مندرجات کا رخ کریں

"محمد بن امام علی نقیؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 62: سطر 62:
سید محمد کا روضہ عراق کے شہر بلد میں [[کاظمین]] کے شمال میں 85 کیلومیٹر اور سامراء کے جنوب میں 50 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ روضہ [[عراق]] کے شیعوں کے یہاں مورد احترام زیارتگاہوں میں سے ایک ہے۔ جو لوگ سامراء میں [[حرم عسکریین]] کی زیارت کے لئے جاتے ہیں وہ سید محمد کے زوضے کا بھی ضرور [[زیارت]] کرتے ہیں۔<ref>[https://qom.haj.ir/%D8%A7%D9%85%D8%A7%DA%A9%D9%86/%D8%A7%D9%85%D8%A7%DA%A9%D9%86-%DA%A9%D8%A7%D8%B8%D9%85%DB%8C%D9%86-%D9%88-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D8%B1%D8%A7/%D8%B3%D9%8A%D8%AF-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%B9 «سید محمد»۔]</ref>
سید محمد کا روضہ عراق کے شہر بلد میں [[کاظمین]] کے شمال میں 85 کیلومیٹر اور سامراء کے جنوب میں 50 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ روضہ [[عراق]] کے شیعوں کے یہاں مورد احترام زیارتگاہوں میں سے ایک ہے۔ جو لوگ سامراء میں [[حرم عسکریین]] کی زیارت کے لئے جاتے ہیں وہ سید محمد کے زوضے کا بھی ضرور [[زیارت]] کرتے ہیں۔<ref>[https://qom.haj.ir/%D8%A7%D9%85%D8%A7%DA%A9%D9%86/%D8%A7%D9%85%D8%A7%DA%A9%D9%86-%DA%A9%D8%A7%D8%B8%D9%85%DB%8C%D9%86-%D9%88-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D8%B1%D8%A7/%D8%B3%D9%8A%D8%AF-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%B9 «سید محمد»۔]</ref>


حرم سید محمد کی ابتدائی تعمیر کے بارے میں دقیق معلومات میسر نہیں؛ لیکن سنہ ۱۳۷۹ سے ۱۳۸۴ھ تک میں آپ کے مرقد کی مرمت اور توسیع سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی تعمیر چوتھی صدی ہجری میں [[آل بویہ]] کے حکمران [[عضدالدولہ دیلمی]] کے دور میں ہوئی ہے۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۰۔</ref> بنای دوم آن مربوط بہ قرن دہم قمری است کہ بہ‌دستور [[شاہ اسماعیل صفوی]] پس از فتح بغداد ایجاد شدہ است۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱-۵۲۰۔</ref> از تجدید بنای مرقد سید محمد در سال ۱۱۸۹ق نیز سخن گفتہ شدہ است۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱-۵۲۰۔</ref>  
حرم سید محمد کی ابتدائی تعمیر کے بارے میں دقیق معلومات میسر نہیں؛ لیکن سنہ ۱۳۷۹ سے ۱۳۸۴ھ تک میں آپ کے مرقد کی تعمیراتی کاموں سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی تعمیر چوتھی صدی ہجری میں [[آل بویہ]] کے حکمران [[عضدالدولہ دیلمی]] کے دور میں ہوئی تھی۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۰۔</ref> دوسری بار اس کی تعمیر دسویں صدی ہجری میں فتح بغداد کے بعد [[شاہ اسماعیل صفوی]] کے حکم سے ہوئی ہے۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱-۵۲۰۔</ref> سنہ ۱۱۸۹ھ میں بھی آپ کے روضے کی تعمیر کے بارے میں حکایت ہوئی ہے۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱-۵۲۰۔</ref>  


ہمچنین زین‌العابدین بن محمد سلماسی (درگذشتہ ۱۲۶۶ق) از شاگردان [[سید محمدمہدی بحرالعلوم]] در سال ۱۲۰۸ق بہ دستور امیرحسین خان سردار، بنایی از آجر و گچ بر مرقد سید محمد بنا کرد و مکانی برای اسکان زایران ساخت۔<ref> بداوی، سبع الجزیرہ، مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۸۔</ref> در سال ۱۲۴۴ق ملامحمد صالح قزوینی حائری بناہای سابق را خراب کرد و ساختن بنای جدیدی را آغاز کرد کہ این بازسازی در سال ۱۲۵۰ق پایان یافت۔<ref>فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱۔</ref> ہمچنین [[میرزای شیرازی]] (۱۲۳۰-۱۳۱۲ق) از [[مراجع تقلید]] پس از سکونت در سامرا و نیز میرزامحمد تہرانی عسکری تعمیراتی در حرم سید محمد انجام دادند و حجرہ‌ہایی بہ آن افزودند۔<ref>فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱۔</ref> بہ گفتہ [[آقابزرگ تہرانی]]، [[میرزا حسین نوری]](۱۲۵۴-۱۳۲۰ق) در سال ۱۳۱۷ق آن را تعمیر کردہ است۔<ref>آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۲۸۹۔</ref>
اسی طرح زین‌العابدین بن محمد سلماسی (متوفی ۱۲۶۶ھ) جو [[سید محمد مہدی بحرالعلوم|سید بحر العلوم]] کے شاگرد رہے ہیں  نے  سال ۱۲۰۸ھ میں امیر حسین خان سردار کے حکم سے سید محمد کے مرقد پر  گچ اور اینٹ سے ایک عمارت اور زائرین کے لئے ایک زائر سرا تعمیر کروایا۔<ref> بداوی، سبع الجزیرہ، مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۸۔</ref> سنہ ۱۲۴۴ھ کو ملا محمد صالح قزوینی حائری نے پرانی عمارتوں کو خراب کر کے نئی عمارتیں بنانا شروع کیا جو سنہ ۱۲۵۰ھ میں اختتام کو مکمل ہوئی۔<ref>فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱۔</ref> اسی طرح [[میرزای شیرازی]] (۱۲۳۰-۱۳۱۲ھ) نے سامرا میں سکونت اختیار کرنے کے بعد اور میرزا محمد تہرانی عسکری نے بھی حرم سید محمد کی تعمیراتی امور انجام دئے اور اس میں نئے کمروں کا اضافہ کیا۔<ref>فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۱۔</ref> [[آقابزرگ تہرانی]] کے مطابق [[میرزا حسین نوری]](۱۲۵۴-۱۳۲۰ھ) نے بھی سنہ ۱۳۱۷ھ میں اس کی تعمیر کی ہیں۔<ref>آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۸ق، ج۱۷، ص۲۸۹۔</ref>


سید محمد طباطبایی، فرزند مرجع تقلید شیعہ [[آقا حسین قمی]]، با اموالی کہ در دورہ [[مرجعیت]] پدرش برای تعمیر مرقد سید محمد جمع شدہ بود، در سال‌ہای ۱۳۷۹-۱۳۸۴ق بنای جدیدی ساخت کہ در این بازسازی حدود ۱۵۰ مترمربع بہ صحن اختصاص یافت و ہمچنین گنبد، منارہ‌‌ و [[ضریح]] در آن نصب شد۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۲۔</ref>  
شیعہ مرجع تقلید [[آقا حسین قمی]] کے فرزند سید محمد طباطبایی نے اپنے والد کی [[مرجعیت]] کے دور میں حرم سید محمد کے لئے جمع شدہ اموال سے  سنہ ۱۳۷۹-۱۳۸۴ھ میں جدید تعمیرات انجام دئے جس میں 150 مربع میٹر پر مشتمل صحن، گنبد، مینار اور [[ضریح]] نصب کیا گیا۔<ref> فقیہ بحرالعلوم و خامہ‌یار، زیارتگاہ‌ہای عراق، ج۱، ص۵۲۲۔</ref>  
ستاد بازسازی عتبات عالیات در سال ۱۳۹۲ش بازسازی مرقد سید محمد را آغاز کرد۔<ref>[https://atabat۔org/fa/news/50 «چند طرح بازسازی حرم امامزادہ سیدمحمد آمادہ بہرہ‌برداری»]</ref> گرچہ در ۱۷ تیر ۱۳۹۵ش مرقد سید محمد مورد حملہ [[داعش|گروہ داعش]] قرار گرفت و بخش‌ہایی از آن آسیب دید،<ref>[https://al-aalem۔com/news/28088 «الصور: إحباط محاولۃ تفجير مرقد (سيد محمد) في بلد۔۔ و مقتل ثلاثۃ انتحاريين أمام بوابۃ دخول الزائرين»]</ref> اما بازسازی آن تا بہار ۱۳۹۸ ادامہ داشتہ است۔<ref>[https://atabat۔org/fa/news/50 «چند طرح بازسازی حرم امامزادہ سیدمحمد آمادہ بہرہ‌برداری»]</ref>
 
عتبات عالیات کی تعمیراتی کمیٹی نے سنہ ۱۳۹۲ش میں سید محمد کے مرقد کی تعمیر شروع کی۔<ref>[https://atabat.org/fa/news/50 «چند طرح بازسازی حرم امامزادہ سیدمحمد آمادہ بہرہ‌برداری»]</ref> اگرچہ 7 جولائی 2016ء کو حرم سید محمد پر [[داعش]] کے حملے میں حرم کے بعض حصوں کو نقصان پهنچا،<ref>[https://al-aalem.com/news/28088 «الصور: إحباط محاولۃ تفجير مرقد (سيد محمد) في بلد۔۔ و مقتل ثلاثۃ انتحاريين أمام بوابۃ دخول الزائرين»]</ref> لیکن اس کی تعمیر سنہ 2019ء کے بہار تک جاری رہی۔<ref>[https://atabat.org/fa/news/50 «چند طرح بازسازی حرم امامزادہ سیدمحمد آمادہ بہرہ‌برداری»]</ref>


==امام زادہ سید محمد کا روضہ==
==امام زادہ سید محمد کا روضہ==
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم