مندرجات کا رخ کریں

"آیت شراء" کے نسخوں کے درمیان فرق

مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
}}
}}
'''آیہ شِراء''' یا '''اِشْتراء''' [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 207 کو کہا جاتا ہے جو [[لیلۃ المبیت|لیلۃ المَبیت]] کو نازل ہوئی۔ [[قرآن مجید]] کی اس آیت میں ان لوگوں کی تعریف کی گئی ہے جو [[اللہ تعالی]] کی رضایت حاصل کرنے کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ [[شیعہ]] اور بعض [[اہل سنت]] علما اس بات کے قائل ہیں کہ یہ آیت [[امام علیؑ]] کی شان میں نازل ہوئی جب آپ نے "لیلۃ المبیت" ([[شب ہجرت]]) کو پیغمبر اکرمؐ کی بستر پر سو کر آپؐ کی جان بچائی۔
'''آیہ شِراء''' یا '''اِشْتراء''' [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 207 کو کہا جاتا ہے جو [[لیلۃ المبیت|لیلۃ المَبیت]] کو نازل ہوئی۔ [[قرآن مجید]] کی اس آیت میں ان لوگوں کی تعریف کی گئی ہے جو [[اللہ تعالی]] کی رضایت حاصل کرنے کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ [[شیعہ]] اور بعض [[اہل سنت]] علما اس بات کے قائل ہیں کہ یہ آیت [[امام علیؑ]] کی شان میں نازل ہوئی جب آپ نے "لیلۃ المبیت" ([[شب ہجرت]]) کو پیغمبر اکرمؐ کی بستر پر سو کر آپؐ کی جان بچائی۔
==متن اور ترجمیہ==
==متن اور ترجمہ==
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 207 آیۂ شراء یا اشتراء سے مشہور ہے۔
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 207 آیۂ شراء یا اشتراء سے مشہور ہے۔
{{گفتگو
{{گفتگو
سطر 27: سطر 27:
|ایڈریس=
|ایڈریس=
}}
}}
==شِراء نفس سے مراد==
==شِراء نفس سے مراد==
مذکورہ آیت میں "یَشْری" کا لفظ "شِراء" کے مادے سے لیا گیا ہے<ref>صادقی تہرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۲۲۵.</ref> جس کے معنی بیچنے اور فروخت کرنے کے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۷۸.</ref> [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق خدا کی رضا کی خاطر نفس کو بیچنے اور فروخت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان افراد کے پاس خدا کی خوشنودی کے علاوہ کسی اور چیز کی کوئی اہمیت ­نہیں ہوتی اور یہ لوگ خدا کی مرضی کے طلب گار ہوتے ہیں نہ خواہشات نفسانی کے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۹۸.</ref>
مذکورہ آیت میں "یَشْری" کا لفظ "شِراء" کے مادے سے لیا گیا ہے<ref>صادقی تہرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۲۲۵.</ref> جس کے معنی بیچنے اور فروخت کرنے کے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۷۸.</ref> [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق خدا کی رضا کی خاطر نفس کو بیچنے اور فروخت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان افراد کے پاس خدا کی خوشنودی کے علاوہ کسی اور چیز کی کوئی اہمیت ­نہیں ہوتی اور یہ لوگ خدا کی مرضی کے طلب گار ہوتے ہیں نہ خواہشات نفسانی کے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۹۸.</ref>
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم