مندرجات کا رخ کریں

"استغفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,443 بائٹ کا اضافہ ،  24 جون 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 233: سطر 233:
* مشہور ہی نہیں بلکہ امر مسلّم ہے کہ [[سورہ توبہ]] سنہ 9 ہجری قمری میں نازل ہوئی ہے حالانکہ [[ابوطالب(ع)]] کا سال وفات، سنہ 10 بعد از بعثت ہے،<ref>زمخشری، الکشاف، ج2، ص315۔</ref><ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ج16، ص208۔</ref><ref>القرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج8، ص173۔</ref> چنانچہ مذکورہ شان نزول اپنے متن میں ہی تاریخی لحاظ سے بھی تضادات سے مالامال ہے، حتی کہ بعض تفاسیر میں اس روایت کا رخ سیدھا کرنے کے لئے نامقبول اور نامعقول توجیہات پیش کی گئی ہیں اور یہاں تک بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیت دو مرتبہ نازل ہوئی ہے!،<ref>عبدہ، تفسیر المنار، ج11، ص57 58۔</ref><ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج8، ص158۔</ref> یا پھر کیا گیا ہے کہ [[ابوطالب(ع)]] کے لئے [[رسول خدا(ص)]] کا استغفار، ان کی وفات سے لے کر اس آیت کے نزول تک ممکن تھا!،<ref>فخر رازی، تفسیر الکبیر، ج16، ص208۔</ref> لیکن ان لوگوں نے اس نکتے کی طرف اشارہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] سالہا سال اپنے مشرک چچا کے ساتھ دوستی اور محبت کا اظہار کرتے رہے تھے اور ان کے لئے [[دعا|دعائے]] مغفرت کرتے رہے تھے حالانکہ خداوند متعال نے مکرر در مکرر آپ(ص) کو مشرکین سے محبت اور دوستی سے منع کیا تھا!۔<ref>مکارم شیرازي، تفسیر نمونہ، ج8، ص157158۔</ref><ref>الامینی النجفی، الغدیر، ج8، ص1011۔</ref>
* مشہور ہی نہیں بلکہ امر مسلّم ہے کہ [[سورہ توبہ]] سنہ 9 ہجری قمری میں نازل ہوئی ہے حالانکہ [[ابوطالب(ع)]] کا سال وفات، سنہ 10 بعد از بعثت ہے،<ref>زمخشری، الکشاف، ج2، ص315۔</ref><ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ج16، ص208۔</ref><ref>القرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج8، ص173۔</ref> چنانچہ مذکورہ شان نزول اپنے متن میں ہی تاریخی لحاظ سے بھی تضادات سے مالامال ہے، حتی کہ بعض تفاسیر میں اس روایت کا رخ سیدھا کرنے کے لئے نامقبول اور نامعقول توجیہات پیش کی گئی ہیں اور یہاں تک بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیت دو مرتبہ نازل ہوئی ہے!،<ref>عبدہ، تفسیر المنار، ج11، ص57 58۔</ref><ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج8، ص158۔</ref> یا پھر کیا گیا ہے کہ [[ابوطالب(ع)]] کے لئے [[رسول خدا(ص)]] کا استغفار، ان کی وفات سے لے کر اس آیت کے نزول تک ممکن تھا!،<ref>فخر رازی، تفسیر الکبیر، ج16، ص208۔</ref> لیکن ان لوگوں نے اس نکتے کی طرف اشارہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] سالہا سال اپنے مشرک چچا کے ساتھ دوستی اور محبت کا اظہار کرتے رہے تھے اور ان کے لئے [[دعا|دعائے]] مغفرت کرتے رہے تھے حالانکہ خداوند متعال نے مکرر در مکرر آپ(ص) کو مشرکین سے محبت اور دوستی سے منع کیا تھا!۔<ref>مکارم شیرازي، تفسیر نمونہ، ج8، ص157158۔</ref><ref>الامینی النجفی، الغدیر، ج8، ص1011۔</ref>
* اسی شان نزول کے ایک حصے میں [[ابوطالب(ع)]] [[رسول اللہ(ص)]] سے عرض کرتے ہیں: "میں اپنے والد [[عبدالمطلب(ع)]] کے [[دین]] پر ہوں"، اور [[شیعہ]] نیز بہت سے [[اہل سنت|سنی]] علماء کے ہاں [[عبدالمطلب(ع)]] کی یکتا پرستی مسلّم ہے۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ج1، ص163۔</ref><ref>الشیخ المفید، اوائل المقالات، ص45 46۔</ref> [[عباس بن عبدالمطلب]] سے بھی ہے منقول ہے کہ [[ابوطالب(ع)]] نے وفات سے قبل [[توحید]] اور [[رسالت]] کا اقرار کیا،<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج14، ص71۔</ref> اور ان کے اشعار اس حقیقت کا عینی ثبوت ہیں۔<ref>الجزری، اسنی المطالب، ص37۔</ref><ref>الامینی النجفی، الغدیر، ج7، ص350 384۔</ref> بعض علماء کا کہنا ہے کہ [[ابوطالب(ع)]] اپنا [[ایمان]] چھپا کر رکھتے تھے تا کہ [[رسول خدا(ص)]] کی بہتر انداز سے حمایت و حفاظت کرسکیں۔<ref>الجزری، اسنی المطالب، ص33۔</ref><ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج14، ص274۔</ref> [[اہل بیت]] کی [[احادیث]] میں [[ابوطالب(ع)]] کو [[اصحاب کہف]]،<ref> کلینی، الکافی، ج1، ص448۔</ref> اور [[مؤمن آل فرعون]]،<ref>ابن براج، جواہر الفقہ، ص249۔</ref> سے تشبیہ دی گئی ہے۔ [[امام رضا(ع)]] نے [[ابان بن تغلب]] سے فرمایا: {{عربی|'''اگر تم [[ابوطالب(ع)]] کے [[ایمان]] کا اقرار نہیں کرو گے تو تیرا انجام، دوزخ کی آگ، ہوگا'''}}۔<ref>بحار الانوار، ج35، ص110 و 156۔</ref>
* اسی شان نزول کے ایک حصے میں [[ابوطالب(ع)]] [[رسول اللہ(ص)]] سے عرض کرتے ہیں: "میں اپنے والد [[عبدالمطلب(ع)]] کے [[دین]] پر ہوں"، اور [[شیعہ]] نیز بہت سے [[اہل سنت|سنی]] علماء کے ہاں [[عبدالمطلب(ع)]] کی یکتا پرستی مسلّم ہے۔<ref>شوشتری، مجالس المؤمنین، ج1، ص163۔</ref><ref>الشیخ المفید، اوائل المقالات، ص45 46۔</ref> [[عباس بن عبدالمطلب]] سے بھی ہے منقول ہے کہ [[ابوطالب(ع)]] نے وفات سے قبل [[توحید]] اور [[رسالت]] کا اقرار کیا،<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج14، ص71۔</ref> اور ان کے اشعار اس حقیقت کا عینی ثبوت ہیں۔<ref>الجزری، اسنی المطالب، ص37۔</ref><ref>الامینی النجفی، الغدیر، ج7، ص350 384۔</ref> بعض علماء کا کہنا ہے کہ [[ابوطالب(ع)]] اپنا [[ایمان]] چھپا کر رکھتے تھے تا کہ [[رسول خدا(ص)]] کی بہتر انداز سے حمایت و حفاظت کرسکیں۔<ref>الجزری، اسنی المطالب، ص33۔</ref><ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج14، ص274۔</ref> [[اہل بیت]] کی [[احادیث]] میں [[ابوطالب(ع)]] کو [[اصحاب کہف]]،<ref> کلینی، الکافی، ج1، ص448۔</ref> اور [[مؤمن آل فرعون]]،<ref>ابن براج، جواہر الفقہ، ص249۔</ref> سے تشبیہ دی گئی ہے۔ [[امام رضا(ع)]] نے [[ابان بن تغلب]] سے فرمایا: {{عربی|'''اگر تم [[ابوطالب(ع)]] کے [[ایمان]] کا اقرار نہیں کرو گے تو تیرا انجام، دوزخ کی آگ، ہوگا'''}}۔<ref>بحار الانوار، ج35، ص110 و 156۔</ref>
===حضرت ابراہیم(ع) کا استغفار آزر کے لئے===
[[قرآن کریم]] [[سورہ توبہ]] کی آیت 113 میں مشرکین کے لئے استغفار کی ممنوعیت کے کے بعد، [[آزر]] کے لئے [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم(ع)]] کے استغفار کا راز بیان کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ یہ مغفرت طلبی اس وقت سے تعلق رکھتی ہے جب [[ابراہیم(ع)]] کو ـ ابھی ـ اس کے [[ایمان]] لانے کی امید تھی؛ چنانچہ خلیل الرحمن نے اس کو راہ راست پر لانے کے لئے اس کو استغفار کا وعدہ دیا  اور اس وعدے کی وفا کی؛ لیکن جب خدا کے ساتھ اس کی دشمنی آشکار ہوئی، تو اس سے بیزاری کا اظہار کیا۔<ref>{{قرآن کا متن|'''وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلاَّ عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لأوَّاهٌ حَلِيمٌ'''|ترجمہ= اور ابراہیم کا دعائے مغفرت کرنا اپنے باپ کے لیے نہ تھا مگر ایک وعدہ کی رو سے جو انہوں نے کیا تھا اس سے مگر جب ثابت ہو گیا ان پر کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو انہوں نے اس سے اظہار برات کر دیا، بلاشبہ ابراہیم غم خوار انسان تھے، تحمل سے کام لینے والے۔|سورت= [[سورہ توبہ|توبہ]]|آیت=114}}۔</ref> اس سلسلے میں منقولہ [[احادیث|روایات]] کا مضمون یہ ہے کہ [[ابراہیم(ع)]] نے آزر کے لئے استغفار کو اس کے [[ایمان]] لانے سے مشروط کیا، اور جب اللہ کے ساتھ اس کی دشمنی آشکار ہوئی تو آپ نے اس سے برائت و بیزاری ظاہر کی۔<ref>الحویزی، نورالثقلین، ج2، ص274۔</ref><ref>العیاشی، تفسیر عیاشی، ج2، ص114۔</ref><ref>مجلسی، بحار الانوار، ج11، ص77۔</ref><ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج11، ص88۔</ref><ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج12، ص15۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف