مندرجات کا رخ کریں

"اصحاب کہف" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:
یہ واقعہ کس جگہ رونما ہوا اور مذکورہ غار کہاں پر واقع ہے؟ اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مشہور قول کی بنا پر یہ غار موجودہ [[ترکی]] کے صوبہ ازمیر میں اِفِسوس (اِفِسُس) نامی شہر میں واقع ہے۔ ایرانی ٹیلی ویژن پر [[مردان آنجلس (ٹی وی سیریل)|مردان آنجلس]] نامی ٹی وی سیریل اسی واقعہ پر بنایا گیا ہے جس کا اردو میں ترجمہ، "اصحاب کہف" کے نام سے کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ کس جگہ رونما ہوا اور مذکورہ غار کہاں پر واقع ہے؟ اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مشہور قول کی بنا پر یہ غار موجودہ [[ترکی]] کے صوبہ ازمیر میں اِفِسوس (اِفِسُس) نامی شہر میں واقع ہے۔ ایرانی ٹیلی ویژن پر [[مردان آنجلس (ٹی وی سیریل)|مردان آنجلس]] نامی ٹی وی سیریل اسی واقعہ پر بنایا گیا ہے جس کا اردو میں ترجمہ، "اصحاب کہف" کے نام سے کیا گیا ہے۔


==داستان==<!--
==داستان==
اصحاب کہف (یاران غار)، عدہ‌ای مؤمن مسیحی کہ در دوران حکمرانی یکی از حکمرانان روم باستان بہ نام دقیانوس(۲۰۱ -۲۵۱م) زندگی می‌کردہ‌اند۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۴۱۱۔</ref> آن‌ہا جز یکی کہ یک چوپان بہ ہمراہ سگش بود، از اشراف‌زادگان و درباریانی بودند کہ [[دین]] خود را از یکدیگر مخفی نگاہ می‌داشتند۔<br />
اَصْحابِ کَہْف (غار کے لوگ) حضرت عیسی کے ماننے والے  ان با [[ایمان]] جوانوں کو کہا جاتا ہے جو روم باستان کے حکمران دقیانوس (201-251 ء) کے دور میں زندگی گزارتے تھے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۴۱۱۔</ref> یہ لوگ سوائے ایک چرواہا اور اس کے کتے کے سب کے سب امراء اور حکومت کے درباریوں میں سے تھے جنہوں نے اپنے ایمان کی حفاظت اور  دقیانوس کے مظالم سے بچنے کیلئے ایک غار میں پناہ لیا۔<ref>طبری، ترجمہ تفسیر طبری(جامع البیان)، ۱۳۵۶ش، ج‌۱۵، ص‌۲۲۵۔</ref> وہاں پہنچ کر تھکاوٹ کی وجہ سے سب پر نیند طاری ہو گئی جو 300 سال طول پکڑ گئی۔<ref>سورہ کہف،آیہ۲۵۔</ref>  
آن‌ہا پس از ظلم حکومت بہ سمت غار حرکت کردہ و چون بہ غار رسیدند بہ خوابی عمیق رفتند<ref>طبری، ترجمہ تفسیر طبری(جامع البیان)، ۱۳۵۶ش، ج‌۱۵، ص‌۲۲۵۔</ref> و در حدود سیصد و نہ سال خوابیدند۔<ref>سورہ کہف،آیہ۲۵۔</ref> [[خداوند]] آنان را بہ گونہ‌ای قرار دادہ بود کہ ہرکس بہ آنان می‌نگریست آنان را بیدار می‌پنداشت، در حالی کہ در خواب بودند۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۳، ص‌۲۵۶۔</ref> آن‌ہا پس از این مدت و بعد از بیدار شدن تصور کردند چند ساعتی بیشتر نخوابیدہ‌اند۔<ref>سورہ کہف،آیہ۱۸و۱۹</ref> این تردید بہ گفتہ برخی، از آن جہت بود کہ آنان در آغاز روز، وارد غار شدہ و بہ خواب رفتہ و در پایان روز بیدار شدہ بودند۔<ref>طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۲ش، ج‌۲، ص‌۳۵۷۔ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۲، ص‌۳۷۳۔</ref>آن‌ہا بعد از بیداری، پیشنہاد کردند کہ یکی از آنان بہ شہر رفتہ و غذایی تہیہ کند۔<ref>سورہ کہف،آیات۱۸و۱۹</ref>


دربارہ این کہ چہ کسی مأمور تہیہ غذا شد، [[قرآن]] سخنی نگفتہ است اما طبق برخی [[روایات]] یملیخا یا تملیخا داوطلب این کار شد۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۳۴ش، ج‌۳، ص‌۶۲۴۔</ref> وی پس از مراجعہ، چہرہ شہر را دگرگون یافت و از ہمین رو بسیار شگفت‌زدہ شد۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۳۴ش، ج‌۳، ص‌۶۲۴و۶۲۵۔</ref>
[[خدا]] نے ان پر ایک ایسی حالت طاری کی تھی کہ جو بھی انہیں دیکھتے وہ یہی گمان کرتے تھے کہ یہ لوگ بیدار ہیں حالانکہ یہ لوگ سوئے ہوئے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۳، ص‌۲۵۶۔</ref> اتنی مدت سونے کے بعد جب یہ لوگ بیدار ہوئے تو یہی خیال کرتے تھے کہ وہ چند گھنٹوں سے زیادہ نہیں سوئے ہیں۔<ref>سورہ کہف،آیہ۱۸و۱۹</ref> یہ خیال ان کے ذہن میں اس لئے آیا چونکہ جس وقت یہ لوگ غار میں داخل ہو رہے تھے تو اس وقت دن کا آغاز تھا اور جب بیدار ہوئے تو دن کا آخری پهر تھا۔<ref>طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۲ش، ج‌۲، ص‌۳۵۷۔ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج‌۱۲، ص‌۳۷۳۔</ref>بیدار ہونے کے بعد انہوں نے ایک کو شہر بھیجا تاکہ کچھ کھانے پینے کا بندوبست کیا جا سکے۔<ref>سورہ کہف،آیات۱۸و۱۹</ref>


===تعداد و نام اصحاب کہف===
کھانہ لینے کیلئے کون گیا تھا اس حوالے سے [[قرآن]] میں کچھ نہیں کہا گیا لیکن بعض [[احادیث]] کے مطابق یملیخا یا تملیخا اس کام کیلئے رضاکارانہ طور پر تیار ہوا تھا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۳۴ش، ج‌۳، ص‌۶۲۴۔</ref> جب وہ شہر میں داخل ہوا تو دیکھا شہر بالکل تبدیل ہو چکا ہے اس لئے وہ بہت حیران و پریشان ہوا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۳۴ش، ج‌۳، ص‌۶۲۴و۶۲۵۔</ref>
 
===تعداد و نام اصحاب کہف===<!--
در بارہ شمار اصحاب کہف در منابع روایی و تاریخی اختلاف‌نظر وجود دارد۔ در منابع مسیحی تعداد آنہا ۷ تن معرفی شدہ و برخی نیز آنان را ۵ و برخی نیز ۱۳ تن نقل کردہ‌اند۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص‌۸۸۔</ref> ہمچنین نامہای آنان در منابع مسیحی عبارت‌اند از: مکسملینا، یلمیخا، دیمومدس (دیموس)، امبلیکوس، مرطونس، بیرونس، کشطونس۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص‌۸۸۔</ref> اما [[محمد بن جریر طبری صغیر|طبری]] نام‌ہای آنان را این‌گونہ نقل کردہ است: مکسلمینا، محسلمینا، یملیخا، مرطونس، کسطونس، ویبورس، ویکرنوس، یطبیونس و قالوش۔<ref>طبری، ترجمہ تفسیر طبری(جامع البیان)، ۱۳۵۶ش، ج‌۱۵، ص‌۲۷۶۔</ref>
در بارہ شمار اصحاب کہف در منابع روایی و تاریخی اختلاف‌نظر وجود دارد۔ در منابع مسیحی تعداد آنہا ۷ تن معرفی شدہ و برخی نیز آنان را ۵ و برخی نیز ۱۳ تن نقل کردہ‌اند۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص‌۸۸۔</ref> ہمچنین نامہای آنان در منابع مسیحی عبارت‌اند از: مکسملینا، یلمیخا، دیمومدس (دیموس)، امبلیکوس، مرطونس، بیرونس، کشطونس۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص‌۸۸۔</ref> اما [[محمد بن جریر طبری صغیر|طبری]] نام‌ہای آنان را این‌گونہ نقل کردہ است: مکسلمینا، محسلمینا، یملیخا، مرطونس، کسطونس، ویبورس، ویکرنوس، یطبیونس و قالوش۔<ref>طبری، ترجمہ تفسیر طبری(جامع البیان)، ۱۳۵۶ش، ج‌۱۵، ص‌۲۷۶۔</ref>


confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم