مندرجات کا رخ کریں

"خاتم‌ بخشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''خاتَم‌ بَخشی''' یا '''انگوٹھی کا صدقہ'''، اس واقعے کی طرف اشارہ ہے جس میں [[امام علیؑ]] نے نماز میں [[رکوع]] کی حالت میں کسی سائل کو اپنی انگوٹھی کا صدقہ دیا تھا۔ اس واقعے کا تذکرہ جہاں [[شیعہ]] اور [[سنی]] حدیثی منابع میں موجود ہے وہاں مفسرین کے مطابق [[آیت ولایت]] کا شأن نزول بھی یہی واقعہ ہے۔ اس واقعے کو حضرت علی ؑ کے فضائل میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ بعض [[شیعہ]] فقہاء اسی واقعے سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: [[نماز]] کی حالت میں بعض جزئی حرکات نماز کے بطلان کا سبب نہیں بنتے ہیں۔ اس حوالے سے بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ نماز کی حالت میں غیر الله کی طرف متوجہ ہونا اور سائل کی آواز سننا حضرت علیؑ کی نماز میں عرفانی حالت کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ جس کے جواب میں علماء فرماتے ہیں کہ جس طرح حضرت علیؑ کی نماز خدا کیلئے تھی اسی طرح ان کا یہ [[انفاق]] بھی خدا کی خوشنودی کیلئے تھا تو ان دونوں میں کوئی منافات نہیں ہے۔
'''خاتَم‌ بَخشی''' یا '''انگوٹھی کا صدقہ'''، اس واقعے کی طرف اشارہ ہے جس میں [[امام علیؑ]] نے [[نماز]] میں [[رکوع]] کی حالت میں کسی سائل کو اپنی انگوٹھی کا [[صدقہ]] دیا تھا۔ اس واقعے کا تذکرہ جہاں [[شیعہ]] اور [[سنی]] حدیثی منابع میں موجود ہے وہاں مفسرین کے مطابق [[آیت ولایت]] کا شأن نزول بھی یہی واقعہ ہے۔ اس واقعے کو حضرت علی ؑ کے فضائل میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ بعض [[شیعہ]] فقہاء اسی واقعے سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: [[نماز]] کی حالت میں بعض جزئی حرکات نماز کے بطلان کا سبب نہیں بنتے ہیں۔ اس حوالے سے بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ نماز کی حالت میں غیر [[الله]] کی طرف متوجہ ہونا اور سائل کی آواز سننا حضرت علیؑ کی نماز میں عرفانی حالت کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ جس کے جواب میں علماء فرماتے ہیں کہ جس طرح حضرت علیؑ کی نماز [[خدا]] کیلئے تھی اسی طرح ان کا یہ [[انفاق]] بھی خدا کی خوشنودی کیلئے تھا تو ان دونوں میں کوئی منافات نہیں ہے۔


==واقعے کی تفصیل ==
==واقعے کی تفصیل ==
احادیث کے مطابق ایک دن کوئی سائل [[مسجد نبوی]] میں داخل ہوا اور وہاں موجود لوگوں سے مدد کی درخواست کی، لیکن کسی نے اسے کچھ نہیں دیا۔ اس موقعے پر سائل نے اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کر کے خدا سے شکایت کی: خدایا! تو گواہ رہنا کہ میں نے تیرے نبی کے مسجد میں مدد کی درخواست کی پر کسی نے مجھے کچھ نہیں دیا۔ عین اسی وقت [[حضرت علیؑ]] جو کہ نماز میں رکوع کی حالت میں تھے، نے اپنی چھوٹی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔ سائل آپ کے پاس گیا اور آپ کی انگلی سے انگوٹھی اتار لی۔<ref>حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۰۹-۲۳۹۔</ref> اس واقعے کی تاریخ کو [[سنہ 9 ہجری قمری]] یا [[سنہ 10 ہجری قمری]] ذکر کیا گیا ہے۔{{حوالہ درکار}} [[محمد حسین شہریار]] نے ایک شعر میں اس واقعے کی طرف اشارہ کیا ہے:
احادیث کے مطابق ایک دن کوئی سائل [[مسجد نبوی]] میں داخل ہوا اور وہاں موجود لوگوں سے مدد کی درخواست کی، لیکن کسی نے اسے کچھ نہیں دیا۔ اس موقعے پر سائل نے اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کر کے خدا سے شکایت کی: خدایا! تو گواہ رہنا کہ میں نے تیرے [[نبی]] کے مسجد میں مدد کی درخواست کی پر کسی نے مجھے کچھ نہیں دیا۔ عین اسی وقت [[حضرت علیؑ]] جو کہ نماز میں رکوع کی حالت میں تھے، نے اپنی چھوٹی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔ سائل آپ کے پاس گیا اور آپ کی انگلی سے انگوٹھی اتار لی۔<ref>حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۰۹-۲۳۹۔</ref> اس واقعے کی تاریخ کو [[سنہ 9 ہجری قمری]] یا [[سنہ 10 ہجری قمری]] ذکر کیا گیا ہے۔{{حوالہ درکار}} [[محمد حسین شہریار]] نے ایک شعر میں اس واقعے کی طرف اشارہ کیا ہے:
{{شعر آغاز}}  
{{شعر آغاز}}  
{{شعر|{{حدیث|برو ای! گدای مسکین در خانه علی زن}} |{{حدیث|که نگین پادشاهی دهد از کرم گدا را}} <ref>[http://ganjoor۔net/shahriar/gozidegh/sh2/ گنجور؛ غزلیات، غزل شمارہ۲۔]</ref> }}
{{شعر|{{حدیث|برو اے! گداے مسکین در خانه علی زن}} |{{حدیث|که نگین پادشاهی دهد از کرم گدا را}} <ref>[http://ganjoor۔net/shahriar/gozidegh/sh2/ گنجور؛ غزلیات، غزل شمارہ۲۔]</ref> }}
{{شعر|اے فقیر! جاؤ علی کا دروازہ کھٹکھٹاؤ|کیونکہ علیؑ اپنے کرم سے بادشاہی کی انگوٹھی سائل کو دے دیتا ہے}}  
{{شعر|اے فقیر! جاؤ علی کا دروازہ کھٹکھٹاؤ|کیونکہ علیؑ اپنے کرم سے شاہی انگوٹھی سائل کو دے دیتا ہے}}  
{{شعر اختتام}}
{{شعر اختتام}}


==آیت ولایت کا نزول==
==آیت ولایت کا نزول==
مفسرین حضرت علیؑ کی طرف سے انگوٹھی کا صدقہ دینے کے واقعے کو [[آیت ولایت]] کا [[شأن نزول]] قرار دیتے ہیں۔<ref>حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۰۹-۲۳۹۔</ref> [[قاضی ایجی]] کہتے ہیں کہ مفسّرین اس آیت کے حضرت علیؑ کی شأن میں نازل ہونے پر اتفاق نظر رکھتے ہیں؛<ref> ایجی، شرح المواقف، عالم الکتب، ص۴۰۵۔</ref> البتہ [[اہل سنت]] کی بعض تفاسیر میں آیا ہے کہ یہ آیت بعض دوسرے افراد کی شأن میں نازل ہوئی ہے۔<ref> طبری، جامع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۱۰، ص۴۲۵۔</ref>
مفسرین حضرت علیؑ کی طرف سے انگوٹھی کا صدقہ دینے کے واقعے کو [[آیت ولایت]] کا [[شأن نزول]] قرار دیتے ہیں۔<ref>حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۰۹-۲۳۹۔</ref> [[قاضی ایجی]] کہتے ہیں کہ مفسّرین اس آیت کے حضرت علیؑ کی شأن میں نازل ہونے پر اتفاق نظر رکھتے ہیں؛<ref> ایجی، شرح المواقف، عالم الکتب، ص۴۰۵۔</ref> البتہ [[اہل سنت]] کی بعض تفاسیر میں آیا ہے کہ یہ [[آیت]] بعض دوسرے افراد کی شأن میں نازل ہوئی ہے۔<ref> طبری، جامع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۱۰، ص۴۲۵۔</ref>


بہت سارے [[صحابہ|اصحاب]] مانند [[ابن عباس]]،<ref> حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۳۲۔</ref> [[عمار]]،<ref> سیوطی، الدرالمنثور، ۱۴۰۳ق، ج۳، ص۱۰۶۔</ref> [[ابوذر]]،<ref> ابن تیمیہ، تفسیر الکبیر، ۱۴۰۸ق، ج۱۲، ص۲۶۔</ref> [[انس بن مالک]]،<ref>حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲۵۔</ref> ابورافع مدنی<ref>طبرانی، المعجم الکبیر، بی‌تا، ج۱، ص۳۲۰-۳۲۱، ح۹۵۵۹۔</ref> اور [[مقداد]]<ref> حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲۸۔</ref> وغیرہ کے مطابق آیت ولایت حضرت علیؑ کی طرف سے انگوٹھی کا صدقہ دینے کے بعد آپ کی شأن میں نازل ہوئی ہے۔
بہت سارے [[صحابہ|اصحاب]] مانند [[ابن عباس]]،<ref> حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۳۲۔</ref> [[عمار]]،<ref> سیوطی، الدرالمنثور، ۱۴۰۳ق، ج۳، ص۱۰۶۔</ref> [[ابوذر]]،<ref> ابن تیمیہ، تفسیر الکبیر، ۱۴۰۸ق، ج۱۲، ص۲۶۔</ref> [[انس بن مالک]]،<ref>حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲۵۔</ref> ابورافع مدنی<ref>طبرانی، المعجم الکبیر، بی‌تا، ج۱، ص۳۲۰-۳۲۱، ح۹۵۵۹۔</ref> اور [[مقداد]]<ref> حاکم حسکانی، شواہدالتنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲۸۔</ref> وغیرہ کے مطابق آیت ولایت حضرت علیؑ کی طرف سے انگوٹھی کا صدقہ دینے کے بعد آپ کی شأن میں نازل ہوئی ہے۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم