مندرجات کا رخ کریں

"حمزہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 134: سطر 134:


==حمزہ کا مقبرہ==
==حمزہ کا مقبرہ==
مروی ہے کہ [[حضرت فاطمہ|سیدہ فاطمہ زہراءؑ]] قبر حمزہ کی زیارت پر جاتی تھیں اور آپؑ نے قبر کے گرد پتھر رکھ کر نشان لگایا تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج3، ص19۔</ref>۔<ref>ابن شبّہ نمیری، کتاب تاریخ المدینۃ المنورہ، ج1، ص132۔</ref>
مروی ہے کہ [[حضرت فاطمہ|سیدہ فاطمہ زہراءؑ]] قبر حمزہ کی زیارت پر جاتی تھیں اور آپؑ نے قبر کے گرد پتھر رکھ کر نشان لگایا تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج3، ص19؛ ابن شبّہ نمیری، کتاب تاریخ المدینۃ المنورہ، ج1، ص132۔</ref>


[[بنو امیہ|امویوں]] نے [[اہل بیت|خاندان رسالت]] کے ساتھ دشمنی کے باعث، حضرت حمزہ اور [[غزوہ احد]] کے دوسرے شہداء کی قبروں کے ساتھ غیر شائستہ رویہ روا رکھا۔ مروی ہے کہ [[ابو سفیان]] نے [[عثمان بن عفان]] کے دور حکومت میں قبر حمزہ پر لات ماری اور کہا "اے ابا عمارہ! جس چیز کے لئے تو نے کل ہمارے خلاف تلوار سونت لی تھی آج ہمارے نوجوانوں کے ہاتھوں کا کھلونا ہے جس کے ساتھ وہ کھیل رہے ہیں!"۔<ref>ابن ابی الحدید، ج16، ص136۔</ref>
[[بنو امیہ|امویوں]] نے [[اہل بیت|خاندان رسالت]] کے ساتھ دشمنی کے باعث، حضرت حمزہ اور [[غزوہ احد]] کے دوسرے شہداء کی قبروں کے ساتھ غیر شائستہ رویہ روا رکھا۔ مروی ہے کہ [[ابو سفیان]] نے [[عثمان بن عفان]] کے دور حکومت میں قبر حمزہ پر لات ماری اور کہا "اے ابا عمارہ! جس چیز کے لئے تو نے کل ہمارے خلاف تلوار سونت لی تھی آج ہمارے نوجوانوں کے ہاتھوں کا کھلونا ہے جس کے ساتھ وہ کھیل رہے ہیں!"۔<ref>ابن ابی الحدید، ج16، ص136۔</ref>


[[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے [[غزوہ احد]] کے 40 سال بعد احد میں ایک چشمے یا کاریز کا پانی جاری کرنے کی غرض سے ـ گویا [[اہل بیت|خاندان رسالت]] کے ساتھ دشمنی کی بنا پر ـ حکم دیا کہ حضرت حمزہ سید الشہداء سمیت [[شہدائے احد]] کی قبریں کھول دی جائیں اور ان کو دوسرے مقام پر دفنا دیا جائے۔ اس اقدام کے بعد بعض شہداء منجملہ حمزہ کی قبروں کے مقامات تبدیل ہوگئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج1، ص267ـ268۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج3، ص11۔</ref>۔<ref>ابن شبّہ نمیری، کتاب تاریخ المدینۃ المنورة، ج1، ص133۔</ref>۔<ref>محمد باقر نجفی، مدینہ شناسی، ج2، ص257۔</ref>
[[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے [[غزوہ احد]] کے 40 سال بعد احد میں ایک چشمے یا کاریز کا پانی جاری کرنے کی غرض سے ـ گویا [[اہل بیت|خاندان رسالت]] کے ساتھ دشمنی کی بنا پر ـ حکم دیا کہ حضرت حمزہ سید الشہداء سمیت [[شہدائے احد]] کی قبریں کھول دی جائیں اور ان کو دوسرے مقام پر دفنا دیا جائے۔ اس اقدام کے بعد بعض شہداء منجملہ حمزہ کی قبروں کے مقامات تبدیل ہوگئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج1، ص267ـ268؛ ابن سعد، الطبقات، ج3، ص11؛ ابن شبّہ نمیری، کتاب تاریخ المدینۃ المنورة، ج1، ص133؛ محمد باقر نجفی، مدینہ شناسی، ج2، ص257۔</ref>


حمزہ کے مزار کے اوپر قدیم الایام سے ایک مسجد اور بارگاہ تعمیر کی گئی تھی لیکن [[حجاز]] پر [[وہابیت|وہابیوں]] کے تسلط اور [[آل سعود]] کے بر سر اقتدار آنے کے بعد حضرت حمزہ کے مزار پر تعمیر شدہ گنبد و بارگاہ کو سنہ 1344 ہجری قمری میں منہدم کیا گیا۔<ref>جعفر خیاط، المدینۃ المنورة فی المراجع الغربیۃ، ص254۔</ref>۔<ref>نجمی، حمزه سیدالشہداء، ص191، 212۔</ref>
حمزہ کے مزار کے اوپر قدیم الایام سے ایک مسجد اور بارگاہ تعمیر کی گئی تھی لیکن [[حجاز]] پر [[وہابیت|وہابیوں]] کے تسلط اور [[آل سعود]] کے بر سر اقتدار آنے کے بعد حضرت حمزہ کے مزار پر تعمیر شدہ گنبد و بارگاہ کو سنہ 1344 ہجری قمری میں منہدم کیا گیا۔<ref>جعفر خیاط، المدینۃ المنورة فی المراجع الغربیۃ، ص254؛ نجمی، حمزه سیدالشہداء، ص191، 212۔</ref>


نیز مسجد حمزہ کو گرا دیا گیا اور مزار [[شہدائے احد]] کے مغرب میں ایک مسجد تعمیر کی گئی جو مسجد احد، مسجد علی اور مسجد حمزہ کے نام سے مشہور ہے۔<ref>قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ مکرمہ و مدینہ منوره، ص332۔</ref>
نیز مسجد حمزہ کو گرا دیا گیا اور مزار [[شہدائے احد]] کے مغرب میں ایک مسجد تعمیر کی گئی جو مسجد احد، مسجد علی اور مسجد حمزہ کے نام سے مشہور ہے۔<ref>قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ مکرمہ و مدینہ منوره، ص332۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,941

ترامیم