مندرجات کا رخ کریں

"بلال حبشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 41: سطر 41:


==غلامی سے آزادی==  
==غلامی سے آزادی==  
بلال کئی مہینے رنج اور مشقت کو برداشت کرنے کے بعد خرید کر آزاد کئے گئے۔ بعض نے کہا ہے کہ بلال کو [[حضرت ابوبکر]] نے آزاد کیا تھا، لیکن تاریخ میں یہ قابل قبول نہیں ہے، [[ابو جعفر اسکافی]]، استاد [[ابن ابی الحدید]]، واقدی، ابن اسحاق اور دوسرے قول کے مطابق بلال کو حضرت پیغمبر(ص) نے آزاد کیا ہے۔<ref> ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۳، ص۲۷۳؛ تستری، قاموسی الرجال، ج۲، ص۳۹۳</ref> [[شیخ طوسی]] <ref> طوسی، رجال، ص</ref> ابن شہر آشوب <ref> [[ابن شہر آشوب]]، مناقب، ج۱، ص۱۷۱</ref> نے بھی بلال کو حضرت پیغمبر(ص) کا آزاد شدہ کہا ہے اور حضرت پیغمبر (ص) کا یہ جملہ کہ اگر میرے پاس دولت ہوتی تو میں بلال کو خرید کر آزاد کرتا۔<ref> ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۲۴۳؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref> تاریخی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ [[حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] نے اپنی تمام دولت کو حضرت پیغمبر(ص) کے حوالے کیا ہوا تھا تا کہ اسے راہ خدا میں خرچ کریں، اور اس کے علاوہ حضرت ابو بکر کی معاشی حالت ایسی نہیں تھی کہ ایک غلام کو تشدد سے نکال کر خرید کر آزاد کریں۔<ref> عاملی، الصحیح، ج۲، ص۳۶-۳۸، ۲۷۷-۲۸۳؛ نیز درباره اختلافات روایی در این خصوص، نک: ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۱۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، الکامل، ج ۲، ص۶۶-۶۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref>
بلال کئی مہینے رنج اور مشقت کو برداشت کرنے کے بعد خرید کر آزاد کئے گئے۔ بعض نے کہا ہے کہ بلال کو [[حضرت ابوبکر]] نے آزاد کیا تھا، لیکن تاریخ میں یہ قابل قبول نہیں ہے، [[ابو جعفر اسکافی]]، استاد [[ابن ابی الحدید]]، واقدی، ابن اسحاق اور دوسرے قول کے مطابق بلال کو پیغمبر اکرم (ص) نے آزاد کیا ہے۔<ref> ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۳، ص۲۷۳؛ تستری، قاموسی الرجال، ج۲، ص۳۹۳</ref> [[شیخ طوسی]] <ref> طوسی، رجال، ص</ref> [[ابن شہر آشوب]] <ref> [[ابن شہر آشوب]]، مناقب، ج۱، ص۱۷۱</ref> نے بھی بلال کو آنحضرت (ص) کا آزاد شدہ کہا ہے اور پیغمبر اکرم (ص) کا یہ جملہ کہ اگر میرے پاس دولت ہوتی تو میں بلال کو خرید کر آزاد کرتا۔<ref> ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۱، ص۲۴۳؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref> تاریخی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا، کیونکہ [[حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] نے اپنی تمام دولت کو آنحضرت (ص) کے حوالے کیا ہوا تھا تا کہ آپ اسے راہ خدا میں خرچ کریں، اور اس کے علاوہ حضرت ابو بکر کی معاشی حالت ایسی نہیں تھی کہ ایک غلام کو تشدد سے نکال کر خرید کر آزاد کریں۔<ref> عاملی، الصحیح، ج۲، ص۳۶-۳۸، ۲۷۷-۲۸۳؛ نیز درباره اختلافات روایی در این خصوص، نک: ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۱، ص۲۱۱؛ ابن عبدالبرّ، الاستیعاب، ج۱، ص۱۸۱؛ ابن اثیر، الکامل، ج ۲، ص۶۶-۶۷؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج۱، ص۳۵۲</ref>


==آنحضرت (ص) کے قریبی دوست==
==آنحضرت (ص) کے قریبی دوست==
گمنام صارف