مندرجات کا رخ کریں

"حمزہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 60: سطر 60:
== نام، کنیت و لقب ==
== نام، کنیت و لقب ==


حمزہ بن عبد المطلب، [[رسول خدا (ص)]] کے چچا اور [[شہدائے احد]] میں سے ہیں۔ آپ کی کنیت ابو عُمارہ و ابو یعْلی ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات، ج3، ص8؛ البلاذري، انساب الاشراف، ج3، ص282۔</ref> آپ کی والدہ [[ہالب بنت اہیب|ہالہ بنت اُہَیب]] (وُہَیب) بن عبد مَناف بن زُہرہ تھیں۔<ref> ابن کلبی، جمہرة النسب، ج1، ص28؛ ابن ہشام، السیرة النبویۃ، قسم 1، ص109۔</ref> حمزہ کے معنی شیر<ref> الزبیدی، تاج العروس، ج8، ص53۔</ref> یا تیز فہم<ref> ابن درید، الاشتقاق، ج1، ص45ـ46۔</ref> کے ہیں۔
حمزہ بن عبد المطلب، [[رسول خدا (ص)]] کے چچا اور شہدائے احد میں سے ہیں۔ آپ کی کنیت ابو عُمارہ و ابو یعْلی ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات، ج3، ص8؛ البلاذري، انساب الاشراف، ج3، ص282۔</ref> آپ کی والدہ [[ہالب بنت اہیب|ہالہ بنت اُہَیب]] (وُہَیب) بن عبد مَناف بن زُہرہ تھیں۔<ref> ابن کلبی، جمہرة النسب، ج1، ص28؛ ابن ہشام، السیرة النبویۃ، قسم 1، ص109۔</ref> حمزہ کے معنی شیر<ref> الزبیدی، تاج العروس، ج8، ص53۔</ref> یا تیز فہم<ref> ابن درید، الاشتقاق، ج1، ص45ـ46۔</ref> کے ہیں۔


انہیں "اسد اللہ" اور "اسدُ رسولِ اللہ" جیسے القاب دیئے گئے ہیں۔<ref> رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج1، ص68؛ ابن سعد، الطبقات، ج3، ص8۔</ref> ان کی شہادت کے بعد [[حضرت جبرئیل]] نے رسول خدا کے ذریعہ یہ لقب عطا کئے۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۹۰.</ref> ان کے مہم ترین القاب میں سے ایک [[سید الشہداء]] ہے۔<ref> نهج البلاغة، نامہ ۲۸</ref> [[شہید مرتضی مطہری]] لقب سید الشہداء کو حضرت حمزہ کے لئے مقید اور [[امام حسین علیہ السلام]] کے لئے مطلق مانتے ہیں اور اس تاریخی نکتہ پر تاکید کرتے ہیں کہ یہ لقب [[عاشورا]] سے پہلے تک حمزہ کے لئے مخصوص تھا لیکن عاشورا کے بعد یہ امام حسین (ع) کا لقب بن گیا۔ حمزہ اپنے زمانہ کے سید الشہداء ہیں لیکن امام حسین (ع) ہر زمانے کے سید الشہداء ہیں۔ جس طرح سے [[حضرت مریم]] اپنے زمانے کی خواتین کی سردار ہیں لیکن [[حضرت فاطمہ زہرا (ع)]] تمام زمانوں کی خواتین کی سردار ہیں۔<ref> مطہری، مجموعہ آثار استاد شهید مطهری، ج۲۴، ص۴۶۵-۴۶۶.</ref> [[ملا صالح مازندرانی]] نے اسی نظریہ کو مرتضی مطہری سے پہلے پیش کیا ہے۔<ref> مازندرانی، شرح اصول کافی، ۱۴۲۱ق، ج۱۱، ص۳۶۸.</ref>
انہیں "اسد اللہ" اور "اسدُ رسولِ اللہ" جیسے القاب دیئے گئے ہیں۔<ref> رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج1، ص68؛ ابن سعد، الطبقات، ج3، ص8۔</ref> ان کی شہادت کے بعد [[حضرت جبرئیل]] نے رسول خدا کے ذریعہ یہ لقب عطا کئے۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۹۰.</ref> ان کے مہم ترین القاب میں سے ایک [[سید الشہداء]] ہے۔<ref> نهج البلاغة، نامہ ۲۸</ref> [[شہید مرتضی مطہری]] لقب سید الشہداء کو حضرت حمزہ کے لئے مقید اور [[امام حسین علیہ السلام]] کے لئے مطلق مانتے ہیں اور اس تاریخی نکتہ پر تاکید کرتے ہیں کہ یہ لقب [[عاشورا]] سے پہلے تک حمزہ کے لئے مخصوص تھا لیکن عاشورا کے بعد یہ امام حسین (ع) کا لقب بن گیا۔ حمزہ اپنے زمانہ کے سید الشہداء ہیں لیکن امام حسین (ع) ہر زمانے کے سید الشہداء ہیں۔ جس طرح سے [[حضرت مریم]] اپنے زمانے کی خواتین کی سردار ہیں لیکن [[حضرت فاطمہ زہرا (س)]] تمام زمانوں کی خواتین کی سردار ہیں۔<ref> مطہری، مجموعہ آثار استاد شهید مطهری، ج۲۴، ص۴۶۵-۴۶۶.</ref> [[ملا صالح مازندرانی]] نے اسی نظریہ کو مرتضی مطہری سے پہلے پیش کیا ہے۔<ref> مازندرانی، شرح اصول کافی، ۱۴۲۱ق، ج۱۱، ص۳۶۸.</ref>


==قبل از اسلام==
==قبل از اسلام==
گمنام صارف