مندرجات کا رخ کریں

"کوثر" کے نسخوں کے درمیان فرق

214 بائٹ کا اضافہ ،  10 فروری 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
'''کوثر'''، عربی زبان کا الک لفظ ہے جس کے معنی "خیر کثیر" کے ہیں۔ [[قرآن]] میں صرف ایک دفعہ یعنی [[سورہ کوثر]] میں اس کا تذکرہ ملتا ہے۔<ref>سورہ کوثر، آیہ‌۱.</ref>
'''کوثر'''، عربی زبان کا الک لفظ ہے جس کے معنی "خیر کثیر" کے ہیں۔ [[قرآن]] میں صرف ایک دفعہ یعنی [[سورہ کوثر]] میں اس کا تذکرہ ملتا ہے۔<ref>سورہ کوثر، آیہ‌۱.</ref>
<!--
کوثر اختلاف نظر وجود دارد، [[ابن عباس]]، [[عایشہ]] و [[عبداللہ بن عمر]] آن را بہ معنای رودی در [[بہشت]] دانستہ‌اند. ہمچنین بہ معنای، خیر کثیر، [[نبوت|پیغمبری]] و کتاب آسمانی، [[قرآن]]، کثرت یاران و پیروان و یا فراوانی نسل و فرزندان است.<ref>نک: خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.</ref>


در برخی روایت مراد از کوثر [[شفاعت]] دانستہ شدہ است؛ برخی دیگر آن را بہ معنای [[حوض کوثر]] می‌دانند، کہ دارای خیر کثیر است.<ref>نک: خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.</ref>
کوثر کے معنی کے بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ [[ابن عباس]]، [[عایشہ]] اور [[عبداللہ بن عمر]] کے مطابق کوثر [[بہشت]] میں ایک نہر کو کہا جاتا ہے۔ اسی طرح کوثر مراد خیر کثیر، [[نبوت|پیغمبری]] اور آسمانی  کتاب، [[قرآن]]، پیروان کی کثرت اور نسل کی فراوانی بھی ہے۔<ref>نک: خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.</ref>


از نظر مفسران [[شیعہ]]، مقصود از کوثر در [[سورہ کوثر]]، [[حضرت زہرا]] است، زیرا برخلاف اینکہ [[عاص بن وائل]]، [[پیامبر(ص)]] را «اَبتَر» (بی‌فرزند؛ کسی کہ نسل و ذریہ‎ای ندارد) شمردہ بود، [[خداوند]] از طریق فرزندش حضرت فاطمہ(س) ذریہ و فرزندان بسیاری بہ او بخشید.<ref>نک: خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹</ref>
بعض احادیث میں کوثر سے مراد [[شفاعت]] لیا گیا ہے، نیز بعض دوسری احادیث میں اس سے مراد [[حوض کوثر]] لیا گیا ہے جو خیر کثیر پر مشتمل ہوگا۔<ref>نک: خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.</ref>
*'''گستردگی نسل فاطمہ(س) در جہان'''
امروزہ در بسیاری از کشورہای جہان [[سادات]] از نسل فاطمہ(س) حضور دارند. برای نمونہ، افزون بر کشورہای عربی و [[ایران]]، در مغرب دور([[تونس]] و [[مراکش]]) نسل [[ادریس بن عبداللہ بن حسن]] پایہ گذار دولت شیعی [[ادریسیان]] ہنوز حضور دارند. در [[اندونزی]] خانوادہ‌ہای حبشی، [[علوی]] و باکثیر در این کشور از سادات ہستند. در [[یمن]] خاندان‌ہای متعدد از نسل [[امام حسن]] و [[امام حسین]] علیہماالسلام وجود دارند. در شہر اسوان در [[مصر]] طایفہ بزرگی با نام جعافرہ وجود دارد کہ بہ [[امام جعفر صادق]](ع) منسوب‌اند. در دو کشور [[ہند]] و [[پاکستان]] سادات [[سادات رضوی|رضوی]] و [[سادات نقوی|نقوی]] حضور دارند.<ref>داغر، مصادر الدراسة الأدبية، ۱۹۸۳م، ج۴، ص۳۶۴-۳۶۶.</ref>


==جستارہای وابستہ==
[[شیعہ]] مفسرین کے مطابق [[سورہ کوثر]] میں لفظ "کوثر" سے مراد [[حضرت زہراؑ]] ہیں کیونکہ [[عاص بن وائل]] کی طرف سے [[پیغمبر اکرمؐ]] کو "اَبتَر" (بے اولاد؛ ایسا شخص جس کی کوئی اولاد نہ ہو) کا طعنہ دینے کے جواب میں [[خدا]] نے حضرت فاطمہؑ کے ذریعے پیغمبر اکرمؐ کو بے شمار نسل اور ذریہ عطا فرمایا ہے۔<ref>نک: خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹</ref>
*'''دنیا میں حضرت فاطمہؑ کی نسل کی فراوانی'''
آج کل دنیا کے مختلف ملکوں میں حضرت فاطمہؑ کی نسل سے [[سادات]] کی کثیر تعداد موجود ہیں۔ مثلا [[ایران]] اور دیگر عربی ممالک کے علاوہ مغرب میں ([[تونس]] اور [[مراکش]]) میں [[ادریس بن عبداللہ بن حسن]] نے [[ادریسی|ادریسوں]] کی حکومت قائم کی جو اب بھی موجود ہے۔ [[انڈونیشیا]] میں حبشی اور [[علوی]] خاندانیں کثیر تعداد میں موجود ہیں۔ [[یمن]] میں [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] کی نسل سے بہست سارے سادادت موجود ہیں۔ [[مصر]] کی شہر اسوان میں "جعافرہ" کے نام سے ایک بہت بڑا قبیلہ موجود ہے جو [[امام جعفر صادقؑ]] سے منسوب ہیں۔ [[ہندوستان]] اور [[پاکستان]] میں [[رضوی سادات|رضوی]] اور [[نقوی سادات|نقوی]] سادات کی کثیر تعداد موجود ہیں۔<ref>داغر، مصادر الدراسخ الأدبيۃ، ۱۹۸۳م، ج۴، ص۳۶۴-۳۶۶.</ref>
 
==متعلقہ صفحات==
*[[ساقی کوثر]]
*[[ساقی کوثر]]


== پانویس ==
== حوالہ جات==
{{پانویس|2}}
{{حوالہ جات|2}}


== منبع ==
== مآخذ==
*خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران، دوستان و ناہید، ۱۳۷۷ش.
*خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران، دوستان و ناہید، ۱۳۷۷ش.
*داغر، يوسف أسعد، مصادر الدراسة الأدبية أعلام النہضة، بیروت، المكتبة الشرقية، ۱۹۸۳م.
*داغر، يوسف أسعد، مصادر الدراسة الأدبية أعلام النہضة، بیروت، المكتبة الشرقية، ۱۹۸۳م.
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم