گمنام صارف
"محمد بن امام علی نقیؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مونون گرافی
imported>E.musavi (←روضہ) |
imported>E.musavi |
||
سطر 60: | سطر 60: | ||
*[[امام ہادی علیہ السلام]] | *[[امام ہادی علیہ السلام]] | ||
== | ==مونو گرافی== | ||
سید محمد کے بارے میں لکھی گئی کتابوں<ref>[https://www۔imamreza.net/old/arb/imamreza.php?print=1912 «السيّد محمّد بن الإمام الہادي عليہالسّلام»]</ref> میں سے بعض درج ذیل ہیں: | سید محمد کے بارے میں لکھی گئی کتابوں<ref>[https://www۔imamreza.net/old/arb/imamreza.php?print=1912 «السيّد محمّد بن الإمام الہادي عليہالسّلام»]</ref> میں سے بعض درج ذیل ہیں: | ||
*"حیاۃ و کرامات | *"حیاۃ و کرامات ابو جعفر محمد بن الامام علی الہادیؑ" جسے [[محمد علی اردوبادی غروی|محمد علی اُردوبادی]] (1312-1380ھ) نے عربی زبان میں تألیف کی ہیں۔ اس کتاب کا فارسی میں ترجمہ "ستارہ دُجَیل" کے نام سے ہوا ہے۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے: پہلے حصے میں سید محمد اور آپ کے مرقد<ref> اردوبادی، حیاۃ و کرامات ابو جعفر محمد بن الامام علی الہادی(ع)، ۱۴۲۷ق، ص۵۰۔</ref> کی معرفی کی گئی ہے۔ جبکہ دوسرے حصے میں آپ سے متعلق بعض کرامات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔<ref>اردوبادی، حیاۃ و کرامات ابوجعفر محمد بن الامام علی الہادی(ع)، ۱۴۲۷ق، ص۵۰ بہ بعد۔</ref> اردوبادی نے کتاب کے پہلے حصے میں [[حسن بن موسی نوبختی]] کی جانب سے سید محمد سے منسوب فرقے کی بحث کے ذیل میں [[سامرا]] میں آپ کی موت واقع ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے<ref> نوبختی، فرق الشیعہ، ۱۴۰۴ق، ص۹۴۔</ref> شہر بلد میں آپ کے مزار کی شہرت کو روز روشن کی طرح قرار دیا ہے۔<ref> اردوبادی، حیاۃ و کرامات ابوجعفر محمد بن الامام علی الہادی(ع)، ۱۴۲۷ق، ص۳۵۔</ref> | ||
*"رسالہ ای در کرامات سید محمد بن علی الہادی" جس کے مصنف جابر آل عبدالغفار کشمیری (متوفی | *"رسالہ ای در کرامات سید محمد بن علی الہادی" جس کے مصنف جابر آل عبدالغفار کشمیری (متوفی 1320ھ) ہیں۔ [[آقا بزرگ تہرانی]] صاحب کتاب شناس شیعہ (متوفی 1389ھ) اس کتاب کو [[میرزا حسین نوری]] کی درخواست پر لکھی گئی ہے۔<ref> آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۲۸۹۔</ref> | ||
*"رسالۃ فی کرامات السید محمد ابن الامام علی الہادی" جس کے مصنف ہاشم محمد علی بلداوی (متوفی | *"رسالۃ فی کرامات السید محمد ابن الامام علی الہادی" جس کے مصنف ہاشم محمد علی بلداوی (متوفی 1305ھ) ہیں جنہوں نے اس کتاب کی تدوین میں سید قاسم بلداوی کی کتاب "الفضائل الفاخر" سے استفادہ کیا ہے۔<ref> آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۲۸۹-۲۹۰۔</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |