confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
[[اسلام]] میں اس صلہ رحم کو مختلف مناسبتوں پر زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جیسے عید کے دنوں میں ایک دوسرے سے ملاقات اور ایک دوسرے کے ہاں جانا یہ صلہ رحمی کی ایک مثال ہے۔ | [[اسلام]] میں اس صلہ رحم کو مختلف مناسبتوں پر زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جیسے عید کے دنوں میں ایک دوسرے سے ملاقات اور ایک دوسرے کے ہاں جانا یہ صلہ رحمی کی ایک مثال ہے۔ | ||
==مفہومشناسی== | ==مفہومشناسی== | ||
صلہ رحم کی اصطلاح دو الفاظ «صِلِہ» اور «رَحِم» سے تشکیل پایی ہے صلہ کا معنی دو چیزیں آپس میں ملنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۷، ص۱۰۵۱۹.</ref> اور رَحِم، ماں کے پیٹ میں ہونے والی بچہ دانی کو کہا جاتا ہے کہ جہاں بچہ ہوتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۱۴، ص۲۰۵۷۲.</ref> رحم، «صلہ رحم» میں رشتہ داری کے لئے استعارہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>مستدرک سفینہ البحار، ج۴، ص۱۱۲.</ref> | صلہ رحم کی اصطلاح دو الفاظ «صِلِہ» اور «رَحِم» سے تشکیل پایی ہے صلہ کا معنی دو چیزیں آپس میں ملنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۷، ص۱۰۵۱۹.</ref> اور رَحِم، ماں کے پیٹ میں ہونے والی بچہ دانی کو کہا جاتا ہے کہ جہاں بچہ ہوتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۱۴، ص۲۰۵۷۲.</ref> رحم، «صلہ رحم» میں [[رشتہ داری]] کے لئے استعارہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>مستدرک سفینہ البحار، ج۴، ص۱۱۲.</ref> | ||
اصطلاح میں صلہ رحم رشتہ داروں سے ملنے اور ان کی مدد کرنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۷، ص۱۰۵۱۹.</ref><ref>طاہری خرم آبادی، صلة الرحم و قطیعتہا، ص۱۲، مؤسسہ نشر اسلامی، ۱۴۰۷ق</ref> [[ہبہ|ہدیہ]]، [[شادی بیاہ]] اور [[گواہی]] وغیرہ کی بحث میں صلہ رحمی کا ذکر ہوا ہے۔ | اصطلاح میں صلہ رحم رشتہ داروں سے ملنے اور ان کی مدد کرنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۷، ص۱۰۵۱۹.</ref><ref>طاہری خرم آبادی، صلة الرحم و قطیعتہا، ص۱۲، مؤسسہ نشر اسلامی، ۱۴۰۷ق</ref> [[ہبہ|ہدیہ]]، [[شادی بیاہ]] اور [[شہادت|گواہی]] وغیرہ کی بحث میں صلہ رحمی کا ذکر ہوا ہے۔ | ||
اللہ تعالی کے بعض نام اور صفات جیسے رحمن اور رحیم کے اصلی حروف رحم کے ساتھ ایک ہیں اور ایک ہی لفظ سے بنے ہیں۔ ایک حدیث قدسی میں آیا ہے: «میں رحمن خدا ہوں اور میں نے رَحِم کو خلق کیا ہے اور اس کا نام اپنے نام سے رکھا ہے؛ پس جو بھی صلہ رحمی کرنے گا اس کو اپنی رحمت سے متصل کر دونگا اور جو بھی قطع رحمی کرے کرے اسے اپنی رحمت سے دور کر دونگا۔»<ref><font color=blue>{{حدیث|'''أنا الرحمنُ خلقتُ الرَّحم و شققتُ لها اسماً من اسمی فَمَن وَصَلَها وَصَلْتُه وَ مَنْ قَطَعَها قَطَعْتُه'''}}</font>؛ بحارالانوار ج۴۷ ص۱۸۷</ref> | [[اللہ تعالی]] کے بعض نام اور صفات جیسے رحمن اور رحیم کے اصلی حروف رحم کے ساتھ ایک ہیں اور ایک ہی لفظ سے بنے ہیں۔ ایک حدیث قدسی میں آیا ہے: «میں رحمن خدا ہوں اور میں نے رَحِم کو خلق کیا ہے اور اس کا نام اپنے نام سے رکھا ہے؛ پس جو بھی صلہ رحمی کرنے گا اس کو اپنی رحمت سے متصل کر دونگا اور جو بھی قطع رحمی کرے کرے اسے اپنی رحمت سے دور کر دونگا۔»<ref><font color=blue>{{حدیث|'''أنا الرحمنُ خلقتُ الرَّحم و شققتُ لها اسماً من اسمی فَمَن وَصَلَها وَصَلْتُه وَ مَنْ قَطَعَها قَطَعْتُه'''}}</font>؛ بحارالانوار ج۴۷ ص۱۸۷</ref> | ||
===رشتہ داری کا دائرہ=== | ===رشتہ داری کا دائرہ=== | ||
سطر 15: | سطر 15: | ||
|class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. --> | |class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. --> | ||
|title =<font size=3me> صلہ رحمی اور طولانی عمر </font> | |title =<font size=3me> صلہ رحمی اور طولانی عمر </font> | ||
|quote = <font color=black>امام صادقؑ فرماتے ہیں: {{حدیث|'''ما نَعلَمُ شَیئا یزیدُ فِی العُمرِ اِلاّ صِلَةَ الرَّحِمِ، حَتّی اِنَّ الرَّجُلَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثَ سِنینَ فَیکونُ وَصولاً لِلرَّحِمِ فَیزیدُ اللّه فی عُمرِهِ ثَلاثینَ سَنَةً فَیجعَلُها ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً، وَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً فَیکونَ قاطِعا لِلرَّحِمِ، فَینقُصُهُ اللّه ثَلاثینَ سَنَةً وَ یجعَلُ اَجَلَهُ اِلی ثَلاثِ سِنینَ}}«صلہ رحمی کے علاوہ کسی اور چیز کا ہمیں علم نہیں جو (مستقیم)عمر کو زیادہ کرتی ہو۔ یہاں تک کہ اگر کسی کی عمر صرف تین سال باقی رہی ہو اور وہ صلہ رحمی کرنے والا ہو تو اللہ تعالی اس کی عمر میں تیس سال اور اضافہ کرتا ہے اور 33 سال زندہ رہتا ہے۔ اور کبھی کسی عمر 33 سال باقی ہے لیکن رشتہ دار سے رابطہ کاٹنے کی وجہ سے عمر کم ہوتی ہے اور تین سال کے بعد موت آجاتی ہے۔کافی، ج۲، ص۱۵۲ | |quote = <font color=black>[[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: {{حدیث|'''ما نَعلَمُ شَیئا یزیدُ فِی العُمرِ اِلاّ صِلَةَ الرَّحِمِ، حَتّی اِنَّ الرَّجُلَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثَ سِنینَ فَیکونُ وَصولاً لِلرَّحِمِ فَیزیدُ اللّه فی عُمرِهِ ثَلاثینَ سَنَةً فَیجعَلُها ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً، وَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً فَیکونَ قاطِعا لِلرَّحِمِ، فَینقُصُهُ اللّه ثَلاثینَ سَنَةً وَ یجعَلُ اَجَلَهُ اِلی ثَلاثِ سِنینَ}}«صلہ رحمی کے علاوہ کسی اور چیز کا ہمیں علم نہیں جو (مستقیم)عمر کو زیادہ کرتی ہو۔ یہاں تک کہ اگر کسی کی عمر صرف تین سال باقی رہی ہو اور وہ صلہ رحمی کرنے والا ہو تو [[اللہ تعالی]] اس کی عمر میں تیس سال اور اضافہ کرتا ہے اور 33 سال زندہ رہتا ہے۔ اور کبھی کسی عمر 33 سال باقی ہے لیکن رشتہ دار سے رابطہ کاٹنے کی وجہ سے عمر کم ہوتی ہے اور تین سال کے بعد موت آجاتی ہے۔کافی، ج۲، ص۱۵۲ | ||
</font> <br/> | </font> <br/> | ||
|source = <small> [[اصول کافی]]، ج ۲، ص۱۵۲، ح ۱۷</small> | |source = <small> [[اصول کافی]]، ج ۲، ص۱۵۲، ح ۱۷</small> | ||
سطر 36: | سطر 36: | ||
* نسبی رشتہ داری جو خون اور رحم کے ذریعے سے ایجاد ہوتی ہے، جیسے ماں، باپ، اولاد، بھائی، بہن، چچا، پھوپھی، ماوں، خالہ، داد، دادی، اور تمام نسبی رشتہ داروں کی اولاد۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref> اس قسم کے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا واجب ہے اور اگر انہیں کوئی چیز ہدیہ کے طور پر دی جائے تو واپس لینا جائز نہیں ہے۔ | * نسبی رشتہ داری جو خون اور رحم کے ذریعے سے ایجاد ہوتی ہے، جیسے ماں، باپ، اولاد، بھائی، بہن، چچا، پھوپھی، ماوں، خالہ، داد، دادی، اور تمام نسبی رشتہ داروں کی اولاد۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref> اس قسم کے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا واجب ہے اور اگر انہیں کوئی چیز ہدیہ کے طور پر دی جائے تو واپس لینا جائز نہیں ہے۔ | ||
* سببی رشتہ داری شادی کے ذریعے سے وجود میں آتی ہے؛ جیسے میاں بیوی اور ان دونوں کے رشتہ داروں کے درمیان کی رشتہ داری۔ لیکن کیا ان رشتہ داروں کے ساتھ بھی صلہ رحمی واجب ہے یا نہیں اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔{{مدرک}}<ref>* جو لوگ کسی واسطے کے بغیر ماں باپ سے منسوب ہوتے ہیں جیسے بہن بھائی، اور جو واسطے کے ذریعے ان سے منسوب ہوتے ہیں جیسے پوتا اور چچازاد۔ | * سببی رشتہ داری شادی کے ذریعے سے وجود میں آتی ہے؛ جیسے میاں بیوی اور ان دونوں کے رشتہ داروں کے درمیان کی رشتہ داری۔ لیکن کیا ان رشتہ داروں کے ساتھ بھی صلہ رحمی واجب ہے یا نہیں اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔{{مدرک}}<ref>* جو لوگ کسی واسطے کے بغیر ماں باپ سے منسوب ہوتے ہیں جیسے بہن بھائی، اور جو واسطے کے ذریعے ان سے منسوب ہوتے ہیں جیسے پوتا اور چچازاد۔ | ||
* جو لوگ نسبی رشتہ داری یا شرعی احکام کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ شادی نہیں کر سکتے ہیں وہ ایک دوسرے کے ارحام میں سے ہیں۔ ان کے مقابلے میں جن سے شریعت میں شادی ممنوع نہیں جیسے چچازاد وغیرہ تو وہ ایک دوسرے کے ارحام شمار نہیں ہوتے ہیں۔ | * جو لوگ نسبی رشتہ داری یا شرعی احکام کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ شادی نہیں کر سکتے ہیں وہ ایک دوسرے کے ارحام میں سے ہیں۔ ان کے مقابلے میں جن سے شریعت میں [[شادی]] ممنوع نہیں جیسے چچازاد وغیرہ تو وہ ایک دوسرے کے ارحام شمار نہیں ہوتے ہیں۔ | ||
* ارحام، صرف ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو کتاب میراث کی طبقہ بندی میں مدنظر مصادیق سمجھے جاتے ہیں۔ | * ارحام، صرف ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو کتاب میراث کی طبقہ بندی میں مدنظر مصادیق سمجھے جاتے ہیں۔ | ||
* ارحام ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جنکا چوتھا جد مشترک ہو یعنی چار نسلوں کے بعد آپس میں مل جاتے ہیں۔ اسی لیے بھائی اور بہن، ان کی اولاد، چچااور اس کی اولاد، پھوپھی اور اس کی اولاد، ماموں اور اس کی اولاد، خالہ اور اس کی اولاد اور تمام وہ لوگ جو اس سلسلے میں کوئی نہ کوئی نسبت رکھتے ہیں خواہ ان سے شادی کرنا جائز ہو یا نہ ہو ایک دوسرے سے ارث لیتے ہوں یا نہ ہوں دور کے رشتہ دار ہوں یا نزدیک کے ان | * ارحام ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جنکا چوتھا جد مشترک ہو یعنی چار نسلوں کے بعد آپس میں مل جاتے ہیں۔ اسی لیے بھائی اور بہن، ان کی اولاد، چچااور اس کی اولاد، پھوپھی اور اس کی اولاد، ماموں اور اس کی اولاد، خالہ اور اس کی اولاد اور تمام وہ لوگ جو اس سلسلے میں کوئی نہ کوئی نسبت رکھتے ہیں خواہ ان سے شادی کرنا جائز ہو یا نہ ہو ایک دوسرے سے ارث لیتے ہوں یا نہ ہوں دور کے رشتہ دار ہوں یا نزدیک کے ان سب کو ارحام کہا جاتا ہے۔</ref> | ||
رشتہ داروں میں سے والدین کا مقام قرآن مجید میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اللہ تعالی نے اپنی اطاعت اور توحید پر ایمان کا حکم دینے کے بعد والدین پر احسان کرنے کا حکم دیتے ہوا فرمایا ہے: | رشتہ داروں میں سے والدین کا مقام [[قرآن مجید]] میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اللہ تعالی نے اپنی اطاعت اور [[توحید]] پر ایمان کا حکم دینے کے بعد والدین پر احسان کرنے کا حکم دیتے ہوا فرمایا ہے: | ||
<font color=green>{{حدیث|'''وَقَضَیٰ رَ بُّک أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیاهُ وَبِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا یبْلُغَنَّ عِندَک الْکبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ کلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا کرِ یمًا'''}}</font> ترجمہ: اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا۔<ref> سورہ اسراء آیہ نمبر 23۔ اور دوسری آیات کے لئے مشاہدہ کریں:رعد۲۱و۲۲و۲۳و۲۴، انعام ۱۵۱، بقرہ ۱۷۷، نساء ۸، مجادلہ ۲۲.</ref> | <font color=green>{{حدیث|'''وَقَضَیٰ رَ بُّک أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیاهُ وَبِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا یبْلُغَنَّ عِندَک الْکبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ کلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا کرِ یمًا'''}}</font> ترجمہ: اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا۔<ref> سورہ اسراء آیہ نمبر 23۔ اور دوسری آیات کے لئے مشاہدہ کریں:رعد۲۱و۲۲و۲۳و۲۴، انعام ۱۵۱، بقرہ ۱۷۷، نساء ۸، مجادلہ ۲۲.</ref> | ||
===روحانی رشتہ دار=== | ===روحانی رشتہ دار=== | ||
* '''پیغمبر اکرمؐ اور انکی اہل بیتؑ:''' بعض روایات میں رشتہ داروں سے ارتباط اور صلہ رحمی کے علاوہ ائمہؑ سے رابطہ رکھنے کا حکم ہوا ہے۔ پیغمبر اکرمؐ نے بھی ایک روایت میں فرمایا ہے: میں اور علی اس امت کے باپ ہیں۔<ref>عیون اخبار الرضا، ج۱، ص۹۱</ref> | * '''[[پیغمبر اکرمؐ]] اور انکی [[اہل بیتؑ]]:''' بعض [[روایات]] میں رشتہ داروں سے ارتباط اور صلہ رحمی کے علاوہ [[ائمہؑ]] سے رابطہ رکھنے کا حکم ہوا ہے۔ پیغمبر اکرمؐ نے بھی ایک روایت میں فرمایا ہے: میں اور [[امام علی علیہ السلام|علی]] اس امت کے باپ ہیں۔<ref>عیون اخبار الرضا، ج۱، ص۹۱</ref> | ||
* '''دینی علما:''' دینی مآخذ میں دینی علما سے رابطہ قائم کرنے کی بھی تاکید کرتے ہیں اور اس رابطے کیلیے بہت زیادہ ثواب قرار دیا ہے۔<ref>حضرت رسول اکرمؐ فرماتے ہیں:<font color=blue>{{حدیث|'''مَا مِن مُوْمِن یقْعُدُ سَاعَة عِنْدَ العَالِم الاَّ نَاداه رَبُّه : جَلَسْت الی حَبِیبِی ؟ وَعِزَّتِی و جَلاَلِی لاَسْکنْتُک الجَنَّة مَعَه۔'''}}</font> یعنی جو بھی مومن کسی عالم کے پاس ایک لمحہ بیٹھ جاتا ہے تو اللہ تعالی کی طرف سے اسے ندا آتی ہے: کیا میرے حبیب کے پاس بیٹھے ہو؟ مجھے اپنی عزت اور جلالت کی قسم تجھے جنت میں اس کا ہمنشین بنا دونگا۔ ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے: <font color=blue>{{حدیث|'''حُضُورُ مَجْلِس عَالِم، أفْضَل مِن حُضُورِ أَلْف جَنَازَة، وَ مِن عِیادَة ألْف مَرِیض، وَ مِن قِیام ألْف لَیلَة، وَ مِن صِیام ألْف یوْم ؛ ان اللهَ یطَاع بِالعِلْم، ویعْبَدُ بِالعِلْم، وَ خَیرُ الدُّنْیا وَ الا خِرَة مَع العِلْم'''}}</font> : یعنی عالم کی مجلس میں حاضر ہونا ہزار تشییع جنازہ، ہزار مریضوں کی عیادت، ہزار راتوں کی شب بیداری اور ہزار دن روزہ رکھنے سے بہتر ہے؛ کیونکہ علم ہی کے طفیل اللہ تعالی کی عبادت اور اطاعت ہوتی ہے اور دنیا و آخرت کی خیر و نیکی علم سے مربوط ہے۔»</ref> | * '''دینی علما:''' دینی مآخذ میں دینی علما سے رابطہ قائم کرنے کی بھی تاکید کرتے ہیں اور اس رابطے کیلیے بہت زیادہ ثواب قرار دیا ہے۔<ref>[[رسول اکرم|حضرت رسول اکرمؐ]] فرماتے ہیں:<font color=blue>{{حدیث|'''مَا مِن مُوْمِن یقْعُدُ سَاعَة عِنْدَ العَالِم الاَّ نَاداه رَبُّه : جَلَسْت الی حَبِیبِی ؟ وَعِزَّتِی و جَلاَلِی لاَسْکنْتُک الجَنَّة مَعَه۔'''}}</font> یعنی جو بھی مومن کسی عالم کے پاس ایک لمحہ بیٹھ جاتا ہے تو اللہ تعالی کی طرف سے اسے ندا آتی ہے: کیا میرے حبیب کے پاس بیٹھے ہو؟ مجھے اپنی عزت اور جلالت کی قسم تجھے جنت میں اس کا ہمنشین بنا دونگا۔ ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے: <font color=blue>{{حدیث|'''حُضُورُ مَجْلِس عَالِم، أفْضَل مِن حُضُورِ أَلْف جَنَازَة، وَ مِن عِیادَة ألْف مَرِیض، وَ مِن قِیام ألْف لَیلَة، وَ مِن صِیام ألْف یوْم ؛ ان اللهَ یطَاع بِالعِلْم، ویعْبَدُ بِالعِلْم، وَ خَیرُ الدُّنْیا وَ الا خِرَة مَع العِلْم'''}}</font> : یعنی عالم کی مجلس میں حاضر ہونا ہزار تشییع جنازہ، ہزار مریضوں کی عیادت، ہزار راتوں کی شب بیداری اور ہزار دن روزہ رکھنے سے بہتر ہے؛ کیونکہ علم ہی کے طفیل اللہ تعالی کی عبادت اور اطاعت ہوتی ہے اور دنیا و آخرت کی خیر و نیکی علم سے مربوط ہے۔»</ref> | ||
* '''مومن بھائی:''' اگلے مرتبے میں دینی بھایی سے رابطہ قایم کرنے کا کہا گیا ہے:<font color=green>{{حدیث|'''اِنّما المِؤمنونَ إخوةٌ.}}</font><ref>حجرات/۱۰</ref> [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں؛ اگر ان میں سے کسی ایک کو تکلیف پہنچے تو اس کی وجہ سے دوسرے رات کو آرام نہیں کرتے ہیں۔<ref>کافی، ج۲، ۱ص۱۶۵</ref> | * '''مومن بھائی:''' اگلے مرتبے میں دینی بھایی سے رابطہ قایم کرنے کا کہا گیا ہے:<font color=green>{{حدیث|'''اِنّما المِؤمنونَ إخوةٌ.}}</font><ref>حجرات/۱۰</ref> [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں؛ اگر ان میں سے کسی ایک کو تکلیف پہنچے تو اس کی وجہ سے دوسرے رات کو آرام نہیں کرتے ہیں۔<ref>کافی، ج۲، ۱ص۱۶۵</ref> | ||