گمنام صارف
"ذبیح اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi («{{زیر تعمیر}} '''ذبیح اللہ''' حضرت ابراہیم(ع) کے فرزند کا لقب ہے جسے اللہ تعالیٰ ن...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
imported>Jaravi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
==ذبیح کا معنی اور ذبح کا واقعہ== | ==ذبیح کا معنی اور ذبح کا واقعہ== | ||
ذبح کا معنی سر کاٹنا ہے [١] اور ذبیح اللہ کا معنی، خدا کے لئے سر کاٹنا یا قربانی کرنا ہے. ذبیح اللہ حضرت ابراہیم(ع) کے ایک فرزند کا لقب ہے، اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم(ع) کو حکم دیا کہ اپنے اس فرزند کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربانی کرے. [٢] ابراہیم(ع) اور آپ کے فرزند نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو مان لیا، لیکن جبرئیل(ع) نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے چھری کو کاٹنے سے روک لیا اور ابراہیم(ع) کے ہاتھوں بیٹے کی جگہ ایک جنتی بھیڑ ذبح ہوئی. [٣] عید قربان کے دن، قربانی کی سنت، اسی واقعہ کی وجہ سے ادا کی جاتی ہے. [٤] | ذبح کا معنی سر کاٹنا ہے [١] اور ذبیح اللہ کا معنی، خدا کے لئے سر کاٹنا یا قربانی کرنا ہے. ذبیح اللہ حضرت ابراہیم(ع) کے ایک فرزند کا لقب ہے، اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم(ع) کو حکم دیا کہ اپنے اس فرزند کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربانی کرے. [٢] ابراہیم(ع) اور آپ کے فرزند نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو مان لیا، لیکن جبرئیل(ع) نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے چھری کو کاٹنے سے روک لیا اور ابراہیم(ع) کے ہاتھوں بیٹے کی جگہ ایک جنتی بھیڑ ذبح ہوئی. [٣] عید قربان کے دن، قربانی کی سنت، اسی واقعہ کی وجہ سے ادا کی جاتی ہے. [٤] | ||
==ذبیح کس کا لقب ہے؟== | |||
قرآن میں ذبح کا واقعہ بیان ہوا ہے [٥] لیکن ذبیح کے نام ذکر نہیں ہوا ہے. اور یہ کہ ذبیح اللہ حضرت ابراہیم(ع) کے کون سے فرزند کا لقب ہے، اس بارے میں دو نظریے پائے جاتے ہیں، بعض اسے اسماعیل(ع) کا لقب اور بعض اسحاق(ع) کا لقب کہتے ہیں. | |||
===شیعہ کی نگاہ=== | |||
شیعہ مفسرین سورہ صافات کی آیات ١٠١-١١٣ کو مدنظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسحاق(ع) کے پیدا ہونے کی بشارت [٦] اسماعیل(ع) کی ولادت اور ذبح کے واقعے کے [٧] کے بعد ابراہیم(ع) کو سنائی ہے. [٨] آیت اللہ مکارم کے بقول جو اسحاق(ع) کو ذبیح کہتے ہیں، وہ اسحاق(ع) کی دو خوشخبریوں کو مدنظر رکھتے ہیں، پہلی خوش خبری آپ کی ولادت اور دوسری خوش خبری آپ کو نبوت عطا ہونا. [٩] علامہ طباطبائی معتقد ہیں کہ ان آیات سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ ذبیح سے مراد اسماعیل(ع)ہیں. [١٠] | |||
اور اسی طرح اسحاق(ع) کو نبوت کی بشارت دینا، اس کے بچپن میں قربانی والے مسئلے سے مطابقت نہیں رکھتی، <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"فَبَشَّرْناها بِإِسْحاقَ وَ مِنْ وَراءِ إِسْحاقَ یَعْقُوبَ"}}</font> ترجمہ: ہم نے اسے اسحاق اور اس کے بعد یعقوب کی بشارت سنائی ہے. [١١] اگر اس آیت کو مدنظر رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے ابراہیم(ع) کو اطمینان تھا کہ اسحاق زندہ رہے گا اور اس کی نسل سے یعقوب دنیا میں آئے گا. [١٢] | |||
بعض روایات میں بھی اسماعیل(ع) کو ذبیح اللہ کا عنوان دیا گیا ہے. من جملہ پیغمبر اکرم(ص) نے روایات میں اپنے آپ کو ابن ذبیحین کہا ہے. [١٣] اسی طرح دعائے مشلول میں جو کہ امام علی(ع) سے منسوب ہے [١٤] اور امام صادق(ع) کی روایات، [١٥] اور امام رضا(ع) [١٦] کے قول کے مطابق اسماعیل(ع) کو ذبیح اللہ کا لقب دیا گیا ہے. | |||
بعض مؤلفین حاجر کی ہجرت اور اسماعیل(ع) کی پیدائش کو ذبح کے واقعہ سے مرتبط سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اسماعیل(ع) کے ذبح والے واقعہ سے ہی مکمل ہوتا ہے. [١٧] | |||
===اہل سنت کی نگاہ=== | |||
ذبیح کے بارے میں اہل سنت میں اختلاف پایا جاتا ہے. [١٨] ان میں سے بعض ان روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو شیعہ مآخذ میں بھی ذکر ہوئی ہیں، [١٩] ذبیح اللہ کو اسحاق(ع) کا لقب سمجھتے ہیں. اس قول کے قائل افراد درج ذیل ہیں: عمر بن خطاب، سعید بن زبیر، کعب الاحبار، قتادہ، زہری، طبری اور مالک بن انس [٢٠] بعض شیعہ مؤلفین کے مطابق، یہ روایات جن میں اسحاق(ع) کو ذبیح اللہ کہا گیا ہے، یہ اسرائیلیوں کے زیر نظر ہیں اور احتمال دیا ہے کہ یہ روایات یہود کی طرف سے نقل ہوئی ہیں. [٢١] | |||
بعض دیگر اہل سنت وہ افراد ہیں جو کہتے ہیں کہ روایات میں موجود ذبیح سے مراد اسماعیل(ع) ہے اس قول کو ابوہریرہ، عامر بن واثلہ، عبداللہ بن عمر، ابن عباس، سعید بن مسیب، یوسف بن مہران، ربیع بن انس و... سے نسبت دی ہے [٢٢] اسی طرح فخر رازی اور ابن عاشور نے احتمال دیا ہے کہ ذبیح اسماعیل(ع) ہے. [٢٣] شیخ صدوق روایات میں موجود اختلاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسماعیل(ع) کو ذبیح سمجھتا ہے اور کہتا ہے: جہاں تک کہ اسحاق(ع) ذبح والے واقعے کے بعد پیدا ہوا، اور آرزو کی کہ اے کاش اس کے لئے ذبح کا حکم آتا، اور اسماعیل(ع) کی طرح خدا کے حکم پر تسلیم ہوا، اور صبر کیا اور ثواب میں اسماعیل(ع) کے درجے تک پہنچ گیا. [٢٤] | |||
==توریت کی نگاہ میں== | |||
عہد عتیق کے مطابق، اسحاق(ع) ذبیح تھا. [٢٥] البتہ توریت میں کہا گیا ہے کہ ابراہیم(ع) کا صرف ایک ہی فرزند تھا جسے ذبیح کا لقب ملا ہے. [٢٦] اس صورت میں شیعہ کے نظریے (کہ اسحاق(ع) ذبح کے واقعہ سے بعد پیدا ہوا) سے مطابقت رکھتا ہے. | |||
==ابن ذبیحین== | |||
بعض روایات کے مطابق، عبدالمطلب کے واقعے میں، جہاں عبدالمطلب نے نذر کی ایک فرزند کو خدا کی راہ میں قربانی کرے، عبداللہ بن عبدالمطلب کو ذبیح اور پیغمبر(ص) ابن ذبیحین کہا گیا ہے. [٢٧] | |||
[[زمرہ:القاب]] |