مندرجات کا رخ کریں

"امام جعفر صادق علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
  | عمر            =65 سال
  | عمر            =65 سال
}}
}}
'''جعفر بن محمد''' (83۔148 ھ) '''امام جعفر صادقؑ''' کے نام سے مشہور، اپنے والد [[امام محمد باقر (ع)]] کے بعد [[شیعہ اثنا عشری]] کے چھٹے [[امام]] ہیں۔ آپ کی مدت [[امامت]] 34 سال (114-148 ھ) تھی۔ جس میں [[بنی امیہ]] کے آخری پانچ خلفا [[ہشام بن عبدالملک]] سے آخر تک اور [[بنی عباس]] کے پہلے دو خلفا [[سفاح]] اور [[منصور دوانیقی]] آ کے معاصر ہیں۔ آپ کو حکومت کے ضعف کی وجہ سے دوسرے [[ائمہ]] کی بنسبت زیادہ علمی امور کی انجام دہی کا موقع ملا۔ آپ کے شاگردوں اور راویوں کی تعداد 4000 ہزار تک بتائی گئی ہیں۔ [[اہل بیتؑ]] سے منسوب احادیث میں سے اکثر امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہیں۔ اسی بنا پر شیعہ مذہب کو [[مذہب جعفریہ]] کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
'''جعفر بن محمد''' (83۔148 ھ) '''امام جعفر صادقؑ''' کے نام سے مشہور، اپنے والد [[امام محمد باقر (ع)]] کے بعد [[شیعہ اثنا عشری]] کے چھٹے [[امام]] ہیں۔ آپ کی مدت [[امامت]] 34 سال (114-148 ھ) تھی۔ [[بنی امیہ]] کے آخری پانچ خلفا [[ہشام بن عبدالملک]] سے آخر تک اور [[بنی عباس]] کے پہلے دو خلفا [[سفاح]] اور [[منصور دوانیقی]] آپ کے معاصر ہیں۔ آپ کو حکومت کے ضعف کی وجہ سے دوسرے [[ائمہ]] کی بنسبت زیادہ علمی امور کی انجام دہی کا موقع ملا۔ آپ کے شاگردوں اور راویوں کی تعداد 4000 ہزار تک بتائی گئی ہیں۔ [[اہل بیتؑ]] سے منسوب احادیث میں سے اکثر امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہیں۔ اسی بنا پر شیعہ مذہب کو [[مذہب جعفریہ]] کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔


امام صادقؑ کو [[اہل سنت]] کے فقہی پیشواؤں کے یہاں بھی بڑا مقام حاصل ہے۔ ابو حنیفہ و مالک بن انس نے آپ سے روایت نقل کی ہے۔ [[ابو حنیفہ]] آپ کو [[مسلمانوں]] کے درمیان سب سے بڑا عالم سمجھتے تھے۔  
امام صادقؑ کو [[اہل سنت]] کے [[فقہی]] پیشواؤں کے یہاں بھی بڑا مقام حاصل ہے۔ ابو حنیفہ و [[مالک بن انس]] نے آپ سے روایت نقل کی ہے۔ [[ابو حنیفہ]] آپ کو [[مسلمانوں]] کے درمیان سب سے بڑا عالم سمجھتے تھے۔  


[[بنی امیہ]] کی حکومت رو بزوال ہونے نیز [[امامیہ|شیعوں]] کی جانب سے حاکم وقت کے خلاف قیام کرنے کی دعوت کے باوجود آپ نے قیام نہیں فرمایا۔ [[ابومسلم خراسانی]] اور [[ابوسلمہ]] کی طرف سے خلافت کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق درخواست کو بھی آپ نے رد فرمایا۔ اسی طرح اپنے چچا [[زید بن علی]] کی تحریک میں بھی آپ شریک نہیں ہوئے۔ یہاں تک کہ آپ اپنے پیروکاروں کو بھی قیام کرنے سے پرہیز کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔ لیکن ان سب چیزوں کے باوجود حاکمان وقت کے ساتھ بھی آپ کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ یہاں تک کہ بنی امیہ اور بنی عباس کے سیاسی دباؤ کی وجہ سے آپ [[تقیہ]] کیا کرتے تھے اور اپنے پیروکاروں کو بھی تقیہ کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔<br />
[[بنی امیہ]] حکومت کے زوال اور [[امامیہ|شیعوں]] کی طرف سے درخواست کے باوجود آپ نے حکومت کے خلاف قیام نہیں فرمایا۔ [[ابو مسلم خراسانی]] اور [[ابو سلمہ]] کی طرف سے خلافت کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق درخواست کو بھی آپ نے رد فرمایا۔ اسی طرح اپنے چچا [[زید بن علی]] کی تحریک میں بھی آپ شریک نہیں ہوئے۔ آپ شیعوں کو بھی قیام سے پرہیز کی سفارش فرماتے تھے۔ ان سب چیزوں کے باوجود حاکمان وقت کے ساتھ بھی آپ کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ بنی امیہ اور بنی عباس کے سیاسی دباؤ کی وجہ سے آپ [[تقیہ]] کیا کرتے تھے اور شیعوں کو بھی تقیہ کی سفارش فرماتے تھے۔
امام صادقؑ نے زیادہ سے زیادہ اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطے میں رہنے، درپیش شرعی سوالات کا جواب دینے، وجوہات شرعیہ کے دریافت اور اپنے پیروکاروں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے [[وکالت|وکالتی]] نظام تشکیل دیا۔ اس نظام میں آپ کے بعد آنے والے اماموں کے دور میں وسعت آتی گئی یہاں تک کہ [[غیبت صغرا]] کے دور میں عروج پر پہنچ گیا۔ آپ کے دور امامت میں [[غالی|غالیوں]] کی فعالیتوں میں بھی شدت آگئی۔ جس کی وجہ سے آپ نے اس سوچ کے خلاف نہایت سخت اقدامات انجام دیئے یہاں تک کہ غالیوں کو [[کافر]] اور [[مشرک]] قرار دیا۔<br />
بعض منابع میں آیا ہے کہ امام صادقؑ نے حکومت وقت کے حکم پر [[عراق]] کا سفر کیا اس دوران [[کربلا]]، [[نجف]] اور [[کوفہ]] بھی گئے۔ آپؑ نے [[امام علیؑ]] کا مرقد جو اس وقت تک مخفی تھا، مشخص فرمایا اور اپنے پیروکاروں کو دکھایا۔ بعض شیعہ علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ آپؑ [[منصور دوانیقی]] کے ہاتھوں زہر سے [[شہید]] ہوئے۔ شیعہ حدیثی منابع کے مطابق آپ نے [[امام کاظمؑ]] کو اپنے بعد بعنوان امام اپنے اصحاب کے سامنے معرفی فرمایا تھا، لیکن امام کاظمؑ کی جان کی حفاظت کی خاطر آپ نے عباسی خلیفہ منصور دوانیقی سمیت پانچ افراد کو اپنا وصی مقرر کیا تھا۔ آپ کی شہادت کے بعد شیعوں میں مختلف فرقے وجود میں آگئے جن میں [[اسماعیلیہ]]، [[فطحیہ|فَطَحیہ]] اور [[ناووسیہ]] وغیرہ شامل ہیں۔<br />
امام صادقؑ کے متعلق لکھی گئی کتابوں کی تعداد 800 تک بتائی جاتی ہے جن میں اخبار الصادق مع ابی حنیفہ و اخبار الصادق مع المنصور جسے محمد بن وہبان دبیلی نے چوتھی صدی ہجری میں لکھا، اس سلسلے کی قدیمی کتابوں میں سے ہیں۔ آپ سے متعلق بعض دوسری کتابوں میں: زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ مصنف سید جعفر شہیدی، الامام الصادقؑ و المذاہب الاربعۃ، مصنف اسد حیدر، پیشوائے صادق، مصنف [[سید علی خامنہ ای]] اور موسوعۃ الإمام الصادق، مصنف [[باقر شریف قرشی|باقر شریف قَرَشی]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<br />


== نسب، کنیت ، لقب ==
امام صادقؑ نے زیادہ سے زیادہ اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطے میں رہنے، درپیش شرعی سوالات کا جواب دینے، وجوہات شرعیہ کے دریافت اور اپنے پیروکاروں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے [[وکالت|وکالتی]] نظام تشکیل دیا۔ اس نظام میں آپ کے بعد آنے والے اماموں کے دور میں وسعت آتی گئی یہاں تک کہ [[غیبت صغرا]] کے دور میں عروج پر پہنچ گیا۔ آپ کے دور امامت میں [[غالی|غالیوں]] کی فعالیتوں میں بھی شدت آگئی۔ جس کی وجہ سے آپ نے اس سوچ کے خلاف نہایت سخت اقدامات انجام دیئے یہاں تک کہ غالیوں کو [[کافر]] اور [[مشرک]] قرار دیا۔
 
بعض منابع میں آیا ہے کہ امام صادقؑ نے حکومت وقت کے حکم پر [[عراق]] کا سفر کیا اس دوران [[کربلا]]، [[نجف]] اور [[کوفہ]] بھی گئے۔ آپؑ نے [[امام علیؑ]] کا مرقد جو اس وقت تک مخفی تھا، مشخص فرمایا اور اپنے پیروکاروں کو دکھایا۔ بعض شیعہ علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ آپؑ [[منصور دوانیقی]] کے ہاتھوں زہر سے [[شہید]] ہوئے۔ شیعہ حدیثی منابع کے مطابق آپ نے [[امام کاظمؑ]] کو اپنے بعد بعنوان امام اپنے اصحاب کے سامنے معرفی فرمایا تھا، لیکن امام کاظمؑ کی جان کی حفاظت کی خاطر آپ نے عباسی خلیفہ منصور دوانیقی سمیت پانچ افراد کو اپنا وصی مقرر کیا تھا۔ آپ کی شہادت کے بعد شیعوں میں مختلف فرقے وجود میں آگئے جن میں [[اسماعیلیہ]]، [[فطحیہ|فَطَحیہ]] اور [[ناووسیہ]] وغیرہ شامل ہیں۔
 
امام صادقؑ کے متعلق لکھی گئی کتابوں کی تعداد 800 تک بتائی جاتی ہے جن میں اخبار الصادق مع ابی حنیفہ و اخبار الصادق مع المنصور جسے محمد بن وہبان دبیلی نے چوتھی صدی ہجری میں لکھا، اس سلسلے کی قدیمی کتابوں میں سے ہیں۔ آپ سے متعلق بعض دوسری کتابوں میں: زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ مصنف سید جعفر شہیدی، الامام الصادقؑ و المذاہب الاربعۃ، مصنف اسد حیدر، پیشوائے صادق، مصنف [[سید علی خامنہ ای]] اور موسوعۃ الإمام الصادق، مصنف [[باقر شریف قرشی|باقر شریف قَرَشی]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔
 
== نسب، کنیت، لقب ==
جعفر بن محمد بن [[امام سجادؑ|علی]] بن [[امام حسینؑ|حسین]] بن [[امام علیؑ|علی]] بن [[ابو طالب]]، شیعہ [[اثنا عشری]] کے چھٹے<ref>جعفریان، حیات فکری‌سیاسی امامان شیعہ، ۱۳۹۳ش، ص۳۹۱.</ref> اور [[اسماعیلیہ|اساعیلیوں]] کے پانچویں امام ہیں۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۱۰، ۱۱۹.</ref> آپ کے والد ماجد [[امام محمد باقرؑ]] اور والدہ ماجدہ [[ام فروہ]] بنت [[قاسم بن محمد بن ابی‌ بکر|قاسم]] ابن [[محمد بن ابوبکر]] ہیں۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۱۸۰.</ref> کتاب [[کشف الغمہ]] کے مطابق چونکہ آپ کی والدہ ماجدہ کا نسب ماں باپ دونوں طرف سے [[ابوبکر]] تک پہنچتا ہے اس لئے امام نے فرمایا: {{حدیث|لَقَدْ وَلَدَنِي أَبُو بَكْرٍ مَرَّتَيْن‏|ترجمہ= میں دو مرتبہ ابوبکر سے متولد ہوا ہوں}}۔ لیکن بعض علماء من جملہ [[علامہ شوشتری]] اور [[علامہ مجلسی]] نے اس [[روایت]] کو جعلی قرار دیا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج۲۹، ص۶۵۱، ۶۵۲.</ref><br />آپ کی مشہور کنیت ابوعبدالله (آپ کے بیٹے [[عبدالله افطح]] کی نسبت) ہے جبکہ آپ کو ابو اسماعیل (آپ کے بڑے بیٹے [[اسماعیل بن جعفر|اسماعیل]] کی نسبت) اور ابوموسی (آپ کے فرزند ارجمند [[امام موسی کاظمؑ]] کی نسبت) کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref><br /> آپ کا سب سے مشہور لقب "صادق" ہے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref>ایک حدیث کے مطابق [[پیغمبر اسلامؐ]] نے آپ کو اس لقب سے نوازا تھا تاکہ [[جعفر کذاب]] سے متمایز ہو سکے؛<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ش، ص۳۱۹؛ «القاب الرسول و عترتہ»، ص۶۰، ۶۱.</ref> لیکن بعض کا خیال ہے کہ یہ لقب آپ کو اپنے زمانے میں شروع ہونے والی حکومت مخالف تحریکوں میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے دیا گیا تھا کیوں اس زمانے میں اس شخص کو جو حکومت کے خلاف قیام کرے اور لوگوں کو حکومت کے خلاف ورغلائے، کذاب کہا جاتا تھا۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref> خود عصر ائمہ میں ہی امامؑ اسی لقب سے مشہور تھے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref><br />اہل سنت کے بعض علماء مانند [[مالک بن انس]]، [[احمد بن حنبل]] اور جاحظ بھی امام کو اسی نام سے یاد کرتے تھے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref> آپ کے دیگر القاب میں صابر، طاہر اور فاضل شامل ہیں ۔
جعفر بن محمد بن [[امام سجادؑ|علی]] بن [[امام حسینؑ|حسین]] بن [[امام علیؑ|علی]] بن [[ابو طالب]]، شیعہ [[اثنا عشری]] کے چھٹے<ref>جعفریان، حیات فکری‌سیاسی امامان شیعہ، ۱۳۹۳ش، ص۳۹۱.</ref> اور [[اسماعیلیہ|اساعیلیوں]] کے پانچویں امام ہیں۔<ref>صابری، تاریخ فرق اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۱۰، ۱۱۹.</ref> آپ کے والد ماجد [[امام محمد باقرؑ]] اور والدہ ماجدہ [[ام فروہ]] بنت [[قاسم بن محمد بن ابی‌ بکر|قاسم]] ابن [[محمد بن ابوبکر]] ہیں۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۱۸۰.</ref> کتاب [[کشف الغمہ]] کے مطابق چونکہ آپ کی والدہ ماجدہ کا نسب ماں باپ دونوں طرف سے [[ابوبکر]] تک پہنچتا ہے اس لئے امام نے فرمایا: {{حدیث|لَقَدْ وَلَدَنِي أَبُو بَكْرٍ مَرَّتَيْن‏|ترجمہ= میں دو مرتبہ ابوبکر سے متولد ہوا ہوں}}۔ لیکن بعض علماء من جملہ [[علامہ شوشتری]] اور [[علامہ مجلسی]] نے اس [[روایت]] کو جعلی قرار دیا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج۲۹، ص۶۵۱، ۶۵۲.</ref><br />آپ کی مشہور کنیت ابوعبدالله (آپ کے بیٹے [[عبدالله افطح]] کی نسبت) ہے جبکہ آپ کو ابو اسماعیل (آپ کے بڑے بیٹے [[اسماعیل بن جعفر|اسماعیل]] کی نسبت) اور ابوموسی (آپ کے فرزند ارجمند [[امام موسی کاظمؑ]] کی نسبت) کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref><br /> آپ کا سب سے مشہور لقب "صادق" ہے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref>ایک حدیث کے مطابق [[پیغمبر اسلامؐ]] نے آپ کو اس لقب سے نوازا تھا تاکہ [[جعفر کذاب]] سے متمایز ہو سکے؛<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ش، ص۳۱۹؛ «القاب الرسول و عترتہ»، ص۶۰، ۶۱.</ref> لیکن بعض کا خیال ہے کہ یہ لقب آپ کو اپنے زمانے میں شروع ہونے والی حکومت مخالف تحریکوں میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے دیا گیا تھا کیوں اس زمانے میں اس شخص کو جو حکومت کے خلاف قیام کرے اور لوگوں کو حکومت کے خلاف ورغلائے، کذاب کہا جاتا تھا۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref> خود عصر ائمہ میں ہی امامؑ اسی لقب سے مشہور تھے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref><br />اہل سنت کے بعض علماء مانند [[مالک بن انس]]، [[احمد بن حنبل]] اور جاحظ بھی امام کو اسی نام سے یاد کرتے تھے۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۱۸۱.</ref> آپ کے دیگر القاب میں صابر، طاہر اور فاضل شامل ہیں ۔


گمنام صارف