مندرجات کا رخ کریں

"محرم کی عزاداری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{ محرم کی عزاداری}}
{{ محرم کی عزاداری}}
''' محرم کی عزاداری''' سے مراد محرم الحرام کے مہینے میں منقعد ہونے والے خاص مراسم ہیں۔ یہ مراسم ہر سال واقعہ کربلا میں [[امام حسین(ع)]] اور آپ کے اصحاب کی شہادت کی یاد میں منائے جاتے ہیں۔ [[حضرت زینب]]، [[امام سجاد(ع)]]، [[ام البنین]] اور [[رباب]] وغیرہ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے سب سے پہلے [[امام حسین(ع)]] پر عزاداری منقد کئے۔ اسی طرح [[کمیت اسدی]] اور [[دعبل خزاعی]] نے [[امام باقر(ع)]]، [[امام صادق(ع)]] اور [[امام رضا(ع)]] کے زمانے میں امام حسین(ع) کی مصیبت میں اشعار کہے ہیں۔
''' محرم کی عزاداری''' سے مراد واقعہ کربلا کی یاد میں منعقد ہونے والے خاص مراسم ہیں۔ شیعہ حضرات ہر سال محرم الحرام کے مہینے میں سنہ 61 ہجری قمری کے واقعے میں [[امام حسین(ع)]] اور آپ کے اصحاب کی شہادت کو یاد کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ [[حضرت زینب]]، [[امام سجاد(ع)]]، [[ام البنین]] اور [[رباب]] وغیرہ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے سب سے پہلے [[امام حسین(ع)]] پر عزاداری منقد کئے۔ اسی طرح [[کمیت اسدی]] اور [[دعبل خزاعی]] نے [[امام باقر(ع)]]، [[امام صادق(ع)]] اور [[امام رضا(ع)]] کے زمانے میں امام حسین(ع) کی مصیبت میں اشعار کہے ہیں۔


شروع میں عزاداری کی ان محفلوں میں امام حسین(ع) کی مصیبت کو اشعار میں بیان کرنے کے ذریعے آپ(ع) پر گریہ و زاری کی جات تھی لیکن رفتہ رفتہ سلسلہ [[آل بویہ]]، [[صفویہ]] اور [[قاجاریہ]] میں ان محافل میں مرثیہ سرائی، نوحہ خوانی اور سینہ زنی وغیرہ بھی اضافہ ہوا۔ سلسلہ صفویہ میں ایران میں عزاداری پورے ملک میں پھیل گئی اور شیعہ مذہب کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دے دیا گیا۔ محرم الحرام کی نویں اور دسویں تاریخ ککہیو ان مراسم میں شدت آتی ہے اور دنیا کے شیعہ اکثریتی ممالک یا مناطق میں ان دو ایام میں سرکاری طور پر تمام ادارے اور دکانیں بند ہوتی ہیں اور لوگ گلیوں اور سڑکوں پر نکل کر جلوس اور ماتمی دستے برآمد کرتے ہیں جس میں علم [[حضرت عباس]]، حضرت [[امام حسین(ع)]] کی تابوت، [[حضرت علی اصغر]] کے جھولے اور حضرت عباس کے مشکیزہ وغیرہ کی شبیہ بنا کر ماتم کرتے ہیں۔ ماتمی دستوں کو سیراب کرنے کیلئے پانی کی سبیل اور نذر و نیاز کے مختلف سفرہ جات بھی ان مراسم کا حصہ ہے جن میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔
شروع میں عزاداری کی ان محفلوں میں امام حسین(ع) کی مصیبت کو اشعار میں بیان کرنے کے ذریعے آپ(ع) پر گریہ و زاری کی جات تھی لیکن رفتہ رفتہ ان محافل میں مرثیہ سرائی، نوحہ خوانی اور سینہ زنی وغیرہ بھی انجام پانے لگا۔ ایران میں [[آل بویہ]]، [[صفویہ]] اور [[قاجاریہ]] کی حکومت کے دوران عزاداری کے مراسم پورے ملک میں پھیل گئے یہاں تک کہ خاندان صفویہ کے دور حکومت میں جہاں عزاداری کے مراسم میں وسعت آئی وہاں شیعہ مذہب کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دے دیا گیا۔ البتہ ایران کے بعض حکمرانوں جیسے نادرشاہ افشار اور رضاشاہ پہلوی کے دور حکومت میں عزاداری کو محدود کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔
 
[[شیخ عبدالکریم حائری یزدی]] جو اپنے زمانے میں حوزہ علمیہ قوم کے سرپرست تھے، نے [[محرم]] اور [[صفر]] میں ملک کے مختلف شہروں میں دینی طلاب کو بعنوان مبلغ بھیجا اور [[قم]] میں [[تعزیہ خوانی]] پر پابندی لگا دی۔ اسی طرح [[شہید مرتضی مطہری]] اور ڈاکٹر [[علی شریعتی]] نے بھی اپنے دور میں عزاداری کے مراسم کو مختلف قسم کے خرافات سے دور کرنے کی کوشش کی ہیں۔ [[جمهوری اسلامی ایران]] کے سپریم لیڈر آیت اللہ [[سید علی خامنہ ای]] نے بھی اپنے یاک فتوے میں عزاداری میں [[قمه‌زنی]] کو حرام قرار دیا اسی طرح قم میں موجود دوسرے مراجع جیسے [[ناصر مکارم شیرازی]]، [[محمد فاضل لنکرانی]]، [[میرزا جواد تبریزی]]، [[حسین نوری ہمدانی]] اور [[حسین مظاہری]] نے بھی اس طرح کے فتوے جاری کئے ہیں۔


===تاریخی پس منظر===
===تاریخی پس منظر===
confirmed، templateeditor
5,871

ترامیم