مندرجات کا رخ کریں

"تفسیر نور الثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 63: سطر 63:
[[بہاءالدین خرمشاہی]] تفسیر نور الثقلین کی روش کے بارے میں لکھتے ہیں: آپ ایک برجستہ شیعہ حدیثی تفسیر کے مالک ہیں۔ یہ تفسیر قدیم تفاسیر میں سے تفسیر [[تفسیر فرات کوفی|کوفی ]]، [[تفسیر قمی|قمی]] اور [[تفسیر عیاشی|عیاشی]] سے مشابہت رکھتی ہے اور متأخر تفاسیر میں سے [[سید ہاشم بحرانی]] کی تفسیر، [[تفسیر البرہان]] کے ساتھ شباہت رکھتی ہے۔<ref> دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۵۱.</ref>
[[بہاءالدین خرمشاہی]] تفسیر نور الثقلین کی روش کے بارے میں لکھتے ہیں: آپ ایک برجستہ شیعہ حدیثی تفسیر کے مالک ہیں۔ یہ تفسیر قدیم تفاسیر میں سے تفسیر [[تفسیر فرات کوفی|کوفی ]]، [[تفسیر قمی|قمی]] اور [[تفسیر عیاشی|عیاشی]] سے مشابہت رکھتی ہے اور متأخر تفاسیر میں سے [[سید ہاشم بحرانی]] کی تفسیر، [[تفسیر البرہان]] کے ساتھ شباہت رکھتی ہے۔<ref> دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۵۱.</ref>


== تفسیر کے مضامین ==<!--
== مضامین ==
تفسیر ہر سورہ با نقل روایات فضیلت، خواص، آثار و [[ثواب]] قرائت آن آغاز می‌‏شود. روایات‌ [[شأن نزول]] در مرحلہ بعد مطرح می‏شود و با توجہ بہ اینکہ بخش قابل توجہی از‌ شأن نزول‌ہای منقول [[شیعہ|شیعی]] در [[تفسیر قمی]] می‏باشند، روایات این بخش بیشتر از این تفسیر است، البتہ مقداری نیز از [[احتجاج طبرسی|احتجاج ]]، [[الکافی|کافی]]، [[تفسیر عیاشی]] و... نقل می‏نمایند. روایاتی کہ در بیان [[تأویل]]، مصداق یا تطبیق ہستند در مرحلہ بعد ذکر می‌‏شوند و در نہایت احادیثی کہ در ارتباط با تفسیر مستقیم آیہ ہستند نقل شدہ است.
ہر سورے کی تفسیر اس کی فضیلت، خواص، آثار اور قرائت کرنے کے [[ثواب]] پر مشتمل احادیث سے شروع ہوتی ہے۔ [[شأن نزول]] سے مربوط احادیث دوسرے مرحلے میں بیان ہوتی ہے اور چونکہ شان نزول سے متعلق اکثر شیعہ احادیث [[تفسیر قمی]] میں موجود ہیں اس لئے یہ حصہ تقریبا اسی تفسیر سے لی گئی ہے البتہ بعض کو [[احتجاج طبرسی|احتجاج ]]، [[الکافی|کافی]] اور [[تفسیر عیاشی]] وغیرہ سے نقل کیا ہے۔ [[تأویل]] کے مصداق یا تطبیق سے مربوط احادیث تیسرے مرحلے میں مورد مذکور ہیں اور آخر میں ان احادیث کو ذکر کیا ہے جو مستقیم آیت کی تفسیر سے مربوط ہے۔


حویزی از برخی منابع [[اہل سنّت]] چون [[شواہد التنزیل]] حَسکانی<ref> ر.ک: حویزی، چاپ محلاتی، ج۲، ص۱۹۴.</ref> و تفسیر [[الکشف و البیان]] [[ابواسحاق ثعالبی]] نیز استفادہ کردہ است.<ref> ر.ک: حویزی، چاپ محلاتی، ج۲، ص۱۵۷.</ref>
مصنف نے [[اہل سنّت]] منابع جیسے [[شواہد التنزیل]] حَسکانی<ref> ر.ک: حویزی، چاپ محلاتی، ج۲، ص۱۹۴.</ref> اور تفسیر [[الکشف و البیان]] [[ابواسحاق ثعالبی]] سے بھی احادیث نقل کی ہے۔<ref> ر.ک: حویزی، چاپ محلاتی، ج۲، ص۱۵۷.</ref>


از میان تفاسیر روایی شیعی، [[تفسیر قمی|تفسیر علی بن ابراہیم قمی]]<ref> ر.ک: حویزی، چاپ محلاتی، ج۱، ص۲۳۷، ۲۷۰ـ۲۷۵.</ref> و [[تفسیر عیاشی]]<ref> ر.ک: حویزی، چاپ محلاتی، ج۱، ص۲۷۵، ۳۳۳.</ref> از منابع اصلی حویزی در تألیف نورالثقلین بودہ و تمام این دو تفسیر بہ تفاریق در ضمن تفسیر حویزی درج شدہ است.
شیعہ روایی تفاسیر میں [[تفسیر قمی|تفسیر علی بن ابراہیم قمی]]<ref> حویزی، چاپ محلاتی، ج۱، ص۲۳۷، ۲۷۰ـ۲۷۵.</ref> اور [[تفسیر عیاشی]]<ref> حویزی، چاپ محلاتی، ج۱، ص۲۷۵، ۳۳۳.</ref> اس کتاب کے لکھنے میں اصلی منابع میں سے ہیں اور ان دونوں تفاسیر کے تمام مطالب کو مصنف نے نور الثقلین میں درج کیا ہے۔


ابن جمعہ کوشیدہ است تمام روایات مرتبط با موضوع را بدون ہیچ گونہ گزینش و حذفی بیان نماید و قبل از ذکر ہر روایت، شمارہ روایت، نام کتاب مرجع و سند [[حدیث]] را بیان می‌کند. <ref> دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۵۱</ref>
مصنف کی کوشش رہی ہے کہ ایک موضوع سے متعلق تمام احادیث کو بغیر کسی حذف و اضافے کے ساتھ بیان کیا جائے اور ہر حدیث کے ذکر سے پہلے نمبر شمار، منبع حدیث، اور سند حدیث کو بیان کیا ہے۔ <ref> دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۵۱</ref>


==وضعیت نشر==
==نشر و انتشار==
این کتاب بہ کوشش سید ہاشم رسولی محلاتی تصحیح شدہ و با مقدمہ‌‏ای کوتاہ از [[علامہ طباطبایی]] در ۵ مجلد توسط مطبعہ العلمیۃ قم در سال ۱۳۸۳ ق بہ چاپ رسیدہ است، چاپی نیز از مؤسسہ اسماعیلیان با ہمین مشخصات در قطع وزیری یافت می‏شود. طبق بیان سید محمد علی ایازی در «المفسرون حیاتہم و منہجہم» صفحہ ۷۳۰، چاپ جدیدی با مقدمہ [[سید محمد باقر حکیم]] در حال آمادہ شدن است.
سید ہاشم رسولی محلاتی کی کوششوں سے اس کتاب تصحیح کا کام مکمل ہوا ہے اور اسے [[علامہ طباطبایی]] کے مقدمے کے ساتھ 5 جلدوں میں "مطبعہ العلمیۃ قم" نے سنہ ۱۳۸۳ ق میں منتشر کیا ہے۔ مؤسسہ اسماعیلیان نے بھی انہی مشخصات کے ساتھ ایک نسخہ منتشر کیا ہے۔ "المفسرون حیاتہم و منہجہم" کے صفحہ ۷۳۰ میں سید محمد علی ایازی کے بقول نئی ایڈیشن [[سید محمد باقر حکیم]] کے مقدمے کے ساتھ منتشر ہونے والی ہے۔


از جملہ نسخ خطی این تفسیر، نسخہ خطی در کتابخانہ آستان قدس رضوی شمارہ ۸۰۵۵ و نسخہ دیگر متعلق بہ کتابخانہ شخصی عبد الحسین شہید صالحی می‏باشد.<ref>[http://www.hadith.net/n3590-e30414.html سایت دارالحدیث]</ref> ترتیب مجلدات و سورہ‌ہای قرآن چنین است:
اس تفسیر کے خطی نسخوں میں منجملہ آستان قدس رضوی کی لائبریری میں موجود نسخہ نمبر۸۰۵۵ اور عبد الحسین شہید صالحی کی شخصی لائبریری میں موجود نسخہ ہے۔ <ref>[http://www.hadith.net/n3590-e30414.html سایت دارالحدیث]</ref>  


۱- جلد اول [[سورہ حمد]] تا [[سورہ انعام]].
مجلدات اور سورتوں کی ترتیب کچھ یوں ہے:


۲- جلد دوم [[سورہ اعراف]] تا [[سورہ ابراہیم]].
۱- پہلی جلد، [[سورہ حمد]] سے [[سورہ انعام]].


۳- جلد سوم [[سورہ حجر]] تا [[سورہ نور]].
۲- دوسری جلد، [[سورہ اعراف]] سے [[سورہ ابراہیم]].


۴- جلد چہارم، [[سورہ فرقان]] تا [[سورہ دخان]].
۳- تیسری جلد، [[سورہ حجر]] سے [[سورہ نور]].


۵- جلد پنجم [[سورہ جاثیہ]] تا آخر قرآن.
۴- چوتھی جلد، [[سورہ فرقان]] سے [[سورہ دخان]].


عبدالرحیم عقیقی بخشایشی و ہمکاران ایشان ترجمہ این تفسیر بہ زبان فارسی را آغاز کردند کہ با فوت بخشایشی این ترجمہ بہ تعویق افتاد. تا سال ۱۳۹۳ش چہار جلد از این تفسیر ہشت جلدی توسط انتشارات نوید اسلام [[قم]] بہ چاپ رسیدہ است.<ref>[http://www.salat.ir/reader.htm.php?read=news&id=1427 سایت صلاۃ]</ref>
۵- پانچویں جلد، [[سورہ جاثیہ]] سے آخر قرآن.
-->
 
عبدالرحیم عقیقی بخشایشی اور ان کے ساتھیوں نے اس کتاب کا فارسی میں ترجمہ شروع کیا تھا جو آقای بخشایشی کی رحلت کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔  سنہ ۱۳۹۳ش تک اس تفسیر کی آٹھ جلدوں میں سے چہار جلد انتشارات نوید اسلام [[قم]] نے منتشر کیا ہے۔<ref>[http://www.salat.ir/reader.htm.php?read=news&id=1427 سایت صلاۃ]</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم