مندرجات کا رخ کریں

"مسبحات" کے نسخوں کے درمیان فرق

62 بائٹ کا اضافہ ،  5 اپريل 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
مُسَبِّحات قرآن کریم کی ان سورتوں کو کہا جاتا ہے جن کی ابتداء خدا کی [[تسبیح]] سے ہوتی ہے۔ خدا کی تسبیح سے مراد، خدا کو ہر بدی اور زشتی سے دور سمجھنے کے ہیں۔{{حوالہ درکار}} مسبحات [[قرآنی علوم]] کی کوئی جدید اصطلاح نہیں بلکہ یہ لفظ [[نزول قرآن]] کی ابتداء سے ہی تاریخ ارو حدیثی منابع میں استعمال ہوتا رہا ہے۔{{حوالہ درکار}}
مُسَبِّحات قرآن کریم کی ان سورتوں کو کہا جاتا ہے جن کی ابتداء خدا کی [[تسبیح]] سے ہوتی ہے۔ خدا کی تسبیح سے مراد، خدا کو ہر بدی اور زشتی سے دور سمجھنے کے ہیں۔{{حوالہ درکار}} مسبحات [[قرآنی علوم]] کی کوئی جدید اصطلاح نہیں بلکہ یہ لفظ [[نزول قرآن]] کی ابتداء سے ہی تاریخ ارو حدیثی منابع میں استعمال ہوتا رہا ہے۔{{حوالہ درکار}}


==تعداد==<!--
==تعداد==
مسبحات کی فضیلیت بیان کرنے والی احادیث میں ان سورتوں کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے ان کی تعداد کے بارے میں علماء، [[مفسرین]] اور قرآنی علوم کے ماہرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس بارے میں موجود نظریات کو تین گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
مسبحات کی فضیلیت بیان کرنے والی احادیث میں ان سورتوں کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے ان کی تعداد کے بارے میں علماء، [[مفسرین]] اور قرآنی علوم کے ماہرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس بارے میں موجود نظریات کو تین گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
*'''مشہور نظریہ:''' مشہور کے مطابق ان سورتووں کی تعداد سات(7) ہیں  [[سوره اسراء|اسراء]]، [[سوره حدید|حَدید]]، [[سوره حشر|حَشْر]]، [[سوره صف|صَفْ]]، [[سوره جمعه|جمعه]]، [[سوره تغابن|تَغابُن]] و [[سوره اعلی|اعلی]] است.<ref>سیوطی، الإتقان فی علوم‌القرآن، ۱۳۶۳ش، ج۳، ص۳۶۱؛ زرکشی، البرهان فی العلوم‌القرآن، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۵۴؛رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۳ش، ص۵۹۶.</ref>
*'''مشہور نظریہ:''' مشہور کے مطابق مسبحات میں سات(7) سورتیں [[سورہ اسراء|اِسراء]]، [[سورہ حدید|حَدید]]، [[سورہ حشر|حَشْر]]، [[سورہ صف|صَفْ]]، [[سورہ جمعہ|جمعہ]]، [[سورہ تغابن|تَغابُن]] اور [[سورہ اعلی|اَعْلی]] شامل ہیں۔ <ref>سیوطی، الإتقان فی علوم‌القرآن، ۱۳۶۳ش، ج۳، ص۳۶۱؛ زرکشی، البرہان فی العلوم‌القرآن، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۵۴؛رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۳ش، ص۵۹۶.</ref>
*'''دیدگاه علامه مجلسی و طباطبایی، پنج سوره:''' [[محمدباقر مجلسی|علامه مجلسی]] و [[سید محمدحسین طباطبائی|علامه طباطبایی]] معتقدند سوره‌هایی که ابتدای آنها با فعل گذشته (ماضی) سَبَّحَ  و فعل حال (مضارع) یُسَبِّحُ آغار می‌‌شوند مسبحات هستند از این رو تنها به پنج سوره حدید، حشر، صف، جمعه و تغابن گفته می‌شود.<ref>مجلسی، مرآةالعقول فی شرح أخبار آل‌الرسول، ۱۳۶۳ش، ج۱۲، ص۵۰۸؛ طباطبایی، المیزان فی تفسیرالقرآن، ۱۴۰۳ق، ج۱۹، ص۱۲۳.</ref> [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] نیز همین دیدگاه را پذیرفته است.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۲۳، ص۲۹۲.</ref>  
*'''علامہ مجلسی اور علامہ طباطبایی کا نظریہ:''' [[محمد باقر مجلسی|علامہ مجلسی]] اور [[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبایی]] اس بات کے معتقد ہیں کہ وہ سورتیں جن کا آغاز فعل(ماضی) سَبَّحَ  اور فعل حال(مضارع) یُسَبِّحُ سے ہوتا ہے، کو مسبحات کہا جاتا ہے اس بنا پر صرف پانچ سورتوں: حدید، حشر، صف، جمعہ اور تغابن مسبحات میں شامل ہیں۔<ref>مجلسی، مرآۃالعقول فی شرح أخبار آل‌الرسول، ۱۳۶۳ش، ج۱۲، ص۵۰۸؛ طباطبایی، المیزان فی تفسیرالقرآن، ۱۴۰۳ق، ج۱۹، ص۱۲۳.</ref> آیت اللہ [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] نیز اس نظریے کے حامی ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۳، ص۲۹۲.</ref>  
*'''دیدگاه آیت‌الله معرفت، نه سوره:''' [[محمدهادی معرفت|محمد هادی معرفت]] از پژوهشگران معاصر علوم قرآن تعداد مسبحات را نه سوره دانسته است. او علاوه بر هفت سوره مشهور دو سوره [[سوره فرقان|فرقان]] و [[سوره ملک|ملک]] را نیز ضمیمه کرده است.<ref>معرفت، التمهید فی علوم‌القرآن، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۲۹۳.</ref> این دو سوره با تسبیح خداوند آغاز نمی‌شوند.<ref>سوره فرقان، آیه۱؛ سوره ملک، آیه۱.</ref>
*'''آیت‌ اللہ معرفت کا نظریہ:'''آیت اللہ [[محمد ہادی معرفت|معرفت]] جو معاصر قرآنی علوم کے ماہرین اور محققین میں سے تھے، کے مطابق مسبحات کی تعداد نو(9) سورتیں ہیں۔ آپ سات(7) مشہور سورتوں کے علاوہ [[سورہ فرقان]] اور [[سورہ ملک]] کو بھی شامل کرتے ہیں۔<ref>معرفت، التمہید فی علوم‌القرآن، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۲۹۳.</ref> التبہ ان دو سورتوں کا آغاز تسبیح سے نہیں ہوتا<ref>سوره فرقان، آیت1؛ سورہ ملک، آیت1.</ref>


==ویژگی‌های مشترک==
==مشترک خصوصیات==<!--
سوره‌های مسبحات دارای خصوصیات و مضامین مشترکی هستند که عبارتند از:
سوره‌های مسبحات دارای خصوصیات و مضامین مشترکی هستند که عبارتند از:
*'''مشتمل بر اصول پنج‌گانه دین در مذهب شیعه''': مضامین سوره‌های مسبحات گویای [[اصول مذهب شیعه|پنج اصل دین در مذهب شیعه]] یعنی [[توحید]]، [[نبوت]]، [[معاد]]، [[عدل]] و [[امامت]] است.<ref>آل‌رسول-اعتصامی، «سوره‌شناسی مسبحات»، ص۵۲.</ref>
*'''مشتمل بر اصول پنج‌گانه دین در مذهب شیعه''': مضامین سوره‌های مسبحات گویای [[اصول مذهب شیعه|پنج اصل دین در مذهب شیعه]] یعنی [[توحید]]، [[نبوت]]، [[معاد]]، [[عدل]] و [[امامت]] است.<ref>آل‌رسول-اعتصامی، «سوره‌شناسی مسبحات»، ص۵۲.</ref>
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم