confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (مبطلا) |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
==مفہوم== | ==مفہوم== | ||
جان بوجھ کر اپنی منی خارج کرنے کو استمناء کہا جاتا ہے۔ لیکن ہر منی خارج ہونے کو استمنا نہیں کہا جاتا ہے لفظ "امنا" سے مراد انزال اور منی نکالنا ہے خواہ قصد کے ساتھ ہو یا قصد کے بغیر۔لیکن اکثر اور اوقات قصد کے بغیر منی نکالنے کے لئے استعمال ہوا ہے۔<ref> | جان بوجھ کر اپنی منی خارج کرنے کو استمناء کہا جاتا ہے۔ لیکن ہر منی خارج ہونے کو استمنا نہیں کہا جاتا ہے لفظ "امنا" سے مراد انزال اور منی نکالنا ہے خواہ قصد کے ساتھ ہو یا قصد کے بغیر۔لیکن اکثر اور اوقات قصد کے بغیر منی نکالنے کے لئے استعمال ہوا ہے۔<ref> جواہر الکلام، ج۹، ص۲۴۶،۲۵۱</ref>اس بارے میں روزہ، اعتکاف، حج اور حدود کی بحث میں گفتگو ہوئی ہے۔<ref> ابن حمزہ، الوسیلہ، ص۱۵۸؛ القمنعہ، ص۷۹۱؛ جواہرالکلام، ج۱۰، ص۷۹</ref> | ||
==قرآن اور حدیث میں== | ==قرآن اور حدیث میں== | ||
[[ | [[شیعہ]] مجتہدوں نے استمنا کے بارے میں اجماع کے علاوہ سورہ مومنون کی آیہ نمبر 6 سے بھی استناد کیا ہے جس کے مطابق ہر قسم کی جنسی لذت کا حصول بیوی اور کنیز کے علاوہ دوسرے طریقوں سے ممنوع ہے۔<ref> مبسوط، ج۴، ص۲۴۲؛ فقہ القرآن، ج۲، ص۱۴۴؛ إِلَّا عَلَی أَزْوَاجِہِمْ أوْ مَا مَلَکتْ أَیمَانُہُمْ فَإِنَّہُمْ غَیرُ مَلُومِینَ(مومنون-۶) ؛ ملعون سبعة و فیہم الناکح کفّہ</ref> | ||
در احادیث چندی از استمناء | در احادیث چندی از استمناء نہی شدہ است، ابن احادیث در [[وسائل الشیعہ]] ذیل باب تحریم استمناء آمدہاند.<ref> وسائل الشیعہ، ج۲۰، ص۳۵۲-۳۵۵؛ مستدرک، ۱۴، ص۳۵۶</ref> ہمچنین بنابر روایتی کسی کہ استمناء کند خدا بہ او نظر نمیکند.<ref> وسائل الشیعہ، ج۲۰، ص۳۵۴-۳۵۵؛ عَنْ أَبِی بَصِیرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللَّہِ(ع) یقُولُ ثَلَاثَةٌ لَا یکلِّمُہُمُ اللَّہُ یوْمَ الْقِیامَةِ وَ لَا ینْظُرُ إِلَیہِمْ وَ لَایزَکیہِمْ وَ لَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ النَّاتِفُ شَیبَہُ وَ النَّاکحُ نَفْسَہُ وَ الْمَنْکوحُ فِی دُبُرِہِ</ref> | ||
== حلال اور حرام استمناء== | == حلال اور حرام استمناء== | ||
استمناء کو حلال اور حرام دو صورتوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ بعض شیعہ فقہا کے مطابق بیوی یا کنیز کے ذریعے سے استمنا کرے کو حلال اور اس کے علاوہ حرام ہے۔ اور بعض نے تو اسے گناہ کبیرہ قرار دیا ہے۔<ref> مستمسک العروة، ج۶، ص ۱۰۶۱۰۹؛ بحارالانوار، ج۱۰۱، ص۳۰</ref>جبکہ دوسری طرف بعض شیعہ فقہا کے مطباق کنیز یا بیوی کے ہاتھ کے ذریعے استمنا کرنا بھی حرام ہے۔<ref> | استمناء کو حلال اور حرام دو صورتوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ بعض شیعہ فقہا کے مطابق بیوی یا کنیز کے ذریعے سے استمنا کرے کو حلال اور اس کے علاوہ حرام ہے۔ اور بعض نے تو اسے گناہ کبیرہ قرار دیا ہے۔<ref> مستمسک العروة، ج۶، ص ۱۰۶۱۰۹؛ بحارالانوار، ج۱۰۱، ص۳۰</ref>جبکہ دوسری طرف بعض شیعہ فقہا کے مطباق کنیز یا بیوی کے ہاتھ کے ذریعے استمنا کرنا بھی حرام ہے۔<ref> جواہرالکلام، ج۱۰، ص۱۴۷؛ الحدائق الناضرة، ج۸، ص۲۷۹</ref><ref> تذکرة الفقہا(تک جلدی)، ص۵۷۷</ref> | ||
== فقہی آثار اور نتائج== | == فقہی آثار اور نتائج== | ||
* [[جنابت]]: استمنا جنابت کا موجب بنتا ہے اور اس کے اپنے آثار ہیں جیسے؛ غسل کا واجب ہونا، قرآن مجید کے حروف کو چھونا حرام ہونا۔ | * [[جنابت]]: استمنا جنابت کا موجب بنتا ہے اور اس کے اپنے آثار ہیں جیسے؛ غسل کا واجب ہونا، قرآن مجید کے حروف کو چھونا حرام ہونا۔ | ||
*[[ | *[[روزہ]] کا باطل ہونا: استمناء جس طرح سے بھی ہونا روزہ باطل کرتا ہے اور رمضان کے مہینے میں جان بوجھ کر روزہ باطل کرنے والے پر روزے کی قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں۔<ref> جواہر الکلام، ج۱۰، ص۷۹؛ سید مرتضی، انتصار، ص۱۷۸؛ شرایع الاسلام، ج۱، ص۱۷۲</ref> | ||
*[[اعتکاف]] کا باطل ہونا: استمناء اگر دن میں واقع ہوجائے تو اعتکاف کو باطل کرتا ہے۔<ref> تذکرة | *[[اعتکاف]] کا باطل ہونا: استمناء اگر دن میں واقع ہوجائے تو اعتکاف کو باطل کرتا ہے۔<ref> تذکرة الفقہاء، ج۶، ص۲۵۷</ref> | ||
*[[احرام|مُحرِم]] کا استمناء کرنا حرام اور کفارے کا باعث ہے۔<ref>ابن | *[[احرام|مُحرِم]] کا استمناء کرنا حرام اور کفارے کا باعث ہے۔<ref>ابن حمزہ، وسیلہ، ص۱۵۸؛ تذکرة الفقہا، ج۷، ص۳۸۱</ref> اور اس کا کفّارہ ایک اونٹ ہے۔<ref>ایضاح الترددات الشریع، ج۱، ص۲۳۱</ref>،لیکن اگر یہ کام مشعر الحرام میں وقوف سے پہلے ہو تو کیا اس سے حالیہ حج باطل ہوجائے گی، یعنی ابھی کی حج کو آخر تک پہنجائے اور اگلے سال پھر سے حج بجا لائے یا نہیں اس میں اختلاف ہے۔<ref> ابن حمزہ: عمرہ مفردہ میں استمنا عمرہ باطل کرنے کا سبب بنتا ہے اور اس پر قضا اور کفارہ دونوں ہیں، ابن حمزہ، الوسیلہ، ص۱۵۹؛ العروة الوثقی،ج۱، ص۶۴۲، ج۲۰، ص۳۶۷۳۶۹</ref>بعض نے اس مسئلے میں توقف کر کے کوئی فتوای نہیں دیا ہے۔<ref> ذخیرة المعاد، ص۶۱۹</ref> | ||
==ثابت کرنے کا طریقہ اور سزا== | ==ثابت کرنے کا طریقہ اور سزا== | ||
عدالت میں استمناء دو طریقوں سے ثابت ہوتا ہے؛ پہلا طریقہ دو عادل مرد کی گواہی دینے سے<ref> | عدالت میں استمناء دو طریقوں سے ثابت ہوتا ہے؛ پہلا طریقہ دو عادل مرد کی گواہی دینے سے<ref> القمنعہ، ص۷۹۱؛ جواہر الکلام، ج۴۱، ص۶۴۹</ref> دوسرا طریقہ استمنا کرنے والا خود دو مرتبہ اقرار کرے۔ لیکن بعض فقہا نے ایک بار اقرار کرنے کو بھی کافی سمجھا ہے۔<ref> جواہر الکلام، ج۴۱، ص۶۴۹</ref>بعض قدما نے ایک بار اقرار کرنے کو ثبوت کا سبب قرار نہیں دیا ہے۔<ref> کتاب السرائر، ج۳، ص۴۷۱</ref> | ||
استمنا کی سزا تعزیر ہے اور اس کی مقدار اور کیفیت کو حاکم شرع معین کرتا ہے۔<ref> کافی فی | استمنا کی سزا تعزیر ہے اور اس کی مقدار اور کیفیت کو حاکم شرع معین کرتا ہے۔<ref> کافی فی الفقہ، ص ۲۶۳؛ جواہر الکلام، ج۴۱، ص۶۴۷۶۴۹؛ المقنعہ، ص۷۹۱؛ ابن براج، المہذب، ج۲، ص۲۳۴؛ ابن ادریس، السرائر، ج۳، ص۵۳۶</ref>اس کام کا مکرر مرتکب ہونے کی صورت میں سخت سزا اس کے لئے معین کی جائے گی۔<ref> ر. ک: ابن حمزہ طوسی، الوسیلہ، ص۴۱۵</ref><ref>[http://nooretrah.noorsoft.org/do.asp?a=vsi%5C001%5Cvsi00228.htm الوسیلہ]</ref> | ||
==نقصانات اور علاج== | ==نقصانات اور علاج== | ||
سطر 33: | سطر 33: | ||
'''روحی اور فکری خطرات''': حافظہ کی کمزوری، ہوش ٹھکانے نہ رہنا، اضطراب، گوشہ نشینی، پریشانی، بےحال، چڑچڑاپن، ہمیشہ کی تھکا ہوا رہنا اور ارادے میں کمزوری۔ | '''روحی اور فکری خطرات''': حافظہ کی کمزوری، ہوش ٹھکانے نہ رہنا، اضطراب، گوشہ نشینی، پریشانی، بےحال، چڑچڑاپن، ہمیشہ کی تھکا ہوا رہنا اور ارادے میں کمزوری۔ | ||
'''معاشرتی خطرات:''' گھریلو ناچاکی، بیوی اور شادی سے رو گردانی، جنسی رابطے میں کمزوری اور ناتوانی، دیر سے شادی کرنا۔<ref>[http://fa.parsiteb.com/news.php?nid=9128 تاثیرات استمنا بر زندگی زناشویی]</ref><ref>[http://fa.parsiteb.com/news.php?nid=9128 استمنا | '''معاشرتی خطرات:''' گھریلو ناچاکی، بیوی اور شادی سے رو گردانی، جنسی رابطے میں کمزوری اور ناتوانی، دیر سے شادی کرنا۔<ref>[http://fa.parsiteb.com/news.php?nid=9128 تاثیرات استمنا بر زندگی زناشویی]</ref><ref>[http://fa.parsiteb.com/news.php?nid=9128 استمنا چہ تاثیراتی بر زندگی زناشوئی دارد؟]</ref><ref>[http://www.porseshgaran.org/main/bolughejavanan/257-1391-04-30-03-48-56.html پرسشگران]</ref> | ||
== پانویس == | == پانویس == | ||
سطر 41: | سطر 41: | ||
* قرآن کریم. | * قرآن کریم. | ||
* ابن ادریس حلی، السرائر الحاوی لتحریر الفتاوی، دفتر انتشارات اسلامی، قم، ۱۴۱۰ق. | * ابن ادریس حلی، السرائر الحاوی لتحریر الفتاوی، دفتر انتشارات اسلامی، قم، ۱۴۱۰ق. | ||
* ابن | * ابن حمزہ طوسی، الوسیلة، انتشارات کتابخانہ آیت اللہ مرعشی، قم، ۱۴۰۸ق. | ||
* سید مرتضی، الانتصار فی انفرادات الإمامیة، مصحح: | * سید مرتضی، الانتصار فی انفرادات الإمامیة، مصحح: گروہ پژوہش دفتر انتشارات اسلامی، دفتر انتشارات اسلامی، قم، ۱۴۱۵ق. | ||
* شیخ حر عاملی، وسائل الشیعة، | * شیخ حر عاملی، وسائل الشیعة، مؤسسہ آل البیت علیہمالسلام، قم، ۱۴۰۹ق. | ||
* | * علامہ حلی، تذکرة الفقہاء(تک جلدی)، مؤسسہ آل البیت علیہم السلام، قم، ۱۳۸۸ق. | ||
* | * علامہ حلی، تذکرة الفقہاء(ط- جدید)، محقق/ مصحح: گروہ پژوہش مؤسسہ آل البیت علیہم السلام، مؤسسہ آل البیت علیہم السلام، قم، ۱۴۱۴ق. | ||
* | * علامہ مجلسی، بحارالأنوار، مؤسسة الوفاء، بیروت، ۱۴۰۴ق. | ||
* قطب الدین راوندی، | * قطب الدین راوندی، فقہ القرآن، انتشارات کتابخانہ آیت اللہ مرعشی، قم، ۱۴۰۵ق. | ||
* محدث نوری، مستدرک الوسائل، | * محدث نوری، مستدرک الوسائل، مؤسسہ آل البیت علیہم السلام، قم، ۱۴۰۸ق. | ||
*نجم الدین حلی، إیضاح ترددات الشرائع، مصحح: سید | *نجم الدین حلی، إیضاح ترددات الشرائع، مصحح: سید مہدی رجایی، انتشارات کتابخانہ آیة اللہ مرعشی نجفی، قم، ۱۴۲۸ق. | ||
{{پایان}} | {{پایان}} | ||
<onlyinclude>{{ | <onlyinclude>{{درجہبندی | ||
| پیوند = <!--ندارد، ناقص، کامل-->کامل | | پیوند = <!--ندارد، ناقص، کامل-->کامل | ||
| | | ردہ = <!--ندارد، ناقص، کامل-->کامل | ||
| | | جعبہ اطلاعات = <!--نمیخواہد، ندارد، دارد-->نمیخواہد | ||
| عکس = <!-- | | عکس = <!--نمیخواہد، ندارد، دارد-->نمیخواہد | ||
| ناوبری = <!--ندارد، دارد-->ندارد | | ناوبری = <!--ندارد، دارد-->ندارد | ||
| رعایت | | رعایت شیوہنامہ ارجاع = <!--ندارد، دارد-->ندارد | ||
| کپیکاری = <!--از منبع مردود، از منبع خوب، ندارد-->ندارد | | کپیکاری = <!--از منبع مردود، از منبع خوب، ندارد-->ندارد | ||
| استناد | | استناد بہ منابع مناسب = <!--ندارد، ناقص، کامل-->کامل | ||
| جانبداری = <!--دارد، ندارد-->ندارد | | جانبداری = <!--دارد، ندارد-->ندارد | ||
| رسا بودن = <!--ندارد، دارد-->دارد | | رسا بودن = <!--ندارد، دارد-->دارد | ||
| جامعیت = <!--ندارد، دارد-->دارد | | جامعیت = <!--ندارد، دارد-->دارد | ||
| | | زیادہنویسی = <!--دارد، ندارد-->ندارد | ||
| تاریخ خوبیدگی =<!--{{subst:#time:xij xiF xiY}}--> | | تاریخ خوبیدگی =<!--{{subst:#time:xij xiF xiY}}--> | ||
| تاریخ برتر شدن =<!--{{subst:#time:xij xiF xiY}}--> | | تاریخ برتر شدن =<!--{{subst:#time:xij xiF xiY}}--> | ||
سطر 71: | سطر 71: | ||
}}</onlyinclude> | }}</onlyinclude> | ||
== پیوند | == پیوند بہ بیرون == | ||
منبع | منبع مقالہ: [http://lib.eshia.ir/23017/1/488 کتابخانہ مدرسہ فقاہت؛ فرہنگ فقہ فارسی] | ||
{{ | {{گناہان}} | ||
{{حد و تعزیر}} | {{حد و تعزیر}} | ||
[[ar:الاستمناء]] | [[ar:الاستمناء]] | ||
سطر 79: | سطر 79: | ||
[[tr:İstimna]] | [[tr:İstimna]] | ||
[[ | [[ردہ:اصطلاحات فقہی]] | ||
[[ | [[ردہ:گناہان کبیرہ]] | ||
[[ | [[ردہ:مقالہہای با درجہ اہمیت الف]] | ||
[[ | [[ردہ:مبطلات روزہ]] | ||
[[ | [[ردہ:حرامہا]] | ||
[[رده:موجبات غسل]] | [[رده:موجبات غسل]] | ||
[[زمرہ:مبطلات روزہ، گناہان کبیرہ، غسل جنابت]] |