مندرجات کا رخ کریں

"محمد بن امام علی نقیؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:


7 جولائی 2016ء کو شام کے وقت سید محمدؑ کا روضہ ایک دہشت گردانہ حملے کا شکار ہوا۔
7 جولائی 2016ء کو شام کے وقت سید محمدؑ کا روضہ ایک دہشت گردانہ حملے کا شکار ہوا۔
==ولادت، نسب اور اولاد==
==زندگی‌نامہ==
سید محمد [[امام ہادیؑ]] کے فرزند ارجمند ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۱۱-۳۱۲۔</ref> کہا جاتا ہے کہ آپ کی والدہ کا نام [[حدیث (مادر امام حسن عسکری)|حدیث]] یا سلیل تھا۔<ref> بداوی، سبع الجزیرہ، مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۲۔</ref> آپ کی پیدائش سنہ 228ھ کو [[مدینہ]] کے قریب [[صریا]] نامی جگہے پر ہوئی۔<ref>بداوی، سبع الجزیرہ، مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۲۔</ref> سنہ 233ھ کو [[متوکل عباسی]] کے حکم پر جب امام ہادیؑ کو سامرا احضار کیا گیا تو سید محمد صریا ہی میں رہے۔<ref> بداوی، سبع الجزیرہ، مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۲۔</ref> آپ کس سنہ ہجری کو [[سامرا]] اپنے والد گرامی کے پاس چلے گئے اس بارے میں کوئی دقیق معلومات میسر نہیں، لیکن کہا جاتا ہے کہ سنہ 252ھ کو سامرا سے مدینہ کی طرف چل نکلے<ref> بداوی، سبع الجزیرہ،  مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۴۔</ref> اور جب [[بلد (شہر)|بلد]] نامی جگہے پر پہنچے تو بیماری کی وجہ سے فوت ہوگئے اور وہیں پر دفن ہوئے۔<ref>ابن صوفی، المجدی فی انساب الطالبیین، ۱۴۲۲ق، ص۳۲۵۔</ref


سید محمد کی ولادت سن ۲۲۸ ھجری قمری کے قریب مدینہ کے نزدیک صریا نامی قریہ میں ہوئی۔ مشہور قول کے مطابق، وہ [[امام علی نقی علیہ السلام]] کی پہلی اولاد<ref>طوسی؛ الغیبه ،ص:۲۰۰ </ref> اور [[امام حسن عسکری علیہ السلام]] سے بڑے ہیں۔ ان کی والدہ کا نام حدیث (یا سلیل) تھا۔<ref>بحارالانوار، ج۵۰، ص۲۳۷-۲۳۸ </ref>
سید محمد کی کنیت ابوجعفر اور ابوعلی تھی۔<ref> حرزالدین، مراقد المعارف، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۲۶۲۔</ref> اسی طرح آپ سید محمد بعاج،<ref> ملاحظہ کریں: حرزالدین، مراقد المعارف، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۲۶۲۔</ref> سَبع الدُّجَیل اور سَبع الجزیرہ کے القاب سے بھی ملقب تھے۔<ref>بداوی، سبع الجزیرہ، مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۲۔</ref>


جس وقت [[امام علی نقی علیہ السلام]] [[متوکل عباسی]] کے حکم سے سامرا میں حاضر کئے گئے اس محمد (جن کی عمر ۵ برس تھی) صریا میں ہی رہ گئے۔
=== اولاد ===
 
چودہویں صدی ہجری کے مورخ [[شیخ عباس قمی]] نے سید حسن براقی (متوفی 1332ھ) سے نقل کیا ہے کہ آپ کی نسل آپ کے پوتے شمس‌الدین محمد (متوفی 832 یا 833ھ) کے ذریعے آگے چلی۔<ref>قمی، منتہی الآمال، ۱۳۷۹ش، ج۳، ص۱۸۹۳۔</ref> نسب شمس‌الدین با چہار واسطہ بہ علی فرزند سید محمد می‌رسد و چون در [[بخارا]] متولد و بزرگ شدہ بود بہ میرسلطان بُخاری مشہور بود و فرزندانش مشہور بہ بخاریون بودند۔<ref>حسینی مدنی، تحفۃ الازہار، التراث المکتوب، ج۳، ص۴۶۱-۴۶۲۔</ref> او سپس بہ بلاد روم رفت، در شہر بروسا ساکن شد و در ہمان جا مدفون است۔<ref>حسینی مدنی، تحفۃ الازہار، التراث المکتوب، ج۳، ص۴۶۱-۴۶۲۔</ref> شیخ عباس قمی ہمچنین بہ نقل از سید حسن براقی، سید محمد بَعاج را از نوادگان سید محمد دانستہ است۔<ref>قمی، منتہی الآمال، ۱۳۷۹ش، ج۳، ص۱۸۹۳۔</ref> گفتہ شدہ سادات آل بعاج کہ در مناطق میسان، ذی‌قار، واسط، [[قادسیہ]]، [[بغداد]] و نجف عراق<ref> بداوی، سبع الجزیرہ، مرکز سبع الدجیل للتبلیغ و الارشاد، ص۱۰۔</ref> و خوزستان ایران زندگی می‌کنند، از نسل علی و احمد از فرزندان سید محمد ہستند۔<ref>حرزالدین، مراقد المعارف، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۲۶۲(پانویس۲)۔</ref>
*'''اولاد'''
 
بحر الانساب نامی کتاب میں نقل ہوا ہے کہ سید محمد کے ۹ بیٹے تھے کہ جن میں سے بعض ایران کے شہر خوئی، سلماس میں مدفون ہیں۔ ان کی نسل فقط ان دو بیٹوں سے آگے بڑھی ہے جن کے اسمائ احمد اور علی ہیں۔<ref>[http://www.al-baldawi.org/saied_mohamed_life.pdf سبع الجزیرہ]</ref>
 
{{خاندان رسالت}}


==اخلاقی کمالات==
==اخلاقی کمالات==
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم