مندرجات کا رخ کریں

"استغفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,202 بائٹ کا ازالہ ،  21 اکتوبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 25: سطر 25:


قرآن کریم نیز معصومین سے منقول بعض احادیث میں استغفار کے مختلف آثار بیان ہوئے ہیں من جملہ ان میں:عذاب الہی سے نجات<ref>وَمَا كَانَ اللَّہُ لِيُعَذِّبَہُمْ وَأَنتَ فِيہِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (سورہ انفال، آیہ ۳۳)؛ كَانَ فِي الْأَرْضِ أَمَانَانِ مِنْ عَذَابِ اللَّہِ وَ قَدْ رُفِعَ أَحَدُہُمَا فَدُونَكُمُ الْآخَرَ فَتَمَسَّكُوا بِہِ أَمَّا الْأَمَانُ الَّذِي رُفِعَ فَہُوَ رَسُولُ اللَّہِ وَ أَمَّا الْأَمَانُ الْبَاقِي فَالِاسْتِغْفَارُ (نہج البلاغہ، شرح عباس علی الموسوی، حکمت ۸۸، ص۲۶۷)؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸۰ش، ج۷، ص۱۵۴-۱۵۵۔</ref>، گناہوں کی مغفرت،<ref>فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکمْ إِنَّہُ کانَ غَفَّارًا؛ (سورہ نوح، آیہ ۱۰)۔</ref> رزق و روزی اور اولاد میں برکت،<ref>سورہ نوح، آیہ ۱۰-۱۲۔</ref> اور طولانی عمر<ref>بر اساس تفسیر مفسران شیعہ و سنی از: سورہ ہود، آیہ ۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵۴۳؛ فخر الرازی، التفسیر الکبیر، دار احیاء التراث العربی، ج۳۰، ص۱۳۷۔</ref> کا نام لیا جا سکتا ہے۔
قرآن کریم نیز معصومین سے منقول بعض احادیث میں استغفار کے مختلف آثار بیان ہوئے ہیں من جملہ ان میں:عذاب الہی سے نجات<ref>وَمَا كَانَ اللَّہُ لِيُعَذِّبَہُمْ وَأَنتَ فِيہِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (سورہ انفال، آیہ ۳۳)؛ كَانَ فِي الْأَرْضِ أَمَانَانِ مِنْ عَذَابِ اللَّہِ وَ قَدْ رُفِعَ أَحَدُہُمَا فَدُونَكُمُ الْآخَرَ فَتَمَسَّكُوا بِہِ أَمَّا الْأَمَانُ الَّذِي رُفِعَ فَہُوَ رَسُولُ اللَّہِ وَ أَمَّا الْأَمَانُ الْبَاقِي فَالِاسْتِغْفَارُ (نہج البلاغہ، شرح عباس علی الموسوی، حکمت ۸۸، ص۲۶۷)؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸۰ش، ج۷، ص۱۵۴-۱۵۵۔</ref>، گناہوں کی مغفرت،<ref>فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکمْ إِنَّہُ کانَ غَفَّارًا؛ (سورہ نوح، آیہ ۱۰)۔</ref> رزق و روزی اور اولاد میں برکت،<ref>سورہ نوح، آیہ ۱۰-۱۲۔</ref> اور طولانی عمر<ref>بر اساس تفسیر مفسران شیعہ و سنی از: سورہ ہود، آیہ ۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵۴۳؛ فخر الرازی، التفسیر الکبیر، دار احیاء التراث العربی، ج۳۰، ص۱۳۷۔</ref> کا نام لیا جا سکتا ہے۔
==احکام==<!--
==احکام==
استغفار بذات خود ایک [[مستحب]] عمل ہے لیکن بعض دلایل کی بنا پر واجب یا حرام ہو جاتا ہے جن کی تفصیل درج ذیل ہیں:
# مستحب استغفار: استغفار مستحب اعمال میں بہترین [[دعا]] اور عبادت میں سے ہے اور تمام حالات میں اس کا بجا لانا مستحب ہے لیکن بعض مقامات پر اس کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے من جملہ وہ مقامات یہ ہیں:<ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۴۰۹ق، ج۷، ص۱۸۰۔</ref>  [[نماز]] کے دو سجدے کے درمیان،<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۶۸۳۔</ref> [[تسبیحات اربعہ]] کے بعد،<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۶۵۸۔</ref> [[قنوت]] خاص کر [[نماز وتر]] کی قنوت میں،<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۶۹۹۔</ref> سحری کے وقت،<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۷ق، ج۷، ص۳۳۔</ref> اور [[ماہ رمضان]] کے مہینے میں۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۴۰۹ق، ج۱۰، ص۳۰۴۔</ref>
# [[واجب]] استغفار: استغفار بعض موقعوں پر واجب ہو جاتا ہے؛ مثلا [[احرام|مُحرِم]] جو ایک یا دو بار جدال لفظی کے مرتکب ہو اس پر [[کفارہ|کفّارہ]] کے عنوان سے استغفار واجب ہے۔<ref>جدال میں اگر خود حق پر ہو اور تین مرتبہ سے کم ہے تو استغفار کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور تیسری مرتبہ اس کا کفارہ ایک گوسفند ہے (محمودی، مناسک عمرہ مفردہ، ۱۳۸۷ش، ص۶۹)۔</ref>
#[[حرام]] استغفار: قرآن کریم کے مطابق مؤمنین پر [[شرک|مشرکین]] کے حق میں استغفار کرنا حرام ہے۔<ref>سورہ توبہ، آیہ ۱۱۳۔</ref>


==استغفار: مستحب، واجب اور حرام==
==آداب==<!--
استغفار اگرچہ بذات خود، [[مستحب]] ہے، لیکن کبھی بعض عوارض اور بیرونی عوامل کی وجہ سے [[واجب]] یا [[حرام]] ہوجاتا ہے۔ چنانچہ [[حکم شرعی|حکم]] کی رو سے استغفار کی تین قسمیں ہیں:
# # '''[[مستحب]] استغفار''': استغفار اس لحاظ سے ـ کہ بہترین [[دعا]] اور [[عبادت]] سمجھا جاتا ہے ـ تمام تر حالات ـ بالخصوص ذیل کے امور میں ـ [[مستحب]] ہے:<ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص180۔</ref> [[نماز]] کے دو سجدوں کے درمیان؛<ref>طباطبائی یزدی، العروة الوثقی ج2، ص574۔</ref> [[نماز]] کی [تیسری اور چوتھی رکعات میں] [[تسبیحات اربعہ]] کے بعد؛<ref>طوسی، تہذیب الاحکام، ج‏2، ص98۔</ref> [[نماز]] ـ بالخصوص [[نماز وتر]] ـ کی قنوت میں؛<ref>طباطبائی یزدی، العروة الوثقی ج2، ص246۔</ref> سَحَر کے وقت؛<ref>نجفی، جواہر الکلام ج7، ص33۔</ref><ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ج7، ص181۔</ref> جنازے اور تدفین کے وقت میت کے لئے، نیز مرحومین کی قبر کی [[زیارت]] کے وقت؛<ref>نجفی، جواہر الکلام ، ج4، ص289 و ص307 و ص323۔</ref> [[نماز استستقاء]] میں؛<ref>نجفی، جواہر الکلام ج12، ص131-132۔</ref> [[رمضان المبارک]] کے دوران؛<ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ ج10، ص304۔</ref> بعض آداب اور سنتوں کے ترک کئے جانے کے لئے، نیز اپنے سر اور صورت پر لطم اور طمانچے رسید کرنے کی صورت میں بطور [[کفارہ]]۔<ref>نجفی، جواہر الکلام ج33، ص194-193۔</ref>
# '''[[واجب]] استغفار''': استغفار بعنوان کفارہ، [حج کے دوران] جدال کے عوض جو تین مرتبہ سے کم ہو، اور فسوق [یعنی جھوٹ وغیرہ]،<ref>مناسک حج امام خمینی، حاشیۂ مراجع عظام، مسئلہ 372 و مسئلہ 377۔</ref> یا اس کفارے [جیسے: غلام آزاد کرنے، دو مہینے [[روزہ]] رکھنے یا 60 افراد کو کھانا کھلانے] کے عوض، واجب ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام ج33، ص295۔</ref> گوکہ [[ظہار]] کا کفارہ ادا کرنے سے عاجز ہونے کی صورت میں، اس کے عوض استغفار کے نعم البدل ہونے کے بارے میں اختلاف ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام ج33، ص160-163۔</ref> نیز [[نماز میت]] میں اور [[غِیبت]] کرنے والے کی طرف سے اس شخص کے لئے استغفار کرنا، جس کی غیبت کی گئی ہے؛ کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ج22، ص72۔</ref><ref>خوئی، مصباح الفقاہۃ، ج1، ص519-522۔</ref>
# '''[[حرام]] استغفار''': [[شرک|مشرکین]] اور [[کفر|کفّار]] ـ بحوالۂ نصِّ [[قرآن کریم]]-<ref> [[سورہ توبہ|توبہ، آیت113۔</ref> نیز مخالفین و منافقین کا استغفار، [[حرام]] ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام ج12، ص47-51۔</ref>
 
==استغفار کے آداب==
[[امیرالمؤمنین|حضرت علیؑ]] نے اپنے حضور جملہ "<font color = green , font size=3px>{{حدیث|"اَستَغفِرُاللهَ"}}</font>" کو دہرانے والے شخص سے فرمایا:
[[امیرالمؤمنین|حضرت علیؑ]] نے اپنے حضور جملہ "<font color = green , font size=3px>{{حدیث|"اَستَغفِرُاللهَ"}}</font>" کو دہرانے والے شخص سے فرمایا:
<font color = green , font size=3px>{{حدیث|"ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ أَتَدْرِي مَا الإسْتِغْفَارُ؟ الِإسْتِغْفَارُ دَرَجَةُ الْعِلِّيِّينَ وَهُوَ إسْمٌ وَاقِعٌ عَلَی سِتَّةِ مَعَانٍ؛ أَوَّلُهَا: النَّدَمُ عَلَی مَا مَضَی وَالثَّانِي: الْعَزْمُ عَلَی تَرْكِ الْعَوْدِ إِلَيْهِ أَبَداً وَالثَّالِثُ: أَنْ تُؤَدِّيَ إِلَی الْمَخْلُوقِينَ حُقُوقَهُمْ حَتَّی تَلْقَی اللَّهَ أَمْلَسَ لَيْسَ عَلَيْكَ تَبِعَةٌ وَالرَّابِعُ: أَنْ تَعْمِدَ إِلَی كُلِّ فَرِيضَةٍ عَلَيْكَ ضَيَّعْتَهَا فَتُؤَدِّيَ حَقَّهَا وَالْخَامِسُ أَنْ تَعْمِدَ إِلَي اللَّحْمِ‏ الَّذِي نَبَتَ عَلَی السُّحْتِ فَتُذِيبَهُ بِالْأَحْزَانِ حَتَّی تُلْصِقَ الْجِلْدَ بِالْعَظْمِ وَيَنْشَأَ بَيْنَهُمَا لَحْمٌ جَدِيدٌ وَالسَّادِسُ أَنْ تُذِيقَ الْجِسْمَ أَلَمَ الطَّاعَةِ كَمَا أَذَقْتَهُ حَلَاوَةَ الْمَعْصِيَةِ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَقُولُ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ"}}</font>"؛
<font color = green , font size=3px>{{حدیث|"ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ أَتَدْرِي مَا الإسْتِغْفَارُ؟ الِإسْتِغْفَارُ دَرَجَةُ الْعِلِّيِّينَ وَهُوَ إسْمٌ وَاقِعٌ عَلَی سِتَّةِ مَعَانٍ؛ أَوَّلُهَا: النَّدَمُ عَلَی مَا مَضَی وَالثَّانِي: الْعَزْمُ عَلَی تَرْكِ الْعَوْدِ إِلَيْهِ أَبَداً وَالثَّالِثُ: أَنْ تُؤَدِّيَ إِلَی الْمَخْلُوقِينَ حُقُوقَهُمْ حَتَّی تَلْقَی اللَّهَ أَمْلَسَ لَيْسَ عَلَيْكَ تَبِعَةٌ وَالرَّابِعُ: أَنْ تَعْمِدَ إِلَی كُلِّ فَرِيضَةٍ عَلَيْكَ ضَيَّعْتَهَا فَتُؤَدِّيَ حَقَّهَا وَالْخَامِسُ أَنْ تَعْمِدَ إِلَي اللَّحْمِ‏ الَّذِي نَبَتَ عَلَی السُّحْتِ فَتُذِيبَهُ بِالْأَحْزَانِ حَتَّی تُلْصِقَ الْجِلْدَ بِالْعَظْمِ وَيَنْشَأَ بَيْنَهُمَا لَحْمٌ جَدِيدٌ وَالسَّادِسُ أَنْ تُذِيقَ الْجِسْمَ أَلَمَ الطَّاعَةِ كَمَا أَذَقْتَهُ حَلَاوَةَ الْمَعْصِيَةِ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَقُولُ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ"}}</font>"؛
سطر 67: سطر 65:
|}
|}


استغفار، [[مستحب]] است، اما ممکن است بہ دلایلی، واجب یا حرام باشد۔ این احکام عبارتند از:
 
# استغفار مستحب: استغفار، بہترین [[دعا]] و عبادت بہ شمار رفتہ و در ہمۀ احوال، مستحب دانستہ شدہ است؛ از جملہ:<ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۴۰۹ق، ج۷، ص۱۸۰۔</ref> بین دو سجدہ [[نماز]]،<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۶۸۳۔</ref> بعد از [[تسبیحات اربعہ]]،<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۶۵۸۔</ref> در [[قنوت]] بہ خصوص قنوت [[نماز وتر]]،<ref>یزدی، العروۃ الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۶۹۹۔</ref> ہنگام سحر،<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۳۶۷ق، ج۷، ص۳۳۔</ref> و در [[ماہ رمضان]]۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعۃ، ۱۴۰۹ق، ج۱۰، ص۳۰۴۔</ref>
# استغفار [[واجب]]: استغفار در مواردی واجب است؛ از جملہ بہ عنوان [[کفارہ|کفّارۀ]] [[احرام|مُحرِمی]] کہ یک یا دو بار، مرتکب جدال شود۔<ref>در جدال بر راست، در کمتر از سہ مرتبہ، غیر از استغفار چیزی نیست؛ و در سہ مرتبہ، کفارہ آن یک گوسفند است (محمودی، مناسک عمرہ مفردہ، ۱۳۸۷ش، ص۶۹)۔</ref>
# استغفار [[حرام]]: بنابر قرآن کریم، استغفار مؤمنان برای [[شرک|مشرکان]] جایز نیست۔<ref>سورہ توبہ، آیہ ۱۱۳۔</ref>


==آداب ==
==آداب ==
سطر 78: سطر 73:


-->
-->
== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم