مندرجات کا رخ کریں

"کوہ ثور" کے نسخوں کے درمیان فرق

6,314 بائٹ کا اضافہ ،  27 مئی 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:


مشرکین [[رسول خدا(ص)]] کی تلاش میں غار ثور کے دہانے تک بھی آئے مگر خداوند متعال نے انہیں داخلے سے باز رکھا؛ اور وہ یوں کے قریشیوں نے دہانے پر مکڑی کے جالے اور گھونسلے میں کبوتر کے اںڈوں کو دیکھا تو اس نتیجے پر پہنچے کہ غار متروک اور خالی ہے اور اس میں کوئی داخل نہیں ہوا کیونکہ کسی کے آنے کی صورت میں جالا پھٹ جاتا اے اور کبوتر کے انڈے ٹوٹ جاتے اور کبوتر بھی وہاں نہ بیٹھا رہتا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، قسم 1، ص154۔</ref><ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93۔</ref><ref>ابن کثیر، السیرة النبویة ج2، ص239241۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص448449۔</ref>
مشرکین [[رسول خدا(ص)]] کی تلاش میں غار ثور کے دہانے تک بھی آئے مگر خداوند متعال نے انہیں داخلے سے باز رکھا؛ اور وہ یوں کے قریشیوں نے دہانے پر مکڑی کے جالے اور گھونسلے میں کبوتر کے اںڈوں کو دیکھا تو اس نتیجے پر پہنچے کہ غار متروک اور خالی ہے اور اس میں کوئی داخل نہیں ہوا کیونکہ کسی کے آنے کی صورت میں جالا پھٹ جاتا اے اور کبوتر کے انڈے ٹوٹ جاتے اور کبوتر بھی وہاں نہ بیٹھا رہتا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، قسم 1، ص154۔</ref><ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93۔</ref><ref>ابن کثیر، السیرة النبویة ج2، ص239241۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص448449۔</ref>
===غار ثور سے لوگوں کا تبرک حاصل کرنا===
کوہ ثور، رسول اللہ(ص) کے تین روزہ قیام سے اب تک مسلمانوں کے نزدیک مبارک اور بابرکت سمجھا جاتا ہے<ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص448۔</ref><ref>کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص393۔</ref><ref>بلادی، معالم مکة، ص57۔</ref> اور اسی وقت سے سے حجاج کرام کی زیارت گاہ ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93۔</ref><ref>فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449۔</ref>
اس کے باوجود کہ اس غار کے تنگ دہانے سے اندر داخل ہونا بہت دشوار ہے جس میں رسول اللہ(ص) داخل ہوئے تھے، غار جانے والے لوگوں کی کوشش ہوتی تھی کہ تبرک کے حصول کے لئے اس میں داخل ہوجائیں، اور اس طرح کئی لوگ شگاف کی تنگی کی وجہ سے اس میں پھنس کر محبوس ہو جاتے تھے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93، 139۔</ref><ref>خلوصی، ص117۔</ref><ref>قس ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص450 451۔</ref> عوام کے درمیان غار ثور کی شگاف سے داخلے میں ناکام ہونے والے افراد کے بارے میں ایک نہایت بھونڈی اور نامعقول افواہ پھیلی ہوئی تھی۔ ابن جبیر لکھتے ہیں: <font color = deeppink>{{عربی|'''زیادہ تر غار کے تنگ دہانے کی وجہ سے اس میں داخلے سے پرہیز کرتے ہیں، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جو وہاں سے داخل نہ ہوسکے، وہ حلال زادہ نہیں ہے'''}}۔<ref>رجوع کریں: فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص450۔</ref><ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص94۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص451۔</ref><ref>اسدی مکی، اخبارالکرام، 213۔</ref><ref>بلادی، معالم مکة، ص27۔</ref>
سنہ 800 اور بقول دیگر 810ھ ق کو، حاکم وقت نے غار کا دہانہ وسیع کرنے کا اہتمام کیا تا کہ لوگ اس میں محبوس نہ ہوں۔<ref>رجوع کنید به فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449450۔</ref><ref>ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300۔</ref><ref>کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص395۔</ref> بعد کے زمانے میں، حاکم [[مکہ]] نے غار کے دہانے کو وسیع تر کردیا۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref> آج کے زمانے میں دہانے کی اونچائی نیز غار کی چوڑائی تقریبا نصف میٹر ہے۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref>


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
سطر 31: سطر 38:
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}
</div>
</div>
==مآخذ==
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" >
{{ستون آ}}
* ابن جُبَیر، محمد بن احمد الکنانی الأندلسی، ''رحلة ابن جبیر''، بیروت، 1986ع‍
* ابن سعد، ''طبقات''، (لیدن).
* ابن ظهیره، ''الجامع اللطیف فی فضل مکة و اهلها و بناء البیت الشریف''، چاپ علی عمر، قاهره، 1423ھ ق/ 2003ع‍‌۔
* ابن کثیر، ''السیرة النبویة''، چاپ مصطفی عبدالواحد، قاهره 13831386ھ ق / 1964-1966ع‍، چاپ افست بیروت، [بی تا].
* ازرقی، محمد بن عبداللّه، ''اخبار مکة و ماجاء فیها من الآثار''، چاپ رشدی صالح ملحس، بیروت، 1403ھ ق / 1983ع‍‌۔، چاپ افست قم، 1369ھ ش۔
* اسدی مکی، احمد بن محمد، ''اخبارالکرام بأخبار المسجدالحرام''، چاپ حافظ غلام مصطفی، بنارس، 1396ھ ق / 1976ع‍۔
* بتنونی، محمد لبیب، ''الرحلة الحجازیة''، قاهره، 1415ھ ق / 1995ع‍۔
* بلادی، عاتق، ''معالم مکة التاریخیة و الاثریة''، مکه، 1400ھ ق / 1980ع‍۔
* حمیری، محمد بن عبداللّه، ''الروض المعطار فی خبرالاقطار''، چاپ احسان عباس، بیروت، 1984ع‍۔
* ابراهیم رفعت باشا، ''مرآة الحرمین، او، الرحلات الحجازیة و الحج و مشاعره الدینیة''، بیروت، دارالمعرفه، بی‌تا.
* سهیلی، عبدالرحمان بن عبداللّه، ''الروض الانف فی شرح السیرة النبویة لابن هشام''، چاپ عبدالرحمان وکیل، قاهره، 1387-1390ھ ق / 1967-1970ع‍، چاپ افست 1410ھ ق /  1990ع‍۔
* طبری، ''جامع البیان في تفسیر آي القرآن''.
* عیاشی، عبداللّه بن محمد، ''الرحلة العیاشیة (ماءالموائد) ''، [فاس] 1316ھ ق، چاپ افست رباط، 1397ھ ق / 1977ع‍۔
* فاسی، محمد بن احمد، ''شفاء الغرام بأخبار البلدالحرام''، چاپ عمر عبدالسلام تدمری، بیروت، 1405ھ ق /  1985ع‍۔
* کردی، محمد طاهر، ''التاریخ القویم لمکة و بیت اللّه الکریم''، بیروت، 1420ھ ق / 2000ع‍۔
* نسفی، عبداللّه بن محمد، ''تفسیر القرآن الجلیل، المسمی بمدارک التنزیل و حقائق التأویل''، بیروت، دارالکتاب العربی، [بی تا].
* نهروالی، محمد بن احمد، ''کتاب الاعلام باعلام بیت اللّه الحرام، در اخبار مکة المشرفة''، ج3، چاپ فردیناند ووستنفلد، گوتینگن، 1857ع‍، چاپ افست بیروت، 1964ع‍۔
{{ستون خ}}
</div>
==بیرونی ربط==
* مضمون کا ماخذ: [http://www.encyclopaediaislamica.com/madkhal2.php?sid=4285 دانشنامه جهان اسلام]
{{نجد و حجاز}}
[[fa:غار ثور]]
[[en:Mount Thawr]]


{{نجد و حجاز}}
{{نجد و حجاز}}
[[زمرہ:پیغمبر اسلام(ص)]]
[[زمرہ:مکہ‎‏]]
[[زمرہ:پیغمبر کے معجزات]]
گمنام صارف