confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,062
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 21: | سطر 21: | ||
احادیث کے مطابق یمانی کا قیام [[خروج سفیانی]] کے ساتھ ساتھ ہوگا۔<ref> نعمانی، الغیبہ، ۱۳۹۷ق، ص۳۰۵؛ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۴۷.</ref>امام باقرؑ کی ایک روایت کے مطابق خروج سفیانی، یمانی کا قیام اور [[سید خراسانی|خراسانی]] کا قیام سب ایک ہی سال، ایک ہی مہینہ اور ایک ہی دن میں ہوگا۔<ref> نعمانی، الغیبہ، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۵-۲۵۶.</ref> [[امام صادقؑ]] کی ایک روایت میں سفیانی کا خروج [[رجب]] کے مہینے میں قرار دیا ہے۔<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۲، ص۶۵۰.</ref>بعض نے ان دونوں روایت کے تناظر میں یمانی کے قیام کو بھی رجب کے مہینے میں قرار دیا ہے۔<ref> آیتی، «یمانی درفش ہدایت»، ص۲۶.</ref>بعض مؤلفین نے ان دونوں واقعات کا ایک ہی دن میں ہونے کو کنایہ سمجھا ہے کیونکہ ان دونوں میں بہت زیادہ باہمی رابطہ پایا جاتا ہے اس لئے اگر ان دونوں میں معمولی فاصلہ ہو تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔<ref>آیتی، «یمانی درفش ہدایت»، ص۲۶-۲۷.</ref> | احادیث کے مطابق یمانی کا قیام [[خروج سفیانی]] کے ساتھ ساتھ ہوگا۔<ref> نعمانی، الغیبہ، ۱۳۹۷ق، ص۳۰۵؛ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۴۷.</ref>امام باقرؑ کی ایک روایت کے مطابق خروج سفیانی، یمانی کا قیام اور [[سید خراسانی|خراسانی]] کا قیام سب ایک ہی سال، ایک ہی مہینہ اور ایک ہی دن میں ہوگا۔<ref> نعمانی، الغیبہ، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۵-۲۵۶.</ref> [[امام صادقؑ]] کی ایک روایت میں سفیانی کا خروج [[رجب]] کے مہینے میں قرار دیا ہے۔<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۲، ص۶۵۰.</ref>بعض نے ان دونوں روایت کے تناظر میں یمانی کے قیام کو بھی رجب کے مہینے میں قرار دیا ہے۔<ref> آیتی، «یمانی درفش ہدایت»، ص۲۶.</ref>بعض مؤلفین نے ان دونوں واقعات کا ایک ہی دن میں ہونے کو کنایہ سمجھا ہے کیونکہ ان دونوں میں بہت زیادہ باہمی رابطہ پایا جاتا ہے اس لئے اگر ان دونوں میں معمولی فاصلہ ہو تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔<ref>آیتی، «یمانی درفش ہدایت»، ص۲۶-۲۷.</ref> | ||
اسی طرح [[اہل سنت]] کے بعض مآخذ میں [[حضرت عیسی]] کا آسمان سے اترنا اور اسی وقت [[دجال|دجال کا خروج]] کرنا<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیہ منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۹۱.</ref> اور مہدیؑ کے بعد دجال کا خروج کرنا ذکر ہوا ہے۔<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیہ منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۸۵؛ مقدسی، البدء و التاریخ، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، ج۲، ص۱۸۴.</ref> شیعہ مؤلفین کے مطابق چونکہ یہ روایات معصوم سے صادر نہیں ہوئی ہیں اس لئے ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ <ref> آیتی، «یمانی درفش ہدایت»، ص۳۶.</ref>اور جو روایت دجال کا خروج امام مہدی کے قیام کے ذکر کیا ہے یہ روایت اور جس روایت میں یمانی کے قیام کو حضرت مہدی کے قیام کی علامت قرار دیا ہے ان دونوں میں باہمی سازگاری نہیں ہے۔<ref>رجوع کریں؛ صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۱، ص۳۲۸، ج۲، ص۶۴۹، ح۱؛ نعمانی، الغیبہ، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۳، ۲۵۲؛ لیثی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۲۴۴؛ ابن طاووس، فلاح السائل، ۱۴۰۶ق، ص۱۷۱.</ref> | اسی طرح [[اہل سنت]] کے بعض مآخذ میں [[حضرت عیسی]] کا آسمان سے اترنا اور اسی وقت [[دجال|دجال کا خروج]] کرنا<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیہ منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۹۱.</ref> اور مہدیؑ کے بعد دجال کا خروج کرنا ذکر ہوا ہے۔<ref> ابن حماد، الفتن، دار الکتب العلمیہ منشورات محمدعلی بیضون، ص۲۸۵؛ مقدسی، البدء و التاریخ، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، ج۲، ص۱۸۴.</ref> شیعہ مؤلفین کے مطابق چونکہ یہ روایات [[معصوم]] سے صادر نہیں ہوئی ہیں اس لئے ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ <ref> آیتی، «یمانی درفش ہدایت»، ص۳۶.</ref>اور جو روایت دجال کا خروج امام مہدی کے قیام کے ذکر کیا ہے یہ روایت اور جس روایت میں یمانی کے قیام کو [[حضرت مہدی]] کے قیام کی علامت قرار دیا ہے ان دونوں میں باہمی سازگاری نہیں ہے۔<ref>رجوع کریں؛ صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۱، ص۳۲۸، ج۲، ص۶۴۹، ح۱؛ نعمانی، الغیبہ، ۱۳۹۷ق، ص۲۵۳، ۲۵۲؛ لیثی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۲۴۴؛ ابن طاووس، فلاح السائل، ۱۴۰۶ق، ص۱۷۱.</ref> | ||
احادیث کے مطابق یمانی کا قیام [[یمن]] سے شروع ہوگا<ref> صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۱، ص۳۳۱؛ لیثی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۲۴۴</ref> یمانی کے قیام کے بارے میں موجود روایات میں صَنعا، عَدَن، کِندہ اور اَبین کے علاقے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref> فتلاوی، رایات الہدی و الضّلال فی عصر الظّہور، ۱۴۲۰ق، ص۱۰۱.</ref>بعض کا کہنا ہے کہ صنعا کے بارے میں موجود روایات [[مستفیض]] ہیں جو [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] دونوں سے نقل ہوئی ہے اور قیام کے مرکز کی طرف اشارہ ہے۔<ref> فتلاوی، رایات الہدی و الضّلال فی عصر الظّہور، ۱۴۲۰ق، ص۱۰۱.</ref> | احادیث کے مطابق یمانی کا قیام [[یمن]] سے شروع ہوگا<ref> صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۱، ص۳۳۱؛ لیثی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۲۴۴</ref> یمانی کے قیام کے بارے میں موجود روایات میں صَنعا، عَدَن، کِندہ اور اَبین کے علاقے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref> فتلاوی، رایات الہدی و الضّلال فی عصر الظّہور، ۱۴۲۰ق، ص۱۰۱.</ref>بعض کا کہنا ہے کہ صنعا کے بارے میں موجود روایات [[مستفیض]] ہیں جو [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] دونوں سے نقل ہوئی ہے اور قیام کے مرکز کی طرف اشارہ ہے۔<ref> فتلاوی، رایات الہدی و الضّلال فی عصر الظّہور، ۱۴۲۰ق، ص۱۰۱.</ref> | ||