مندرجات کا رخ کریں

"ناصبی" کے نسخوں کے درمیان فرق

77 بائٹ کا اضافہ ،  18 اگست 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 28: سطر 28:


== ناصبیت کی پیدائش ==
== ناصبیت کی پیدائش ==
بعض معاصر محققین کا خیال ہے کہ ناصبیت کا آغاز [[قتل عثمان]]  سے ہوا اور یہ بنو امیہ کے دور میں رائج ہوئی۔ <ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص99۔</ref> تاریخی کتب کے مطابق [[معاویہ بن ابو سفیان]] نے 41 ھ میں جب [[مغیرہ بن شعبہ]] کو کوفہ کی امارت پر مقرر کیا تو اسے یہ حکم دیا کہ امام علیؑ کو برا بھلا کہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج5، ص243؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک،1387ھ، ج5، ص254۔</ref> اس کے بعد [[عمر بن عبد العزیز]] کے زمانے تک [[خلفائے بنو امیہ]] منبروں پر<ref>زمخشری، ربیع الابرار، 1412ھ، ج2، ص335۔</ref> حضرت علیؑ کو برا بھلا کہتے تھے۔<ref>ابن اثیر، الکامل، 1385ھ، ج5، ص42۔</ref>  
بعض معاصر محققین کا خیال ہے کہ ناصبیت کا آغاز [[قتل عثمان]]  سے ہوا اور یہ بنو امیہ کے دور میں رائج ہوئی۔ <ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص99۔</ref> تاریخی کتب کے مطابق [[معاویہ بن ابو سفیان]] نے 41 ھ میں جب [[مغیرہ بن شعبہ]] کو کوفہ کی امارت پر مقرر کیا تو اسے یہ حکم دیا کہ امام علیؑ کو برا بھلا کہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج5، ص243؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک،1387ھ، ج5، ص254۔</ref> اس کے بعد [[عمر بن عبد العزیز]] کے زمانے تک [[خلفائے بنو امیہ]] منبروں سے <ref>زمخشری، ربیع الابرار، 1412ھ، ج2، ص335۔</ref> حضرت علیؑ کو برا بھلا کہتے تھے۔<ref>ابن اثیر، الکامل، 1385ھ، ج5، ص42۔</ref>  
اہل سنت عالم [[حاکم نیشاپوری]] نے [[چوتھی صدی ہجری]] کو امام علیؑ کی مخالفت سے بھرپور صدی قرار دیتے ہوئے کتاب فضائل فاطمہ زہراؑ کی تالیف کا ہدف اس فکر کا مقابلہ قرار دیا ہے۔ وہ چوتھی صدی ہجری کے ماحول کی توصیف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
اہل سنت عالم [[حاکم نیشاپوری]] نے [[چوتھی صدی ہجری]] کو امام علیؑ کی مخالفت سے بھرپور صدی قرار دیتے ہوئے کتاب فضائل فاطمہ زہراؑ کی تالیف کا ہدف اس طرز تفکر کا مقابلہ قرار دیا تھا۔ وہ چوتھی صدی ہجری کے ماحول کی توصیف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
زمانے نے ہمیں ایسے لیڈروں کے جال میں گرفتار کر دیا ہے کہ لوگ جن کی قربت حاصل کرنے کیلئے آل رسولؑ سے بغض کا سہارا لیتے ہیں اور ان کی تحقیر کرتے ہیں۔<ref>حاکم نیشابوری، فضائل فاطمة الزهراء، 1429ھ، ص30۔</ref>  
زمانے نے ہمیں ایسے لیڈروں کے جال میں پھنسا دیا ہے کہ لوگ جن کی قربت حاصل کرنے کیلئے آل رسولؑ سے بغض کا سہارا لیتے ہیں اور ان کی تحقیر کرتے ہیں۔<ref>حاکم نیشابوری، فضائل فاطمة الزهراء، 1429ھ، ص30۔</ref>  
== اثرات ==  
== اثرات ==  
* بنو امیہ کے دور اقتدار میں ناصبیت کے درج ذیل نتائج شمار کیے گئے ہیں:
* بنو امیہ کے دور اقتدار میں ناصبیت کے مندرجہ ذیل اثرات شمار کیے گئے ہیں:
اہل سنت کتب میں ناصبی راویوں کے ذریعے اہل بیتؑ کی تضعیف اور ان کے فضائل کے انکار پر مبنی [[جعلی روایات]] کا شامل ہونا۔<ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص104۔</ref>
اہل سنت کتب میں ناصبی راویوں کے توسط سے اہل بیتؑ کی تضعیف اور ان کے فضائل کے انکار پر مبنی [[جعلی روایات]] کا شامل ہونا۔<ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص104۔</ref>
* بچوں کا نام علی رکھنے پر پابندی اور علی نام کے بچوں کا قتل عام۔<ref>مزی، تهذیب الکمال، 1413ھ، ج20، ص429۔</ref>
* بچوں کا نام علی رکھنے پر پابندی اور علی نام کے بچوں کا قتل عام۔<ref>مزی، تهذیب الکمال، 1413ھ، ج20، ص429۔</ref>
*  ایسے افراد کو سزا دینا اور تہ تیغ کرنا جو امام علیؑ کے فضائل بیان کرتے تھے یا  انہیں گالیاں دینے سے گریز کرتے تھے اور یا معاویہ کی کوئی فضیلت نقل نہیں کرتے تھے۔ [[حجاج بن یوسف ثقفی]] <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج6، ص305۔</ref>  کے حکم پر شیعہ علیؑ [[عطیہ بن سعید]] کو کوڑے پڑنا اور اسی کے حکم سے صحاح ستہ کے ایک مولف [[احمد بن علی نسائی]] <ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج11، ص124۔</ref> کا قتل ان موارد میں سے ہے۔ <ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص104-105۔</ref>   
*  ایسے افراد کو سزا دینا اور تہ تیغ کرنا جو امام علیؑ کے فضائل بیان کرتے تھے یا  انہیں گالیاں دینے سے گریز کرتے تھے اور یا معاویہ کی کوئی فضیلت نقل نہیں کرتے تھے۔ [[حجاج بن یوسف ثقفی]] <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج6، ص305۔</ref>  کے حکم پر شیعہ علیؑ [[عطیہ بن سعید]] کو کوڑے پڑنا اور اسی کے حکم سے صحاح ستہ میں سے ایک کتاب کے مؤلف [[احمد بن علی نسائی]] <ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج11، ص124۔</ref> کا قتل ان موارد میں سے ہے۔ <ref>کوثری، «بررسی ریشه‌های تاریخی ناصبی‌گری»، ص104-105۔</ref>   
== معروف نواصب ==
== معروف نواصب ==
منابع میں کچھ افراد کو ناصبی کا عنوان دیا گیا ہے:
منابع میں کچھ افراد کو ناصبی کا عنوان دیا گیا ہے:
* [[معاویہ بن ابو سفیان]] وہ پہلا اموی حاکم تھا کہ جس نے 20 سال تک دمشق پر حکومت کی۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج3، ص1418۔</ref> نہج البلاغہ کے شارح ابن ابی الحدید معتزلی، نے جاحظ سے نقل کیا ہے کہ معاویہ [[نماز جمعہ]] کے خطبوں کے آخر میں علیؑ پر لعن کرتا تھا اور کہتا تھا کہ یہ کام اس قدر پھیل جائے کہ کوئی شخص علیؑ کی فضیلت کو نقل نہ کرے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج4، ص56-57۔</ref>   
* [[معاویہ بن ابو سفیان]] وہ پہلا اموی حاکم تھا کہ جس نے 20 سال تک دمشق پر حکومت کی۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج3، ص1418۔</ref> نہج البلاغہ کے شارح ابن ابی الحدید معتزلی، نے جاحظ سے نقل کیا ہے کہ معاویہ [[نماز جمعہ]] کے خطبوں کے آخر میں علیؑ پر لعن کرتا تھا اور کہتا تھا کہ اس فعل کو اس قدر عام کیا جائے کہ کوئی بھی شخص علیؑ کی فضیلت نقل نہ کر سکے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج4، ص56-57۔</ref>   
* [[عثمانیہ]] جو یہ سمجھتے تھے کہ امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا اس کیلئے مدد فراہم کی ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص591۔</ref> اس وجہ سے انہوں نے علیؑ سے بیعت کو توڑ ڈالا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج4، ص430۔</ref> نویں صدی کے اہل سنت رجالی ابن حجر عسقلانی نے نواصب کو وہ گروہ قرار دیا ہے کہ جن کے خیال میں امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا ان کے قتل میں مدد کی ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج8، ص458۔</ref> عثمان کی محبت میں غلو کے نتیجے میں اس گروہ نے امام علیؑ کی تضعیف و تنقیص کا راستہ اختیار کیا ہے۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، 1408ھ، ج7، ص13۔</ref>   
* [[عثمانیہ]] جو یہ سمجھتے تھے کہ امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا اس پر معاونت کی ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص591۔</ref> اسی وجہ سے انہوں نے علیؑ کی بیعت کو توڑ دیا تھا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج4، ص430۔</ref> نویں صدی کے اہل سنت رجالی ابن حجر عسقلانی کے نزدیک نواصب وہ گروہ ہے کہ جن کے خیال میں امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا ان کے قتل میں مدد کی ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج8، ص458۔</ref> عثمان کی محبت میں غلو کے نتیجے میں اس گروہ نے امام علیؑ کی تضعیف و تنقیص کا راستہ اختیار کیا ہے۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، 1408ھ، ج7، ص13۔</ref>   
* [[خوارج]] [[جنگ صفین]] میں امام علیؑ کے لشکر میں شامل تھے۔ انہوں نے علی ابن ابی طالبؑ پر کفر کی تہمت لگائی اور آپؑ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ انہیں امام علیؑ کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے نواصب یا ناصبہ بھی کہا جاتا ہے۔<ref>مقریزی، المواعظ و الاعتبار، 1422-1425ھ، ج4، قسم 1، ص428۔</ref>  
* [[خوارج]] [[جنگ صفین]] میں امام علیؑ کے لشکر میں شامل تھے۔ انہوں نے علی ابن ابی طالبؑ پر کفر کی تہمت لگائی اور آپؑ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ انہیں امام علیؑ کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے نواصب یا ناصبہ بھی کہا جاتا ہے۔<ref>مقریزی، المواعظ و الاعتبار، 1422-1425ھ، ج4، قسم 1، ص428۔</ref>  
* [[حجاج بن یوسف ثقفی]] متوفی 95 ہجری ، چوتھی صدی ہجری کے مورخ [[مسعودی]] کے بقول، اہل بیت کا دشمن تھا<ref>ملاحظہ کیجئے: مسعودی، مروج الذهب، 1409ھ، ج3، ص144۔</ref>۔ وہ امام علیؑ اور آپؑ کے اصحاب پر تبرا نہ کرنے والوں کو قتل کر دیتا تھا۔ وہ شیعوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتا تھا اور بالکل معمولی سے گمان اور تہمت کے بہانے قید میں ڈال دیتا تھا۔ غرضیکہ اگر کسی کو زندیق یا [[کافر]] کہا جاتا تھا تو یہ اس سے بہتر ہوتا کہ اس کا تعارف شیعہ کے عنوان سے کرایا جائے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج11، ص44۔</ref> حجاج، عبد الملک کی حکومت میں پہلے حجاز کا حاکم تھا اور پھر عراق کا حکمران بھی بنا دیا گیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج9، ص117۔</ref>  
* [[حجاج بن یوسف ثقفی]] متوفی 95 ہجری ، چوتھی صدی ہجری کے مؤرّخ [[مسعودی]] کے بقول، اہل بیتؑ کا دشمن تھا<ref>ملاحظہ کیجئے: مسعودی، مروج الذهب، 1409ھ، ج3، ص144۔</ref>۔ وہ امام علیؑ اور آپؑ کے اصحاب پر تبرا نہ کرنے والوں کو قتل کر دیتا تھا۔ وہ شیعوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتا تھا اور بالکل معمولی سی بدگمانی اور تہمت کے بہانے انہیں قید کر دیتا تھا۔ غرضیکہ اگر کسی کو زندیق یا [[کافر]] کہا جاتا تھا تو یہ اس سے بہتر ہوتا کہ اس کا تعارف شیعہ کے عنوان سے کرایا جائے۔<ref>ابن ابی‌الحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج11، ص44۔</ref> حجاج، عبد الملک کی حکومت میں پہلے حجاز کا حاکم تھا اور پھر عراق کا حکمران بھی بنا دیا گیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج9، ص117۔</ref>  
* [[حریز بن عثمان]] امام علیؑ کو منبر سے سب و شتم کرتا تھا۔<ref>سمعانی، الانساب، 1382ھ، ج6، ص95۔</ref> اس نے امام علیؑ کی فضیلت میں وارد ہونے والی حدیث [[حدیث منزلت|انت منی بمنزلة هارون من موسی]] میں تحریف کر کے اسے «انت منی بمنزلة قارون من موسی» سے بدل دیا۔ <ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص239۔</ref> اہل سنت رجال شناس ابن حبان کے بقول حریز ہر شب و روز میں [[علی بن ابی طالب]] پر ستر مرتبہ [[لعنت]] کرتا تھا۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص240۔</ref>
* [[حریز بن عثمان]] امام علیؑ کو منبر سے سب و شتم کرتا تھا۔<ref>سمعانی، الانساب، 1382ھ، ج6، ص95۔</ref> اس نے امام علیؑ کی فضیلت میں وارد ہونے والی حدیث [[حدیث منزلت|انت منی بمنزلة هارون من موسی]] میں تحریف کر کے اسے «انت منی بمنزلة قارون من موسی» روایت کیا ہے۔ <ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص239۔</ref> اہل سنت رجال شناس ابن حبان کے بقول حریز ہر شب و روز میں [[علی بن ابی طالب]]ؑ پر ستر مرتبہ [[لعنت]] کرتا تھا۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص240۔</ref>
* [[مغیرہ بن شعبہ]] جب معاویہ کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، تو امام علیؑ اور شیعوں کو [[منبر]] سے برا بھلا کہتا تھا اور لعنت کرتا تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، 1407ھ، ج8، ص50۔</ref> یہ ان [[اصحاب]] میں سے ہے کہ جن کے [[حضرت زہراؑ]] کے گھر پر حملے میں کردار کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔<ref>مفید، الجمل، 1413ھ، ص117۔</ref>  
* [[مغیرہ بن شعبہ|مغیرۃ بن شعبہ]] جب معاویہ کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، تو امام علیؑ اور شیعوں کو [[منبر]] سے برا بھلا کہتا تھا اور ان پر لعنت کرتا تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، 1407ھ، ج8، ص50۔</ref> یہ ان [[اصحاب]] میں سے ہے کہ جن کے [[حضرت زہراؑ]] کے گھر پر حملے میں شامل ہونے کا ذکر ہے۔<ref>مفید، الجمل، 1413ھ، ص117۔</ref>  
* [[ابن تیمیہ]] جو [[سلفی]] تفکر کے رہنماؤں میں سے ہے اور بعض شیعہ محققین نے ابن تیمیہ کی ناصبیت کے اثبات کیلئے اس کی جانب سے [[حدیث رد الشمس]] کے انکار ، <ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج8، ص165، به نقل از آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص17۔</ref> [[حدیث غدیر]]، کی تضعیف <ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج7، ص319-320، به نقل از «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص19۔</ref> اور اسی طرح اس کی [[شیعوں]] کیساتھ دشمنی سے استدلال کیا ہے۔ <ref>آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص17-25۔</ref> ابن حجر عسقلانی نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے حضرت علیؑ کی نسبت ابن تیمیہ کے کلام کی وجہ سے اس کی طرف [[نفاق]] کی نسبت دی ہے۔ <ref>ابن حجر، الدرر الکامنه، دار الجیل، ج1، ص155۔ </ref>
* [[ابن تیمیہ]] جو [[سلفی]] فکر کے رہنماؤں میں سے ہے اور بعض شیعہ محققین نے ابن تیمیہ کی ناصبیت کے اثبات کیلئے اس کی جانب سے [[حدیث رد الشمس]] کے انکار ، <ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج8، ص165، به نقل از آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص17۔</ref> [[حدیث غدیر]] کی تضعیف <ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج7، ص319-320، به نقل از «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص19۔</ref> اور اسی طرح اس کی [[شیعوں]] کیساتھ دشمنی سے استدلال کیا ہے۔ <ref>آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیہ»، ص17-25۔</ref> ابن حجر عسقلانی نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے حضرت علیؑ کے حوالے سے ابن تیمیہ کے تاثرات کی وجہ سے اس کی طرف [[نفاق]] کی نسبت دی ہے۔ <ref>ابن حجر، الدرر الکامنه، دار الجیل، ج1، ص155۔ </ref>


== کتب ==
== کتب ==
شیعہ علما و محققین نے ناصبیت کے معنی اور احکام کے بارے میں چند کتابیں تصنیف کی ہیں۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص588-590۔</ref> منجملہ:
شیعہ علما و محققین نے ناصبیت کے معنی اور احکام کے بارے میں چند کتابیں تصنیف کی ہیں؛<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص588-590۔</ref> منجملہ:
* النصب و النواصب، مصنف: محسن معلم؛ زبان عربی، جو کچھ مطالب منجملہ نصب کے معانی اور مصادیق پر مشتمل ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص31-38۔</ref> حکم نواصب<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص605-624۔</ref> آثار درباره نصب<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص588-590۔</ref> است۔ مصنف نے امام علیؑ کے بغض اور دشمنی کو ناصبی ہونے کا معیار کہا ہے۔ <ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص37۔</ref> اور 250 سے زیادہ افراد کو ناصبی یا تاصبی کی تہمت کا حامل ہونے کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص261-528۔</ref> اسی طرح ان علاقوں کے نام کہ جہاں پر نواصب رہتے تھے، اس کتاب میں ذکر کیے گئے ہیں۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص244-229۔</ref> یہ کتاب انتشارات دار الهادی کی جانب سے 1418ھ  میں بیروت میں شائع کی گئی۔ <ref>[http://pdf۔lib۔eshia۔ir/94626/1/1 «النصب و النواصب»۔]</ref>
* النصب و النواصب، مصنف: محسن معلم؛ زبان عربی، جو کچھ مطالب منجملہ نصب کے معانی اور مصادیق پر مشتمل ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص31-38۔</ref> حکم نواصب<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص605-624۔</ref> آثار درباره نصب<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص588-590۔</ref> است۔ مصنف نے امام علیؑ کے بغض اور دشمنی کو ناصبی ہونے کا معیار کہا ہے۔ <ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص37۔</ref> اور 250 سے زیادہ افراد کو ناصبی یا تاصبی کی تہمت کا حامل ہونے کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص261-528۔</ref> اسی طرح ان علاقوں کے نام کہ جہاں پر نواصب رہتے تھے، اس کتاب میں ذکر کیے گئے ہیں۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص244-229۔</ref> یہ کتاب انتشارات دار الهادی کی جانب سے 1418ھ  میں بیروت میں شائع کی گئی۔ <ref>[http://pdf۔lib۔eshia۔ir/94626/1/1 «النصب و النواصب»۔]</ref>
محدث بحرانی کی تالیف «الشهاب الثاقب فی بیان معنی النواصب»، <ref>بحرانی، الحدائق الناضره، 1405ھ، ج3، ص405۔</ref> اور اسی طرح رساله [[وحید بهبهانی]] کی تالیف «اصول الاسلام و الایمان و حکم الناصب و ما یتعلق به»،<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، 1408ھ، ج2، ص176۔</ref> بھی نصب اور ناصبیت کے بارے میں دیگر تصنیفات ہیں۔  
محدث بحرانی کی تالیف «الشهاب الثاقب فی بیان معنی النواصب»، <ref>بحرانی، الحدائق الناضره، 1405ھ، ج3، ص405۔</ref> اور اسی طرح رساله [[وحید بهبهانی]] کی تالیف «اصول الاسلام و الایمان و حکم الناصب و ما یتعلق به»،<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، 1408ھ، ج2، ص176۔</ref> بھی نصب اور ناصبیت کے بارے میں دیگر تصنیفات ہیں۔  
گمنام صارف