گمنام صارف
"ذبیح اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←شیعہ نظریہ
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
[[شیعہ]] مفسرین [[سورہ صافات]] کی آیات ١٠١-١١٣ کو مدنظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسحاق (ع) کے پیدا ہونے کی بشارت<ref> سوره صافات، آیہ ۱۱۲.</ref>اسماعیل (ع) کی ولادت اور ذبح کے واقعے کے <ref> سوره صافات، آیہ۱۰۱-۱۰۷.</ref> کے بعد ابراہیم (ع) کو سنائی ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۲۹.</ref> [[آیت اللہ مکارم شیرازی]] کے بقول جو اسحاق (ع) کو ذبیح کہتے ہیں، وہ اسحاق کی دو خوشخبریوں کو مدنظر رکھتے ہیں، پہلی خوش خبری آپ کی ولادت اور دوسری خوش خبری آپ کو [[نبوت]] عطا ہونا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۲۹.</ref> [[علامہ طباطبائی]] معتقد ہیں کہ ان آیات سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ ذبیح سے مراد اسماعیل (ع)ہیں۔<ref>طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۱۵۵.</ref> | [[شیعہ]] مفسرین [[سورہ صافات]] کی آیات ١٠١-١١٣ کو مدنظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسحاق (ع) کے پیدا ہونے کی بشارت<ref> سوره صافات، آیہ ۱۱۲.</ref>اسماعیل (ع) کی ولادت اور ذبح کے واقعے کے <ref> سوره صافات، آیہ۱۰۱-۱۰۷.</ref> کے بعد ابراہیم (ع) کو سنائی ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۲۹.</ref> [[آیت اللہ مکارم شیرازی]] کے بقول جو اسحاق (ع) کو ذبیح کہتے ہیں، وہ اسحاق کی دو خوشخبریوں کو مدنظر رکھتے ہیں، پہلی خوش خبری آپ کی ولادت اور دوسری خوش خبری آپ کو [[نبوت]] عطا ہونا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۲۹.</ref> [[علامہ طباطبائی]] معتقد ہیں کہ ان آیات سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ ذبیح سے مراد اسماعیل (ع)ہیں۔<ref>طباطبائی، المیزان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۱۵۵.</ref> | ||
اور اسی طرح اسحاق (ع) کو نبوت کی بشارت دینا، اس کے بچپن میں قربانی والے مسئلے سے مطابقت نہیں رکھتی<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"فَبَشَّرْناها بِإِسْحاقَ وَ مِنْ وَراءِ إِسْحاقَ یَعْقُوبَ"}}</font> ترجمہ: ہم نے اسے اسحاق اور اس کے بعد [[یعقوب(ع)]] کی بشارت سنائی ہے۔<ref> سوره ہود، آیہ ۷۱.</ref> اگر اس [[آیت]] کو مدنظر رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے ابراہیم (ع) کو اطمینان تھا کہ اسحاق زندہ رہے گا اور اس کی نسل سے یعقوب دنیا میں آئے گا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> | اور اسی طرح اسحاق (ع) کو نبوت کی بشارت دینا، اس کے بچپن میں قربانی والے مسئلے سے مطابقت نہیں رکھتی<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"فَبَشَّرْناها بِإِسْحاقَ وَ مِنْ وَراءِ إِسْحاقَ یَعْقُوبَ"}}</font> ترجمہ: ہم نے اسے اسحاق اور اس کے بعد [[یعقوب (ع)]] کی بشارت سنائی ہے۔<ref> سوره ہود، آیہ ۷۱.</ref> اگر اس [[آیت]] کو مدنظر رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے ابراہیم (ع) کو اطمینان تھا کہ اسحاق زندہ رہے گا اور اس کی نسل سے یعقوب دنیا میں آئے گا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۱۱۹-۱۲۰.</ref> | ||
بعض [[روایات]] میں بھی اسماعیل (ع) کو ذبیح اللہ کا عنوان دیا گیا ہے۔ من جملہ [[پیغمبر اکرم (ص)]] نے روایات میں اپنے آپ کو ابن ذبیحین کہا ہے۔<ref> شیخ صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۱۰؛ شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۱، ص۵۶-۵۸.</ref> اسی طرح دعائے مشلول میں جو کہ امام علی (ع) سے منسوب ہے <ref> کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۲۶۳.</ref> اور امام صادق (ع) کی روایات، <ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴، ج۲، ص۲۲۶؛ شیخ صدوق، من لا یحضر الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۳۰.</ref> اور امام رضا (ع)<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۱۰.</ref> کے قول کے مطابق اسماعیل (ع) کو ذبیح اللہ کا لقب دیا گیا ہے۔ | بعض [[روایات]] میں بھی اسماعیل (ع) کو ذبیح اللہ کا عنوان دیا گیا ہے۔ من جملہ [[پیغمبر اکرم (ص)]] نے روایات میں اپنے آپ کو ابن ذبیحین کہا ہے۔<ref> شیخ صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۱۰؛ شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۱، ص۵۶-۵۸.</ref> اسی طرح دعائے مشلول میں جو کہ امام علی (ع) سے منسوب ہے <ref> کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۲۶۳.</ref> اور امام صادق (ع) کی روایات، <ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴، ج۲، ص۲۲۶؛ شیخ صدوق، من لا یحضر الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۳۰.</ref> اور امام رضا (ع)<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۱۰.</ref> کے قول کے مطابق اسماعیل (ع) کو ذبیح اللہ کا لقب دیا گیا ہے۔ |