مندرجات کا رخ کریں

"تابعین" کے نسخوں کے درمیان فرق

95 بائٹ کا اضافہ ،  4 اپريل 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 72: سطر 72:
تابعین میں سب سے پہلے وفات پانے والا شخص، ابوزید معمربن زید تھا جو سنہ 30 ہجری میں وفات پایا اور خَلَف بن خلیفہ(متوفی سنہ 180 ہجری قمری) سب سے آخر میں وفات پانے والا تابعی تھا۔<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۴؛ ترمسی، ص۲۸۴.</ref>
تابعین میں سب سے پہلے وفات پانے والا شخص، ابوزید معمربن زید تھا جو سنہ 30 ہجری میں وفات پایا اور خَلَف بن خلیفہ(متوفی سنہ 180 ہجری قمری) سب سے آخر میں وفات پانے والا تابعی تھا۔<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۴؛ ترمسی، ص۲۸۴.</ref>


== تابعی یا صحابی ==<!--
== تابعی یا صحابی ==
برخی از تابعین با صفت «مُخَضْرمون‌» ذکر شده‌اند، از آنرو که آنان دوره جاهلیت و اسلام را درک کرده و در زمان رسول خدا(ص) اسلام آورده بودند، اما دیدار [[پیامبر (ص)|رسول خدا]](ص) نصیب آنان نگردیده بود، از جمله [[ابوعمرو شیبانی]]، [[سُوَیدبن غَفلَة کندی]]، [[عمرو بن میمون اَوْدی]]، [[عبدخیر بن خیوانی]]، [[ابوعثمان نهدی]] و [[ربیعة بن زرارة]].<ref> حاکم نیشابوری، ص۵۵؛ ابن صلاح، ص۱۸۰؛ ابن کثیر، اختصار علوم الحدیث، ص۱۳۴؛ ابن حجر عسقلانی، ص۹۰</ref> برخی، اینان را از [[صحابه]] و برخی، از بزرگان تابعین دانسته‌اند و تعداد آنان را به اختلاف ۲۰ یا ۴۲ تن ذکر کرده‌اند.<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۰ـ۲۱۱؛ ترمسی، ص۲۸۲؛ ابن حجر عسقلانی، ص۹۰؛ سخاوی، ج۳، ص۱۳۴؛ مامقانی، ج۳، ص۳۱۵ـ۳۱۶؛ فصیح هروی، ص۱۰۸.</ref>
تابعین میں سے بعض افراد کو "مُخَضْرمون‌" کے عنوان سے یاد کئے جاتے ہیں، یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے جاہلیت اور اسلام دونوں ادوار کا مشاہدہ کیئے ہیں اور پیغمبر اسلام کے زمانے میں اسلام قبول کیئے ہیں لیکن انہیں [[پیغمبر اکرمؐ]] کی دیدار نصیب نہیں ہوئی۔ من جملہ ان افراد میں [[ابوعمرو شیبانی]]، [[سوید بن غفلۃ کندی|سُوَید بن غَفلَۃ کندی]]، عمرو بن میمون اَوْدی، عبد خیر بن خیوانی، ابوعثمان نہدی اور ربیعۃ بن زرارۃ شامل ہیں۔<ref> حاکم نیشابوری، ص۵۵؛ ابن صلاح، ص۱۸۰؛ ابن کثیر، اختصار علوم الحدیث، ص۱۳۴؛ ابن حجر عسقلانی، ص۹۰</ref> بعض علماء انہیں [[صحابہ]] اور بعض انہیں تابعین میں شمار کرتے ہیں۔ ان کی تعداد کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے بعض نے ان کی تعداد 20 جبکہ بعض نے 42 ذکر کی ہیں۔<ref> سیوطی، تدریب الراوی، ج۲، ص۲۱۰ـ۲۱۱؛ ترمسی، ص۲۸۲؛ ابن حجر عسقلانی، ص۹۰؛ سخاوی، ج۳، ص۱۳۴؛ مامقانی، ج۳، ص۳۱۵ـ۳۱۶؛ فصیح ہروی، ص۱۰۸.</ref>


== نقش سیاسی، علمی و فرهنگی ==
== سماجی، علمی اور ثقافتی کردار==
از دیدگاه تاریخی نیز نقش تابعین را در شکل گیری جریانهای متفاوت و متعدد فکری و ادبی نمی‌توان نادیده گرفت. اینان گذشته از سهم برجسته‌ای که در پیدایی علوم حدیثی داشته‌اند، در تفسیر، فقه، سیره نویسی، مغازی و تاریخ هم مؤسس به شمار می‌آیند. این امر مورد توجه خاورشناسان بوده و آنان در باب نقش تابعین و صحابه و شکل گیری ساختار اِسنادها که تمامی روایات را به پیامبر اکرم(ص) می‌رساند آرای گوناگونی ابراز کرده‌اند.<ref> برای آگاهی بیشتر رجوع کنید به د.اسلام، چاپ دوم، ذیل «تابعون»</ref>
تاریخی اعتبار سے مختلف سیاسی اور سماجی واقعات میں تابعین کے کردار کو نظر انداز نہیں جا سکتا۔ علوم حدیث کی پیدائش میں ان کا بنیادی حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ تفسیر، فقہ، سیرہ نکاری اور تاریخ نگاری میں بھی ان کا بڑا کردار رہا ہے۔ یہ بات اکثر مستشرقین کی توجہ کا مرکز رہا ہے کہ احادیث کے اسناد کو پیغمبر اکرمؐ تک پہنچانے میں صحابہ اور تابعین کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔<ref> د اسلام، چاپ دوم، ذیل «تابعون»</ref>
-->


== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم