مندرجات کا رخ کریں

"حمزہ بن موسی الکاظم" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 77: سطر 77:
لوگ ان کے سلسلہ میں کرامات نقل کرتے ہیں، میں ان کی زیارت کے لئے گیا کیونکہ میرے نزدیک ثابت ہو چکا تھا کہ ان کا روضہ شہر ری ہے۔  
لوگ ان کے سلسلہ میں کرامات نقل کرتے ہیں، میں ان کی زیارت کے لئے گیا کیونکہ میرے نزدیک ثابت ہو چکا تھا کہ ان کا روضہ شہر ری ہے۔  


ایک قریہ کے لوگوں نے مجھ سے خواہش ظاہر کی کہ میں ان کی زیارت کے لئے جاوں تو میں انہیں جواب دیا کہ میں جس روضہ کے بارے میں نہیں جانتا ہوں اس کی زیارت کے لئے نہیں جاتا ہوں۔ میرے انکار کی وجہ سے لوگوں کی رغبت اس روضہ کی زیارت کے سلسلہ میں کم ہوگئی۔  
ایک دن قریہ کے لوگوں نے مجھ سے خواہش ظاہر کی کہ میں ان کی زیارت کے لئے جاوں تو میں انہیں جواب دیا کہ میں جس روضہ کے بارے میں نہیں جانتا ہوں اس کی زیارت کے لئے نہیں جاتا ہوں۔ میرے انکار کی وجہ سے لوگوں کی رغبت اس روضہ کی زیارت کے سلسلہ میں کم ہوگئی۔  


اس شب اچانک ایک سید میرے پاس آئے، سلام کیا اور میرے پاس بیٹھ کر گویا ہوئے: مولانا، کل آپ حمزہ بن موسی الکاظم کے علاقہ میں مومنین کے مہمان تھے لیکن آپ وہاں زیارت کے لئے نہیں گئے؟ میں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے پوچھا کیوں؟ میں نے کہا: میں انہیں نہیں پہچانتا ہوں، میرے خیال میں حمزہ بن موسی الکاظم (ع) کا روضہ شہر ری میں ہے تو انہوں نے کہا: بہت سی باتیں مشہور ہو جاتی ہیں جبکہ حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔ یہ حمزہ کی قبر نہیں ہے بلکہ ابو علی حمزہ بن قاسم علوی عباسی کی قبر ہے جو حضرت ابو الفضل العباس کی اولاد میں سے ہیں، وہ صاحب اجازہ علما اور محدثین میں سے ہیں، سوانح نگار علما نے ان کے علم اور تقوی کی تعریف کی ہے۔  
اس شب اچانک ایک سید میرے پاس آئے، سلام کیا اور میرے پاس بیٹھ کر گویا ہوئے: مولانا، کل آپ حمزہ بن موسی الکاظم کے علاقہ میں مومنین کے مہمان تھے لیکن آپ وہاں زیارت کے لئے نہیں گئے؟ میں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے پوچھا کیوں؟ میں نے کہا: میں انہیں نہیں پہچانتا ہوں، میرے خیال میں حمزہ بن موسی الکاظم (ع) کا روضہ شہر ری میں ہے تو انہوں نے کہا: بہت سی باتیں مشہور ہو جاتی ہیں جبکہ حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔ یہ حمزہ کی قبر نہیں ہے بلکہ ابو علی حمزہ بن قاسم علوی عباسی کی قبر ہے جو حضرت ابو الفضل العباس کی اولاد میں سے ہیں، وہ صاحب اجازہ علما اور محدثین میں سے ہیں، سوانح نگار علما نے ان کے علم اور تقوی کی تعریف کی ہے۔  
سطر 85: سطر 85:
جس وقت قریہ کے لوگ میرے پاس ملاقات کے لئے آئے تو وہ سید بھی ان کے ساتھ تھے، میں نے ان کا شکریہ ادا کیا کہ آپ رات میں میرے پاس اور آپ نے مجھے اس حقیقت سے آگاہ کیا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کو اس حقیقت کا علم کیسے اور کہاں سے ہوا؟ انہوں نے جواب دیا: خدا کی قسم، میں رات میں آپ کے پاس نہیں آیا بلکہ آج میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اور کل کی شب تو میں بستی میں تھا ہی نہیں بلکہ باہر گیا ہوا تھا۔  
جس وقت قریہ کے لوگ میرے پاس ملاقات کے لئے آئے تو وہ سید بھی ان کے ساتھ تھے، میں نے ان کا شکریہ ادا کیا کہ آپ رات میں میرے پاس اور آپ نے مجھے اس حقیقت سے آگاہ کیا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کو اس حقیقت کا علم کیسے اور کہاں سے ہوا؟ انہوں نے جواب دیا: خدا کی قسم، میں رات میں آپ کے پاس نہیں آیا بلکہ آج میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اور کل کی شب تو میں بستی میں تھا ہی نہیں بلکہ باہر گیا ہوا تھا۔  


مجھے شک نہیں ہے کہ وہ شخص جو سحر کے وقت میرے پاس تشریف لائے تھے وہ [[امام زمانہ علیہ السلام]] تھے اور ان کی فرمان یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ امام زادہ حمزہ بن موسی علیہ السلام شہر ری میں مدفون ہیں۔  
مجھے شک نہیں ہے کہ وہ شخص جو سحر کے وقت میرے پاس تشریف لائے تھے وہ [[امام زمانہ علیہ السلام]] تھے اور ان کی فرمان یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ امام زادہ حمزہ بن موسی علیہ السلام شہر ری میں مدفون ہیں۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف