گمنام صارف
"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مکہ سے کوفہ کا راستہ
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 123: | سطر 123: | ||
# کربلا -[[طف|وادی طف]]- ([[2 محرم]] 61 ہجری قمری امام(ع) کا کربلا میں داخل ہونا)۔<ref> جعفریان، اطلس شیعہ، ص۶۶.</ref> | # کربلا -[[طف|وادی طف]]- ([[2 محرم]] 61 ہجری قمری امام(ع) کا کربلا میں داخل ہونا)۔<ref> جعفریان، اطلس شیعہ، ص۶۶.</ref> | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
امام(ع) ہر منزل پر لوگوں کو جذب کرنے اور ان کے ذہنوں | امام(ع) ہر منزل پر لوگوں کو جذب کرنے اور ان کے ذہنوں میں اس معاملے کو واضح اور روشن کرنے کیلئے ہر ممکن تلاش کرتے رہے۔ نمونے کے طور پر یہ کہ [[ذات عرق]] نامی جگہ پر [[بشر بن غالب اسدی]] نامی ایک شخص امام کی خدمت میں پہنچ کر کوفہ کے حالات کی نزاکت کی اطلاع دی۔ اس موقع پر امام نے اس کی بات کی تصدیق کی۔ اس شخص نے امام(ع) سے آیت: {{حدیث|یوْمَ نَدْعُو کُلَّ أُنَاس بِإِمَامِهم}}<ref>اسرا، ۷۱</ref> کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: | ||
:::امام دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جو لوگوں کی ہدایت کرتا ہے جبکہ دوسرا وہ جو لوگوں کو ضلالت اور گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔ جو ہدایت کے امام کی پیروی کرتا ہے وہ [[بہشت]] میں جائیں گے جبکہ جو شخص ضلالت کے امام کی پیروی کرے گا وہ [[جہنم]] داخل ہو گا۔<ref>ابناعثم، الفتوح، ج۵، ص۱۲۰.</ref> | :::امام دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جو لوگوں کی ہدایت کرتا ہے جبکہ دوسرا وہ جو لوگوں کو ضلالت اور گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔ جو ہدایت کے امام کی پیروی کرتا ہے وہ [[بہشت]] میں جائیں گے جبکہ جو شخص ضلالت کے امام کی پیروی کرے گا وہ [[جہنم]] داخل ہو گا۔<ref>ابناعثم، الفتوح، ج۵، ص۱۲۰.</ref> | ||
[[بشر بن غالب]] اس وقت تو امام کا ساتھ نہیں دیا لیکن بعد میں امام حسین(ع) کی قبر مبارک پر گریہ کرتے دیکھا جاتا تھا اور امام کی نصرت اور مدد نہ کرنے پر پشیمانی کا اظہار کرتا رہتا تھا۔<ref>ابن عدیم، ترجمۃ الامام الحسین، ص۸۸.</ref> | [[بشر بن غالب]] اس وقت تو امام کا ساتھ نہیں دیا لیکن بعد میں امام حسین(ع) کی قبر مبارک پر گریہ کرتے دیکھا جاتا تھا اور امام کی نصرت اور مدد نہ کرنے پر پشیمانی کا اظہار کرتا رہتا تھا۔<ref>ابن عدیم، ترجمۃ الامام الحسین، ص۸۸.</ref> | ||
اسی طرح [[ثعلبیہ]] نامی جگہے پر ابوہرّہ ازدی نامی شخص نے امام کی خدمت میں آکر اس سفر کی وجہ دریافت کی تو امام نے فرمایا: | اسی طرح [[ثعلبیہ]] نامی جگہے پر ابوہرّہ ازدی نامی شخص نے امام کی خدمت میں آکر اس سفر کی وجہ دریافت کی تو امام نے فرمایا: | ||
:::[[بنی امیہ]] نے میری جائیداد لے لی اس پر میں نے صبر کیا۔ مجھے گالی دی گئی میں نے صبر کیا۔ میرے خون کے درپے ہوا تو میں نے فرار اختیار کی۔ اے ابوہرہ! جان لو کہ میں ایک باغی اور سرکش گروہ کے ہاتھوں مارا جاوں گا اور خدا ذلت و رسوائی کا لباس انہیں پہنائے گا اور ایک تیز دھار تلوار ان پر مسلط | :::[[بنی امیہ]] نے میری جائیداد لے لی اس پر میں نے صبر کیا۔ مجھے گالی دی گئی میں نے صبر کیا۔ میرے خون کے درپے ہوا تو میں نے فرار اختیار کی۔ اے ابوہرہ! جان لو کہ میں ایک باغی اور سرکش گروہ کے ہاتھوں مارا جاوں گا اور خدا ذلت و رسوائی کا لباس انہیں پہنائے گا اور ایک تیز دھار تلوار ان پر مسلط ہوگی جو ان کو ذلیل و رسوا کرے گی۔<ref>ابناعثم، الفتوح، ج۵، ص۱۲۳</ref> | ||
=== قیس بن مُسہر کو کوفہ روانہ کرنا === | === قیس بن مُسہر کو کوفہ روانہ کرنا === |