مندرجات کا رخ کریں

"نیابت خاصہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 42: سطر 42:
[[حسین بن منصور حلاج]]، تیسری اور چوتھی صدی ہجری کے مشہور صوفیوں میں سے تھا۔ بنی عباس خلفاء کے ساتھ ان کے اختلافات اور [[اہل سنت]] [[فقہاء]] کی طرف سے ان کے قتل کے فتوے کے صادر ہونے کی وجہ سے بعض لوگ ان کے [[امامیہ|شیعہ]] ہونے یا کم از کم شیعوں کی طرف تمایل رکھنے کا خیال ظاہر کرتے ہیں۔<ref> محمد ہانی ملا زادہ، دانشنامہ جہان اسلام، ذیل مدخل «حلاج، حسین بن منصور»، ج۱۳، ص۸۴۲۔</ref> وہ شیعوں کو اپنے گرد جمع کرنا چاہتے تھے اور تصوف کی طرف تمایل رکھنے والے بعض شیعوں کو جمع کرنے میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہو گئے۔<ref> محسن‌ بن على تنوخى، نشوار المحاضرۃ و اخبار المذاکرۃ، تحقیق: مصطفی حسین عبدالہادی، ج۱، ص۱۱۶ و ۱۱۷۔</ref> لیکن [[قم]] اور [[بغداد]] کے شیعہ علماء نے ان کی دعوت کو رد کیا۔<ref> محسن‌ بن على تنوخى، نشوار المحاضرۃ و اخبار المذاکرۃ، ج۱، ص۱۰۸۔</ref>
[[حسین بن منصور حلاج]]، تیسری اور چوتھی صدی ہجری کے مشہور صوفیوں میں سے تھا۔ بنی عباس خلفاء کے ساتھ ان کے اختلافات اور [[اہل سنت]] [[فقہاء]] کی طرف سے ان کے قتل کے فتوے کے صادر ہونے کی وجہ سے بعض لوگ ان کے [[امامیہ|شیعہ]] ہونے یا کم از کم شیعوں کی طرف تمایل رکھنے کا خیال ظاہر کرتے ہیں۔<ref> محمد ہانی ملا زادہ، دانشنامہ جہان اسلام، ذیل مدخل «حلاج، حسین بن منصور»، ج۱۳، ص۸۴۲۔</ref> وہ شیعوں کو اپنے گرد جمع کرنا چاہتے تھے اور تصوف کی طرف تمایل رکھنے والے بعض شیعوں کو جمع کرنے میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہو گئے۔<ref> محسن‌ بن على تنوخى، نشوار المحاضرۃ و اخبار المذاکرۃ، تحقیق: مصطفی حسین عبدالہادی، ج۱، ص۱۱۶ و ۱۱۷۔</ref> لیکن [[قم]] اور [[بغداد]] کے شیعہ علماء نے ان کی دعوت کو رد کیا۔<ref> محسن‌ بن على تنوخى، نشوار المحاضرۃ و اخبار المذاکرۃ، ج۱، ص۱۰۸۔</ref>


حلاج کی طرف سے امام زمانہؑ کی نیابت اور وکالت کا جھوٹا دعوا سبب بنا کہ جب حلاج قم آئے اور وہاں کے لوگوں کو اپنی اطاعت کرنے کی دعوت دی تو [[شیخ صدوق]] کے والد [[علی‌ بن حسین بن موسی بن بابویہ|ابو الحسن علی‌ بن حسین بن بابویہ]] نے حلاج کے دعوت نامے کو پھاڑ دیا اور حلاج کو سختی سے منع کیا یہاں تک کہ اسے قم سے نکل جانے کو کہا اور اسے وہاں سے نکال دیا۔<ref> شیخ طوسی، الغیبۃ، ص۲۵۱۔</ref>
حلاج کی طرف سے امام زمانہؑ کی نیابت اور وکالت کا جھوٹا دعوا سبب بنا کہ جب حلاج قم آئے اور وہاں کے لوگوں کو اپنی اطاعت کرنے کی دعوت دی تو [[شیخ صدوق]] کے والد [[علی‌ بن حسین بن موسی بن بابویہ|علی‌ بن حسین بن بابویہ]] نے حلاج کے دعوت نامے کو پھاڑ دیا اور حلاج کو سختی سے منع کیا یہاں تک کہ اسے قم سے نکل جانے کو کہا اور اسے وہاں سے نکال دیا۔<ref> شیخ طوسی، الغیبۃ، ص۲۵۱۔</ref>


حلاج کی جانب سے [[بغداد]] کے شیعہ رہنما [[ابو سہل نوبختی]] کے نام ارسال کرنے والے خطوط ـ جن میں اپنے آپ کو امام زمانہؑ کا نائب خاص معرفی کرنے کے ساتھ ساتھ بغداد کے شیعوں کو اپنی اطاعت کرنے کی دعوت دی گئی تھی ـ کا واقعہ بھی اس شیعہ عالم دین کی مخالفت نیز [[کرامت]] اور [[معجزہ]] کے طور پر اپنی داڑھی کے سفید بالوں کو کالا کرنے میں حلاج کی ناکامی کی وجہ سے ختم ہو گیا۔<ref> شیخ طوسی، الغیبۃ، ص۲۴۹ـ۲۵۱، احمد بن علی خطیب بغدادى، تاریخ بغداد او مدینۃ السلام، تحقیق: مصطفی عبدالقادرعطا، ج ۸، ص۱۲۲۔</ref>
حلاج کی جانب سے [[بغداد]] کے شیعہ رہنما [[ابو سہل نوبختی]] کے نام ارسال کرنے والے خطوط ـ جن میں اپنے آپ کو امام زمانہؑ کا نائب خاص معرفی کرنے کے ساتھ ساتھ بغداد کے شیعوں کو اپنی اطاعت کرنے کی دعوت دی گئی تھی ـ کا واقعہ بھی اس شیعہ عالم دین کی مخالفت نیز [[کرامت]] اور [[معجزہ]] کے طور پر اپنی داڑھی کے سفید بالوں کو کالا کرنے میں حلاج کی ناکامی کی وجہ سے ختم ہو گیا۔<ref> شیخ طوسی، الغیبۃ، ص۲۴۹ـ۲۵۱، احمد بن علی خطیب بغدادى، تاریخ بغداد او مدینۃ السلام، تحقیق: مصطفی عبدالقادرعطا، ج ۸، ص۱۲۲۔</ref>
گمنام صارف