مندرجات کا رخ کریں

"عبد الکریم حائری" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 160: سطر 160:
===سیاسی میدان میں===
===سیاسی میدان میں===


بہت سے شواہد موجود ہیں جن پر تکیہ کرتے ہوئے شیخ عبد الکریم حائری کو بنیادی طور پر ایک غیر سیاسی شخصیت قرار دیا جا سکتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کا سیاسی مسائل میں دخالت نہ کرنا، بلکہ شدت کے ساتھ اس سے کنارہ کشی اختیار کرنا، وہ بھی اس قدر شدت سے کہ اس چیز نے بعض افراد میں حیرت بلکہ اعتراض کا جزبہ پیدا کر دیا،<ref>کریمی جهرمی، ص۶۱ ـ ۶۲؛ حائری، عبدالحسین، ص۱۶۱ ـ ۱۶۲</ref> مصلحت سے زیادہ ان کی طبع خاطر سے تعلق رکھتا تھا۔
بہت سے شواہد موجود ہیں جن پر تکیہ کرتے ہوئے شیخ عبد الکریم حائری کو بنیادی طور پر ایک غیر سیاسی شخصیت قرار دیا جا سکتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کا سیاسی مسائل میں دخالت نہ کرنا، بلکہ شدت کے ساتھ اس سے کنارہ کشی اختیار کرنا، وہ بھی اس قدر شدت سے کہ اس چیز نے بعض افراد میں حیرت بلکہ اعتراض کا جزبہ پیدا کر دیا،<ref>کریمی جہرمی، ص۶۱ ـ ۶۲؛ حائری، عبدالحسین، ص۱۶۱ ـ ۱۶۲</ref> مصلحت سے زیادہ ان کی طبع خاطر سے تعلق رکھتا تھا۔


ان کا رویہ قم میں وارد ہونے سے پہلے بھی حکومت ایران کے ساتھ نا مرتبط سیاسی مسائل کو لیکر ایسا ہی تھا۔ مثلا ان علمائ کے درمیان جنہوں نے سن 1330 ق کے محرم میں، جب عبد الکریم حائری کربلا میں موجود تھے، غیر ملکی افواج کے قبضہ کے اعتراض میں نجف و کربلا کو ترک کرکے کاظمین کا رخ کیا اور تقربیا تین ماہ وہاں قیام کیا جن میں میرزا محمد تقی شیرازی، شیخ الشریعہ اصفہانی، نائینی، سید ابو الحسن اصفہانی و آقا ضیائ عراقی کا ذکر منابع تاریخی میں ذکر ہوا ہے،<ref>نظام الدین زاده، ص۱۵۴ ـ ۱۵۵</ref> لیکن اس فہرست میں حائری شامل نہیں ہیں۔ لہذا انہیں ان کے استاد فشارکی کی طرح ان علمائ میں شمار کرنا چاہیئے جو نہ صرف یہ کہ مسائل سیاسی میں حصہ نہیں لیتے تھے بلکہ سیاسی و جنجالی مسائل سے دور ہی رہتے تھے۔<ref>شکوری، ص۱۱۶ به بعد؛ امینی، اهتمام...، ص۱۹۱</ref>
ان کا رویہ [[قم]] میں وارد ہونے سے پہلے بھی حکومت ایران کے ساتھ نا مرتبط سیاسی مسائل کو لیکر ایسا ہی تھا۔ مثلا ان علمائ کے درمیان جنہوں نے سن 1330 ق کے محرم میں، جب عبد الکریم حائری [[کربلا]] میں موجود تھے، غیر ملکی افواج کے قبضہ کے اعتراض میں [[نجف]] و کربلا کو ترک کرکے [[کاظمین]] کا رخ کیا اور تقربیا تین ماہ وہاں قیام کیا جن میں میرزا محمد تقی شیرازی، شیخ الشریعہ اصفہانی، نائینی، [[سید ابو الحسن اصفہانی]] و آقا ضیاء عراقی کا ذکر منابع تاریخی میں ذکر ہوا ہے،<ref>نظام الدین زاده، ص۱۵۴ ـ ۱۵۵</ref> لیکن اس فہرست میں حائری شامل نہیں ہیں۔ لہذا انہیں ان کے استاد فشارکی کی طرح ان علمائ میں شمار کرنا چاہیئے جو نہ صرف یہ کہ مسائل سیاسی میں حصہ نہیں لیتے تھے بلکہ سیاسی و جنجالی مسائل سے دور ہی رہتے تھے۔<ref>شکوری، ص۱۱۶ به بعد؛ امینی، اہتمام...، ص۱۹۱</ref>


عبد الکریم حائری کو اپنے سماجی مقام کی وجہ سے آخر عمر میں سیاسی امور میں حصہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔ ان برسوں میں ان کے لئے سب سے اہم چیلینچ رضا شاہ کے ساتھ تعلق نبھانا تھا۔ جس زمانہ میں رضا شاہ فوج کا سالار تھا اس زمانہ میں ان دونوں نے درمیان نسبتا بہتر روابط تھے۔<ref>دولت آبادی، ج۴، ص۲۸۹</ref> رضا شاہ کے تخت سلطنت پر بیٹھنے سے لیکر کشف حجاب کا مسئلہ پیش آنے سے پہلے تک دونوں کے درمیان روابط کو نہ اچھا کہا جا سکتا ہے نہ ہی برا۔<ref>حائری یزدی، مهدی، ص۶۴</ref> لیکن ۱۳۱۴ ش میں کشف حجاب کے واقعہ کے بعد سے شیخ کے انتقال ۱۳۱۵ ش تک دونوں کے تعلقات خراب رہے۔ کشف حجاب کا واقعہ پیش آنے کے بعد شیخ نے ۱۱ تیر ۱۳۱۴ ش کو رضا شاہ کو ٹیلی گرام کے ذریعہ اس قانون کو خلاف شرع ہونے کا اعلان کیا اور اس سے اسے روکنے کی اپیل کی۔<ref>حائری یزدی، مهدی، ص۸۳</ref> اس کے بعد سے ان دونوں کے درمیان روابط بطور کلی قطع ہو گئے اور حتی شیخ کے پاس آنے جانے والوں پر بھی نظر رکھی جانے لگی۔<ref>حائری یزدی، مهدی، ص۶۵</ref>  
عبد الکریم حائری کو اپنے سماجی مقام کی وجہ سے آخر عمر میں سیاسی امور میں حصہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔ ان برسوں میں ان کے لئے سب سے اہم چیلینچ رضا شاہ کے ساتھ تعلق نبھانا تھا۔ جس زمانہ میں رضا شاہ فوج کا سالار تھا اس زمانہ میں ان دونوں نے درمیان نسبتا بہتر روابط تھے۔<ref>دولت آبادی، ج۴، ص۲۸۹</ref> رضا شاہ کے تخت سلطنت پر بیٹھنے سے لیکر کشف [[حجاب]] کا مسئلہ پیش آنے سے پہلے تک دونوں کے درمیان روابط کو نہ اچھا کہا جا سکتا ہے نہ ہی برا۔<ref>حائری یزدی، مهدی، ص۶۴</ref> لیکن ۱۳۱۴ ش میں کشف حجاب کے واقعہ کے بعد سے شیخ کے انتقال ۱۳۱۵ ش تک دونوں کے تعلقات خراب رہے۔ کشف حجاب کا واقعہ پیش آنے کے بعد شیخ نے ۱۱ تیر ۱۳۱۴ ش کو رضا شاہ کو ٹیلی گرام کے ذریعہ اس قانون کو خلاف شرع ہونے کا اعلان کیا اور اس سے اسے روکنے کی اپیل کی۔<ref>حائری یزدی، مہدی، ص۸۳</ref> اس کے بعد سے ان دونوں کے درمیان روابط بطور کلی قطع ہو گئے اور حتی شیخ کے پاس آنے جانے والوں پر بھی نظر رکھی جانے لگی۔<ref>حائری یزدی، مہدی، ص۶۵</ref>  


البتہ بعض افراد نے ان کے بہت سے سیاسی مسائل اور حکومت معاملات میں ٹکراو سے اجتناب اور دوری کا مہم ترین سبب حوزہ علمیہ قم کے تحفظ کا اہتمام ذکر کیا ہے۔ ان کے نظریات کے مطابق شیخ حائری آگاہی رکھتے ہوئے اور متوجہ ہوئے بھی حکومت سے مربوط معاملات میں وارد نہیں ہوتے تھے۔ چونکہ ان کا ماننا تھا کہ ایسے دور اور حالات میں رضا شاہ پہلوی کے مقابلہ میں موقف اختیار کرنے کا نتیجہ سوائے حوزہ علمیہ قم کی تباہی اور بربادی کے کچھ نہ ہوتا۔ لہذا انہوں نے نہایت دور اندیشی، درایت، برد باری کے ساتھ عمل کرتے ہوئے ایران میں حوزہ بلکہ دین و مذہب کی حیات کو باقی رکھا۔<ref>شریف رازی، ج۱، ص۲۹ ـ ۳۰، ۵۳ ـ ۵۴؛ امینی، اهتمام...، ص۱۹۸</ref>
البتہ بعض افراد نے ان کے بہت سے سیاسی مسائل اور حکومت معاملات میں ٹکراو سے اجتناب اور دوری کا مہم ترین سبب [[حوزہ علمیہ قم]] کے تحفظ کا اہتمام ذکر کیا ہے۔ ان کے نظریات کے مطابق شیخ حائری آگاہی رکھتے ہوئے اور متوجہ ہوئے بھی حکومت سے مربوط معاملات میں وارد نہیں ہوتے تھے۔ چونکہ ان کا ماننا تھا کہ ایسے دور اور حالات میں رضا شاہ پہلوی کے مقابلہ میں موقف اختیار کرنے کا نتیجہ سوائے حوزہ علمیہ قم کی تباہی اور بربادی کے کچھ نہ ہوتا۔ لہذا انہوں نے نہایت دور اندیشی، درایت، برد باری کے ساتھ عمل کرتے ہوئے ایران میں حوزہ بلکہ دین و مذہب کی حیات کو باقی رکھا۔<ref>شریف رازی، ج۱، ص۲۹ ـ ۳۰، ۵۳ ـ ۵۴؛ امینی، اہتمام...، ص۱۹۸</ref>


==تالیفات==
==تالیفات==
گمنام صارف