش کے معنی "جمع" کے ہیں۔  
ان کا ایک لقب [[قریش]] ہے اور اس لقب کی وجہ بیان کرتے ہوئے متعدد احتمالات دیئے گئے ہیں۔ ابن جوزی نے اس بارے میں چھ احتمالات ذکر کئے ہیں،<ref>ابن الجوزى، المنتظم، ج2، ص230۔</ref> ایک احتمال یہ ہے کہ لقب قصی ہی اس لقب کا موجب ہے کیونکہ قصی کو قریش کا قرشی کہا جاتا تھا۔ ان کے اس لقب کا سبب یہ قرار دیا گیا ہے کہ وہ [[مکہ]] پر مسلط تھے اور نیک اور پسندیدہ اقدامات انجام دے چکے تھے یا یہ کہ وہ نیک اور پسندیدہ اوصاف و خصال کو اپنے اندر جمع کرچکے تھے؛ کیونکہ قریش کے معنی "جمع" کے ہیں۔


===مُجَمِّع===
===مُجَمِّع===
قصی کو "مُجَمَّع" ـ بمعنی جمع کنندہ ـ بھی کہا گیا کیونکہ انھوں نے [[مکہ]] پر مسلط ہونے کے بعد اس علاقے کے ریاست اور سربراہی سنبھالی اور [[قریش]] کو اطراف کے پہاڑوں اور دروں سے بلوا کر مکہ میں جمع کیا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص71ـ 72۔</ref>۔<ref>ابن قتیبه، المعارف، ص117، 641۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص256۔</ref>۔<ref> سمعانی، الانساب، ج4، ص485۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، ج2، ص27۔</ref>
قصی کو "مُجَمَّع" ـ بمعنی جمع کنندہ ـ بھی کہا گیا کیونکہ انھوں نے [[مکہ]] پر مسلط ہونے کے بعد اس علاقے کے ریاست اور سربراہی سنبھالی اور [[قریش]] کو اطراف کے پہاڑوں اور دروں سے بلوا کر مکہ میں جمع کیا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص71ـ 72۔</ref>۔<ref>ابن قتیبه، المعارف، ص117، 641۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص256۔</ref>۔<ref> سمعانی، الانساب، ج4، ص485۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، ج2، ص27۔</ref>


==قبیلۂ خزاعہ کے ساتھ جنگ==  
==قبیلۂ خزاعہ کے ساتھ جنگ==
قصی کے [[مکہ]] میں قیام پذیر ہونے کے بعد، [[مکہ]] کے آخری خزاعی امیر اور [[کعبہ]] کے متولی [[حلیل بن حبشیہ|حُلَیل بن حُبشیّہ]] سے اس کی بیٹی "حُبّی" کا رشتہ مانگا۔ حلیل نے اس کو طاقتور و مقتدر، صاحب لیاقت و تدبیر اور اصل و نسب پا کر اپنی بیٹی کا نکاح ان سے کرایا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص122ـ 123۔</ref>۔<ref>ازرقی، اخبار مکه و ماجاء فیها من الآثار، ج1، ص105۔</ref>
قصی کے [[مکہ]] میں قیام پذیر ہونے کے بعد، [[مکہ]] کے آخری خزاعی امیر اور [[کعبہ]] کے متولی [[حلیل بن حبشیہ|حُلَیل بن حُبشیّہ]] سے اس کی بیٹی "حُبّی" کا رشتہ مانگا۔ حلیل نے اس کو طاقتور و مقتدر، صاحب لیاقت و تدبیر اور اصل و نسب پا کر اپنی بیٹی کا نکاح ان سے کرایا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص122ـ 123۔</ref>۔<ref>ازرقی، اخبار مکه و ماجاء فیها من الآثار، ج1، ص105۔</ref>


سطر 31: سطر 31:
[یہ بھی] کہا گیا ہے کہ قصی کو خزاعہ کے خلاف جنگ میں قیصر روم کی حمایت حاصل تھی۔<ref>ابن قتیبه،المعارف، ص640ـ 641۔</ref>۔<ref> قس جوادعلی، ج4، ص39۔</ref> ایک قول یہ بھی ہے کہ حلیل کے انتقال کے بعد اس کے بیٹے ابوغُبْشان مُحتَرِش نے [[مکہ]] میں ریاست پائی لیکن خانہ [[کعبہ]] کو ایک اونٹنی اور شراب کے ایک کنستر کے بدلے قصی کے سپرد کیا۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص56۔</ref>۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص175۔</ref>
[یہ بھی] کہا گیا ہے کہ قصی کو خزاعہ کے خلاف جنگ میں قیصر روم کی حمایت حاصل تھی۔<ref>ابن قتیبه،المعارف، ص640ـ 641۔</ref>۔<ref> قس جوادعلی، ج4، ص39۔</ref> ایک قول یہ بھی ہے کہ حلیل کے انتقال کے بعد اس کے بیٹے ابوغُبْشان مُحتَرِش نے [[مکہ]] میں ریاست پائی لیکن خانہ [[کعبہ]] کو ایک اونٹنی اور شراب کے ایک کنستر کے بدلے قصی کے سپرد کیا۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص56۔</ref>۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص175۔</ref>


==قصی اور مکہ کے مناصب==  
==قصی اور مکہ کے مناصب==
قصی نے [[مکہ]] کے اہم مناصب ـ یعنی حجابت (= پردہ داری)، سقایت (= حاجیوں کو پانی دینا)، رفادت (= جمع شدہ اموال سے قریش کو کھلانا پلانا)، [[دارالندورہ]]، اور لواء (= جنگوں میں پرچم برداری) ـ کو سنبھالا اور وہ [[کعب بن لؤی|کَعب بن لُؤَیّ]] میں پہلے فرد تھے جنہوں نے ریاست اور فرمانروائی سنبھالی اور قریش میں شرافت اور ان کی ریاست کے بعد یہ مناصب ان کی اولاد میں باقی رہے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص131ـ 132۔</ref>۔<ref>ابن حبیب، کتاب المحبر، ص164ـ 165۔</ref>
قصی نے [[مکہ]] کے اہم مناصب ـ یعنی حجابت (= پردہ داری)، سقایت (= حاجیوں کو پانی دینا)، رفادت (= جمع شدہ اموال سے قریش کو کھلانا پلانا)، [[دارالندورہ]]، اور لواء (= جنگوں میں پرچم برداری) ـ کو سنبھالا اور وہ [[کعب بن لؤی|کَعب بن لُؤَیّ]] میں پہلے فرد تھے جنہوں نے ریاست اور فرمانروائی سنبھالی اور قریش میں شرافت اور ان کی ریاست کے بعد یہ مناصب ان کی اولاد میں باقی رہے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص131ـ 132۔</ref>۔<ref>ابن حبیب، کتاب المحبر، ص164ـ 165۔</ref>


==قصی کی خدمات==
==قصی کی خدمات==


===کنواں کھودنا اور مکہ کو آب رسانی===  
===کنواں کھودنا اور مکہ کو آب رسانی===
قصی نے مکہ کے عوام اور حجاج کے لئے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ کھال کے حوض بنائے اور "بئر میمون" (= میمون کے کنویں) اور دیگر کنؤوں سے ـ جو مکہ کے باہر تھے ـ ان کی پانی کی ضروریات پوری کرتے تھے تا کہ مکہ، [منٰی|مِنٰی]] اور [[عرفات]] میں لوگوں کو سیراب کرسکیں۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص73۔</ref>۔<ref> صالحی شامی، ج1، ص275۔</ref>
قصی نے مکہ کے عوام اور حجاج کے لئے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ کھال کے حوض بنائے اور "بئر میمون" (= میمون کے کنویں) اور دیگر کنؤوں سے ـ جو مکہ کے باہر تھے ـ ان کی پانی کی ضروریات پوری کرتے تھے تا کہ مکہ، [منٰی|مِنٰی]] اور [[عرفات]] میں لوگوں کو سیراب کرسکیں۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص73۔</ref>۔<ref> صالحی شامی، ج1، ص275۔</ref>


نیز انھوں نے پہلی بار [[مکہ]] میں ایک کنواں کھدوایا اور اور اس کا نام عَجول رکھا۔ یہ کنواں قصی کی حیات کے آخر تک باقی رہا۔ بعد میں یہ کنواں بلااستعمال رہا اور بعد میں [[ام ہانی]] بنت [[ابو طالب علیہ السلام|ابی طالب]] کے گھر میں واقع ہوا اور اخرکار [[مسجد الحرام]] کا حصہ بنا۔ [[مکہ]] میں پانی کی قلت کی بنا پر عجول کا کنواں بظاہر بہت اہمیت رکھتا تھا اور قریش کے علاوہ [[حجاج]] بھی اس کے پانی سے فائدہ اٹھاتے تھے۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج2، ص173۔</ref>۔<ref>فاکهی، وہی ماخذ، ج4، ص97۔</ref>۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ص48۔</ref>۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58۔</ref>۔<ref>یاقوت حموی، فتوح البلدان، ذیل لفظ "العَجول" ص87۔</ref>۔<ref> ابن ضیاء، ص67۔</ref> ایک قول یہ ہے کہ قصی نے خُمّ اور بَذَّر کے کنویں بھی کھدوائے۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج4، ص98ـ 99؛۔</ref>
نیز انھوں نے پہلی بار [[مکہ]] میں ایک کنواں کھدوایا اور اور اس کا نام عَجول رکھا۔ یہ کنواں قصی کی حیات کے آخر تک باقی رہا۔ بعد میں یہ کنواں بلااستعمال رہا اور بعد میں [[ام ہانی]] بنت [[ابو طالب علیہ السلام|ابی طالب]] کے گھر میں واقع ہوا اور اخرکار [[مسجد الحرام]] کا حصہ بنا۔ [[مکہ]] میں پانی کی قلت کی بنا پر عجول کا کنواں بظاہر بہت اہمیت رکھتا تھا اور قریش کے علاوہ [[حجاج]] بھی اس کے پانی سے فائدہ اٹھاتے تھے۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج2، ص173۔</ref>۔<ref>فاکهی، وہی ماخذ، ج4، ص97۔</ref>۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ص48۔</ref>۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58۔</ref>۔<ref>یاقوت حموی، فتوح البلدان، ذیل لفظ "العَجول" ص87۔</ref>۔<ref> ابن ضیاء، ص67۔</ref> ایک قول یہ ہے کہ قصی نے خُمّ اور بَذَّر کے کنویں بھی کھدوائے۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج4، ص98ـ 99؛۔</ref>


===زائرین بیت اللہ الحرام کو کھانا کھلانا===  
===زائرین بیت اللہ الحرام کو کھانا کھلانا===
علاوہ ازیں، قصی [[بیت اللہ الحرام]] کے زائرین کو بھی کھانا کھلاتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ یہ اللہ کے مہمان ہیں اور [[قریش]] ـ جو بیت اللہ کے پڑوسی ہیں ـ کو انہیں کھلانے پلانے کی زیادہ اہلیت رکھتے ہیں۔ چنانچہ وہ قریش کو یہ کام سرانجام دینے کی دعوت دیتے اور ترغیب دلاتے تھے اور ان کے تعاون سے اشیائے خورد و نوش فراہم کرتے تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص72ـ 73۔</ref>۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58۔</ref>
علاوہ ازیں، قصی [[بیت اللہ الحرام]] کے زائرین کو بھی کھانا کھلاتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ یہ اللہ کے مہمان ہیں اور [[قریش]] ـ جو بیت اللہ کے پڑوسی ہیں ـ کو انہیں کھلانے پلانے کی زیادہ اہلیت رکھتے ہیں۔ چنانچہ وہ قریش کو یہ کام سرانجام دینے کی دعوت دیتے اور ترغیب دلاتے تھے اور ان کے تعاون سے اشیائے خورد و نوش فراہم کرتے تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص72ـ 73۔</ref>۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58۔</ref>


قصی پہلے شخص تھے جنہوں نے [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|حضرت ابراہیم]] اور [[حضرت اسمعیل علیہ السلام|حضرت اسمعیل]] علیہما السلام کے بعد، حجاج کی راہنمائی کے لئے [[حرم]] کی حدود کو علائم نصب کرکے از سر نو واضح کردیا۔<ref>ازرقی، اخبار مکه وماجاء فیها من الآثار، ج2، ص129۔</ref>۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج2، ص273، ج5، ص225۔</ref>
قصی پہلے شخص تھے جنہوں نے [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|حضرت ابراہیم]] اور [[حضرت اسمعیل علیہ السلام|حضرت اسمعیل]] علیہما السلام کے بعد، حجاج کی راہنمائی کے لئے [[حرم]] کی حدود کو علائم نصب کرکے از سر نو واضح کردیا۔<ref>ازرقی، اخبار مکه وماجاء فیها من الآثار، ج2، ص129۔</ref>۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج2، ص273، ج5، ص225۔</ref>


===مکہ میں قریش کو شرافت بخشنا===  
===مکہ میں قریش کو شرافت بخشنا===
قریش مکہ میں آنے سے قبل نواحی دروں میں سکونت پذیر تھے۔ قصی نے قریش کی زعامت سنبھالی تو شہر مکہ کو چار حصوں میں تقسیم کیا اور ہر حصے میں قریش کی ایک جماعت پر بسایا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص131ـ 132۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref> قصی نے قریش کو ہدایت کی کہ اپنے گھر [[کعبہ]] کے اطراف میں تعمیر کریں۔ چنانچہ قریش کے گھر [[کعبہ]] کے چار اطراف میں تعمیر ہوئے۔ کعبہ سے گھروں کا فاصلہ [[مطاف]] (= مقام طواف) کی مسافت جتنا تھا۔<ref>حلبی، السیرة الحلبیة، ج1، 19، ص297۔</ref>
قریش مکہ میں آنے سے قبل نواحی دروں میں سکونت پذیر تھے۔ قصی نے قریش کی زعامت سنبھالی تو شہر مکہ کو چار حصوں میں تقسیم کیا اور ہر حصے میں قریش کی ایک جماعت پر بسایا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص131ـ 132۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref> قصی نے قریش کو ہدایت کی کہ اپنے گھر [[کعبہ]] کے اطراف میں تعمیر کریں۔ چنانچہ قریش کے گھر [[کعبہ]] کے چار اطراف میں تعمیر ہوئے۔ کعبہ سے گھروں کا فاصلہ [[مطاف]] (= مقام طواف) کی مسافت جتنا تھا۔<ref>حلبی، السیرة الحلبیة، ج1، 19، ص297۔</ref>


قصی نے قریشیوں کا مقام نسب کی ترتیب سے متعین کیا۔ بعض خاندانوں کو درے میں بسایا جنہیں قیش بطاح یا اباطح کہا گیا اور بعض خاندانوں کو درے کے باہر بسایا جنہیں قریش ظاہری یا ظواہر کہا گیا۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص176ـ 177۔</ref> یوں قصی نے پہلی بار قریش کو متحد اور یک جہت کیا اور انہیں احترام اور شان و شوکت بخشی<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref> وہ قریشیوں کے بغیر دوسرے افراد سے ـ جو مکہ میں داخل ہوتے تھے ـ 10 فیصد مالیہ وصول کرتے تھے۔ دہ یک۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص176۔</ref>
قصی نے قریشیوں کا مقام نسب کی ترتیب سے متعین کیا۔ بعض خاندانوں کو درے میں بسایا جنہیں قیش بطاح یا اباطح کہا گیا اور بعض خاندانوں کو درے کے باہر بسایا جنہیں قریش ظاہری یا ظواہر کہا گیا۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص176ـ 177۔</ref> یوں قصی نے پہلی بار قریش کو متحد اور یک جہت کیا اور انہیں احترام اور شان و شوکت بخشی<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref> وہ قریشیوں کے بغیر دوسرے افراد سے ـ جو مکہ میں داخل ہوتے تھے ـ 10 فیصد مالیہ وصول کرتے تھے۔ دہ یک۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص176۔</ref>


===دارالندوہ کی تاسیس===  
===دارالندوہ کی تاسیس===
قصی نے [[مسجد الحرام]] کی مجاورت میں ـ [[شام]] کی سمت (شمال کی طرف) ـ ایک گھر [[دارالندوہ]] کے نام سے بنایا جس کا دروازہ مسجد الحرام کی طرف کھلتا تھا اور قریش اہم معاملات اور بنیادی فیصلوں ـ منجملہ جنگ اور اختلافات کی صورت میں قضاوت اور عقد و ازدواج جیسے امور ـ کے لئے اس میں اجتماع کرتے تھے اور صرف ان افراد کو اس میں صلاح مشورے کے لئے داخلے کی اجازت ہوتی تھی جن کی عمریں 40 یا اس سے زیادہ ہوتی تھی۔ البتہ یہ ضابطہ قصی کی اولاد پر نافذ العمل نہ تھا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص132۔</ref>۔<ref>ازرقی، اخبار مکه و ماجاء فیها من الآثار، ج1، ص109۔</ref>۔<ref>ازرقی، وہی ماخذ، ج2، ص109۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58ـ 59۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدایة والنهایة، ج2، ص207۔</ref>
قصی نے [[مسجد الحرام]] کی مجاورت میں ـ [[شام]] کی سمت (شمال کی طرف) ـ ایک گھر [[دارالندوہ]] کے نام سے بنایا جس کا دروازہ مسجد الحرام کی طرف کھلتا تھا اور قریش اہم معاملات اور بنیادی فیصلوں ـ منجملہ جنگ اور اختلافات کی صورت میں قضاوت اور عقد و ازدواج جیسے امور ـ کے لئے اس میں اجتماع کرتے تھے اور صرف ان افراد کو اس میں صلاح مشورے کے لئے داخلے کی اجازت ہوتی تھی جن کی عمریں 40 یا اس سے زیادہ ہوتی تھی۔ البتہ یہ ضابطہ قصی کی اولاد پر نافذ العمل نہ تھا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص132۔</ref>۔<ref>ازرقی، اخبار مکه و ماجاء فیها من الآثار، ج1، ص109۔</ref>۔<ref>ازرقی، وہی ماخذ، ج2، ص109۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58ـ 59۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدایة والنهایة، ج2، ص207۔</ref>


===مشعر الحرام کی تاسیس===  
===مشعر الحرام کی تاسیس===
قصی نے [[مزدلفہ|مُزْدَلِفَہ]] میں [[مشعر الحرام]] کی بنیاد رکھی جو کہ حجاج کے وقوف اور بیتوتہ کا مقام تھا اور وہاں آگ جلائی تا کہ [[عرفات]] سے مزدلفہ جانے والے افراد بھٹکنے سے محفوظ رہیں۔ یہ رسم ظہور [[اسلام]] کے بعد بھی جاری رہی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص72۔</ref>۔<ref> ابن حبیب، کتاب المحبر، ص236، 319۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص265۔</ref>۔<ref> ابن عبد ربه، العقد الفرید، ج3، ص266۔</ref>
قصی نے [[مزدلفہ|مُزْدَلِفَہ]] میں [[مشعر الحرام]] کی بنیاد رکھی جو کہ حجاج کے وقوف اور بیتوتہ کا مقام تھا اور وہاں آگ جلائی تا کہ [[عرفات]] سے مزدلفہ جانے والے افراد بھٹکنے سے محفوظ رہیں۔ یہ رسم ظہور [[اسلام]] کے بعد بھی جاری رہی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص72۔</ref>۔<ref> ابن حبیب، کتاب المحبر، ص236، 319۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص265۔</ref>۔<ref> ابن عبد ربه، العقد الفرید، ج3، ص266۔</ref>


===کعبہ کی تعمیر نو===  
===کعبہ کی تعمیر نو===
کہا گیا ہے کہ قصی پہلے شخص تھے جنہوں نے [[حضرت ابراہیم علیہ السلام]] کے بعد کعبہ کی تعمیر نو کی اور اسے مسقف کیا۔  
کہا گیا ہے کہ قصی پہلے شخص تھے جنہوں نے [[حضرت ابراہیم علیہ السلام]] کے بعد کعبہ کی تعمیر نو کی اور اسے مسقف کیا۔
گفته شده است قصی نخستین کسی بود که پس از حضرت ابراهیم علیه السلام، بود که کعبه را بازسازی و آن را سقف دار کرد.<ref>ماوردی، الاحکام السلطانیة والولایات الدینیة، ص418ـ 419۔</ref>۔<ref> قس ابن درید، کتاب الاشتقاق، ص155۔</ref>۔<ref>بعد ازتُبَّع۔</ref>۔<ref>طبرانی، کتاب الاوائل، ص63: بعد از کلاب بن مره۔</ref>۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج5، ص138: قریش ـ احتمالاً مراد قصی ہیں ـ جرہم اور عمالقہ کے بعد۔</ref>۔<ref>قلقشندی، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، ج4، ص250: عمالقہ اور بعدازاں جرہم کے بعد۔</ref> انھوں نے کعبہ کی دیواروں کی لمبائی کو اٹھارہ ذراع تک بڑھا دی جبکہ قبل ازاں ان کی لمبائی 9 ذراع تھی اور ان کی اونچائی 25 ذراع قرار دی اور اس کے اوپر کھجور کی لکڑی نیز "دَوم" کی لکڑی کی چھت تعمیر کی۔ جبکہ کعبہ کی ساخت قبل ازاں ایسی نہ تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref>۔<ref>قلقشندی، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، ج4، ص250ـ 251۔</ref>
گفته شده است قصی نخستین کسی بود که پس از حضرت ابراهیم علیه السلام، بود که کعبه را بازسازی و آن را سقف دار کرد.<ref>ماوردی، الاحکام السلطانیة والولایات الدینیة، ص418ـ 419۔</ref>۔<ref> قس ابن درید، کتاب الاشتقاق، ص155۔</ref>۔<ref>بعد ازتُبَّع۔</ref>۔<ref>طبرانی، کتاب الاوائل، ص63: بعد از کلاب بن مره۔</ref>۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج5، ص138: قریش ـ احتمالاً مراد قصی ہیں ـ جرہم اور عمالقہ کے بعد۔</ref>۔<ref>قلقشندی، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، ج4، ص250: عمالقہ اور بعدازاں جرہم کے بعد۔</ref> انھوں نے کعبہ کی دیواروں کی لمبائی کو اٹھارہ ذراع تک بڑھا دی جبکہ قبل ازاں ان کی لمبائی 9 ذراع تھی اور ان کی اونچائی 25 ذراع قرار دی اور اس کے اوپر کھجور کی لکڑی نیز "دَوم" کی لکڑی کی چھت تعمیر کی۔ جبکہ کعبہ کی ساخت قبل ازاں ایسی نہ تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref>۔<ref>قلقشندی، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، ج4، ص250ـ 251۔</ref>


==قصی کا احترام اور ان کی منزلت==
==قصی کا احترام اور ان کی منزلت==
قریش قصی کی حیات کے زمانے میں بھی اور ان کی وفات کے بعد بھی ان کے لئے بہت زیادہ احترام کے قائل تھے اور ان کے احکامات کی تعمیل اور ان کے اقدامات کی پیروی کو احکام دین کی طرف واجب سمجھتے تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص70، یعقوبی، تاریخ، وہی حوالہ۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص59۔</ref>
قریش قصی کی حیات کے زمانے میں بھی اور ان کی وفات کے بعد بھی ان کے لئے بہت زیادہ احترام کے قائل تھے اور ان کے احکامات کی تعمیل اور ان کے اقدامات کی پیروی کو احکام دین کی طرف واجب سمجھتے تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص70، یعقوبی، تاریخ، وہی حوالہ۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص59۔</ref>


حتی کہ قصی کی وفات اور ظہور [[اسلام]] کے بعد ـ جب [[شرک|مشرکین]] [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] کی مخالفت کررہے تھے ـ آپ(ص) سے مطالبہ کرتے تھے کہ [معجزے کے طور پر] قصی کو زندہ کریں تا کہ وہ ان کے ساتھ آپ(ص) [[نبوت]] اور روز [[قیامت]] کی صحت کے بارے میں مشورہ کریں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ج9 ص111۔</ref>۔<ref>ابوحیان غَرناطی، تفسیر البحرالمحیط، ذیل [[سورہ دخان]]۔</ref> قصی نے وفات سے قبل [[حج]] اور [[مکہ]] کے فرائض اور مناصب اپنے فرزندوں کو سونپ دیئے اور شہر کے انتظام اور حج کے معاملات ـ جنہیں وہ منظم اور منضبط کرچکے تھے ـ کو بھی ان کے سپرد کیا۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص241۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص136ـ 137۔</ref>
حتی کہ قصی کی وفات اور ظہور [[اسلام]] کے بعد ـ جب [[شرک|مشرکین]] [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] کی مخالفت کررہے تھے ـ آپ(ص) سے مطالبہ کرتے تھے کہ [معجزے کے طور پر] قصی کو زندہ کریں تا کہ وہ ان کے ساتھ آپ(ص) [[نبوت]] اور روز [[قیامت]] کی صحت کے بارے میں مشورہ کریں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ج9 ص111۔</ref>۔<ref>ابوحیان غَرناطی، تفسیر البحرالمحیط، ذیل [[سورہ دخان]]۔</ref> قصی نے وفات سے قبل [[حج]] اور [[مکہ]] کے فرائض اور مناصب اپنے فرزندوں کو سونپ دیئے اور شہر کے انتظام اور حج کے معاملات ـ جنہیں وہ منظم اور منضبط کرچکے تھے ـ کو بھی ان کے سپرد کیا۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص241۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص136ـ 137۔</ref>


==وفات==  
==وفات==
قصی مکہ میں ہی وفات پاگئے اور انہیں کوہ [[حجون|حَجون]] کے دامن میں سپرد خاک کردیا گیا،<ref>حجون مکہ کے بالائی حصے میں واقع ہے؛ رجوع کریں: یاقوت حموی، فتوح البلدان، ذیل لفظ "الحجون"۔</ref> اور پھر بھی ان کی تکریم و تعظیم کی جاتی تھی اور ان کی قبر کی زیارت کی جاتی تھی۔ بعدازاں قریش اپنے مردوں کو حجون میں ہی دفنا دیتے تھے جو [[مکہ]] کا پہلا قبرستان تھا۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج4، ص58ـ 59۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص59۔</ref>  
قصی مکہ میں ہی وفات پاگئے اور انہیں کوہ [[حجون|حَجون]] کے دامن میں سپرد خاک کردیا گیا،<ref>حجون مکہ کے بالائی حصے میں واقع ہے؛ رجوع کریں: یاقوت حموی، فتوح البلدان، ذیل لفظ "الحجون"۔</ref> اور پھر بھی ان کی تکریم و تعظیم کی جاتی تھی اور ان کی قبر کی زیارت کی جاتی تھی۔ بعدازاں قریش اپنے مردوں کو حجون میں ہی دفنا دیتے تھے جو [[مکہ]] کا پہلا قبرستان تھا۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج4، ص58ـ 59۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص59۔</ref>


==قصی کی خصوصیات==  
==قصی کی خصوصیات==
قصی عقلمندی اور باریک بینی، سچائی، سخاوت اور پاکدامنی میں اپنے زمانے کے لوگوں پر فوقیت رکھتے تھے<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص55۔</ref> اور [[شیعہ اثناعشریہ]] کے مطابق [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم]](ص) کے دوسرے آباء و اجداد کی مانند مؤمن اور یکتا پرست تھے۔<ref>مفید، تصحیح اعتقادات الامامیة، ص139۔</ref>۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج12، ص49۔</ref>۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج15، ص117۔</ref> قصی پروردگار یکتا پر [[ایمان]] کامل رکھتے تھے اور [[لات]] و [[عزٰی|عُزّٰی]] اور دوسرے بتوں کی پرستش سے اجتناب کرتے تھے اور عرب عوام کو غیر اللہ کی بندگی سے باز رکھتے تھے۔<ref>شهرستانی، الملل والنحل، ج2، ص248۔</ref>
قصی عقلمندی اور باریک بینی، سچائی، سخاوت اور پاکدامنی میں اپنے زمانے کے لوگوں پر فوقیت رکھتے تھے<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص55۔</ref> اور [[شیعہ اثناعشریہ]] کے مطابق [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم]](ص) کے دوسرے آباء و اجداد کی مانند مؤمن اور یکتا پرست تھے۔<ref>مفید، تصحیح اعتقادات الامامیة، ص139۔</ref>۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج12، ص49۔</ref>۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج15، ص117۔</ref> قصی پروردگار یکتا پر [[ایمان]] کامل رکھتے تھے اور [[لات]] و [[عزٰی|عُزّٰی]] اور دوسرے بتوں کی پرستش سے اجتناب کرتے تھے اور عرب عوام کو غیر اللہ کی بندگی سے باز رکھتے تھے۔<ref>شهرستانی، الملل والنحل، ج2، ص248۔</ref>


سطر 93: سطر 93:
* محمدبن علی ابن بابویه، الامالی، قم 1417ہجری قمری۔
* محمدبن علی ابن بابویه، الامالی، قم 1417ہجری قمری۔
* محمدبن حبیب، کتاب المحبر، چاپ ایلزه لیختن شتیتر، حیدرآباد دکن 1361ہجری قمری۔
* محمدبن حبیب، کتاب المحبر، چاپ ایلزه لیختن شتیتر، حیدرآباد دکن 1361ہجری قمری۔
* محمدبن حسن ابن درید، کتاب الاشتقاق، چاپ عبدالسلام محمد هارون، بغداد 1399ہجری قمری/ 1979عیسوی۔  
* محمدبن حسن ابن درید، کتاب الاشتقاق، چاپ عبدالسلام محمد هارون، بغداد 1399ہجری قمری/ 1979عیسوی۔
*ابن سعد، الطبقات الكبرى، ط دار صادر بيروت۔
*ابن سعد، الطبقات الكبرى، ط دار صادر بيروت۔
* محمدبن احمدابن ضیاء مکی حنفی، تاریخ مکة المشرفة و المسجدالحرام والمدینة الشریفة والقبرالشریف، چاپ علاء ابراهیم ازهری و ایمن نصر، بیروت 1424ہجری قمری/ 2004عیسوی۔
* محمدبن احمدابن ضیاء مکی حنفی، تاریخ مکة المشرفة و المسجدالحرام والمدینة الشریفة والقبرالشریف، چاپ علاء ابراهیم ازهری و ایمن نصر، بیروت 1424ہجری قمری/ 2004عیسوی۔
* یوسف ابن عبدالبر، الاستیعاب فی معرفة الأصحاب، چاپ علی محمد بجاوی، بیروت 1412ہجری قمری/1992عیسوی۔  
* یوسف ابن عبدالبر، الاستیعاب فی معرفة الأصحاب، چاپ علی محمد بجاوی، بیروت 1412ہجری قمری/1992عیسوی۔
* احمدابن عبد ربه، العقد الفرید، چاپ مفیدمحمد قمیحه، بیروت 1404ہجری قمری۔
* احمدابن عبد ربه، العقد الفرید، چاپ مفیدمحمد قمیحه، بیروت 1404ہجری قمری۔
* عبدالله ابن قتیبه، المعارف، چاپ ثروت عکاشه، قاهره 1960عیسوی۔  
* عبدالله ابن قتیبه، المعارف، چاپ ثروت عکاشه، قاهره 1960عیسوی۔
* اسماعیل ابن کثیر، البدایة والنهایة، بیروت 1407ہجری قمری/1986عیسوی۔  
* اسماعیل ابن کثیر، البدایة والنهایة، بیروت 1407ہجری قمری/1986عیسوی۔
* هشام بن محمدابن کلبی، جمهرة النَسَب، چاپ ناجی حسن، بیروت 1407ہجری قمری/1986عیسوی۔
* هشام بن محمدابن کلبی، جمهرة النَسَب، چاپ ناجی حسن، بیروت 1407ہجری قمری/1986عیسوی۔
* عبدالملک ابن هشام، السیرة النبویة، چاپ مصطفی سقا ابراهیم ابیاری و عبدالحفیظ شلبی، قاهره 1355ہجری قمری/ 1936عیسوی۔
* عبدالملک ابن هشام، السیرة النبویة، چاپ مصطفی سقا ابراهیم ابیاری و عبدالحفیظ شلبی، قاهره 1355ہجری قمری/ 1936عیسوی۔
سطر 109: سطر 109:
* جوادعلی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، بیروت 1413ہجری قمری/1993عیسوی۔
* جوادعلی، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، بیروت 1413ہجری قمری/1993عیسوی۔
* علی بن برهان الدین حلبی، السیرة الحلبیة، بیروت 1400ہجری قمری۔
* علی بن برهان الدین حلبی، السیرة الحلبیة، بیروت 1400ہجری قمری۔
* السمعاني، عبد الكريم بن محمد بن منصور التميمي، الانساب، دار الجنان،بيروت - لبنان، الطبعة الاولى 1408ہجری قمری/1988عیسوی۔  
* السمعاني، عبد الكريم بن محمد بن منصور التميمي، الانساب، دار الجنان،بيروت - لبنان، الطبعة الاولى 1408ہجری قمری/1988عیسوی۔
* عبدالرحمن بن عبدالله سهیلی، الروض الانف، چاپ عبدالرحمان وکیل، قاهره 1410ہجری قمری/1990عیسوی۔
* عبدالرحمن بن عبدالله سهیلی، الروض الانف، چاپ عبدالرحمان وکیل، قاهره 1410ہجری قمری/1990عیسوی۔
* عبدالرحمان سیوطی، المزهر فی علوم اللغة و انواعها، چاپ محمداحمد جادالمولی، علی محمد بجاوی و محمد ابوالفضل ابراهیم، قاهره، داراحیاء المکتب الغربیه، بی تا.
* عبدالرحمان سیوطی، المزهر فی علوم اللغة و انواعها، چاپ محمداحمد جادالمولی، علی محمد بجاوی و محمد ابوالفضل ابراهیم، قاهره، داراحیاء المکتب الغربیه، بی تا.
* محمدبن عبدالکریم شهرستانی، الملل والنحل، چاپ محمد سید کیلانی، بیروت دارالمعرفه.
* محمدبن عبدالکریم شهرستانی، الملل والنحل، چاپ محمد سید کیلانی، بیروت دارالمعرفه.
* محمدبن یوسف صالحی شامی، سبل الهدی والرشاد فی سیرة خیرالعباد، چاپ عادل احمد عبدالموجود و علی محمد معوض، بیروت 1414ہجری قمری/ 1993عیسوی۔
* محمدبن یوسف صالحی شامی، سبل الهدی والرشاد فی سیرة خیرالعباد، چاپ عادل احمد عبدالموجود و علی محمد معوض، بیروت 1414ہجری قمری/ 1993عیسوی۔
* سیلمان بن احمد طبرانی، کتاب الاوائل، چاپ محمد شکوربن محمد حاجی امریر، بیروت 1408ہجری قمری/1987عیسوی۔  
* سیلمان بن احمد طبرانی، کتاب الاوائل، چاپ محمد شکوربن محمد حاجی امریر، بیروت 1408ہجری قمری/1987عیسوی۔
* الفضل بن الحسن الطبرسي، مجمع البيان في تفسير القران، مؤسسة الاعلمي للمطبوعات بيروت - 1415ہجری قمری/1995عیسوی۔
* الفضل بن الحسن الطبرسي، مجمع البيان في تفسير القران، مؤسسة الاعلمي للمطبوعات بيروت - 1415ہجری قمری/1995عیسوی۔
* طبری، تاریخ (بیروت).
* طبری، تاریخ (بیروت).
* محمدبن اسحاق فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، چاپ عبدالملک بن عبدالله بن دهیش، بیروت 1419ہجری قمری/1998عیسوی۔  
* محمدبن اسحاق فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، چاپ عبدالملک بن عبدالله بن دهیش، بیروت 1419ہجری قمری/1998عیسوی۔
* قلقشندی، احمد، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، کویت، 1985عیسوی۔
* قلقشندی، احمد، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، کویت، 1985عیسوی۔
علی بن ماوردی، الاحکام السلطانیة والولایات الدینیة، چاپ محمدجاسم حدیثی، بغداد 1422ہجری قمری/2001عیسوی۔  
علی بن ماوردی، الاحکام السلطانیة والولایات الدینیة، چاپ محمدجاسم حدیثی، بغداد 1422ہجری قمری/2001عیسوی۔
* مسعودی، مروج الذهب (بیروت).
* مسعودی، مروج الذهب (بیروت).
* محمدبن محمد مفید، تصحیح اعتقادات الامامیة، چاپ حسین درگاهی، بیروت 1414ہجری قمری/1993عیسوی۔
* محمدبن محمد مفید، تصحیح اعتقادات الامامیة، چاپ حسین درگاهی، بیروت 1414ہجری قمری/1993عیسوی۔
* مطهربن طاهر مقدسی، البدء والتاریخ، چاپ کلمان هوار، پاریس 1899ـ 1916، چاپ افست تهران 1962عیسوی/1341ہجری شمسی۔  
* مطهربن طاهر مقدسی، البدء والتاریخ، چاپ کلمان هوار، پاریس 1899ـ 1916، چاپ افست تهران 1962عیسوی/1341ہجری شمسی۔
* ياقوت بن عبد الله الحموي الرومي البغدادي، معجم البلدان، دار إحياء الثراث العربي بيروت - لبنان، 1399ہجری قمری/1979عیسوی۔  
* ياقوت بن عبد الله الحموي الرومي البغدادي، معجم البلدان، دار إحياء الثراث العربي بيروت - لبنان، 1399ہجری قمری/1979عیسوی۔
* یعقوبی، تاریخ.
* یعقوبی، تاریخ.
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
سطر 129: سطر 129:
==بیرونی ربط==
==بیرونی ربط==
* مضمون کا ماخذ مع تلخیص: [http://www.encyclopaediaislamica.com/madkhal2.php?sid=7204 دائرة المعارف بزرگ اسلامی]
* مضمون کا ماخذ مع تلخیص: [http://www.encyclopaediaislamica.com/madkhal2.php?sid=7204 دائرة المعارف بزرگ اسلامی]
[[fa:قصی بن کلاب]]


[[زمرہ:پیغمبر اسلام]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
گمنام صارف