"عصمت انبیاء" کے نسخوں کے درمیان فرق
←دلائل
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←دلائل) |
||
سطر 40: | سطر 40: | ||
انبیاء کی عصمت پر عقلی اور نقلی دلائل موجود ہیں: | انبیاء کی عصمت پر عقلی اور نقلی دلائل موجود ہیں: | ||
=== عقلی دلائل === | === عقلی دلائل === | ||
عصمت ا¬نبیاء پر سب سے اہم عقلی دلیل انبیاء پر لوگوں کے اعتماد کی بحالی ہے۔ | عصمت ا¬نبیاء پر سب سے اہم عقلی دلیل انبیاء پر لوگوں کے اعتماد کی بحالی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: حلی، کشفالمراد، ۱۳۸۲ش، ص۱۵۵۔</ref> اسی بنا پر اس دلیل کو "دلیل اعتماد" کا نام دیا گیا ہے،<ref>اشرفی و رضایی، «عصمت پیامبران در قرآن و عہدین»، ص۸۶۔</ref> اگر انبیاء کا کردار ان کے گفتار کے ساتھ مطابقت نہ رکھے تو لوگ ان کی قیادت کو تسلیم نہیں کریں گے۔<ref>سبحانی، منشور جاوید، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۳۷؛ سیدِ مرتضی، تنزیہالانبیاء، ۱۳۸۰ش، ص۵</ref> | ||
اس سلسلے کی دیگر عقلی دلائل میں سے ایک رسالت کے اہداف کا پایمال ہونا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چونکہ انبیاء کی اطاعت واجب ہے، اس صورت میں اگر انبیاء گناہ کے مرتکب ہوں تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان گناہ میں بھی ان کی پیروی واجب ہے یا نہیں؟ اگر اس میں بھی ان کی پیروی کرنے کو واجب قرار دیں تو ان کے بھیجنے کا مقصد ختم ہو جائے گا کیونکہ انبیاء کو لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا گیا ہے۔ ان کہا جائے کہ ان کی پیروی واجب نہیں ہے تو یہ ایک قسم سے ان کی تحقیر شمار ہو گی۔ | |||
اس سلسلے کی دیگر عقلی دلائل میں سے ایک رسالت کے اہداف کا پایمال ہونا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چونکہ انبیاء کی اطاعت واجب ہے، اس صورت میں اگر انبیاء گناہ کے مرتکب ہوں تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان گناہ میں بھی ان کی پیروی واجب ہے یا نہیں؟ اگر اس میں بھی ان کی پیروی کرنے کو واجب قرار دیں تو ان کے بھیجنے کا مقصد ختم ہو جائے گا کیونکہ انبیاء کو لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا گیا ہے۔ ان کہا جائے کہ ان کی پیروی واجب نہیں ہے تو یہ ایک قسم سے ان کی تحقیر شمار ہو گی۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۴ش، ص۶۰۲۔</ref> | |||
=== نقلی دلائل === | === نقلی دلائل === | ||
نقلی دلائل میں قرآن کی آیات اور احادیث شامل ہیں۔ مفسرین کے مطابق قرآن کی بعض آیات انبیاء کی عصمت پر دلالت کرتی ہیں۔ علامہ طباطبایی سورہ نساء کی آیت نمیر 64، 69 اور 165، سورہ انعام کی آیت نمیر 90 اور سورہ کہف کی آیت نمبر 17 کو من جملہ ان آیات میں سے قرار دیتے ہیں۔ | نقلی دلائل میں قرآن کی آیات اور احادیث شامل ہیں۔ مفسرین کے مطابق قرآن کی بعض آیات انبیاء کی عصمت پر دلالت کرتی ہیں۔ علامہ طباطبایی سورہ نساء کی آیت نمیر 64، 69 اور 165، سورہ انعام کی آیت نمیر 90 اور سورہ کہف کی آیت نمبر 17 کو من جملہ ان آیات میں سے قرار دیتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۱۳۵-۱۳۸۔</ref> | ||
سورہ کہف کی آیت نمیر 17 میں آیا ہے کہ: "جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت یافتہ ہے"۔ علامہ طباطبایی کے مطابق یہ آیت ہدایت یافتہ گان سے ہر قسم کی گمراہی کو نفی کرتی ہے اور چونکہ ہر گناہ ایک قسم کی گمراہی ہے، پس انبیاء کسی گناہ کے مرتکب نہیں ہوتے ہیں۔ | |||
متعدد احادیث میں عصمت کو انبیاء کے لئے ضروری قرار دی گئی ہے۔ | سورہ کہف کی آیت نمیر 17 میں آیا ہے کہ: "جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت یافتہ ہے"۔ علامہ طباطبایی کے مطابق یہ آیت ہدایت یافتہ گان سے ہر قسم کی گمراہی کو نفی کرتی ہے اور چونکہ ہر گناہ ایک قسم کی گمراہی ہے، پس انبیاء کسی گناہ کے مرتکب نہیں ہوتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۱۳۵۔</ref> | ||
متعدد احادیث میں عصمت کو انبیاء کے لئے ضروری قرار دی گئی ہے۔<ref>نگاہ کنید بہ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۰۲-۲۰۳؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۱۰۳؛ ج۱۲، ص۳۴۸؛ ج۴، ص۴۵؛ صدوق، عیون اخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۱۹۲-۲۰۴۔</ref> من جملہ ان احادیث میں سے ایک میں آیا ہے کہ امام باقرؑ نے فرمایا: "انبیاء گناہ کے مرتکب نہیں ہوتے؛ کیونکہ انبیاء سب کے سب معصوم اور پاک ہیں اور وہ کسی چھوٹے یا بڑے گناہ کا مرتکب نہیں ہوتے ہیں۔"<ref>صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۳۹۹۔</ref> | |||
== اعتراضات اور ان کا جواب == | == اعتراضات اور ان کا جواب == | ||
عصمت انبیاء کے مخالفین بعض آیات سے تمسک کرتے ہوئے انبیاء کی عصمت کے منکر ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ بعض دوسری آیات سے استناد کرتے ہوئے بعض انبیاء کی عصمت پر اعتراضات بھی کئے گئے ہیں؛ من جملہ ان میں حضرت آدم،[42] حضرت نوح،[43] حضرت ابراہیم،[44] حضرت موسی،[45] حضرت یوسف،[46] حضرت یونس،[47] اور پیغمبر اسلامؐ۔[48] شامل ہیں۔ | عصمت انبیاء کے مخالفین بعض آیات سے تمسک کرتے ہوئے انبیاء کی عصمت کے منکر ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ بعض دوسری آیات سے استناد کرتے ہوئے بعض انبیاء کی عصمت پر اعتراضات بھی کئے گئے ہیں؛ من جملہ ان میں حضرت آدم،[42] حضرت نوح،[43] حضرت ابراہیم،[44] حضرت موسی،[45] حضرت یوسف،[46] حضرت یونس،[47] اور پیغمبر اسلامؐ۔[48] شامل ہیں۔ |