مندرجات کا رخ کریں

"حضرت نوح" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 63: سطر 63:
[[علامہ طباطبایی]] [[سورہ ہود]] کی آیت 19 سے 35 کی تفسیر کے دوران حضرت نوحؑ کی بعض وعظ و نصائح(مانند شرک اور بت پرستی سے منع کرنا) نیز ان کی دعوت کے رد میں مشرکین کی طرف سے پیش کرنے والے دلائل(جیسے نوح کا ان کی طرح بشر ہونا اور جھوٹ کا الزام) اسی طرح حضرت نوح کی طرف سے ان کو دئے گئے جوابات(نبوت اور رسالت کے عوض کوئی مزدوری وغیره کا دریافت نہ کرنا) وغیره بہت زیادہ مشابہت رکھتے ہیں ہمارے نبی حضرت محمدؐ کے ساتھ، ان کے بقول چونکہ ان دو پیغمبروں کے احتجاجات اور وعظ و نصائح تقریبا ایک جیسے ہیں نیز خدا نے بھی حضرت محمدؐ پر مشرکین مکہ کی طرف سے لگائے الزامات کو حضرت نوح کی داستان میں ان پر لگائے گئے الزامات پر عطف کیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۲۱۰-۲۱۹۔</ref> اسی مشابہت اور ہمانندی کو دوسرے مفسرین اور محققین نے بھی تائید کی ہیں۔<ref>بیومی مہران، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۹-۱۶۔</ref>  
[[علامہ طباطبایی]] [[سورہ ہود]] کی آیت 19 سے 35 کی تفسیر کے دوران حضرت نوحؑ کی بعض وعظ و نصائح(مانند شرک اور بت پرستی سے منع کرنا) نیز ان کی دعوت کے رد میں مشرکین کی طرف سے پیش کرنے والے دلائل(جیسے نوح کا ان کی طرح بشر ہونا اور جھوٹ کا الزام) اسی طرح حضرت نوح کی طرف سے ان کو دئے گئے جوابات(نبوت اور رسالت کے عوض کوئی مزدوری وغیره کا دریافت نہ کرنا) وغیره بہت زیادہ مشابہت رکھتے ہیں ہمارے نبی حضرت محمدؐ کے ساتھ، ان کے بقول چونکہ ان دو پیغمبروں کے احتجاجات اور وعظ و نصائح تقریبا ایک جیسے ہیں نیز خدا نے بھی حضرت محمدؐ پر مشرکین مکہ کی طرف سے لگائے الزامات کو حضرت نوح کی داستان میں ان پر لگائے گئے الزامات پر عطف کیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۲۱۰-۲۱۹۔</ref> اسی مشابہت اور ہمانندی کو دوسرے مفسرین اور محققین نے بھی تائید کی ہیں۔<ref>بیومی مہران، بررسی تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۹-۱۶۔</ref>  


==طولانی عمر==<!--
==طولانی عمر==
[[قرآن|قرآن کریم]] در آیہ ۱۴ [[سورہ عنکبوت]]، مدت زندگی حضرت نوح قبل از [[طوفان نوح|طوفان]] را ۹۵۰ سال دانستہ و چون سخنی از کل عمر نوح بہ میان نیامدہ‌، در خصوص سن او اختلاف است۔<ref>ابن‌کثیر، قصص الانبیاء، ص۶۵۔</ref> مدت عمر نوح بہ عنوان شیخ‌الانبیاء از ۹۳۰ سال تا ۲۵۰۰ سال در منابع تاریخ از جملہ تورات مطرح شدہ است۔ در مورد اتفاقات دیگری زندگی نوح مانند زمان مبعوث شدن، مدت زمانی زندگی او بعد از طوفان و ۔۔۔ ہمچون مدت زمان عمر او اختلاف فراوانی وجود دارد۔ ۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق،ج۱، ص۲۵۷-۲۵۹؛ جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین، (قصص قرآن)، ۱۳۸۱، ص۱۱۱؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۱۷؛ كاتب واقدی، الطبقات‌ الكبری، ۱۳۷۴ش ،ج‌۱،ص ۲۵؛ مستوفی قزوینی، تاریخ‌ گزیدہ،۱۳۶۴ ش، ص۲۴؛ بن‌کثیر، قصص الانبیاء، ص۹۲؛ مقدسی، آفرینش و تاریخ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۴۲۳۔</ref>   
[[قرآن|قرآن کریم]] میں [[سورہ عنکبوت]] کی آیت نمبر 14 میں حضرت نوح کی عمر [[طوفان نوح|طوفان]] سے پہلے 950 سال بتایا گیا ہے لیکن چونکہ ان کی ٹوٹل عمر کے بارے میں کسی بھی منابع میں کوئی حتمی بات موجود نہیں ہے اسلئے ان کی عمر کے بارے میں اختلاف جایا جاتا ہے۔<ref>ابن‌کثیر، قصص الانبیاء، ص۶۵۔</ref> تاریخی منابع من جملہ تورات میں آپ کی عمر 930 سال سے 2500 سال تک بیان ہوئی ہے۔ ان کی زندگی کے دوسرے واقعات جیسے ان کی مبعوث بہ رسالت ہونے کی تاریخ، طوفان کے بعد ان کی عمر بھی ان کی اصل عمر کی طرح مورد اختلاف واقع ہوئی ہیں۔<ref>قطب راوندی، قصص الانبیاء (ع)، ۱۴۳۰ق،ج۱، ص۲۵۷-۲۵۹؛ جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین، (قصص قرآن)، ۱۳۸۱، ص۱۱۱؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۱۷؛ كاتب واقدی، الطبقات‌ الكبری، ۱۳۷۴ش ،ج‌۱،ص ۲۵؛ مستوفی قزوینی، تاریخ‌ گزیدہ،۱۳۶۴ ش، ص۲۴؛ بن‌کثیر، قصص الانبیاء، ص۹۲؛ مقدسی، آفرینش و تاریخ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۴۲۳۔</ref>   


[[سید نعمت‌اللہ جزایری|نعمت اللہ جزایری]] معتقد است کہ بنابر بیشتر اخبار معتبر [[شیعہ]]، عمر نوح (ع) ۲۵۰۰ سال بودہ است۔<ref>جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین (قصص قرآن)، ۱۳۸۱ش، ص۱۱۳۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] نیز عنوان کردہ است کہ بر اساس آیات و ہمچنین نص صریح قرآن مبنی بر ۹۵۰ سال پیامبری حضرت نوح(ع) قبل از طوفان، نوح عمر بسیار طولانی داشتہ است و این عمر بر خلاف آنچہ دیگران عنوان کردہ‌اند، نہ معجزہ بودہ و نہ مقدار سال و زمان آنہا با زمان حال فرق داشتہ است۔ او ادامہ می‌دہد، عمر نوح بہ صورت طبیعی عمری طولانی بودہ است و تاکنون ہیچ دلیلی مبنی بر عدم امکان تحقق عمر طولانی ارائہ نشدہ است۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۲۷۱۔</ref>  
[[سید نعمت‌ اللہ جزایری|نعمت اللہ جزایری]] معتقد ہیں کہ اکثر [[شیعہ]] معتبر احادیث کے مطابق حضرت نوح کی عمر2500 سال ہے۔<ref>جزایری، النور المبین فی قصص الأنبیاء و المرسلین (قصص قرآن)، ۱۳۸۱ش، ص۱۱۳۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] نے بھی اس سلسلے میں لکھا ہے کہ قرآن کی تصریح کے مطابق حضرت نوح نے طوفان سے پہلے 950 سال عمر کیں ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت نوح نے بہت لمبی عمر کیں ہیں اور یہ طولانی عمر نہ کوئی معجزہ تھا اور نہ ہی اس زمانے کے سالوں کی مقدار اس زمانے کے سالوں کی مقدرا سے متفاوت ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ حضرت نوح کی عمر طبیعی طور پر طولانی تھی اور اب تک طولانی عمر کے محالات میں سے ہونے پر کوئی دلیل بھی قائم نہیں کا جا سکا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۲۷۱۔</ref>  


عمر طولانی، تاخیر افتادن گشایش و فرج مومنان، از بین رفتن ہمہ کافران و جہانی بودن دعوت از جملہ شباہت‌ہایی است کہ در برخی از روایات میان [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|امام زمان(ع)]] و حضرت نوح بیان شدہ است۔<ref>علائی نژاد، شباہت‌ہای امام زمان(ع) با ائمہ معصومين و انبياء (ع)، ۱۳۹۵ش، ص۶۲-۶۴۔</ref> برخی نیز برای طبیعی بودن عمر طولانی امام زمان(ع) بہ عمر حضرت نوح اشارہ کردہ‌اند۔<ref>نگاہ کنید بہ: قزوینی، امام مہدی(ع) از ولادت تا ظہور، ۱۳۸۷ش، ص۱۳۴؛ رضوی، امام مہدی(عج)، ۱۳۸۴ش، ص۳۳؛ رضوانی، وجود امام مہدی(ع) از منظر قرآن و حدیث، ۱۳۸۶ش، ص۷۹؛ نظری‌منفرد، امام مہدی(عج) از تولد تا رجعت، ۱۳۸۹ش، ص۲۲۴؛ امینی گلستانی، سیمای جہان در عصر امام زمان(عج)، ۱۳۸۵ش، ص۲۱۸۔</ref>
عمر کا طولانی ہونا، مؤمنوں کی رسی میں تأخیر، تمام کافروں کا ختم ہونا اور دعوت کا جہانی اور عالمی ہونا وہ شباہتیں ہیں جنہیں بعض روایات میں آپ اور [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|امام زمانہؑ]] کے درمیان موجود ہیں۔<ref>علائی نژاد، شباہت‌ہای امام زمان(ع) با ائمہ معصومين و انبياء (ع)، ۱۳۹۵ش، ص۶۲-۶۴۔</ref> بعض علماء نے امام زمانہؑ کی طولانی عمر کو طبیعی قرار دینے کیلئے حضرت نوحؑ کی عمر کی مثال دیتے ہیں۔<ref> قزوینی، امام مہدی(ع) از ولادت تا ظہور، ۱۳۸۷ش، ص۱۳۴؛ رضوی، امام مہدی(عج)، ۱۳۸۴ش، ص۳۳؛ رضوانی، وجود امام مہدی(ع) از منظر قرآن و حدیث، ۱۳۸۶ش، ص۷۹؛ نظری‌منفرد، امام مہدی(عج) از تولد تا رجعت، ۱۳۸۹ش، ص۲۲۴؛ امینی گلستانی، سیمای جہان در عصر امام زمان(عج)، ۱۳۸۵ش، ص۲۱۸۔</ref>
==نوح(ع) در قرآن کریم==
==قرآن کریم میں تذکرہ==
حضرت نوح یکی از ۲۶ پیامبری است کہ نام او در قرآن کریم آمدہ است۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج‌۲، ص۱۴۱۔</ref> نام او عنوان یکی از [[سورہ نوح|سورہ‌ہای قرآن کریم]] است و علاوہ بر آن، ۴۳ مرتبہ در ۲۸ سورہ قرآن کریم ذکر شدہ است۔ در قرآن کریم فقط بہ کلیاتی از داستان حضرت نوح اشارہ شدہ و بہ جزئیات زندگی او پرداختہ نشدہ است۔
حضرت نوح ان 26 پیامبروں میں سے ایک ہیں جن کا نام قرآن میں آیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج‌۲، ص۱۴۱۔</ref> قرآن میں آپ کے نام سے ایک [[سورہ نوح|سورہ]] بھی ہے، اس کے علاوہ قرآن مجید کی 28 پاروں میں 43 مرتبہ آپ کا نام ذکر ہوا ہے۔ قرآن کریم میں حضرت نوح کی داستان کو مختصر طور پر بیان کیا ہے اور ان کی زندگی کے تمام واقعات کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔


فراوانی ذکر نام نوح (ع) در قرآن کریم در جدول زیر آمدہ است:
قرآن میں حضرت نوحؑ کے نام کا مطالعہ درج ذیل جدول میں کیا جا سکتا ہے:
{| class="wikitable" style="text-align:center; margin:auto"
{| class="wikitable" style="text-align:center; margin:auto"
|-
|-
سطر 106: سطر 106:
|-
|-
|}
|}
 
<!--
داستان نوح در بعضی از سورہ‌ہا بہ‌طور اجمال و در برخی دیگر مفصل آمدہ است۔ داستان او  در سورہ اعراف، آیات ۵۹ تا ۶۹، سورہ ہود، آیات ۲۵ تا ۴۹، سورہ مؤمنون، آیات ۲۳ تا ۳۰، سورہ شعرا، آیات ۱۰۵ تا ۱۲۲، سورہ قمر، آیات ۹ تا ۱۷ و  سورہ نوح  بہ صورت تفصیلی آمدہ است۔ محتوای کلی بخش‌ہای مختلف قرآن کریم کہ داستان حضرت نوح در آنہا بیان شدہ، بہ شرح ذیل است:
داستان نوح در بعضی از سورہ‌ہا بہ‌طور اجمال و در برخی دیگر مفصل آمدہ است۔ داستان او  در سورہ اعراف، آیات ۵۹ تا ۶۹، سورہ ہود، آیات ۲۵ تا ۴۹، سورہ مؤمنون، آیات ۲۳ تا ۳۰، سورہ شعرا، آیات ۱۰۵ تا ۱۲۲، سورہ قمر، آیات ۹ تا ۱۷ و  سورہ نوح  بہ صورت تفصیلی آمدہ است۔ محتوای کلی بخش‌ہای مختلف قرآن کریم کہ داستان حضرت نوح در آنہا بیان شدہ، بہ شرح ذیل است:


confirmed، templateeditor
8,631

ترامیم