مندرجات کا رخ کریں

"مسیلمہ کذاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
مسیلمہ کذاب [[حضرت محمدؐ]] کی نبوت کو مانتے تھا اور اس کا دعوا یہ تھا کہ وہ [[نبوت]] میں آنحضرتؐ کے ساتھ شریک ہے۔ اس نے اپنے پیروکاروں پر [[زنا]] اور [[شراب]] کو حلال کیا اور [[نماز]] سے ان کو معاف کیا۔ اسی طرح وہ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بعض [[معجزہ|معجزات]] کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ اس کی مرضی کے برخلاف نتیجہ نکلتا تھا۔
مسیلمہ کذاب [[حضرت محمدؐ]] کی نبوت کو مانتے تھا اور اس کا دعوا یہ تھا کہ وہ [[نبوت]] میں آنحضرتؐ کے ساتھ شریک ہے۔ اس نے اپنے پیروکاروں پر [[زنا]] اور [[شراب]] کو حلال کیا اور [[نماز]] سے ان کو معاف کیا۔ اسی طرح وہ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بعض [[معجزہ|معجزات]] کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ اس کی مرضی کے برخلاف نتیجہ نکلتا تھا۔


== نام، نسب اور لقب==<!--
== نام، نسب اور لقب==
مسیلمہ کا تعلق [[یمامہ]] کے بنی‌ حنیفہ سے تھا۔ ان کا پورا نام مسیلمہ بن ثمامہ بن کبیر بن حبیب حنفی وائلی<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶.</ref> اور ان کی کنیت أبوثمامہ ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶.</ref> اس کا لقب رحمان تھا اور [[زمانہ جاہلیت]] میں رحمان یمامہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶؛ بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ص۱۰۹.</ref> اس نے [[سنۃ الوفود]] ([[سن 9 ہجری قمری|9ہ.ق]]) کو اپنے خاندان کے بعض بزرگوں کے ساتھ یمامہ سے [[مدینہ]] ہجرت کیا۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ ان کی ملاقات کے بارے میں دو قول نقل ہوئے ہیں:
مسیلمہ کا تعلق [[یمامہ]] کے بنی‌ حنیفہ سے تھا۔ ان کا پورا نام مسیلمہ بن ثمامہ بن کبیر بن حبیب حنفی وائلی<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶.</ref> اور ان کی کنیت أبوثمامہ ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶.</ref> اس کا لقب رحمان تھا اور [[زمانہ جاہلیت]] میں رحمان یمامہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶؛ بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ص۱۰۹.</ref> اس نے [[سنۃ الوفود]] ([[سن 9 ہجری قمری|9ہ.ق]]) کو اپنے خاندان کے بعض بزرگوں کے ساتھ یمامہ سے [[مدینہ]] ہجرت کیا۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ ان کی ملاقات کے بارے میں دو قول نقل ہوئے ہیں:


# مسیلمہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی ملاقات کو گیا اور وہاں پہنچ کر اس نے کہا: اگر محمد مجھے اپنا جانشین مقرر کریں تو میں ان کی پیروی کروں گا۔ پیامبر کہ تکہ‌ای از شاخہ نخل در دست داشت فرمود: «اگر چیزی کہ در دست من است را درخواست کنی، بہ تو نخواہم داد، در کار خود با آنچہ خدا برایت در نظر گرفتہ دشمنی مکن و اگر رويگردان شوى خداوند دنبالہ‌ات را خواہد بريد».<ref>بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۲۲ق، ج۴، ص۲۰۳.</ref>
# مسیلمہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی ملاقات کو گیا اور وہاں پہنچ کر اس نے کہا: اگر محمد مجھے اپنا جانشین مقرر کریں تو میں ان کی پیروی کروں گا۔ پیغمبر اکرمؐ نے جواب میں فرمایا: اگر تم میرے ہاتھ میں موجود اس چیز(اسوقت پیغبر اکرمؐ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی) کی بھی درخواست کروگے تو میں وہ چیز بھی تمہیں نہیں دونگا۔ اپنے معاملات میں جو چیز خدا نے تمہارے لئے مقرر فرمایا ہے اس کی مخالفت مت کرو اگر خدا کے حکم سے روگردانی اختیار کرو گے تو تم ضرور خدا کی گرفت سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکو گے۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۲۲ق، ج۴، ص۲۰۳.</ref>


* مسیلمہ در مدینہ نگہبان بارہای ہمراہان بود و نزد پیامبر(ص) نرفت.<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۰؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶.</ref> آنان پس از اظہار اسلام آوردن بہ پیامبر گفتند کہ ما یکی از ہمراہان خود را مراقب بارہا نہادہ‌ایم. پیامبر دستور داد ہر چہ بہ نمایندگان می‌دہند بہ مسلمہ نیز بدہند.<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶-۵۷۷.</ref>
# مسیلمہ مدینہ میں اپنے ساتھیوں کے سامان کی نگرانی کرتا رہا اور اصلا پیغمبر اکرمؐ سے ملاقات کیلئے نہیں گیا تھا۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۰؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶.</ref> ان کے ساتھیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد کہا کہ ہم نے اپنا ایک ساتھی ہمارے سامان وغیرہ کی نگرانی کیلئے چھوڑ آئے ہیں، پیغمبر اکرمؐ نے حکم دیا جو کچھ ان کیلئے دیا گیا ہے ان کے ساتھی کیلئے بھی دیا جائے۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶-۵۷۷.</ref>


او پس از بازگشت بہ وطن ادعای [[پیامبری]] کرد<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶.</ref> و [[رسول خدا(ص)]] او را مسیلمہ کذاب خواند.<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶.</ref> اسم او را ہارون و مسلمہ نیز گفتہ‌اند. گفتہ شدہ، نام او مسلمہ بودہ و پس از ادعای نبوت مسلمانان بہ جہت تحقیر او را مسیلمہ (مسلمان کوچک)می‌خواندند.<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶</ref>
مسیلمہ نے وطن واپسی کے بعد [[پیغمبری]] کا دعوا کیا<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶.</ref> جس پر [[رسول خداؐ]] نے اسے مسیلمہ کذاب کا نام دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶.</ref> ان کا نام ہارون اور مسلمہ بھی کہا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا نام مسلمہ تھا نبوت کے ادعا کے بعد مسلمانوں نے تحقیر کی خاطر مسیلمہ (چھوٹا مسلمان) کے نام سے یاد کرتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶</ref>


== ادعای پیامبری==
==نبوت کا دعوا==<!--
مسیلمہ در سال یازدہم قمری در نامہ‌ای بہ پیامبر اکرم(ص)، مدعی شد کہ در [[نبوت]] با آن حضرت شریک است. رسول خدا(ص) در پاسخ او را مسیلمہ کذّاب خواند.<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶</ref> و [[حبیب بن زید بن عاصم]] را بہ سوی وی فرستاد، اما چون حبیب پیامبری مسیلمہ را تأیید نکرد، مسیلمہ او را بہ [[شہادت]] رساند.<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۲۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۴۳.</ref> پس از درگذشت پیامبر اکرم(ص) زمینہ برای مسیلمہ فراہم شد و عدہ‌ای را در اطراف خویش جمع کرد و بہ تقلید از [[قرآن]]، کلماتی با نثر مسجع می‌ساخت و بر آنان عرضہ می‌کرد.<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶.</ref> مسیلمہ با [[سجاح دختر حارث تمیمی]] کہ او نیز ادعای نبوت کردہ بود، [[ازدواج]] کرد.<ref>ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۷، ص۳۴۴.</ref> و [[مہریہ]] او را بخشودگی [[نماز صبح]] و [[نماز عشا|عشاء]] برای پیروانشان قرار داد.<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲.</ref>
مسیلمہ در سال یازدہم قمری در نامہ‌ای بہ پیامبر اکرم(ص)، مدعی شد کہ در [[نبوت]] با آن حضرت شریک است. رسول خدا(ص) در پاسخ او را مسیلمہ کذّاب خواند.<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶</ref> و [[حبیب بن زید بن عاصم]] را بہ سوی وی فرستاد، اما چون حبیب پیامبری مسیلمہ را تأیید نکرد، مسیلمہ او را بہ [[شہادت]] رساند.<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۲۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۴۳.</ref> پس از درگذشت پیامبر اکرم(ص) زمینہ برای مسیلمہ فراہم شد و عدہ‌ای را در اطراف خویش جمع کرد و بہ تقلید از [[قرآن]]، کلماتی با نثر مسجع می‌ساخت و بر آنان عرضہ می‌کرد.<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶.</ref> مسیلمہ با [[سجاح دختر حارث تمیمی]] کہ او نیز ادعای نبوت کردہ بود، [[ازدواج]] کرد.<ref>ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۷، ص۳۴۴.</ref> و [[مہریہ]] او را بخشودگی [[نماز صبح]] و [[نماز عشا|عشاء]] برای پیروانشان قرار داد.<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲.</ref>


سطر 21: سطر 21:
در سال ۱۲ق<ref> ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۹۴.</ref> [[ابوبکر بن ابوقحافہ|ابوبکر]] سپاہی بہ فرماندہی [[خالد بن ولید]] راہی [[یمامہ]] کرد،<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۴۲۹.</ref> خالد در عقرباء، با مسیلمہ و یارانش جنگید. مسیلمہ در [[ربیع الثانی]] سال ۱۲ق کشتہ شد.<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۱.</ref> در کشتن او وحشی بن حرب (قاتل [[حمزہ بن عبدالمطلب|حمزہ]])، [[عبداللہ بن زید بن عاصم]] و [[ابودجانہ]] نقش داشتند.<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۹۶</ref> البتہ ہریک از [[وحشی بن حرب|وَحشی بن حرب]]<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۶۶۲.</ref> و عبداللہ بن زید بن عاصم<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۴۷.</ref> بہ تنہایی نیز قاتل وی معرفی شدہ‌اند.
در سال ۱۲ق<ref> ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۹۴.</ref> [[ابوبکر بن ابوقحافہ|ابوبکر]] سپاہی بہ فرماندہی [[خالد بن ولید]] راہی [[یمامہ]] کرد،<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۴۲۹.</ref> خالد در عقرباء، با مسیلمہ و یارانش جنگید. مسیلمہ در [[ربیع الثانی]] سال ۱۲ق کشتہ شد.<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۱.</ref> در کشتن او وحشی بن حرب (قاتل [[حمزہ بن عبدالمطلب|حمزہ]])، [[عبداللہ بن زید بن عاصم]] و [[ابودجانہ]] نقش داشتند.<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۹۶</ref> البتہ ہریک از [[وحشی بن حرب|وَحشی بن حرب]]<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۶۶۲.</ref> و عبداللہ بن زید بن عاصم<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۴۷.</ref> بہ تنہایی نیز قاتل وی معرفی شدہ‌اند.
-->
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم