مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 68: سطر 68:


==علمائے اہل سنت کے قول==
==علمائے اہل سنت کے قول==
ابن عمر کی شخصیت اپنے والد کی طرح یہ تھی کہ وہ اہل سنت کے سیاسی اور دینی تفکرات کو خاص اہمیت دیتا تھا۔ وہ پیغمبر اکرم(ص) کے [[صحابی]] ہونے کے علاوہ دوسرے خلیفہ کا فرزند بھی تھا۔<ref>جعفریان، «تأثیر موضعگیریہای شخصی در فقہ سیاسی اہل سنت»، ص۵۴.</ref> ان دو رتبوں کے علاوہ اہل سنت اسے پیغمبر اکرم(ص) اور [[ابوبکر]] اور [[عمر]] کی [[احادیث]] کا راوی بھی کہتے ہیں، اور خلیفہ کا فرزںد ہونے کی وجہ سے اسے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔<ref>ابن حجر،‌ الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج ۴، ص ۱۵۶.</ref> ابن اثیر نے عبداللہ کے بارے میں بہت فضائل نقل کیے ہیں اور اسے اہل سنت کے بزرگوں سے کہا ہے اور یہ کہ اس نے پیغمبر(ص) کے بعد ساٹھ سال تک فتوے دئیے ہیں۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۸.</ref>
ابن عمر کی شخصیت اپنے والد کی طرح یہ تھی کہ وہ اہل سنت کے سیاسی اور دینی تفکرات کو خاص اہمیت دیتے تھے۔ وہ پیغمبر اکرم (ص) کے [[صحابی]] ہونے کے علاوہ دوسرے خلیفہ کے فرزند بھی تھے۔<ref> جعفریان، «تأثیر موضعگیریہای شخصی در فقہ سیاسی اہل سنت»، ص۵۴.</ref> ان دو رتبوں کے علاوہ اہل سنت اسے پیغمبر اکرم(ص) اور [[ابوبکر]] اور [[عمر]] کی [[احادیث]] کا راوی بھی کہتے ہیں، اور خلیفہ کا فرزںد ہونے کی وجہ سے انہیں زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔<ref> ابن حجر،‌ الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج ۴، ص ۱۵۶.</ref> ابن اثیر نے عبداللہ کے بارے میں بہت فضائل نقل کیے ہیں اور اسے اہل سنت کے بزرگوں سے کہا ہے اور یہ کہ انہوں نے پیغمبر(ص) کے بعد ساٹھ سال تک فتوے دیئے ہیں۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۸.</ref>


اس کے مقابلے میں بعض معتقد ہیں کہ ابن عمر نے [[پیغمبر اکرم(ص)]] سے بہت کم روایات نقل کی ہیں، جیسے کہ شعبی کہتا ہے کہ میں ایک سال تک اس کے ساتھ رہا، اور اس سے کوئی حدیث نہیں سنی۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج‏ ۴، ص ۱۰۸.</ref> اور بعض من جملہ جابر بن عبداللہ اس سے [[روایت]] نقل کرتے ہیں۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۹.</ref> میرزا حسین نوری تحریف قرآن کی ابحاث من جملہ وہ دلائل جن پر اسناد کرتا ہے، [[تحریف قرآن]] کے بارے میں اہل سنت کی [[روایات]] عبداللہ بن عمر سے ہیں۔<ref> جعفريان، افسانہ تحريف قرآن‏، ۱۳۸۲ش‏، ص ۱۲۸.</ref> اسی طرح اہل سنت بعض روایات جیسے کہ امام علی(ع) کی فضیلت، <ref>تہرانى‏، امام‌شناسى، ۱۴۲۶ق، ج ۲، ص ۱۸۳.</ref> قرآن کی مختلف قرائتیں، <ref> جعفريان، افسانہ تحريف قرآن‏، ۱۳۸۲ ش‏. ص ۱۳۱.</ref> صدقہ <ref>طباطبائی، الميزان، ۱۳۶۴ش، ج ‏۲، ص ۶۵۳.</ref> اور دوسرے موضوعات اسی سے نقل کرتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں بعض معتقد ہیں کہ ابن عمر نے [[پیغمبر اکرم(ص)]] سے بہت کم روایات نقل کی ہیں، جیسے کہ شعبی کہتا ہے کہ میں ایک سال تک اس کے ساتھ رہا، اور اس سے کوئی حدیث نہیں سنی۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج‏ ۴، ص ۱۰۸.</ref> اور بعض من جملہ جابر بن عبداللہ اس سے [[روایت]] نقل کرتے ہیں۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۹.</ref> میرزا حسین نوری تحریف قرآن کی ابحاث من جملہ وہ دلائل جن پر اسناد کرتا ہے، [[تحریف قرآن]] کے بارے میں اہل سنت کی [[روایات]] عبداللہ بن عمر سے ہیں۔<ref> جعفريان، افسانہ تحريف قرآن‏، ۱۳۸۲ش‏، ص ۱۲۸.</ref> اسی طرح اہل سنت بعض روایات جیسے کہ امام علی(ع) کی فضیلت، <ref> تہرانى‏، امام‌ شناسى، ۱۴۲۶ق، ج ۲، ص ۱۸۳.</ref> قرآن کی مختلف قرائتیں، <ref> جعفريان، افسانہ تحريف قرآن‏، ۱۳۸۲ ش‏. ص ۱۳۱.</ref> صدقہ <ref> طباطبائی، الميزان، ۱۳۶۴ش، ج ‏۲، ص ۶۵۳.</ref> اور دوسرے موضوعات ان ہی سے نقل کرتے ہیں۔


===زہد اور عبادت===
===زہد اور عبادت===
اہل سنت کے مآخذ کے مطابق، عبداللہ کوشش کرتا تھا کہ جتنی عبادتیں [[رسول اکرم(ص)]] سے دیکھی اور سنی ہیں انہیں انجام دے اور وہی مقام جہاں پر پیغمبر اکرم(ص) آرام فرماتے تھے اور [[نماز]] پڑھتے تھے، سفر کرتا اور اسی مقام پر نماز پڑھتا تھا۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۷.</ref> اس کے زہد کے بارے میں کہتے ہیں کہ کبھی کسی سے پیسے نہیں مانگے، اس کے باوجود اگر کسی حاکم کی طرف سے کوئی ہدیہ ملتا تو اسے رد نہیں کرتا اور سب ہدیے تحفے قبول کر لیتا تھا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج‏ ۴، ص ۱۱۲.</ref> اور دنیا پسند نہیں تھا، بہت [[حج]] انجام دیئے اور زیادہ [[صدقہ]] دیتا تھا۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۸.</ref>
اہل سنت کے مآخذ کے مطابق، عبداللہ کوشش کرتا تھا کہ جتنی عبادتیں [[رسول اکرم(ص)]] سے دیکھی اور سنی ہیں انہیں انجام دے اور وہی مقام جہاں پر پیغمبر اکرم(ص) آرام فرماتے تھے اور [[نماز]] پڑھتے تھے، سفر کرتے اور اسی مقام پر نماز پڑھتے تھے۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۷.</ref> اس کے زہد کے بارے میں کہتے ہیں کہ کبھی کسی سے پیسے نہیں مانگے، اس کے باوجود اگر کسی حاکم کی طرف سے کوئی ہدیہ ملتا تو اسے رد نہیں کرتے اور سب ہدیے تحفے قبول کر لیتے تھے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى،۱۴۱۰ق، ج‏ ۴، ص ۱۱۲.</ref> اور دنیا پسند نہیں تھے، بہت [[حج]] انجام دیئے اور زیادہ [[صدقہ]] دیتے تھے۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ۱۴۰۹ق، ج ۳، ص ۲۳۸.</ref>
[[فائل:قبر ابن عمر.jpg|تصغیر|مکہ، فخ کا علاقہ، عبداللہ بن عمر کی قبر]]
[[فائل:قبر ابن عمر.jpg|تصغیر|مکہ، فخ کا علاقہ، عبداللہ بن عمر کی قبر]]


گمنام صارف