مندرجات کا رخ کریں

"صلہ رحم" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,152 بائٹ کا اضافہ ،  17 فروری 2018ء
سطر 114: سطر 114:
اگر رشتہ داروں میں سے کوئی گناہگار اور دینی مسائل کی نسبت بے توجہ ہو تو صرف ایک صورت میں اس سے رابطہ قطع کرسکتے ہیں جب یہ احتمال دیا جائے کہ اس طرح کرنے سے وہ [[گناہ]] کرنے سے اجتناب کرے گا۔<ref>. توضیح المسائل مراجع، ج ۲، ص۷۷۲، س ۱۰۵۸</ref>
اگر رشتہ داروں میں سے کوئی گناہگار اور دینی مسائل کی نسبت بے توجہ ہو تو صرف ایک صورت میں اس سے رابطہ قطع کرسکتے ہیں جب یہ احتمال دیا جائے کہ اس طرح کرنے سے وہ [[گناہ]] کرنے سے اجتناب کرے گا۔<ref>. توضیح المسائل مراجع، ج ۲، ص۷۷۲، س ۱۰۵۸</ref>


===تنها استثنا از صله رحم===
===استثنا===
{{جعبه نقل قول| عنوان = [[امام صادق علیه‌السلام|امام صادق علیه‌السلام]]| نقل‌قول = {{حدیث| صِلُوا أرحامَکم و بِرّوا بِإخوانِکم وَ لَو بِحُسنِ السَّلامِ وَ رَدِّ الجَوابِ|ترجمه= صله رحم نمایید و به برادران (دینی) خود نیکی کنید، هر چند با سلام کردن خوب و یا جواب سلام خوب باشد.}}|تاریخ بایگانی| منبع = <small> [[الکافی (کتاب)|کافی]] ج ۲، ص۱۵۷</small>| تراز = چپ| عرض = ۳۰۰px| اندازه خط = ۱۲px|رنگ پس‌زمینه = #F9E6B4| گیومه نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
{{جعبه نقل قول| عنوان = [[امام صادق علیه‌السلام|امام صادق علیه‌السلام]]| نقل‌قول = {{حدیث| صِلُوا أرحامَکم و بِرّوا بِإخوانِکم وَ لَو بِحُسنِ السَّلامِ وَ رَدِّ الجَوابِ|ترجمه= صلہ رحمی کرو اور دینی بھائیوں سے نیکی کرو اگرچہ اچھا سلام کرنے اور اس کا جواب دینے کی حد تک ہی ہو۔}}|تاریخ بایگانی| منبع = <small> [[الکافی (کتاب)|کافی]] ج ۲، ص۱۵۷</small>| تراز = چپ| عرض = ۳۰۰px| اندازه خط = ۱۲px|رنگ پس‌زمینه = #F9E6B4| گیومه نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
اسلام در رابطه با خویشاوندان [[کافر]] و [[شرک|مشرکی]] که دشمن [[اسلام]] و ستیزه‌جو هستند سفارش به صله رحم نکرده است. قرآن در این باره می‌فرماید: «پیامبر و پیروان او نباید برای مشرکان هرچند خویشاوندان آنها باشند از خدا آمرزش طلبند».<ref>. توبه، ۱۱۳، «ما کانَ لِلنَّبِی وَ الَّذینَ آمَنُوا أَنْ یسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکینَ وَ لَوْ کانُوا أُولی قُرْبی مِنْ بَعْدِ ما تَبَینَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحابُ الْجَحیمِ»؛ ر.ک، طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج ۹ و ۱۰، ص۲۸۲، منشورات ذوی القربی، بی‌جا، بی‌تا.</ref> بدیهی است آمرزش خواستن، [[استغفار]] کردن و دعا کردن، از مصادیق صله رحم محسوب می‌شود.
اسلام نے ان کافر اور مشرک رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے جو اسلام کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ اس بارے میں قرآن پاک کا ارشاد ہے: «نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں».<ref>. توبه، ۱۱۳، {{حدیث|«ما کانَ لِلنَّبِی وَ الَّذینَ آمَنُوا أَنْ یسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکینَ وَ لَوْ کانُوا أُولی قُرْبی مِنْ بَعْدِ ما تَبَینَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحابُ الْجَحیمِ»}}؛ مراجعہ کریں: طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج ۹ و ۱۰، ص۲۸۲، منشورات ذوی القربی، بی‌جا، بی‌تا.</ref> یہ واضح سی بات ہے کہ استغفار کرنا اور دعا کرنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہے۔


در سوره توبه، [[حضرت ابراهیم]] برای عمویش استغفار کرد و یکی از موارد صله رحم را انجام داد، ولی بعد از این که متوجه شد او دشمن [[خدا]] است از او [[تبری|بیزاری]] جست و با او [[قطع رحم]] کرد.<ref>. توبه ۱۱۴، «وَ ما کانَ اسْتِغْفارُ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ إِلاّ عَنْ مَوْعِدَهٍ وَعَدَها إِیاهُ فَلَمّا تَبَینَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوُّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْراهیمَ َلأَوّاهٌ حَلیمٌ»؛ ممتحنه، ۴، «قَدْ کانَتْ لَکُمْ أُسْوَهٌ حَسَنَهٌ فی إِبْراهیمَ وَ الَّذینَ مَعَهُ إِذْ قالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنّا بُرَآؤُا مِنْکُمْ وَ مِمّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّهِ کَفَرْنا بِکُمْ وَ بَدا بَینَنا وَ بَینَکُمُ الْعَداوَهُ وَ الْبَغْضاءُ أَبَدًا حَتّی تُؤْمِنُوا بِاللّهِ وَحْدَهُ إِلاّ قَوْلَ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ َلأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ وَ ما أَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّهِ مِنْ شَی ءٍ رَبَّنا عَلَیکَ تَوَکَّلْنا وَ إِلَیکَ أَنَبْنا وَ إِلَیکَ الْمَصیرُ». «و استغفار ابراهیم برای پدرش [عمویش آزر]، فقط به خاطر وعده‌ای بود که به او داده بود (تا وی را به سوی ایمان جذب کند)، امّا هنگامی که برای او روشن شد که وی دشمن خدا است، از او بیزاری جست به یقین، ابراهیم مهربان و بردبار بود».</ref>
سورہ توبہ میں ذکر ہے کہ [[حضرت ابراهیم]] نے اپنے چچا کے لئے استغفار کر کے صلہ رحمی انجام دیا، لیکن اس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ نے ان سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے قطع رحمی کیا۔<ref>. توبه ۱۱۴، {{حدیث|«وَ ما کانَ اسْتِغْفارُ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ إِلاّ عَنْ مَوْعِدَهٍ وَعَدَها إِیاهُ فَلَمّا تَبَینَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوُّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْراهیمَ َلأَوّاهٌ حَلیمٌ»}}؛ اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے  ممتحنه، ۴، {{حدیث|«قَدْ کانَتْ لَکُمْ أُسْوَهٌ حَسَنَهٌ فی إِبْراهیمَ وَ الَّذینَ مَعَهُ إِذْ قالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنّا بُرَآؤُا مِنْکُمْ وَ مِمّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّهِ کَفَرْنا بِکُمْ وَ بَدا بَینَنا وَ بَینَکُمُ الْعَداوَهُ وَ الْبَغْضاءُ أَبَدًا حَتّی تُؤْمِنُوا بِاللّهِ وَحْدَهُ إِلاّ قَوْلَ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ َلأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ وَ ما أَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّهِ مِنْ شَی ءٍ رَبَّنا عَلَیکَ تَوَکَّلْنا وَ إِلَیکَ أَنَبْنا وَ إِلَیکَ الْمَصیرُ».}} «تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ابراہیم علیھ السّلام اور ان کے ساتھیوں میں ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہہ دیا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں - ہم نے تمہارا انکار کردیا ہے اور ہمارے تمہارے درمیان بغض اور عداوت بالکل واضح ہے یہاں تک کہ تم خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آؤ علاوہ ابراہیم علیھ السّلام کے اس قول کے جو انہوں نے اپنے مربّی باپ سے کہہ دیا تھا کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا لیکن میں پروردگار کی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتا ہوں. خدایا میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا ہے اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے اور تیری ہی طرف بازگشت بھی ہے ».</ref>


==صله رحم در فرهنگ ایرانیان==
==صله رحم در فرهنگ ایرانیان==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم