مندرجات کا رخ کریں

"معانی الاخبار (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  24 فروری 2018ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 44: سطر 44:
:: موضوع کے لحاظ سے یہ کتاب [[شیخ صدوق]] کی دیگر تالیفات میں اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ کتاب [[احادیث]] کے مفاہیم کے بیان اور [[اہل بیت]] کی مشکل احادیث کے بیان میں لکھی گئی ہے اور اس موضوع میں ایسی کتاب ابھی تک نہیں لکھی گئی اور نہ ہی اس روش کے کے مطابق تالیف ہوئی ہے نیز اس میں موجود فوائد دیگر کتب میں موجود نہیں ہیں۔ <ref>صدوق، معانی الاخبار، ۱۳۷۹ق، ص۴.</ref>
:: موضوع کے لحاظ سے یہ کتاب [[شیخ صدوق]] کی دیگر تالیفات میں اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ کتاب [[احادیث]] کے مفاہیم کے بیان اور [[اہل بیت]] کی مشکل احادیث کے بیان میں لکھی گئی ہے اور اس موضوع میں ایسی کتاب ابھی تک نہیں لکھی گئی اور نہ ہی اس روش کے کے مطابق تالیف ہوئی ہے نیز اس میں موجود فوائد دیگر کتب میں موجود نہیں ہیں۔ <ref>صدوق، معانی الاخبار، ۱۳۷۹ق، ص۴.</ref>


[[شیخ صدوق]] کی معانی الأخبار انکی دیگر تالیفات کی مانند مسلسل علما اور شیعہ فقہا کی نگاہ میں مخصوص اہمیت کی حامل رہی ہے بلکہ اسے ایک [[شیعہ]] کی معتبر اصول روائی میں سے سمجھا جاتا ہے اور اس کتاب کی [[روایات]] دیگر بڑے  حدیثی مجموعوں جیسے  [[کتب اربعہ]] اور [[بحار الانوار]] میں مذکور ہوئی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ ق، ج۱، ص۷.</ref> و [[وسائل الشیعۃ]]<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۴ ق، ج۱، ص۵۳، ۶۰، ۶۹ و...</ref>
[[شیخ صدوق]] کی معانی الأخبار انکی دیگر تالیفات کی مانند مسلسل علما اور شیعہ فقہا کی نگاہ میں مخصوص اہمیت کی حامل رہی ہے بلکہ اسے ایک [[شیعہ]] کی معتبر اصول روائی میں سے سمجھا جاتا ہے اور اس کتاب کی [[روایات]] دیگر بڑے  حدیثی مجموعوں جیسے  [[کتب اربعہ]] اور [[بحار الانوار]] میں مذکور ہوئی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ ق، ج۱، ص۷.</ref> و [[وسائل الشیعہ]]<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۴ ق، ج۱، ص۵۳، ۶۰، ۶۹ و...</ref>


== کتاب کی تحقیقات ==
== کتاب کی تحقیقات ==
گمنام صارف