مندرجات کا رخ کریں

"کوہ ثور" کے نسخوں کے درمیان فرق

286 بائٹ کا ازالہ ،  21 اکتوبر 2020ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:


==غار ثور==
==غار ثور==
غار ثور پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے اور یہاں سے اطراف کی پہاڑوں کی نگرانی کی جاسکی ہے۔ ایک کھوکھلی چٹان یا پتھر کی مانند ہے اور الٹی کشتی سے مشابہت رکھتی ہے۔ زمین سے اس کی اونچائی 500 میٹر سے کچھ اوپر ہے اور پہاڑ پر چڑھنے کا راستہ بہت دشوار ہے جس کے لئے بہت زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص139۔</ref><ref>عیاشی، الرحلۃ العیاشیۃ، ج2، ص102-103۔</ref><ref>رفعت باشا، مرآۃ الحرمین، ج1، ص61، 63۔</ref>
غار ثور پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے اور یہاں سے اطراف کی پہاڑوں کی نگرانی کی جاسکی ہے۔ ایک کھوکھلی چٹان یا پتھر کی مانند ہے اور الٹی کشتی سے مشابہت رکھتی ہے۔ زمین سے اس کی اونچائی 500 میٹر سے کچھ اوپر ہے اور پہاڑ پر چڑھنے کا راستہ بہت دشوار ہے جس کے لئے بہت زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص139،عیاشی، الرحلۃ العیاشیۃ، ج2، ص102-103،رفعت باشا، مرآۃ الحرمین، ج1، ص61، 63۔</ref>


غار ثور میں داخلے کے لئے دو راستے یا دراڑیں ہیں، ایک مغرب کی جانب ہے جو بہت تنگ ہے اور تقریبا غار کے فرش سے چسپاں ہے اور دوسرا مشرقی راستہ ہے جو کسی حد تک چوڑا ہے اور دعوی کیا گیا ہے کہ یہ راستہ [[رسول اللہؐ]] کے داخلے کے بعد اعجاز الہی کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص94، 139-140۔</ref><ref>اسدی مکی، اخبارالکرام، ص213۔</ref><ref>عیاشی، الرحلۃ العیاشیۃ، ج2، ص103۔</ref><ref>رفعت باشا، مرآۃ الحرمین، ج1، ص62۔</ref>
غار ثور میں داخلے کے لئے دو راستے یا دراڑیں ہیں، ایک مغرب کی جانب ہے جو بہت تنگ ہے اور تقریبا غار کے فرش سے چسپاں ہے اور دوسرا مشرقی راستہ ہے جو کسی حد تک چوڑا ہے اور دعوی کیا گیا ہے کہ یہ راستہ [[رسول اللہؐ]] کے داخلے کے بعد اعجاز الہی کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص94، 139-140،اسدی مکی، اخبارالکرام، ص213،عیاشی، الرحلۃ العیاشیۃ، ج2، ص103،رفعت باشا، مرآۃ الحرمین، ج1، ص62۔</ref>


غار کی لمبائی 18 بالشت (Span)، اور درمیانی حصے کی چوڑائی 11 بالشت ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص140۔</ref>  غار کی اندرونی اونچائی ایک انسان کے قد کے برابر اور پوری غار کا اندرونی رقبہ اڑھائی میٹر مربع ہے۔<ref>عیاشی، الرحلۃ العیاشیۃ، ج2، ص103۔</ref><ref>بَتَنُونی، الرحلۃ الحجازیۃ، ص131۔</ref>
غار کی لمبائی 18 بالشت (Span)، اور درمیانی حصے کی چوڑائی 11 بالشت ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص140۔</ref>  غار کی اندرونی اونچائی ایک انسان کے قد کے برابر اور پوری غار کا اندرونی رقبہ اڑھائی میٹر مربع ہے۔<ref>عیاشی، الرحلۃ العیاشیۃ، ج2، ص103،بَتَنُونی، الرحلۃ الحجازیۃ، ص131۔</ref>


کچھ مؤرخین کے نزدیک غار ثور ـ جہاں [[رسول اللہؐ]] نے پناہ لی تھی ـ [[غار حراء]] کے ساتھ ـ جہاں [[رسول اللہؐ]] پر پہلی [[وحی]] نازل ہوئی ـ مشتبہ ہوئی ہے۔<ref>ازرقی، اخبار مکۃ و۔۔۔، ج2، ص288۔</ref><ref>فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص448۔</ref><ref>ابن ظہیرہ، الجامع اللطیف، ص299۔</ref><ref> نہروالی، کتاب الاعلام، ص447 448۔</ref>
کچھ مؤرخین کے نزدیک غار ثور ـ جہاں [[رسول اللہؐ]] نے پناہ لی تھی ـ [[غار حراء]] کے ساتھ ـ جہاں [[رسول اللہؐ]] پر پہلی [[وحی]] نازل ہوئی ـ مشتبہ ہوئی ہے۔<ref>ازرقی، اخبار مکۃ و۔۔۔، ج2، ص288،فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص448،ابن ظہیرہ، الجامع اللطیف، ص299، نہروالی، کتاب الاعلام، ص447 448۔</ref>


===رسول خداؐ کا غار ثور میں پناہ لینا===
===رسول خداؐ کا غار ثور میں پناہ لینا===
خداوند متعال نے [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] کو [[شرک|مشرکین]] کی طرف سے قتل کی سازش سے آگاہ فرمایا تو طے پایا کہ [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] آپؐ کے بستر پر لیٹیں اور آپؐ خود رات کے وقت [[مکہ]] کو  [[يثرب]] کی جانب، چھوڑ دیں۔ (دیکھئے: [[لیلۃ المبیت]])۔ [[رسول خداؐ]] مشرکین [[مکہ]] کی دسترس سے نکلنے کے لئے ـ جو آپؐ کی تلاش میں تھے ـ [[ابوبکر]] کو ساتھ لے کر غار ثور میں روپوش ہوئے اور تین دن اور تین رات وہیں مقیم رہے۔ [[قرآن کریم]] نے بھی مشرکین کی سازش، پیغمبراکرمؐ کے مکہ میں اپنے گھر سے نکلنے اور جبل ثور میں واقع اس غار میں پناہ لینے کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref> سورہ توبہ، آیت 40۔</ref><ref>طبری، جامع البیان، ذیل آیت۔</ref><ref>نسفی، تفسیر القرآن الجلیل، ذیل آیت۔</ref>
خداوند متعال نے [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] کو [[شرک|مشرکین]] کی طرف سے قتل کی سازش سے آگاہ فرمایا تو طے پایا کہ [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] آپؐ کے بستر پر لیٹیں اور آپؐ خود رات کے وقت [[مکہ]] کو  [[يثرب]] کی جانب، چھوڑ دیں۔ (دیکھئے: [[لیلۃ المبیت]])۔ [[رسول خداؐ]] مشرکین [[مکہ]] کی دسترس سے نکلنے کے لئے ـ جو آپؐ کی تلاش میں تھے ـ [[ابوبکر]] کو ساتھ لے کر غار ثور میں روپوش ہوئے اور تین دن اور تین رات وہیں مقیم رہے۔ [[قرآن کریم]] نے بھی مشرکین کی سازش، پیغمبراکرمؐ کے مکہ میں اپنے گھر سے نکلنے اور جبل ثور میں واقع اس غار میں پناہ لینے کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref> سورہ توبہ، آیت 40،طبری، جامع البیان، ذیل آیت،نسفی، تفسیر القرآن الجلیل، ذیل آیت۔</ref>


====اعجاز الٰہی====
====اعجاز الٰہی====
اس غار میں [[رسول اللہؐ]] کے مقیم ہوجانے کے بموجب متعدد [[معجزہ|معجزات]] رونما ہوئے، جیسے غار کے دہانے پر مکڑی کا جالا بنا جانا، دو جنگلی (وحشی) کبوتروں کا گھونسلا بنانا، اور ایک قول کی بنا پر [[رسول خداؐ]] کے سامنے ایک درخت کا اگ جانا۔
اس غار میں [[رسول اللہؐ]] کے مقیم ہوجانے کے بموجب متعدد [[معجزہ|معجزات]] رونما ہوئے، جیسے غار کے دہانے پر مکڑی کا جالا بنا جانا، دو جنگلی (وحشی) کبوتروں کا گھونسلا بنانا، اور ایک قول کی بنا پر [[رسول خداؐ]] کے سامنے ایک درخت کا اگ جانا۔


مشرکین [[رسول خداؐ]] کی تلاش میں [[غار ثور]] کے دہانے تک بھی آئے مگر خداوند متعال نے انہیں داخلے سے باز رکھا؛ اس طرح کہ قریشیوں نے دہانے پر مکڑی کے جالے اور گھونسلے میں کبوتر کے اںڈوں کو دیکھا تو اس نتیجے پر پہنچے کہ غار متروک اور خالی ہے اور اس میں کوئی داخل نہیں ہوا کیونکہ کسی کے آنے کی صورت میں جالا پھٹ جاتا اور کبوتر کے انڈے ٹوٹ جاتے اور کبوتر بھی وہاں نہ بیٹھا رہتا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، قسم 1، ص154۔</ref><ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص93۔</ref><ref>ابن کثیر، السیرۃ النبویۃ ج2، ص239241۔</ref><ref>نہروالی، کتاب الاعلام، ص448449۔</ref>
مشرکین [[رسول خداؐ]] کی تلاش میں [[غار ثور]] کے دہانے تک بھی آئے مگر خداوند متعال نے انہیں داخلے سے باز رکھا؛ اس طرح کہ قریشیوں نے دہانے پر مکڑی کے جالے اور گھونسلے میں کبوتر کے اںڈوں کو دیکھا تو اس نتیجے پر پہنچے کہ غار متروک اور خالی ہے اور اس میں کوئی داخل نہیں ہوا کیونکہ کسی کے آنے کی صورت میں جالا پھٹ جاتا اور کبوتر کے انڈے ٹوٹ جاتے اور کبوتر بھی وہاں نہ بیٹھا رہتا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، قسم 1، ص154،ابن جُبَیر، رحلۃ، ص93،ابن کثیر، السیرۃ النبویۃ ج2، ص239241،نہروالی، کتاب الاعلام، ص448449۔</ref>


===غار ثور سے لوگوں کا تبرک حاصل کرنا===
===غار ثور سے لوگوں کا تبرک حاصل کرنا===
کوہ ثور، رسول اللہؐ کے تین روزہ قیام سے اب تک مسلمانوں کے نزدیک مبارک اور بابرکت سمجھا جاتا ہے<ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص448۔</ref><ref>کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص393۔</ref><ref>بلادی، معالم مکة، ص57۔</ref> اور اسی وقت سے سے حجاج کرام کی زیارت گاہ ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93۔</ref><ref>فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449۔</ref>
کوہ ثور، رسول اللہؐ کے تین روزہ قیام سے اب تک مسلمانوں کے نزدیک مبارک اور بابرکت سمجھا جاتا ہے<ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص448،کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص393،بلادی، معالم مکة، ص57۔</ref> اور اسی وقت سے سے حجاج کرام کی زیارت گاہ ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93،فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449۔</ref>


اس کے باوجود کہ اس غار کے تنگ دہانے سے اندر داخل ہونا بہت دشوار ہے جس میں رسول اللہؐ داخل ہوئے تھے، غار جانے والے لوگوں کی کوشش ہوتی تھی کہ تبرک کے حصول کے لئے اس میں داخل ہوجائیں، اور اس طرح کئی لوگ شگاف کی تنگی کی وجہ سے اس میں پھنس کر محبوس ہو جاتے تھے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93، 139۔</ref><ref>خلوصی، ص117۔</ref><ref>قس ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص450 451۔</ref> عوام کے درمیان غار ثور کی شگاف سے داخلے میں ناکام ہونے والے افراد کے بارے میں ایک نہایت بھونڈی اور نامعقول افواہ پھیلی ہوئی تھی۔ ابن جبیر لکھتے ہیں: <font color = deeppink>{{عربی|'''زیادہ تر غار کے تنگ دہانے کی وجہ سے اس میں داخلے سے پرہیز کرتے ہیں، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جو وہاں سے داخل نہ ہوسکے، وہ حلال زادہ نہیں ہے'''}}</font>۔<ref>رجوع کریں: فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص450۔</ref><ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص94۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص451۔</ref><ref>اسدی مکی، اخبارالکرام، 213۔</ref><ref>بلادی، معالم مکة، ص27۔</ref>
اس کے باوجود کہ اس غار کے تنگ دہانے سے اندر داخل ہونا بہت دشوار ہے جس میں رسول اللہؐ داخل ہوئے تھے، غار جانے والے لوگوں کی کوشش ہوتی تھی کہ تبرک کے حصول کے لئے اس میں داخل ہوجائیں، اور اس طرح کئی لوگ شگاف کی تنگی کی وجہ سے اس میں پھنس کر محبوس ہو جاتے تھے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93، 139،خلوصی، ص117،قس ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300،نهروالی، کتاب الاعلام، ص450 451۔</ref> عوام کے درمیان غار ثور کی شگاف سے داخلے میں ناکام ہونے والے افراد کے بارے میں ایک نہایت بھونڈی اور نامعقول افواہ پھیلی ہوئی تھی۔ ابن جبیر لکھتے ہیں: <font color = deeppink>{{عربی|'''زیادہ تر غار کے تنگ دہانے کی وجہ سے اس میں داخلے سے پرہیز کرتے ہیں، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جو وہاں سے داخل نہ ہوسکے، وہ حلال زادہ نہیں ہے'''}}</font>۔<ref>رجوع کریں: فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص450،ابن جُبَیر، رحلة، ص94،نهروالی، کتاب الاعلام، ص451،اسدی مکی، اخبارالکرام، 213،بلادی، معالم مکة، ص27۔</ref>


سنہ 800 اور بقول دیگر 810ھ ق کو، حاکم وقت نے غار کا دہانہ وسیع کرنے کا اہتمام کیا تا کہ لوگ اس میں محبوس نہ ہوں۔<ref>رجوع کنید به فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449450۔</ref><ref>ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300۔</ref><ref>کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص395۔</ref> بعد کے زمانے میں، حاکم [[مکہ]] نے غار کے دہانے کو وسیع تر کردیا۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref> آج کے زمانے میں دہانے کی اونچائی نیز غار کی چوڑائی تقریبا نصف میٹر ہے۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref>
سنہ 800 اور بقول دیگر 810ھ ق کو، حاکم وقت نے غار کا دہانہ وسیع کرنے کا اہتمام کیا تا کہ لوگ اس میں محبوس نہ ہوں۔<ref>رجوع کنید به فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449450،ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300،کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص395۔</ref> بعد کے زمانے میں، حاکم [[مکہ]] نے غار کے دہانے کو وسیع تر کردیا۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref> آج کے زمانے میں دہانے کی اونچائی نیز غار کی چوڑائی تقریبا نصف میٹر ہے۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم