مندرجات کا رخ کریں

"صہیب بن سنان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 15: سطر 15:
==دوران پیامبر==
==دوران پیامبر==


===اسلام قبول کرنا===
===قبولیت اسلام ===
صہیب اور [[عمار یاسر]] تیس افراد کے بعد مسلمان ہوئے۔<ref> استیعاب، ج۲، ص۷۲۸؛ البدء و التاریخ، ج۴، ص۱۴۶</ref> جب [[پیامبر (ص)]] کچھ لوگوں کے ساتھ  [[ارقم بن ابی ارقم|ارقم]] میں مخفی تھے، عمار یاسر ارقم کے گھر کے سامنے اجازت ملنے کے منتظر تھے کہ صہیب وہاں پہنچ گیا۔ عمار نے اس سے آنے کا سبب پوچھا؟ صہیب نے جواب دیا: تم کس لئے آئے ہو؟ عمار نے کہا: آیا ہوں تا کہ  رسول خدا‌(ص) کی باتیں سن سکوں  صہیب: میں بھی اسیلئے آیا ہوںاکٹھے گھر میں داخل ہوئے۔ پیامبر (ص) نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو  دونوں نے  اسے قبول کیا اور مسلمان ہو گئے۔<ref> اسدالغابہ، ج۲، ص۴۱۹؛ استیعاب، ج۲، ص۷۲۸</ref>
صہیب اور [[عمار یاسر]] تیس افراد کے بعد مسلمان ہوئے۔<ref> استیعاب، ج۲، ص۷۲۸؛ البدء و التاریخ، ج۴، ص۱۴۶</ref> جب [[پیامبر (ص)]] کچھ لوگوں کے ساتھ  [[ارقم بن ابی ارقم|ارقم]] میں مخفی تھے، عمار یاسر ارقم کے گھر کے سامنے اجازت ملنے کے منتظر تھے کہ صہیب وہاں پہنچ گیا۔ عمار نے اس سے آنے کا سبب پوچھا؟ صہیب نے جواب دیا: تم کس لئے آئے ہو؟ عمار نے کہا: آیا ہوں تا کہ  رسول خدا‌(ص) کی باتیں سن سکوں  صہیب: میں بھی اسیلئے آیا ہوںاکٹھے گھر میں داخل ہوئے۔ پیامبر (ص) نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو  دونوں نے  اسے قبول کیا اور مسلمان ہو گئے۔<ref> اسدالغابہ، ج۲، ص۴۱۹؛ استیعاب، ج۲، ص۷۲۸</ref>
پیغمبر نے صہیب اور [[حارث بن صمہ]] کے درمیان  [[عقد اخوت]] برقرار کیا۔<ref> اسدالغابہ، ج۱، ص۳۹۸، ج۲، ص۴۱۹؛ الاصابہ، ج۱، ص۶۷۳</ref>
پیغمبر نے صہیب اور [[حارث بن صمہ]] کے درمیان  [[عقد اخوت]] برقرار کیا۔<ref> اسدالغابہ، ج۱، ص۳۹۸، ج۲، ص۴۱۹؛ الاصابہ، ج۱، ص۶۷۳</ref>
===ہجرت===
===ہجرت===
ہجرت پیامبر (ص) کے بعد صہیب نے بھی  [[مدینہ]] کی طرف ہجرت کی۔ کفار [[قریش]] نے اسکا پیچھا کیا۔ صہیب نے تیر کو چلۂ کمان میں رکھا اور کہا تم مجھے جانتے ہو کہ میں نشانے میں مہارت رکھتا ہوں،اگر تم نے مجھ سے دوری اختیار نہ کی تو میں اسے چلاؤں گا اور ترکش میں موجود آخری تیر تک میں تیر اندازی کرتا رہوں گا اور پھر تلوار سے جنگ کروں گا۔ میں تمہیں اپنے اموال کی جگہ سے آگاہ کرتا ہوں تا کہ تم اسے اپنے قبضہ میں لے لو۔ وہ اس معاملے پر راضی ہوئے اور واپس لوٹ آئے۔ اس نے اپنا سفر جاری رکھا یہاں تک کہ  [[قبا]] میں رسول اللہ سے ملحق ہو گیا۔<ref>اسدالغابہ، ج۲، ص۴۱۹ </ref>
ہجرت پیامبر (ص) کے بعد صہیب نے بھی  [[مدینہ]] کی طرف ہجرت کی۔ کفار [[قریش]] نے اسکا پیچھا کیا۔ صہیب نے تیر کو چلۂ کمان میں رکھا اور کہا تم مجھے جانتے ہو کہ میں نشانے میں مہارت رکھتا ہوں،اگر تم نے مجھ سے دوری اختیار نہ کی تو میں اسے چلاؤں گا اور ترکش میں موجود آخری تیر تک میں تیر اندازی کرتا رہوں گا اور پھر تلوار سے جنگ کروں گا۔ میں تمہیں اپنے اموال کی جگہ سے آگاہ کرتا ہوں تا کہ تم اسے اپنے قبضہ میں لے لو۔ وہ اس معاملے پر راضی ہوئے اور واپس لوٹ آئے۔ اس نے اپنا سفر جاری رکھا یہاں تک کہ  [[قبا]] میں رسول اللہ سے ملحق ہو گیا۔<ref>اسدالغابہ، ج۲، ص۴۱۹ </ref>
سطر 26: سطر 24:


کچھ علما اس آیت  
کچھ علما اس آیت  
<font color=green>{{حدیث|وَمِنَ النَّاسِ مَن یشْرِی نَفْسَہُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّـہِ ۗ}}</font> ﴿۲۰۷﴾<ref>اور انسانوں میں سے کچھ ایسے (انسان) بھی ہیں جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر اپنی جان بیچ ڈالتے ہیں </ref>
<font color=green>{{حدیث|وَمِنَ النَّاسِ مَن یشْرِی نَفْسَہُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّـہِ ۗ}}</font> ﴿۲۰۷﴾<ref>اور انسانوں میں سے کچھ ایسے (انسان) بھی ہیں جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر اپنی جان بیچ ڈالتے ہیں </ref>
کا  [[شأن نزول]] صہیب سے مربوط سمجھتے ہیں۔<ref> الاستیعاب، ج۲، ص۷۲۹؛ اسدالغابہ، ج۲، ص۴۱۹؛ الاصابہ، ج۳، ص۳۶۵؛ ابن سعد، ج۳، ص۱۷۲؛ وقعۃ الصفین، ص۳۲۴؛ واحدی، ص۶۷</ref> البتہ مشہور یہ ہے کہ یہ آیت  حضرت علی کی شان میں  [[لیلۃ المبیت]] کو نازل ہوئی۔<ref> آلاء الرحمن، ج۱، ص۱۸۵-۱۸۶</ref><ref> طباطبائی، ج۲، ص۱۳۵؛ حاکم نیشابوری، ج۳، ص۵؛ ابوعبداللہ شیبانی، ج۲، ص۴۸۴؛ عیاشی، ج۱، ص۱۰۱، ح۲۹۲; زرکشی، ج۱، ص۲۰۶؛ حاکم نیشابوری، ج۱، ص۱۲۳</ref>
کا  [[شأن نزول]] صہیب سے مربوط سمجھتے ہیں۔<ref> الاستیعاب، ج۲، ص۷۲۹؛ اسدالغابہ، ج۲، ص۴۱۹؛ الاصابہ، ج۳، ص۳۶۵؛ ابن سعد، ج۳، ص۱۷۲؛ وقعۃ الصفین، ص۳۲۴؛ واحدی، ص۶۷</ref> البتہ مشہور یہ ہے کہ یہ آیت  حضرت علی کی شان میں  [[لیلۃ المبیت]] کو نازل ہوئی۔<ref> آلاء الرحمن، ج۱، ص۱۸۵-۱۸۶</ref><ref> طباطبائی، ج۲، ص۱۳۵؛ حاکم نیشابوری، ج۳، ص۵؛ ابوعبداللہ شیبانی، ج۲، ص۴۸۴؛ عیاشی، ج۱، ص۱۰۱، ح۲۹۲; زرکشی، ج۱، ص۲۰۶؛ حاکم نیشابوری، ج۱، ص۱۲۳</ref>


سطر 34: سطر 30:


===  پیغمبر کے بعد===
===  پیغمبر کے بعد===
خلیفہ دوم صہیب سے بہت زیادہ محبت  علاقہ خاصی بہ صہیب داشت<ref>اسدالغابہ، ج۲، ص۴۲۱</ref>، از اینرو بنا بر وصیت او، صہیب پس از مرگش بر جنازہ او [[نماز میت|نماز]] خواند.<ref> ابن سعد، الطبقات، ج۳، ص۱۷۳؛ تاریخ خلیفہ، ص۸۷؛ اسدالغابہ، ج۲، ص۴۲۱</ref> در ایامی کہ خلیفہ دوم در بستر افتادہ بود، دستور داد، تا صہیب با مردم [[نماز]] بخواند<ref> مسعودی، التنبیہ و الاشراف، ص۲۵۲ </ref>،او با این دستور تا پس از خاتمہ یافتن کار [[شورای شش نفرہ|شورای خلافت]] برای مردم نماز می‌خواند.<ref> اسدالغابہ، ج۴، ص۴۲۱؛ الاصابہ، ج۳، ص۳۶۶</ref>
خلیفہ دوم صہیب سے زیادہ لفاؤ رکھتے تھے۔<ref>اسدالغابہ، ج۲، ص۴۲۱</ref>، اسی وجہ سے خلیفہ نے وصیت کی کہ ان کا نماز جنازہ صہیب پڑھائے<ref> ابن سعد، الطبقات، ج۳، ص۱۷۳؛ تاریخ خلیفہ، ص۸۷؛ اسدالغابہ، ج۲، ص۴۲۱</ref> وفات سے پہلے زخمی ہونے کے ایام میں خلفہ نے دستور دیا کہ وہ نماز یومیہ کی امامت صہیب کروائے۔<ref> مسعودی، التنبیہ و الاشراف، ص۲۵۲ </ref> پس اسی بنا پر [[شورای شش نفرہ|شورای خلافت]] کے انتخاب خلیفہ تک وہ نماز پڑھاتا رہا۔<ref> اسدالغابہ، ج۴، ص۴۲۱؛ الاصابہ، ج۳، ص۳۶۶</ref>


قتل [[عثمان]] کے بعد صہیب حضرت  علی (ع) کی [[بیعت]] نہ کرنے والوں میں سے ہے۔<ref> الکامل، ج۳، ص۱۹۱</ref> بر اساس روایتی در [[الاختصاص (کتاب)|اختصاص]]، بہ جہت برخی اعمال ناپسند مورد سرزنش [[اہل بیت (ع)]] قرار گرفتہ است.<ref> شیخ مفید، اختصاص، ص۷۳</ref>
قتل [[عثمان]] کے بعد حضرت  علی (ع) کی [[بیعت]] نہ کرنے والوں میں صہیب بھی شامل ہے۔<ref> الکامل، ج۳، ص۱۹۱</ref> [[الاختصاص (کتاب)|اختصاص]] میں مذکور روایت کے مطابق صہیب اپنے بعض ناپسندیدہ اعمال کی وجہ سے [[اہل بیت (ع)]] نے اس کی سر زنش کی ہے۔<ref> شیخ مفید، اختصاص، ص۷۳</ref>


==وفات==
==وفات==
گمنام صارف