مندرجات کا رخ کریں

"مسجد نبوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 53: سطر 53:
سنہ 1405ھ کو مسجد نبوی کی توسیع کے آخری مرحلے میں [[ملک فہد]] بن عبد العزیز نے مسجد کی مجموعی مساحت کو 82000 مربع میٹر تک پہنچائی۔ اس دور میں مسجد نبوی میں جہاں بیک وقت 137000 نمازیوں تک کی گنجائش پیدا کی گئی وہاں مسجد کی چھت کو بھی 90000 نمازیوں کیلئے نماز پڑھنے کے قابل بنا دیا گیا یوں مسجد نبوی میں مجموعی طور پر بیک وقت 257000 نمازیوں کی گنچائش پیدا ہوگئی۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۱-۲۱۳.</ref> ملک فہد نے وضو کیلئے بھی متعدد مکانات تعمیر کرائے اور مختلف ستونوں کے اوپر روشنائی کی خاصر متعدد بڑے بڑے لامپ نصب کئے گئے۔ اس کے علاوہ مختلف صحنوں میں آٹومیٹک چھتریاں پر نصب کی گئی تاکہ بارش اور دھوپ سے محفوظ ره سکے۔ اسی طرح اس دور میں مسجد کے 6 مینارے تعمیر کئے گئے جن کی بلندی 104 میٹر تھی۔ اس وقت مسجد نبوی کے دس مینار ہیں۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۳، ۲۱۴.</ref>
سنہ 1405ھ کو مسجد نبوی کی توسیع کے آخری مرحلے میں [[ملک فہد]] بن عبد العزیز نے مسجد کی مجموعی مساحت کو 82000 مربع میٹر تک پہنچائی۔ اس دور میں مسجد نبوی میں جہاں بیک وقت 137000 نمازیوں تک کی گنجائش پیدا کی گئی وہاں مسجد کی چھت کو بھی 90000 نمازیوں کیلئے نماز پڑھنے کے قابل بنا دیا گیا یوں مسجد نبوی میں مجموعی طور پر بیک وقت 257000 نمازیوں کی گنچائش پیدا ہوگئی۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۱-۲۱۳.</ref> ملک فہد نے وضو کیلئے بھی متعدد مکانات تعمیر کرائے اور مختلف ستونوں کے اوپر روشنائی کی خاصر متعدد بڑے بڑے لامپ نصب کئے گئے۔ اس کے علاوہ مختلف صحنوں میں آٹومیٹک چھتریاں پر نصب کی گئی تاکہ بارش اور دھوپ سے محفوظ ره سکے۔ اسی طرح اس دور میں مسجد کے 6 مینارے تعمیر کئے گئے جن کی بلندی 104 میٹر تھی۔ اس وقت مسجد نبوی کے دس مینار ہیں۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۳، ۲۱۴.</ref>


==اہمیت اور مقام و منزلت==<!--
==اہمیت اور مقام و منزلت==
===جایگاه مذهبی و معنوی===
===معنوی مقام===
[[پرونده:نام امامان شیعه بر دیوار مسجد النبی.jpg|بندانگشتی|350px|نام [[امامان شیعه]] بر دیوار مسجد النبی. ]]
[[ملف:نام امامان شیعه بر دیوار مسجد النبی.jpg|تصغیر|350px|مسجد نبوی کی دیوار پر شیعہ [[ائمہ معصومین]] کا نام]]<!--
این مسجد پس از [[مسجدالحرام]]، مقدس‌ترین مسجد مسلمانان به شمار می‌آید و احکام فقهی ویژه‌ای دارد. وجود برخی اماکن در این مسجد و نیز در پیرامون آن، اهمیت مضاعفی به آن بخشیده است. مقبره و خانه پیامبر(ص) در این مسجد و همچنین وجود [[قبرستان بقیع]] که مدفن بزرگان صدر اسلام است، از آن جمله است.<ref>رک: جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۳۹.</ref> مسلمانان پیش یا پس از ادای فریضه [[حج]]، غالباً به [[زیارت]] این مسجد می‌روند و زیارت این مسجد را در کمال معنوی سفر حج خود موثر می‌شمارند.<ref>رک: امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۱۶۵-۱۶۹.</ref> مسجد النبی جایگاه ویژه‌ای نیز نزد شیعیان دارد. برخی از وجوه اهمیت این مسجد نزد شیعیان عبارت است از:
این مسجد پس از [[مسجدالحرام]]، مقدس‌ترین مسجد مسلمانان به شمار می‌آید و احکام فقهی ویژه‌ای دارد. وجود برخی اماکن در این مسجد و نیز در پیرامون آن، اهمیت مضاعفی به آن بخشیده است. مقبره و خانه پیامبر(ص) در این مسجد و همچنین وجود [[قبرستان بقیع]] که مدفن بزرگان صدر اسلام است، از آن جمله است.<ref>رک: جعفریان، آثار اسلامی مکه و مدینه، ۱۳۸۷ش، ص۲۳۹.</ref> مسلمانان پیش یا پس از ادای فریضه [[حج]]، غالباً به [[زیارت]] این مسجد می‌روند و زیارت این مسجد را در کمال معنوی سفر حج خود موثر می‌شمارند.<ref>رک: امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۱۶۵-۱۶۹.</ref> مسجد النبی جایگاه ویژه‌ای نیز نزد شیعیان دارد. برخی از وجوه اهمیت این مسجد نزد شیعیان عبارت است از:
*ماجرای [[سد الابواب]] که در آن پیامبر از طرف خداوند مأمور شد همه درهایی که به داخل مسجد باز می‌شد به جز در خانه [[امام علی علیه السلام|حضرت علی(ع)]] را ببندد.{{مدرک}}
*ماجرای [[سد الابواب]] که در آن پیامبر از طرف خداوند مأمور شد همه درهایی که به داخل مسجد باز می‌شد به جز در خانه [[امام علی علیه السلام|حضرت علی(ع)]] را ببندد.{{مدرک}}
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم