مندرجات کا رخ کریں

"بیعت النساء" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 36: سطر 36:
جن لوگوں نے [[بیعت عقبہ اول]] کو بیعت النساء نام دیا ہے اس کی علت کے بارے میں چند احتمال ذکر کرتے ہیں:
جن لوگوں نے [[بیعت عقبہ اول]] کو بیعت النساء نام دیا ہے اس کی علت کے بارے میں چند احتمال ذکر کرتے ہیں:


# اس لئے بیعت النساء نام رکھا گیا، بیعت کرنے والوں میں عفراء بنت [[عبید بن ثعلبہ]] شامل تھی اور وہ آنحضرت کی بیعت کرنے والی سب سے پہلی خاتون ہیں۔<ref>تاریخ الاسلام، حسن ابراہیم حسن، ج۱، ص۹۵</ref> یہ احتمال صحیح نہیں ہے کیوںکہ بیعت کرنے والوں میں کوئی خاتون شامل نہیں تھی۔
# اس لئے بیعت النساء نام رکھا گیا، بیعت کرنے والوں میں عفراء بنت [[عبید بن ثعلبہ]] شامل تھی اور وہ آنحضرت کی بیعت کرنے والی سب سے پہلی خاتون ہیں۔<ref>تاریخ الاسلام، حسن ابراہیم حسن، ج۱، ص۹۵</ref> یہ احتمال صحیح نہیں ہے کہ بیعت کرنے والوں میں کوئی خاتون شامل نہیں تھی۔
# چونکہ اس کا مفہوم یہ تھا کہ رسو اللہ کو اپنے گھر کے افراد میں سے ایک سمجھا جائے تو اس لئے اسے بیعت النساء نام دیا گیا۔
# چونکہ اس کا مفہوم یہ تھا کہ رسو اللہ کو اپنے گھر کے افراد میں سے ایک سمجھا جائے تو اس لئے اسے بیعت النساء نام دیا گیا۔
# چونکہ طے یہ ہوا تھا کہ [[مسلمان]] اور [[کافروں]] کے درمیان کوئی جنگ واقع نہ ہو، اور جنگ مردوں کے کاموں میں سے ایک ہے لہذا اسے بیعت النّساء کہا گیا۔<ref>عبدالرحمان بن عبداللہ سہیلی، الروض الانف فی شرح السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، چاپ عبدالرحمان وکیل، قاہرہ ۱۳۸۹ق/۱۹۶۹م.، ج۴، ص۷۰</ref>
# چونکہ طے یہ ہوا تھا کہ [[مسلمان]] اور [[کافروں]] کے درمیان کوئی جنگ واقع نہ ہو، اور جنگ مردوں کے کاموں میں سے ایک ہے لہذا اسے بیعت النّساء کہا گیا۔<ref>عبدالرحمان بن عبداللہ سہیلی، الروض الانف فی شرح السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، چاپ عبدالرحمان وکیل، قاہرہ ۱۳۸۹ق/۱۹۶۹م.، ج۴، ص۷۰</ref>
گمنام صارف