مندرجات کا رخ کریں

"حضرت نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 61: سطر 61:


==طولانی عمر==
==طولانی عمر==
[[قرآن|قرآن کریم]] میں [[سورہ عنکبوت]] کی آیت نمبر 14 میں حضرت نوح کی عمر [[طوفان نوح|طوفان]] سے پہلے 950 سال بتایا گیا ہے لیکن چونکہ ان کی ٹوٹل عمر کے بارے میں کسی بھی منابع میں کوئی حتمی بات موجود نہیں ہے اسلئے ان کی عمر کے بارے میں اختلاف جایا جاتا ہے۔<ref>ابن‌کثیر، قصص الانبیاء، ص۶۵۔</ref> تاریخی منابع من جملہ تورات میں آپ کی عمر 930 سال سے 2500 سال تک بیان ہوئی ہے۔ ان کی زندگی کے دوسرے واقعات جیسے ان کی مبعوث بہ رسالت ہونے کی تاریخ، طوفان کے بعد ان کی عمر بھی ان کی اصل عمر کی طرح مورد اختلاف واقع ہوئی ہیں۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق،ج۱، ص۲۵۷-۲۵۹؛ جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین، (قصص قرآن)، ۱۳۸۱، ص۱۱۱؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۱۷؛ كاتب واقدی، الطبقات‌ الكبری، ۱۳۷۴ش ،ج‌۱،ص ۲۵؛ مستوفی قزوینی، تاریخ‌ گزیدہ،۱۳۶۴ ش، ص۲۴؛ بن‌کثیر، قصص الانبیاء، ص۹۲؛ مقدسی، آفرینش و تاریخ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۴۲۳۔</ref>   
[[قرآن|قرآن کریم]] میں [[سورہ عنکبوت]] کی آیت نمبر 14 میں حضرت نوح کی عمر کو [[طوفان نوح|طوفان]] سے پہلے 950 سال بتایا گیا ہے لیکن چونکہ ان کی ٹوٹل عمر کے بارے میں کسی بھی منابع میں کوئی حتمی بات موجود نہیں ہے اسلئے ان کی عمر کے بارے میں اختلاف جایا جاتا ہے۔<ref>ابن‌کثیر، قصص الانبیاء، ص۶۵۔</ref> تاریخی منابع من جملہ توریت میں آپ کی عمر 930 سال سے 2500 سال تک بیان ہوئی ہے۔ ان کی زندگی کے دوسرے واقعات جیسے ان کی مبعوث بہ رسالت ہونے کی تاریخ، طوفان کے بعد ان کی عمر بھی ان کی اصل عمر کی طرح مورد اختلاف واقع ہوئے ہیں۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق،ج۱، ص۲۵۷-۲۵۹؛ جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین، (قصص قرآن)، ۱۳۸۱، ص۱۱۱؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۱۷؛ كاتب واقدی، الطبقات‌ الكبری، ۱۳۷۴ش ،ج‌۱،ص ۲۵؛ مستوفی قزوینی، تاریخ‌ گزیدہ،۱۳۶۴ ش، ص۲۴؛ بن‌کثیر، قصص الانبیاء، ص۹۲؛ مقدسی، آفرینش و تاریخ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۴۲۳۔</ref>   


[[سید نعمت‌ اللہ جزایری|نعمت اللہ جزایری]] معتقد ہیں کہ اکثر [[شیعہ]] معتبر احادیث کے مطابق حضرت نوح کی عمر2500 سال ہے۔<ref>جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین (قصص قرآن)، ۱۳۸۱ش، ص۱۱۳۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] نے بھی اس سلسلے میں لکھا ہے کہ قرآن کی تصریح کے مطابق حضرت نوح نے طوفان سے پہلے 950 سال عمر کیں ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت نوح نے بہت لمبی عمر کیں ہیں اور یہ طولانی عمر نہ کوئی معجزہ تھا اور نہ ہی اس زمانے کے سالوں کی مقدار اس زمانے کے سالوں کی مقدرا سے متفاوت ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ حضرت نوح کی عمر طبیعی طور پر طولانی تھی اور اب تک طولانی عمر کے محالات میں سے ہونے پر کوئی دلیل بھی قائم نہیں کا جا سکا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۲۷۱۔</ref>  
[[سید نعمت‌ اللہ جزایری|نعمت اللہ جزایری]] معتقد ہیں کہ اکثر [[شیعہ]] معتبر احادیث کے مطابق حضرت نوح کی عمر2500 سال ہے۔<ref>جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین (قصص قرآن)، ۱۳۸۱ش، ص۱۱۳۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] نے بھی اس سلسلے میں لکھا ہے کہ قرآن کی تصریح کے مطابق حضرت نوح نے طوفان سے پہلے 950 سال عمر کیں ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت نوح نے بہت لمبی عمر کیں ہیں اور یہ طولانی عمر نہ کوئی معجزہ تھا اور نہ ہی اس زمانے کے سالوں کی مقدار اس زمانے کے سالوں کی مقدرا سے متفاوت ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ حضرت نوح کی عمر طبیعی طور پر طولانی تھی اور اب تک طولانی عمر کے محالات میں سے ہونے پر کوئی دلیل بھی قائم نہیں کی جا سکی ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۲۷۱۔</ref>
 
عمر کا طولانی ہونا، مؤمنوں کی رسی میں تأخیر، تمام کافروں کا ختم ہونا اور دعوت کا جہانی اور عالمی ہونا وہ شباہتیں ہیں جنہیں بعض [[روایات]] میں آپ اور [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|امام زمانہؑ]] کے درمیان موجود ہیں۔<ref>علائی نژاد، شباہت‌ہای امام زمان(ع) با ائمہ معصومين و انبياء (ع)، ۱۳۹۵ش، ص۶۲-۶۴۔</ref> بعض علماء امام زمانہؑ کی طولانی عمر کو طبیعی قرار دینے کیلئے حضرت نوحؑ کی عمر کی مثال دیتے ہیں۔<ref> قزوینی، امام مہدی(ع) از ولادت تا ظہور، ۱۳۸۷ش، ص۱۳۴؛ رضوی، امام مہدی(عج)، ۱۳۸۴ش، ص۳۳؛ رضوانی، وجود امام مہدی(ع) از منظر قرآن و حدیث، ۱۳۸۶ش، ص۷۹؛ نظری‌منفرد، امام مہدی(عج) از تولد تا رجعت، ۱۳۸۹ش، ص۲۲۴؛ امینی گلستانی، سیمای جہان در عصر امام زمان(عج)، ۱۳۸۵ش، ص۲۱۸۔</ref>


عمر کا طولانی ہونا، مؤمنوں کی رسی میں تأخیر، تمام کافروں کا ختم ہونا اور دعوت کا جہانی اور عالمی ہونا وہ شباہتیں ہیں جنہیں بعض روایات میں آپ اور [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|امام زمانہؑ]] کے درمیان موجود ہیں۔<ref>علائی نژاد، شباہت‌ہای امام زمان(ع) با ائمہ معصومين و انبياء (ع)، ۱۳۹۵ش، ص۶۲-۶۴۔</ref> بعض علماء نے امام زمانہؑ کی طولانی عمر کو طبیعی قرار دینے کیلئے حضرت نوحؑ کی عمر کی مثال دیتے ہیں۔<ref> قزوینی، امام مہدی(ع) از ولادت تا ظہور، ۱۳۸۷ش، ص۱۳۴؛ رضوی، امام مہدی(عج)، ۱۳۸۴ش، ص۳۳؛ رضوانی، وجود امام مہدی(ع) از منظر قرآن و حدیث، ۱۳۸۶ش، ص۷۹؛ نظری‌منفرد، امام مہدی(عج) از تولد تا رجعت، ۱۳۸۹ش، ص۲۲۴؛ امینی گلستانی، سیمای جہان در عصر امام زمان(عج)، ۱۳۸۵ش، ص۲۱۸۔</ref>
==قرآن کریم میں تذکرہ==
==قرآن کریم میں تذکرہ==
حضرت نوح ان 26 پیامبروں میں سے ایک ہیں جن کا نام قرآن میں آیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج‌2، ص141۔</ref> قرآن میں آپ کے نام سے ایک [[سورہ نوح|سورہ]] بھی ہے، اس کے علاوہ قرآن مجید کی 28 پاروں میں 43 مرتبہ آپ کا نام ذکر ہوا ہے۔ قرآن کریم میں حضرت نوح کی داستان کو مختصر طور پر بیان کیا ہے اور ان کی زندگی کے تمام واقعات کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔
حضرت نوح ان 26 پیامبروں میں سے ایک ہیں جن کا نام قرآن میں آیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج‌2، ص141۔</ref> قرآن میں آپ کے نام سے ایک [[سورہ نوح|سورہ]] بھی ہے، اس کے علاوہ قرآن مجید کی 28 پاروں میں 43 مرتبہ آپ کا نام ذکر ہوا ہے۔ قرآن کریم میں حضرت نوح کی داستان کو مختصر طور پر بیان کیا ہے اور ان کی زندگی کے تمام واقعات کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔
گمنام صارف