مندرجات کا رخ کریں

"کوہ ثور" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
سطر 30: سطر 30:
کوہ ثور، رسول اللہ(ص) کے تین روزہ قیام سے اب تک مسلمانوں کے نزدیک مبارک اور بابرکت سمجھا جاتا ہے<ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص448۔</ref><ref>کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص393۔</ref><ref>بلادی، معالم مکة، ص57۔</ref> اور اسی وقت سے سے حجاج کرام کی زیارت گاہ ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93۔</ref><ref>فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449۔</ref>
کوہ ثور، رسول اللہ(ص) کے تین روزہ قیام سے اب تک مسلمانوں کے نزدیک مبارک اور بابرکت سمجھا جاتا ہے<ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص448۔</ref><ref>کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص393۔</ref><ref>بلادی، معالم مکة، ص57۔</ref> اور اسی وقت سے سے حجاج کرام کی زیارت گاہ ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93۔</ref><ref>فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449۔</ref>


اس کے باوجود کہ اس غار کے تنگ دہانے سے اندر داخل ہونا بہت دشوار ہے جس میں رسول اللہ(ص) داخل ہوئے تھے، غار جانے والے لوگوں کی کوشش ہوتی تھی کہ تبرک کے حصول کے لئے اس میں داخل ہوجائیں، اور اس طرح کئی لوگ شگاف کی تنگی کی وجہ سے اس میں پھنس کر محبوس ہو جاتے تھے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93، 139۔</ref><ref>خلوصی، ص117۔</ref><ref>قس ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص450 451۔</ref> عوام کے درمیان غار ثور کی شگاف سے داخلے میں ناکام ہونے والے افراد کے بارے میں ایک نہایت بھونڈی اور نامعقول افواہ پھیلی ہوئی تھی۔ ابن جبیر لکھتے ہیں: <font color = deeppink>{{عربی|'''زیادہ تر غار کے تنگ دہانے کی وجہ سے اس میں داخلے سے پرہیز کرتے ہیں، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جو وہاں سے داخل نہ ہوسکے، وہ حلال زادہ نہیں ہے'''}}۔<ref>رجوع کریں: فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص450۔</ref><ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص94۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص451۔</ref><ref>اسدی مکی، اخبارالکرام، 213۔</ref><ref>بلادی، معالم مکة، ص27۔</ref>
اس کے باوجود کہ اس غار کے تنگ دہانے سے اندر داخل ہونا بہت دشوار ہے جس میں رسول اللہ(ص) داخل ہوئے تھے، غار جانے والے لوگوں کی کوشش ہوتی تھی کہ تبرک کے حصول کے لئے اس میں داخل ہوجائیں، اور اس طرح کئی لوگ شگاف کی تنگی کی وجہ سے اس میں پھنس کر محبوس ہو جاتے تھے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93، 139۔</ref><ref>خلوصی، ص117۔</ref><ref>قس ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص450 451۔</ref> عوام کے درمیان غار ثور کی شگاف سے داخلے میں ناکام ہونے والے افراد کے بارے میں ایک نہایت بھونڈی اور نامعقول افواہ پھیلی ہوئی تھی۔ ابن جبیر لکھتے ہیں: <font color = deeppink>{{عربی|'''زیادہ تر غار کے تنگ دہانے کی وجہ سے اس میں داخلے سے پرہیز کرتے ہیں، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جو وہاں سے داخل نہ ہوسکے، وہ حلال زادہ نہیں ہے'''}}</font>۔<ref>رجوع کریں: فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص450۔</ref><ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص94۔</ref><ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص451۔</ref><ref>اسدی مکی، اخبارالکرام، 213۔</ref><ref>بلادی، معالم مکة، ص27۔</ref>


سنہ 800 اور بقول دیگر 810ھ ق کو، حاکم وقت نے غار کا دہانہ وسیع کرنے کا اہتمام کیا تا کہ لوگ اس میں محبوس نہ ہوں۔<ref>رجوع کنید به فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449450۔</ref><ref>ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300۔</ref><ref>کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص395۔</ref> بعد کے زمانے میں، حاکم [[مکہ]] نے غار کے دہانے کو وسیع تر کردیا۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref> آج کے زمانے میں دہانے کی اونچائی نیز غار کی چوڑائی تقریبا نصف میٹر ہے۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref>
سنہ 800 اور بقول دیگر 810ھ ق کو، حاکم وقت نے غار کا دہانہ وسیع کرنے کا اہتمام کیا تا کہ لوگ اس میں محبوس نہ ہوں۔<ref>رجوع کنید به فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449450۔</ref><ref>ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300۔</ref><ref>کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص395۔</ref> بعد کے زمانے میں، حاکم [[مکہ]] نے غار کے دہانے کو وسیع تر کردیا۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref> آج کے زمانے میں دہانے کی اونچائی نیز غار کی چوڑائی تقریبا نصف میٹر ہے۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref>
گمنام صارف