مندرجات کا رخ کریں

"قارون" کے نسخوں کے درمیان فرق

384 بائٹ کا اضافہ ،  26 مئی 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.J.Mosavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 38: سطر 38:
قرآن کی اس طرح کی تعبیرات نیز قارون کی دولت کے بارے میں نقل ہونے والی بہت سارے تاریخی حکایتوں نے اسے ایک دولتمند شخصیت کے طور پر مطرح کیا ہے۔
قرآن کی اس طرح کی تعبیرات نیز قارون کی دولت کے بارے میں نقل ہونے والی بہت سارے تاریخی حکایتوں نے اسے ایک دولتمند شخصیت کے طور پر مطرح کیا ہے۔


==حضرت موسی پر ایمان==<!--
==حضرت موسی پر ایمان==
قارون قبل از کوچ بنی‌اسرائیل بہ سمت سرزمین موعود، بہ موسی(ع) ایمان آورد و با گذشت زمان، صاحب موقعیتی در میان یہودیان شد و حتی او را عالم بہ تورات نیز دانستہ‌اند.<ref> شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، دار احیاء التراث العربی، ج۸، ص۱۷۵.</ref> قارون دارای صدای زیبایی بود و تورات را بہ زیبایی برای یہودیان می‌خواند.<ref> ابن کثیر، البدایۃوالنہایۃ، ۱۴۰۷، ج ۱، ص۳۰۹.</ref> قارون بہ ہمراہ بنی‌اسرائیل، [[مصر]] را ترک کرد و بہ سمت سرزمین موعود حرکت کرد؛ اما بہ جہت نافرمانی در جنگ، خداوند آن‌ہا را سال‌ہا در بیابان سرگردان ساخت.<ref>سورہ مائدہ، آیات ۲۴-۲۶.</ref>
قارون نے بنی اسرائیل کی سرزمین موعود کی طرف کوچ کرنے سے پہلے حضرت موسیؑ پر ایمان لے آیا اور وقت کے گزرنے کے ساتھ یہودیوں میں ایک خاص مقام و مرتبہ حاصل کیا یہاں تک کہ اسے توریت پر عبور رکھنے والا جانا گیا ہے۔<ref> شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، دار احیاء التراث العربی، ج۸، ص۱۷۵.</ref> قارون اچھی آواز کا مالک تھا اور توریت کی خوبصورت انداز میں تلاوت کیا کرتا تھا۔<ref> ابن کثیر، البدایۃوالنہایۃ، ۱۴۰۷، ج ۱، ص۳۰۹.</ref> قارون نے بنی‌اسرائیل کے ساتھ [[مصر]] کو خیرباد کہہ کر سرزمین موعود کی طرف حرکت کیا لیکن نافرمانی کی وجہ سے خدا نے انہیں سالہا سال بیابانوں میں سرگرداں رکھا۔<ref>سورہ مائدہ، آیات ۲۴-۲۶.</ref>


== نافرمانی و عذاب الہی==
== نافرمانی اور خدا کا عذاب==
با گذشت زمان، قارون شروع بہ نافرمانی‌ کردہ و موجب خشم [[خداوند]] و پیامبرش شد. از مجموع آیات قرآن بہ دست می‌آید کہ سرکشی او بیشتر بہ جہت غرور و [[تکبر]] بودہ است.<ref>طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۷ش، ج۳، ص۲۳۲.</ref>  
گزر زمان کے ساتھ قارون نے خدا کی نافرمانی کرنا شروع کیا جس کی وجہ سے وہ [[خداوند]] اور اس کے رسول یعنی حضرت موسیؑ کی غیض و غضب کا نشانہ بن گیا۔ قرآن مجید کی وہ آیات جن میں قارون کا تذکرہ کیا گیا ہے ان سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی سرکشی اور نافرمانی غرور اور [[تکبر]] کی وجہ سے تھا<ref>طبرسی، جوامع الجامع، ۱۳۷۷ش، ج۳، ص۲۳۲.</ref>  


قرآن، عذاب الہی کہ موجب نابودی قارون شد را چنین نقل می‌کند: «فخََسَفْنَا بِہِ وَ بِدَارِہِ الْأَرْضَ؛ پس او و خانہاش را در زمین فرو بردیم»<ref>سورہ قصص، آیہ ۸۱.</ref>
قرآن مجید میں جن عذاب میں قارون مبلا ہوئے ان کی طرف یوں اشارہ کیا گیا ہے: <font color=green>{{قرآن کا متن|فخََسَفْنَا بِہِ وَ بِدَارِہِ الْأَرْضَ؛|ترجمہ= پھر ہم نے اسے اور اس کے گھر بار کو زمین میں دھنسا دیا|سورت=سورہ قصص،| آیت= 81}}
 
[[پروندہ:سرگردانی یہود در بیابان. تابلو فرش.jpg|300px|بندانگشتی|فرش دستباف مربوط بہ وقایع [[بنی‌اسرائیل]] در بیابان سینا کہ در آن بہ داستان قارون نیز اشارہ شدہ است.]]


[[ملف:سرگردانی یهود در بیابان. تابلو فرش.jpg|300px|تصغیر|فرش دستباف مربوط بہ وقایع [[بنی‌اسرائیل]] در بیابان سینا کہ در آن بہ داستان قارون نیز اشارہ شدہ است.]]
<!--
روایات، مواردی را تجلی نافرمانی قارون دانستہ‌اند:
روایات، مواردی را تجلی نافرمانی قارون دانستہ‌اند:
* '''عدم پرداخت زکات و تہمت بہ موسی(ع)''':
* '''عدم پرداخت زکات و تہمت بہ موسی(ع)''':
confirmed، templateeditor
9,239

ترامیم