گمنام صارف
"بیعت النساء" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi (←مآخذ) |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''بِیعَت النساء'''، خواتین | '''بِیعَت النساء'''، خواتین کے [[رسول خداؐ]] کی [[بیعت]] کرنے کو کہا جاتا ہے۔ [[سورہ ممتحنہ]] کی آیت نمبر 12 کے تحت یہ بیعت، [[شرک]]، چوری، [[زنا]]، بچوں کے قتل، پیغمبر اکرمؐ کی نافرمانی اور دوسروں کے بچوں کو اپنے شوہر کی طرف نسبت دینے سے اجتناب کرنے کے بارے میں تھا۔ اس بیعت کی کیفیت کے بارے میں مشہور قول یہ ہے کہ پیغمبر خداؐ نے اپنا ہاتھ پہلے پانی کے طشت میں رکھا اور بیعت کے شرائط کو بیان کیا اور پھر خواتین نے اپنے ہاتھوں کو طشت میں رکھ کر ان شرائط کو قبول کیا۔ یہ بیعت [[فتح مکہ]] کے بعد واقع ہوئی، اگر چہ بعض کا کہنا ہے کہ [[بیعت عقبہ|بیعت عقبہ اول]] ہی کا دوسرا نام بیعت النساء ہے اور یہ پیغمبر اکرمؐ کی مکی زندگی کے آخری ایام میں واقع ہوئی ہے۔ | ||
==بیعت کی قدمت== | ==بیعت کی قدمت== | ||
سطر 14: | سطر 14: | ||
==بیعت میں شریک افراد== | ==بیعت میں شریک افراد== | ||
اس بیعت میں مکہ | اس بیعت میں [[مکہ]] کی مومن عورتیں بیعت کرنے آنحضرت کی خدمت میں پہنچیں اور اسی طرح بعض ازواج رسول، [[فاطمہؑ]]، [[فاطمہ بنت اسد]] (مادر امام علی) اور [[ام ہانی]]، [[ابوطالب]] کی بیٹی شریک تھیں۔<ref>المغازی، ج۲، ص۸۵۰</ref> [[ابن ابی الحدید]] کہتا ہے: «فاطمہ بنت اسد آںحضرتؐ کی بیعت کرنے والی سب سے پہلی خاتون تھی۔»<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج ۱، ص۱۴.</ref> | ||
اس بیعت کے اہم نکات میں سے ایک ابوسفیان کی بیوی [[ہند]] کا مخفی طور پر بیعت کرنا ہے۔ وہ رسول اللہ کے ساتھ اس کی دشمنی اور [[حمزہ]] سیدالشہداء کے بدن کو ٹکڑے کرنے کے انتقام سے خوف زدہ تھی اسی لیے عورتوں کے ہمراہ ناشناس طور پر آکر بیعت کی؛ اور جب آنحضرتؐ کی طرف سے بیعت کی شرائط بیان ہوئیں تو لب اعتراض کھول دی اور اسے خواتین کے خلاف زیادتی قرار دیا اور بیعت کے بعض شرائط پر اعتراض کرتے ہوئے خود کی معرفی کی۔ لیکن رسول اللہ نے اسے بخش دیا اور سزا دینے سے اجتناب کیا۔<ref>تاریخ طبری، ج۳، ص۶۱-۶۲؛ جامع البیان، ج۲۸، ص۵۱؛ البدایة و النہایہ، ج۴، ص۳۱۹</ref> | اس بیعت کے اہم نکات میں سے ایک ابوسفیان کی بیوی [[ہند]] کا مخفی طور پر بیعت کرنا ہے۔ وہ رسول اللہ کے ساتھ اس کی دشمنی اور [[حمزہ]] سیدالشہداء کے بدن کو ٹکڑے کرنے کے انتقام سے خوف زدہ تھی اسی لیے عورتوں کے ہمراہ ناشناس طور پر آکر بیعت کی؛ اور جب آنحضرتؐ کی طرف سے بیعت کی شرائط بیان ہوئیں تو لب اعتراض کھول دی اور اسے خواتین کے خلاف زیادتی قرار دیا اور بیعت کے بعض شرائط پر اعتراض کرتے ہوئے خود کی معرفی کی۔ لیکن رسول اللہ نے اسے بخش دیا اور سزا دینے سے اجتناب کیا۔<ref>تاریخ طبری، ج۳، ص۶۱-۶۲؛ جامع البیان، ج۲۸، ص۵۱؛ البدایة و النہایہ، ج۴، ص۳۱۹</ref> | ||