خاصہ
خاصّہ ایک اصطلاح ہے جس سے شیعہ مراد لیا جاتا ہے اہل سنت کے مقابلے میں جنہیں عامہ کہا جاتا ہے۔[1]
اہل سنت کو عامہ کہنے کا رواج شیعہ ائمہؑ کے دور(پہلی تین ہجری صدیاں) سے شروع ہوا چونکہ ان ادوار میں غالبا اہل سنت حکمران بر سر اقتدار تھے اور تمام علمی، حکومتی اور عدالتی سہولیات ان کے پاس تھے۔[2] اہل سنت کے لئے "عامہ" کی تعبیر شیعہ ائمہؑ کی احادیث میں بھی آئی ہے۔[3] مثال کے طور پر مقبولہ عمر بن حنظلۃ میں امام صادقؑ نے اسی تعبیر کے ذریعے اہل سنت کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔[4]
سید محسن امین کے مطابق "شیعہ" کو "خاصہ" کہنے کی یہ ہے کہ شیعہ، مسلمانوں کے دوسرے گروہوں کی نسبت ایک خاص گروہ ہے اگرچہ شیعہ خود کو اہل سنت کے نام سے پکارے جانے کا زیادہ حقدار سمجھتے ہیں۔[5]
احادیث کی سند کے مباحث میں اگر کسی حدیث کا راوی اہل سنت ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ حدیث "عامہ کے ذریعے" ہم تک پہنچی ہے اور اگر راوی شیعہ ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ حدیث "خاصہ کے ذریعے" ہم تک پہنچی ہے۔[6]
حوالہ جات
مآخذ
- امین، سید محسن، اعیان الشیعۃ، تحقیق سید حسن امین، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۱۸ھ/۱۹۹۸ء۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیۃ، ۱۳۶۹ہجری شمسی۔
- محدثی، جواد، فرہنگ غدیر، نشر معروف، قم، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔