مندرجات کا رخ کریں

"امام مہدی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:
  | تصویر کی وضاحت =مسجد جمکران قم
  | تصویر کی وضاحت =مسجد جمکران قم
| تاریخ ولادت        = [[15 شعبان]]، [[سنہ 255 ہجری]]
| تاریخ ولادت        = [[15 شعبان]]، [[سنہ 255 ہجری]]
| جائے ولادت        = [[سامراء]]
| جائے ولادت        = [[سامرا]]
| مدت امامت        =ابھی جاری ہے
| مدت امامت        =ابھی جاری ہے
| محل سکونت        =
| محل سکونت        =
سطر 17: سطر 17:
| والدہ ماجدہ      = [[نرجس خاتون]]
| والدہ ماجدہ      = [[نرجس خاتون]]
| عمر              = بقید حیات}}
| عمر              = بقید حیات}}
'''محمد بن حسن (عج)''' (ولادت 255 ھ)، '''امام مہدی'''، '''امام زمانہ''' اور '''حجت بن الحسن''' جیسے القاب سے مشہور [[شیعہ|شیعوں]] کے آخری اور بارہویں امام ہیں۔ [[سنہ 260 ہجری|260ھ]] کو [[امام حسن عسکریؑ]] کی [[شہادت]] کے بعد آپؑ کی [[امامت]] شروع ہوئی جو آپ کے ظہور کے بعد تک جارے رہے گی۔ شیعوں کے مطابق آپ وہی مہدی موعود ہیں جو ایک طولانی عرصے تک [[غیبت امام زمانہ|غیبت]] میں رہنے کے بعد [[ظہور]] کریں گے۔
'''محمد بن حسن عسکریؑ''' (ولادت 255 ھ)، '''امام مہدی'''، '''امام زمانہ''' اور '''حجت بن الحسن''' جیسے القاب سے مشہور [[شیعہ|شیعوں]] کے بارہویں اور آخری امام ہیں۔ آپؑ کی [[امامت]] [[سنہ 260 ہجری|260ھ]] کو [[امام حسن عسکریؑ]] کی [[شہادت]] کے بعد شروع ہوئی جو آپ کے ظہور کے بعد تک جارے رہے گی۔ شیعوں کے مطابق آپ وہی مہدی موعود ہیں جو ایک طولانی عرصے تک [[غیبت امام زمانہ|غیبت]] میں رہنے کے بعد [[ظہور]] کریں گے۔


شیعہ مآخذ کے مطابق [[امام حسن عسکریؑ]] کے دور امامت میں عباسی حکومت کے کارندے آپؑ کے فرزند اور جانشین کی تلاش میں تھے اس لئے امام مہدیؑ کی ولادت خفیہ رکھی گئی یہاں تک کہ [[امام حسن عسکری]]ؑ کے کچھ خاص [[اصحاب]] کے سوا کسی کو آپؑ کا دیدار نصیب نہیں ہوا۔ امام مہدیؑ کی خفیہ ولادت سبب بنی کہ بہت سے شیعہ آپؑ کی امامت کے سلسلے میں شک و تردید کے شکار ہوگئے اور شیعہ معاشرے میں مختلف قسم کے فرقے وجود میں آئے۔ یہی وجہ ہے کہ شیعوں کے ایک گروہ نے آپؑ کے چچا [[جعفر کذاب]] کی پیروی شروع کردی۔ لیکن اس دوران [[امام زمانہؑ]] کی [[توقیع|توقیعات]] جو عام طور پر شیعیان [[اہل بیت]] کے نام لکھی جاتی تھیں اور [[نواب اربعہ|خاص نائبین]] کے ذریعے لوگوں تک پہنچتی تھیں، مکتب تشیع کے استحکام کا سبب قرار پائیں۔ یہان تک کہ چوتھی صدی ہجری میں امام عسکریؑ کی شہادت کے بعد وجود میں آنے والے مذاہب میں صرف [[شیعہ|شیعہ اثنا عشریہ]] باقی رہے۔
شیعہ مآخذ کے مطابق [[امام حسن عسکریؑ]] کے دَور امامت میں عباسی حکومت کے کارندے آپؑ کے فرزند اور جانشین کی تلاش میں تھے اس لئے امام مہدیؑ کی ولادت خفیہ رکھی گئی یہاں تک کہ [[امام حسن عسکری]]ؑ کے کچھ خاص [[اصحاب]] کے سوا کسی کو آپؑ کا دیدار نصیب نہیں ہوا۔ امام مہدیؑ کی ولادت کو مخفی رکھنا بعض شیعوں کا آپؑ کی امامت کے سلسلے میں شک و تردید کا سبب بنی اور شیعوں میں مختلف فرقے وجود میں آئے۔ یہی وجہ ہے کہ شیعوں کے ایک گروہ نے آپؑ کے چچا [[جعفر کذاب]] کی پیروی شروع کردی۔ لیکن اس دوران [[امام زمانہؑ]] کی [[توقیع|توقیعات]] جو عام طور پر شیعیان [[اہل بیت]] کے نام لکھی جاتی تھیں اور [[نواب اربعہ|خاص نائبین]] کے ذریعے لوگوں تک پہنچتی تھیں، مکتب تشیع کے استحکام کا سبب قرار پائیں۔ یہان تک کہ چوتھی صدی ہجری میں امام عسکریؑ کی شہادت کے بعد وجود میں آنے والے مذاہب میں صرف [[شیعہ|شیعہ اثنا عشریہ]] باقی رہے۔


آپ کے والد امام حسن عسکریؑ کی شہادت کے بعد آپ کی [[غیبت صغری]] شروع ہوگئی اور اس دوران [[نواب اربعہ]] کے ذریعے آپؑ کا رابطہ اپنے ماننے والوں کے ساتھ قائم رہا۔ لیکن جب سنہ 329ھ میں [[غیبت کبری]] کا آغاز ہوا تو آپ سے [[نواب اربعہ]] کے ذریعے ہونے والا رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔[[مذہب امامیہ]] کے مطابق امام مہدیؑ اب بھی غیب کے پردے میں زندہ ہیں اور آخری زمانے میں حضرت عیسیؑ کے ساتھ ظہور کریں گے۔ شیعہ علماء نے امام زمانہ کی طویل عمر کے علل و اسباب اور اس سے مربوط دوسرے موضوعات کے بارے میں مختلف وضاحتیں پیش کی ہیں اور احادیث میں آپ کی غیبت کو بادل میں چھپے سورج سے تشبیہ دی گئی ہے۔
آپ کے والد امام حسن عسکریؑ کی شہادت کے بعد آپ کی [[غیبت صغری]] شروع ہوگئی اور اس دوران [[نواب اربعہ]] کے ذریعے آپؑ کا رابطہ اپنے ماننے والوں کے ساتھ قائم رہا۔ لیکن جب سنہ 329ھ میں [[غیبت کبری]] کا آغاز ہوا تو آپ سے [[نواب اربعہ]] کے ذریعے ہونے والا رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔[[مذہب امامیہ]] کے مطابق امام مہدیؑ اب بھی غیب کے پردے میں زندہ ہیں اور آخری زمانے میں حضرت عیسیؑ کے ساتھ ظہور کریں گے۔ شیعہ علماء نے امام زمانہ کی طویل عمر کے علل و اسباب اور اس سے مربوط دوسرے موضوعات کے بارے میں مختلف وضاحتیں پیش کی ہیں اور احادیث میں آپ کی غیبت کو بادل میں چھپے سورج سے تشبیہ دی گئی ہے۔


شیعہ عقیدے کے مطابق ان کا بارہواں امامؑ آخر الزمان میں ظہور کریں گے اور اپنے اصحاب کے ساتھ ایک عالمی حکومت قائم کر کے ظلم و جور سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ اسلامی روایات میں مسلمانوں کو انتظار فرج کے بارے میں تاکید کی گئی ہے۔ شیعہ امامیہ ان روایات کی رو سے امام زمانؑ کے ظہور کا انتظار کررہے ہیں۔
شیعہ عقیدے کے مطابق امام زمانہ زندہ ہیں اور ایک دن ظہور کریں گے اور اپنے اصحاب کے ساتھ ایک عالمی حکومت قائم کر کے ظلم و جور سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ اسلامی روایات میں مسلمانوں کو انتظار فرج کے بارے میں تاکید کی گئی ہے۔ شیعہ امامیہ ان روایات کی رو سے امام زمانؑ کے ظہور کا انتظار کررہے ہیں۔


شیعہ [[تفسیر|مفسرین]]، [[عصمت|معصومین]] سے منقول [[احادیث]] کی بنیاد پر بعض [[قرآن|قرآنی]] [[آیت|آیات]] کو امام زمانہؑ سے متعلق قرار دیتے ہیں۔ [[ائمہؑ]] سے متعدد [[احادیث]] امام زمانہؑ، آپ کی [[غیبت امام زمانہؑ|غیبت]]، [[ظہور امام زمانہؑ|ظہور]] اور حکومت کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔ بعض حدیثی کتابیں انہی احادیث کو نقل کرنے اور ان کی جمع آوری کی غرض سے لکھی گئی ہیں۔ [[حدیث]] کی کتب کے علاوہ بہت سی دوسری کتب بھی امام زمانہؑ سے متعلق موضوعات کے سلسلے میں شائع ہوئی ہیں۔  
شیعہ [[تفسیر|مفسرین]]، [[عصمت|معصومین]] سے منقول [[احادیث]] کی بنیاد پر بعض [[قرآن|قرآنی]] [[آیت|آیات]] کو امام زمانہؑ سے متعلق قرار دیتے ہیں۔ [[ائمہؑ]] سے متعدد [[احادیث]] امام زمانہؑ، آپ کی [[غیبت امام زمانہؑ|غیبت]]، [[ظہور امام زمانہؑ|ظہور]] اور حکومت کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔ بعض حدیثی کتابیں انہی احادیث کو نقل کرنے اور ان کی جمع آوری کی غرض سے لکھی گئی ہیں۔ [[حدیث]] کی کتب کے علاوہ بہت سی دوسری کتب بھی امام زمانہؑ سے متعلق موضوعات کے سلسلے میں شائع ہوئی ہیں۔  


[[اہل سنت]] اپنے روائی منابع کی رو سے نسل پیامبر خدا میں سے مہدی نام کے ایک شخص کو [[آخر الزمان]] کا نجات دہندہ مانتے ہیں۔ لیکن ان کی اکثریت اب بھی یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ مہدی نام کا نجات دہندہ آخر الزمان میں پیدا ہوگا البتہ اہل سنت ہی کے بعض علما، جیسے [[سبط بن جوزی]] اور [[ابن‌طلحہ شافعی]] وغیرہ شیعوں کی مانند یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ [[مہدی موعودؑ]] امام حسن عسکریؑ کے وہی بیٹے ہیں۔
[[اہل سنت]] اپنے روائی منابع کی رو سے نسل پیامبر خدا میں سے مہدی نام کے ایک شخص کو [[آخر الزمان]] کا نجات دہندہ مانتے ہیں۔ لیکن ان کی اکثریت اب بھی یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ مہدی نام کا نجات دہندہ آخر الزمان میں پیدا ہوگا البتہ اہل سنت ہی کے بعض علما، جیسے [[سبط بن جوزی]] اور [[ابن‌طلحہ شافعی]] وغیرہ شیعوں کی مانند یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ [[مہدی موعودؑ]] امام حسن عسکریؑ کے وہی بیٹے ہیں۔


امام زمانہ(عج) کی غیبت کے دوران آپ سے رابطہ قائم کرنے کے سلسلے میں شیعہ مذہب کی کتابوں میں بہت سی دعائیں اور اذکار بیان کیے گئے ہیں۔ جیسے [[دعائے عہد]]، [[دعائے ندبہ]]، [[زیارت آل یاسین]]اور [[نماز امام زمانہؑ]]۔ بعض احادیث کے مطابق [[غیبت امام زمانہؑ]] کے باوجود آپؑ سے ملاقات بھی ممکن ہے۔ بعض شیعہ علماء نے اپنی کتابوں میں بعض لوگوں کے ان سے ملاقات کے قصے بیان کیے ہیں۔
امام زمانہ(عج) کی غیبت کے دوران آپ سے رابطہ قائم کرنے کے سلسلے میں شیعہ مذہب کی کتابوں میں بہت سی دعائیں اور اذکار بیان کیے گئے ہیں۔ جیسے [[دعائے عہد]]، [[دعائے ندبہ]]، [[زیارت آل یاسین]]اور [[نماز امام زمانہؑ]]۔ بعض احادیث کے مطابق [[غیبت امام زمانہؑ]] کے باوجود آپؑ سے ملاقات بھی ممکن ہے۔ بعض شیعہ علماء نے اپنی کتابوں میں بعض لوگوں کے ان سے ملاقات کے قصے بیان کیے ہیں۔


مختلف علاقوں میں بہت سے مقامات آپ سے منسوب ہیں، جیسے [[سامرا]] میں [[سرداب غیبت]]، [[کوفہ]] کی [[مسجد سہلہ]] میں مقام امام مہدیؑ اور [[قم]] کے مضافات میں [[مسجد جمکران]] وغیرہ۔  
مختلف علاقوں میں بہت سے مقامات آپ سے منسوب ہیں، جیسے [[سامرا]] میں [[سرداب غیبت]]، [[کوفہ]] کی [[مسجد سہلہ]] میں مقام امام مہدیؑ اور [[قم]] کے مضافات میں [[مسجد جمکران]] وغیرہ۔  
سطر 43: سطر 43:
# دوسرا نظریہ [[میر داماد]] اور محدث نوری وغیرہ کا ہے جن کے خیال میں حرمت کا یہ حکم امامؑ کے ظہور تک جاری اور برقرار رہے گا۔<ref> محمدی رے شہری، دانش نامہ، 1393ھ ش، ج2، ص311۔</ref>
# دوسرا نظریہ [[میر داماد]] اور محدث نوری وغیرہ کا ہے جن کے خیال میں حرمت کا یہ حکم امامؑ کے ظہور تک جاری اور برقرار رہے گا۔<ref> محمدی رے شہری، دانش نامہ، 1393ھ ش، ج2، ص311۔</ref>
{{Quote box
{{Quote box
|class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
|class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
|title = '''[[قرآن کریم]]'''
|title = '''[[قرآن کریم]]'''
|quote = <font color = green>{{حدیث|'''وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ‌ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ‌ أَنَّ الْأَرْ‌ضَ يَرِ‌ثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ ﴿١٠٥﴾'''}}</font> <br/> اور ہم نے ذکر کے بعد زبور میں بھی لکھ دیا ہے کہ ہماری زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے۔
|quote = <font color = green>{{حدیث|'''وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ‌ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ‌ أَنَّ الْأَرْ‌ضَ يَرِ‌ثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ ﴿١٠٥﴾'''}}</font> <br/> اور ہم نے ذکر کے بعد زبور میں بھی لکھ دیا ہے کہ ہماری زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے۔
سطر 64: سطر 64:
*'''کنیت اور القاب'''
*'''کنیت اور القاب'''


مختلف حدیثی، تاریخی، [[کلام امامیہ|کلامی]] منابع اور [[دعا]] و [[زیارت|زیارات]] میں [[شیعہ|شیعیانِ]] [[اہل بیت|آل رسول]] کے بارہویں امام بہت سارے [[لقب|القاب]] اور [[کنیہ|کنیت]] سے متعارف کرائے گئے ہیں؛ [[محدث نوری]] نے اپنی کتاب [[نجم الثاقب]] میں تقریباً 182 نام اور القاب ذکر کیے ہیں اسی طرح (نام نامہ حضرت مہدیؑ نامی کتاب) میں امام ؑ کے 310 اسماء اور القاب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ محدث نوری نے یہ اسماء اور القاب ذکر کیے ہیں: [[مهدیؑ]]، [[قائم]]، [[بقیۃ الله]]، [[منتقم]]، [[موعود]]، [[صاحب الزمان]]، [[خاتم الاوصیاء]]، [[منتَظَر]]، [[حجۃ الله]]، [[منتقم]]، [[احمد]]، [[ابوالقاسم]]، [[ابوصالح]]، [[خاتم الائمہ]]، [[خلیفۃ الله]]، [[صالح]]، [[صاحب‌الامر]]۔ <ref> نوری، النجم الثاقب، ج 1، ص265-165۔</ref> محدث نوری، النجم الثاقب میں لکھتے ہیں کہ تمام معتبر اسامی اور القاب کو جمع کیا ہے اور شخصی نظریات اور غیر معتبر تحقیقات سے اجتناب کیا ہے ورنہ مختلف کتابوں سے کئی گنا اسامی اور القاب نکالے جا سکتے تھے۔ اسی طرح نام نامہ حضرت مہدیؑ نامی کتاب میں 310 اسماء اور القاب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
مختلف حدیثی، تاریخی، [[کلام امامیہ|کلامی]] منابع اور [[دعا]] و [[زیارت|زیارات]] میں [[شیعہ|شیعیانِ]] [[اہل بیت|آل رسول]] کے بارہویں امام بہت سارے [[لقب|القاب]] اور [[کنیہ|کنیت]] سے متعارف کرائے گئے ہیں؛ [[محدث نوری]] نے اپنی کتاب [[نجم الثاقب]] میں تقریباً 182 نام اور القاب ذکر کیے ہیں اسی طرح (نام نامہ حضرت مہدیؑ نامی کتاب) میں امام ؑ کے 310 اسماء اور القاب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ محدث نوری نے یہ اسماء اور القاب ذکر کیے ہیں: [[مهدیؑ]]، [[قائم]]، [[بقیۃ الله]]، [[منتقم]]، [[موعود]]، [[صاحب الزمان]]، [[خاتم الاوصیاء]]، [[منتَظَر]]، [[حجۃ الله]]، [[منتقم]]، [[احمد]]، [[ابوالقاسم]]، [[ابوصالح]]، [[خاتم الائمہ]]، [[خلیفۃ الله]]، [[صالح]]، [[صاحب‌الامر]]۔ <ref> نوری، النجم الثاقب، ج 1، ص265-165۔</ref> محدث نوری، النجم الثاقب میں لکھتے ہیں کہ تمام معتبر اسامی اور القاب کو جمع کیا ہے اور شخصی نظریات اور غیر معتبر تحقیقات سے اجتناب کیا ہے ورنہ مختلف کتابوں سے کئی گنا اسامی اور القاب نکالے جا سکتے تھے۔ اسی طرح نام نامہ حضرت مہدیؑ نامی کتاب میں 310 اسماء اور القاب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔  
بارہویں امامؑ کے اسماء اور القاب [[اہل سنت]] مآخذ میں بھی نقل ہوئے ہیں؛ گوکہ ان مآخذ میں زیادہ تر مہدی کے عنوان سے استفادہ کیا گیا ہے اور دوسرے القاب اور خصوصیات کو کم ہی ذکر کیا گیا ہے۔ آپؑ کا لقب قائم [[اہل سنت]] کے مآخذ میں کم ہی ملتا ہے۔ ان القاب میں سے بعض کچھ یوں ہیں:
بارہویں امامؑ کے اسماء اور القاب [[اہل سنت]] مآخذ میں بھی نقل ہوئے ہیں؛ گوکہ ان مآخذ میں زیادہ تر مہدی کے عنوان سے استفادہ کیا گیا ہے اور دوسرے القاب اور خصوصیات کو کم ہی ذکر کیا گیا ہے۔ آپؑ کا لقب قائم [[اہل سنت]] کے مآخذ میں کم ہی ملتا ہے۔ ان القاب میں سے بعض کچھ یوں ہیں:
{{ستون آ|4}}
{{ستون آ|4}}
سطر 113: سطر 113:
# چوتھی قسم اور دیگر تین قسموں کے درمیان بنیادی اختلاف پایا جاتا ہے۔ ان روایات میں کہا گیا ہے کہ امام زمانہؑ کی والدہ سیاہ فام اُمِّ وَلَد تھیں۔<ref> نعمانی، الغیبہ، 1397ق، ص163۔</ref> تین قسموں کی روایات بہرصورت ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں لیکن چوتھی قسم کی روایات کو ان روایات کے ساتھ یکجا نہیں کیا جا سکتا۔ بایں حال، بعض علماء نے چاروں قسموں کی روایات کو ہم آہنگ کرنے کے لئے کہا ہے کہ مؤخر الذکر روایت کی بالواسطہ یا امام زمانہؑ کی والدہ کی مُرَبِّیہ کے طور پر، توجیہ کی جا سکتی ہے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج51، ص219، ذیل حدیث 8۔</ref>
# چوتھی قسم اور دیگر تین قسموں کے درمیان بنیادی اختلاف پایا جاتا ہے۔ ان روایات میں کہا گیا ہے کہ امام زمانہؑ کی والدہ سیاہ فام اُمِّ وَلَد تھیں۔<ref> نعمانی، الغیبہ، 1397ق، ص163۔</ref> تین قسموں کی روایات بہرصورت ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں لیکن چوتھی قسم کی روایات کو ان روایات کے ساتھ یکجا نہیں کیا جا سکتا۔ بایں حال، بعض علماء نے چاروں قسموں کی روایات کو ہم آہنگ کرنے کے لئے کہا ہے کہ مؤخر الذکر روایت کی بالواسطہ یا امام زمانہؑ کی والدہ کی مُرَبِّیہ کے طور پر، توجیہ کی جا سکتی ہے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج51، ص219، ذیل حدیث 8۔</ref>


* '''امام زمانہؑ کے والد کی پھوپھی'''
* '''امام زمانہؑ کے والد کی پھوپھی'''


{{اصلی|حکیمہ بنت امام جوادؑ}}
{{اصلی|حکیمہ بنت امام جوادؑ}}
سطر 138: سطر 138:
دوسرا: شادی اور اولاد کے نظریے کے مخالف کہتے ہیں اگر ایسا ہوتا تو امام کا ہم سے پوشیدہ رہنا ممکن نہیں ہے جبکہ آپ کی غیبت میں امام ہم سے پوشیدہ رہنا ہی غیبت ہے۔ نیز وہ اس استدلال کیلئے ان روایات کو ذکر کرتے ہیں جن میں [[غیبت امام زمانہ(عج)|غیبت]] کے زمانے میں امام کی بیوی اور اولاد کا نہ ہونا مذکور ہے۔
دوسرا: شادی اور اولاد کے نظریے کے مخالف کہتے ہیں اگر ایسا ہوتا تو امام کا ہم سے پوشیدہ رہنا ممکن نہیں ہے جبکہ آپ کی غیبت میں امام ہم سے پوشیدہ رہنا ہی غیبت ہے۔ نیز وہ اس استدلال کیلئے ان روایات کو ذکر کرتے ہیں جن میں [[غیبت امام زمانہ(عج)|غیبت]] کے زمانے میں امام کی بیوی اور اولاد کا نہ ہونا مذکور ہے۔


تیسرا: [[سید جعفر مرتضی عاملی]] اس قضیے کو شک و تردید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور سکوت کو ترجیح دیتے ہیں۔<ref> محمدی رے شہری، دانش نامہ امام مہدیؑ جلد سوم ص 45 و سلیمیان، خدا مراد، فرہنگ نامہ مہدویت، نشر بنیاد فرہنگی مہدی موعود عج ص 479</ref>
تیسرا: [[سید جعفر مرتضی عاملی]] اس قضیے کو شک و تردید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور سکوت کو ترجیح دیتے ہیں۔<ref> محمدی رے شہری، دانش نامہ امام مہدیؑ جلد سوم ص 45 و سلیمیان، خدا مراد، فرہنگ نامہ مہدویت، نشر بنیاد فرہنگی مہدی موعود عج ص 479</ref>


==ولادت امام زمان==
==ولادت امام زمان==
سطر 147: سطر 147:
امام زمانہؑ کی ولادت کے مہینے کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے لیکن قول مشہور [[شعبان المعظم]] پر تاکید کرتا ہے اور بہت سے قدیم [[شیعہ]] مآخذ میں بھی ماہ شعبان ہی کو آپؑ کی ولادت کا مہینہ قرار دیا گیا ہے۔<ref>مقدسی، بازپژوہی تاریخ ولادت و شہادت معصومانؑ، ص593۔؛ رجوع کریں: کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص514۔؛ مسعودی، اثبات الوصیه، 1426ق، ص258۔؛ صدوق، کمال الدین، 1390ق، ج2، صص424، 430 و 432۔؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ص339؛ طبری، دلائل الامامه، 1413ق، ص501؛ طوسی، کتاب الغیبہ، 1411ق، ص239؛ فتال نیشابوری، روضة الواعظین، 1368ش، ص266۔</ref> اس کے باوجود بعض [[شیعہ]]<ref>صدوق، کمال الدین، 1390ق، ج2، ص474۔؛ طوسی، کتاب الغیبہ، 1411ق، ص238۔</ref> اور سنی<ref>ابن طلحہ شافعی، مطالب السؤول، باب 12، بحوالہ از: اربلی، کشف الغمہ، 1381ق، ج2، ص437۔</ref> مآخذ کے مطابق آپؑ کی ولادت [[رمضان المبارک|ماہ رمضان]] میں ہوئی ہے جبکہ [[اہل سنت]] کے بعض مآخذ<ref>ابن خلکان، وفیات الاعیان، [بی‌تا]، ج4، ص176۔</ref> نے [[ربیع الاول]] اور ربیع‌الثانی کو آپؑ کی ولادت کا مہینہ قرار دیا ہے۔
امام زمانہؑ کی ولادت کے مہینے کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے لیکن قول مشہور [[شعبان المعظم]] پر تاکید کرتا ہے اور بہت سے قدیم [[شیعہ]] مآخذ میں بھی ماہ شعبان ہی کو آپؑ کی ولادت کا مہینہ قرار دیا گیا ہے۔<ref>مقدسی، بازپژوہی تاریخ ولادت و شہادت معصومانؑ، ص593۔؛ رجوع کریں: کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص514۔؛ مسعودی، اثبات الوصیه، 1426ق، ص258۔؛ صدوق، کمال الدین، 1390ق، ج2، صص424، 430 و 432۔؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ص339؛ طبری، دلائل الامامه، 1413ق، ص501؛ طوسی، کتاب الغیبہ، 1411ق، ص239؛ فتال نیشابوری، روضة الواعظین، 1368ش، ص266۔</ref> اس کے باوجود بعض [[شیعہ]]<ref>صدوق، کمال الدین، 1390ق، ج2، ص474۔؛ طوسی، کتاب الغیبہ، 1411ق، ص238۔</ref> اور سنی<ref>ابن طلحہ شافعی، مطالب السؤول، باب 12، بحوالہ از: اربلی، کشف الغمہ، 1381ق، ج2، ص437۔</ref> مآخذ کے مطابق آپؑ کی ولادت [[رمضان المبارک|ماہ رمضان]] میں ہوئی ہے جبکہ [[اہل سنت]] کے بعض مآخذ<ref>ابن خلکان، وفیات الاعیان، [بی‌تا]، ج4، ص176۔</ref> نے [[ربیع الاول]] اور ربیع‌الثانی کو آپؑ کی ولادت کا مہینہ قرار دیا ہے۔


تاریخی مآخذ میں بارہویں امام کی تاریخی ولادت کے بارے میں گیارہ مختلف روایات نقل کی ہیں جن میں [[پندرہ شعبان]] والی تاریخ زیاده مشہور ہے۔<ref>مقدسی، بازپژوہی تاریخ ولادت و شہادت معصومانؑ، ص597۔</ref> [[شیعہ]] علماء کے درمیان [[کلینی رازی|کلینی]]، [[علی بن حسین مسعودی|مسعودی]]، [[شیخ صدوق]]، [[شیخ مفید]]، [[شیخ طوسی]]، [[فتال نیشابوری]]، [[امین الاسلام طبرسی]]، [[سید ابن طاؤس]]، [[ محمد بن علی بن علی بن طباطبا|ابن طقطقی]]، [[علامہ حلی]]، [[شہید اول]]، [[کفعمی]]، [[شیخ بہائی]] وغیرہ، اور [[اہل سنت]] کے علماء میں سے [[ابن خلکان]]، [[ابن صباغ مالکی]]، شعرانی حنفی، ابن طولون، اور دوسروں نے اسی قول کو نقل کیا ہے۔ نو [[ربیع الاول]]،<ref>ابن خلکان، وفیات الاعیان، [بی‌تا]، ج4، ص176۔</ref> 19 [[ربیع الاول]]،<ref>[[قاضی نوراللہ شوشتری نے ''[[احقاق الحق]]''، ج13، ص89-90، میں اس قول کو ابن خلکان کی کتاب ''وفیات الاعیان'' سے نقل کیا ہے؛ حالانکہ ''وفیات'' میں ہے کہ آپؑ 9 ربیع الاول کو پیدا ہوئے ہیں۔</ref> 9 ربیع الثانی،<ref>[[اہل سنت]] کے عالم ابن طولون نے اس قول کو ابن ازرق سے منسوب کیا ہے؛ حالانکہ ابن خلکان اس روایت کے پہلے راوی ہیں اور وہ ''وفیات'' میں لکھتے ہیں کہ 9 ربیع الاول ہی امامؑ کی تاریخ ولادت ہے۔</ref> یکم [[رجب المرجب|رجب]]،<ref>یہ قول بیرجندی نے ابن عیاش سے نقل کیا ہے۔ یہ قول متقدم مآخذ میں موجود نہیں ہے:- مقدسی، بازپژوهی تاریخ ولادت و شہادت معصومین علیہم السلام، ص600۔</ref> 23 [[رمضان المبارک|رمضان]]،<ref> یہ قول سب سے پہلے ابن طلحہ شافعی نے نقل کیا ہے۔</ref> 3 [[شعبان المعظم|شعبان]] اور 8 شعبان<ref>ابن خلکان، وفیات الاعیان، [بی‌تا]، ج4، ص176۔</ref> کو سنی مآخذ نے نقل کیا ہے اور شب [[جمعہ]] یکم [[رمضان المبارک|رمضان]] یا رمضان کی ایک شب جمعہ کو [[شیخ صدوق]] نے ''[[کمال الدین]]'' میں نقل کیا ہے۔<ref>یہ دو اقوال خادم "عقید" سے منسوب کئے گئے ہیں اور یہ دو اقوال ''کمال الدین'' کے الگ الگ نسخوں میں مندرج ہوئے ہیں:- مقدسی، بازپژوهی تاریخ ولادت و شہادت معصومان علیہم السلام، ص601؛ صدوق، کمال الدین، 1390ق، ج2، ص474۔</ref>
تاریخی مآخذ میں بارہویں امام کی تاریخی ولادت کے بارے میں گیارہ مختلف روایات نقل کی ہیں جن میں [[پندرہ شعبان]] والی تاریخ زیاده مشہور ہے۔<ref>مقدسی، بازپژوہی تاریخ ولادت و شہادت معصومانؑ، ص597۔</ref> [[شیعہ]] علماء کے درمیان [[کلینی رازی|کلینی]]، [[علی بن حسین مسعودی|مسعودی]]، [[شیخ صدوق]]، [[شیخ مفید]]، [[شیخ طوسی]]، [[فتال نیشابوری]]، [[امین الاسلام طبرسی]]، [[سید ابن طاؤس]]، [[ محمد بن علی بن علی بن طباطبا|ابن طقطقی]]، [[علامہ حلی]]، [[شہید اول]]، [[کفعمی]]، [[شیخ بہائی]] وغیرہ، اور [[اہل سنت]] کے علماء میں سے [[ابن خلکان]]، [[ابن صباغ مالکی]]، شعرانی حنفی، ابن طولون، اور دوسروں نے اسی قول کو نقل کیا ہے۔ نو [[ربیع الاول]]،<ref>ابن خلکان، وفیات الاعیان، [بی‌تا]، ج4، ص176۔</ref> 19 [[ربیع الاول]]،<ref>[[قاضی نوراللہ شوشتری نے ''[[احقاق الحق]]''، ج13، ص89-90، میں اس قول کو ابن خلکان کی کتاب ''وفیات الاعیان'' سے نقل کیا ہے؛ حالانکہ ''وفیات'' میں ہے کہ آپؑ 9 ربیع الاول کو پیدا ہوئے ہیں۔</ref> 9 ربیع الثانی،<ref>[[اہل سنت]] کے عالم ابن طولون نے اس قول کو ابن ازرق سے منسوب کیا ہے؛ حالانکہ ابن خلکان اس روایت کے پہلے راوی ہیں اور وہ ''وفیات'' میں لکھتے ہیں کہ 9 ربیع الاول ہی امامؑ کی تاریخ ولادت ہے۔</ref> یکم [[رجب المرجب|رجب]]،<ref>یہ قول بیرجندی نے ابن عیاش سے نقل کیا ہے۔ یہ قول متقدم مآخذ میں موجود نہیں ہے:- مقدسی، بازپژوهی تاریخ ولادت و شہادت معصومین علیہم السلام، ص600۔</ref> 23 [[رمضان المبارک|رمضان]]،<ref> یہ قول سب سے پہلے ابن طلحہ شافعی نے نقل کیا ہے۔</ref> 3 [[شعبان المعظم|شعبان]] اور 8 شعبان<ref>ابن خلکان، وفیات الاعیان، [بی‌تا]، ج4، ص176۔</ref> کو سنی مآخذ نے نقل کیا ہے اور شب [[جمعہ]] یکم [[رمضان المبارک|رمضان]] یا رمضان کی ایک شب جمعہ کو [[شیخ صدوق]] نے ''[[کمال الدین]]'' میں نقل کیا ہے۔<ref>یہ دو اقوال خادم "عقید" سے منسوب کئے گئے ہیں اور یہ دو اقوال ''کمال الدین'' کے الگ الگ نسخوں میں مندرج ہوئے ہیں:- مقدسی، بازپژوهی تاریخ ولادت و شہادت معصومان علیہم السلام، ص601؛ صدوق، کمال الدین، 1390ق، ج2، ص474۔</ref>


* '''تفصیلی واقعہ'''
* '''تفصیلی واقعہ'''
سطر 163: سطر 163:
::اور فرمایا:
::اور فرمایا:
::: اے میرے فرزند! بولو۔ چنانچہ آپؑ نے کہا:
::: اے میرے فرزند! بولو۔ چنانچہ آپؑ نے کہا:
::: <font color =green>{{حدیث|أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللہِ}}</font> بعدازاں [[امیرالمؤمنینؑ]] اور دوسرے [[ائمہ معصومینؑ]] کو درود و سلام کا ہدیہ بھیجا، حتی کہ آپؑ کے والد کی باری آئی تو زبان روک لی۔<ref>سلیمیان، درسنامہ مہدویت (1)، ص183۔؛ صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ج2، باب 42، ح1۔؛ نیز رجوع کریں: طوسی، کتاب الغیبہ، 1411ھ، ص238۔؛ اور، اربلی، کشف الغمہ، 1381ھ، ج2، ص449۔</ref>
::: <font color =green>{{حدیث|أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللہِ}}</font> بعدازاں [[امیرالمؤمنینؑ]] اور دوسرے [[ائمہ معصومینؑ]] کو درود و سلام کا ہدیہ بھیجا، حتی کہ آپؑ کے والد کی باری آئی تو زبان روک لی۔<ref>سلیمیان، درسنامہ مہدویت (1)، ص183۔؛ صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ج2، باب 42، ح1۔؛ نیز رجوع کریں: طوسی، کتاب الغیبہ، 1411ھ، ص238۔؛ اور، اربلی، کشف الغمہ، 1381ھ، ج2، ص449۔</ref>
===ولادت کا مخفی ہونا===
===ولادت کا مخفی ہونا===
[[خلیفہ|خلفائے]] [[بنو عباس|بنی عباس]]، [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] اور [[ائمہؑ]] کی روایات و [[احادیث]] کی رو سے بخوبی جانتے تھے کہ بارہویں امام "مہدی" ہی ہیں؛ چنانچہ انھوں نے امام حسن عسکریؑ اور آپؑ کے گھر پر پہرےدار متعین کئے۔ مؤرخین کا کہنا ہے کہ [[معتمد عباسی]] نے دائیوں کو حکم دیا تھا کہ کبھی کبھی ناگہانی طور پر اور بن بلائے سادات کے گھروں ـ خاص طور پر امام حسن عسکریؑ کے گھر ـ میں داخل ہوجایا کریں اور گھروں کی تلاشی لیا کریں اور آپؑ کی زوجہ مکرمہ کے حالات سے آگاہ ہوکر دربار کو خبر دیا کریں۔<ref>سلیمیان، درسنامه مهدویت (1)، ص186۔؛ صافی گلپایگانی، منتخب الاثر، ص353۔</ref> ایک کنیز بنام "ثقیل" نے ـ گویا امام زمانہؑ کی جان کی حفاظت کی خاطر حاملگی کا دعوی کیا تھا جس کو دو سال تک نظر بند رکھا گیا او رجب حکومت وقت اس کی عدم حاملگی سے مطمئن ہوئی، تو اس کو رہا کردیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعهؑ، ص569۔؛ صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ص473-474۔</ref>  
[[خلیفہ|خلفائے]] [[بنو عباس|بنی عباس]]، [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] اور [[ائمہؑ]] کی روایات و [[احادیث]] کی رو سے بخوبی جانتے تھے کہ بارہویں امام "مہدی" ہی ہیں؛ چنانچہ انھوں نے امام حسن عسکریؑ اور آپؑ کے گھر پر پہرےدار متعین کئے۔ مؤرخین کا کہنا ہے کہ [[معتمد عباسی]] نے دائیوں کو حکم دیا تھا کہ کبھی کبھی ناگہانی طور پر اور بن بلائے سادات کے گھروں ـ خاص طور پر امام حسن عسکریؑ کے گھر ـ میں داخل ہوجایا کریں اور گھروں کی تلاشی لیا کریں اور آپؑ کی زوجہ مکرمہ کے حالات سے آگاہ ہوکر دربار کو خبر دیا کریں۔<ref>سلیمیان، درسنامه مهدویت (1)، ص186۔؛ صافی گلپایگانی، منتخب الاثر، ص353۔</ref> ایک کنیز بنام "ثقیل" نے ـ گویا امام زمانہؑ کی جان کی حفاظت کی خاطر حاملگی کا دعوی کیا تھا جس کو دو سال تک نظر بند رکھا گیا او رجب حکومت وقت اس کی عدم حاملگی سے مطمئن ہوئی، تو اس کو رہا کردیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعهؑ، ص569۔؛ صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ص473-474۔</ref>  


ولادت امام زمانہؑ کو عام لوگوں سے خفیہ رکھا گیا۔ روایات میں<ref>روایات دیکھنے کے لئے رجوع کریں: سلیمیان، درسنامه مهدویت (1)، ص184۔</ref> بھی اس موضوع اور اس کے دلائل کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ [[امام سجادؑ]] فرماتے ہیں: "[[قائم آل محمد|ہمارے قائم]] کی ذات میں [[انبیا]] کی سنتیں ہیں۔۔۔۔ ولادت کا مخفی ہونا اور ان کا لوگوں سے دور رہنا [[حضرت ابراہیمؑ|ابراہیمؑ]] کی سنت ہے۔<ref>سلیمیان، درسنامہ مہدویت (1)، ص184۔؛ صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ح2، ص567۔</ref> نیز [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: "صاحب الامر کی ولادت خلائق سے پوشیدہ ہے یہاں تک کہ [[ظہور امام زمانہؑ|ظہور]] کریں ولادت مخفی بھی اس لئے ہی تاکہ آپؑ پر کسی کی [[بیعت]] نہ ہو"۔<ref>صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ج2، ص479، ح1۔</ref>
ولادت امام زمانہؑ کو عام لوگوں سے خفیہ رکھا گیا۔ روایات میں<ref>روایات دیکھنے کے لئے رجوع کریں: سلیمیان، درسنامه مهدویت (1)، ص184۔</ref> بھی اس موضوع اور اس کے دلائل کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ [[امام سجادؑ]] فرماتے ہیں: "[[قائم آل محمد|ہمارے قائم]] کی ذات میں [[انبیا]] کی سنتیں ہیں۔۔۔۔ ولادت کا مخفی ہونا اور ان کا لوگوں سے دور رہنا [[حضرت ابراہیمؑ|ابراہیمؑ]] کی سنت ہے۔<ref>سلیمیان، درسنامہ مہدویت (1)، ص184۔؛ صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ح2، ص567۔</ref> نیز [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: "صاحب الامر کی ولادت خلائق سے پوشیدہ ہے یہاں تک کہ [[ظہور امام زمانہؑ|ظہور]] کریں ولادت مخفی بھی اس لئے ہی تاکہ آپؑ پر کسی کی [[بیعت]] نہ ہو"۔<ref>صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ج2، ص479، ح1۔</ref>


[[شیخ مفید]] کی رائے ہے کہ "اس دور کے مشکلات و مسائل اور اللہ کی آخری حجت کی ولادت کی خبر پانے کے لئے سلطان وقت کی وسیع تلاش اور بےتحاشا کوششوں کے پیش نظر، آپؑ کی ولادت کو عام لوگوں سے خفیہ رکھا گیا۔۔۔۔<ref>جعفریان، حیات سیاسی و فکری امامان شیعهؑ، ص567؛ شیخ مفید، الارشاد، [بی‌تا]، ص345۔</ref>
[[شیخ مفید]] کی رائے ہے کہ "اس دور کے مشکلات و مسائل اور اللہ کی آخری حجت کی ولادت کی خبر پانے کے لئے سلطان وقت کی وسیع تلاش اور بےتحاشا کوششوں کے پیش نظر، آپؑ کی ولادت کو عام لوگوں سے خفیہ رکھا گیا۔۔۔۔<ref>جعفریان، حیات سیاسی و فکری امامان شیعهؑ، ص567؛ شیخ مفید، الارشاد، [بی‌تا]، ص345۔</ref>
سطر 193: سطر 193:
:::میں امام حسن عسکریؑ کے گھر میں خدمت کے لئے [[سامرا]] چلا گیا اور امامؑ نے مجھے گھر کے لئے ضروری اشیاء کی خریداری کی ذمہ دار سونپ دی۔ ایک دن امامؑ نے مجھے اپنے (دو سالہ) فرزند کا دیدار کرایا اور فرمایا:<font color=green>{{حدیث|هذا صاحبكم}}</font>ضو‏‏ء بن علی مزید کہتے ہیں:اس فارسی مرد نے کہا:اس کے بعد امام حسن عسکریؑ کی شہادت تک میں نے پھر اس طفل کو کبھی نہیں دیکھا"۔<ref>کلینی، الکافی، ج1، ص514۔</ref>
:::میں امام حسن عسکریؑ کے گھر میں خدمت کے لئے [[سامرا]] چلا گیا اور امامؑ نے مجھے گھر کے لئے ضروری اشیاء کی خریداری کی ذمہ دار سونپ دی۔ ایک دن امامؑ نے مجھے اپنے (دو سالہ) فرزند کا دیدار کرایا اور فرمایا:<font color=green>{{حدیث|هذا صاحبكم}}</font>ضو‏‏ء بن علی مزید کہتے ہیں:اس فارسی مرد نے کہا:اس کے بعد امام حسن عسکریؑ کی شہادت تک میں نے پھر اس طفل کو کبھی نہیں دیکھا"۔<ref>کلینی، الکافی، ج1، ص514۔</ref>
{{Quote box
{{Quote box
|class = <!-- Advanced users only--> See the "Custom classes" section below
|class = <!-- Advanced users only--> See the "Custom classes" section below
|title = '''[[حدیث|حدیث نبوی]]'''
|title = '''[[حدیث|حدیث نبوی]]'''
|quote = <font color = blue>{{حدیث|'''لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدَّهْرِ إِلاَّ يَوم لَبَعَثَ اللهُ رَجُلاً مِنْ أهْلِ بَيْتِي، يَمْلَأُهَا عَدْلاً كَمَا مُلِئَتْ جَوْراً'''}}</font> <br/> اللہ تعالی میری اہل بیت میں سے ایک فرد کو مبعوث کرے گا جو اس دنیا کو ایسے ہی عدل سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی چاہے دنیا کی عمر میں سے صرف ایک دن ہی باقی رہتا ہو۔
|quote = <font color = blue>{{حدیث|'''لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدَّهْرِ إِلاَّ يَوم لَبَعَثَ اللهُ رَجُلاً مِنْ أهْلِ بَيْتِي، يَمْلَأُهَا عَدْلاً كَمَا مُلِئَتْ جَوْراً'''}}</font> <br/> اللہ تعالی میری اہل بیت میں سے ایک فرد کو مبعوث کرے گا جو اس دنیا کو ایسے ہی عدل سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی چاہے دنیا کی عمر میں سے صرف ایک دن ہی باقی رہتا ہو۔
سطر 220: سطر 220:
خلیفہ وقت [[معتمد عباسی]] کو امام حسن عسکریؑ کی بیماری کی خبر ملی تو اس نے اپنے 5 قابل اعتماد افسروں کو امامؑ کے گھر کی نگرانی پر متعین کیا اور اپنے قاضی القضاۃ کو حکم دیا کہ وہ بھی اپنے 10 قابل اعتماد افراد کو امامؑ کی نگرانی کے لئے تعینات کرے۔<ref>مفید، الفصول العشرة، ص71۔؛صدوق، کمال الدین و تمام النعمہ، کتابخانہ اہل بیت، ص474۔</ref>
خلیفہ وقت [[معتمد عباسی]] کو امام حسن عسکریؑ کی بیماری کی خبر ملی تو اس نے اپنے 5 قابل اعتماد افسروں کو امامؑ کے گھر کی نگرانی پر متعین کیا اور اپنے قاضی القضاۃ کو حکم دیا کہ وہ بھی اپنے 10 قابل اعتماد افراد کو امامؑ کی نگرانی کے لئے تعینات کرے۔<ref>مفید، الفصول العشرة، ص71۔؛صدوق، کمال الدین و تمام النعمہ، کتابخانہ اہل بیت، ص474۔</ref>


امام حسن عسکریؑ نے اپنی [[وصیت]] میں اپنے تمام اموال کو اپنی والدہ ماجدہ "حُدَیث خاتون" کے نام کیا گوکہ [[بنی عباس]] نے تمام اموال آپؑ کی والدہ کو ملنے نہیں دیئے اور نصف اموال پر عباسیوں کی مدد سے [[جعفر کذاب|جعفر]] نے قبضہ کیا۔<ref>مفید، الفصول العشرة، ص69 - 72۔</ref>
امام حسن عسکریؑ نے اپنی [[وصیت]] میں اپنے تمام اموال کو اپنی والدہ ماجدہ "حُدَیث خاتون" کے نام کیا گوکہ [[بنی عباس]] نے تمام اموال آپؑ کی والدہ کو ملنے نہیں دیئے اور نصف اموال پر عباسیوں کی مدد سے [[جعفر کذاب|جعفر]] نے قبضہ کیا۔<ref>مفید، الفصول العشرة، ص69 - 72۔</ref>


امام حسن عسکریؑ کی وفات کے بعد، عباسی خلیفہ نے ایک گروہ کو آپؑ کے گھر بھیجا جنہوں نے آپؑ کے گھر اور اموال کو مقفل کردیا؛ آپ کے فرزند کو تلاش کرنے کی کوشش کی اور کنیزوں کا بھی دائیوں سے معائنہ کروایا کہ کہیں ان میں سے کوئی حاملہ نہ ہو<ref>کلینی، الکافی، ج1، ص505۔؛صدوق، کمال الدین، ص43۔</ref> اور ثقیل نامی کنیز کو حاملگی کے شبہ کی بنا پر اسے اپنے ساتھ لے گئے اور دو سال تک نظر بند رکھا اور بعدازاں رہا کردیا۔<ref>صدوق، کمال الدین، ص473-476۔</ref>
امام حسن عسکریؑ کی وفات کے بعد، عباسی خلیفہ نے ایک گروہ کو آپؑ کے گھر بھیجا جنہوں نے آپؑ کے گھر اور اموال کو مقفل کردیا؛ آپ کے فرزند کو تلاش کرنے کی کوشش کی اور کنیزوں کا بھی دائیوں سے معائنہ کروایا کہ کہیں ان میں سے کوئی حاملہ نہ ہو<ref>کلینی، الکافی، ج1، ص505۔؛صدوق، کمال الدین، ص43۔</ref> اور ثقیل نامی کنیز کو حاملگی کے شبہ کی بنا پر اسے اپنے ساتھ لے گئے اور دو سال تک نظر بند رکھا اور بعدازاں رہا کردیا۔<ref>صدوق، کمال الدین، ص473-476۔</ref>


==امام زمانہؑ کی عمر==
==امام زمانہؑ کی عمر==
امام زمانہؑ سنہ 255ھ میں پیدا ہوئے جس کے بعد آج تک بارہ صدیاں گذر رہی ہیں۔ عمر کی یہ طوالت انسانوں کی معمولی عمر سے مطابقت نہیں رکھتی۔ [[کلامہ امامیہ|شیعہ متکلمین]] نے امام زمانہؑ کی عمر کی طوالت کی عام انسانوں کے عمر سے عدم مطابقت کے سلسلے میں اٹھنے والے سوالات کے مختلف جوابات دیئے ہیں:
امام زمانہؑ سنہ 255ھ میں پیدا ہوئے جس کے بعد آج تک بارہ صدیاں گذر رہی ہیں۔ عمر کی یہ طوالت انسانوں کی معمولی عمر سے مطابقت نہیں رکھتی۔ [[کلامہ امامیہ|شیعہ متکلمین]] نے امام زمانہؑ کی عمر کی طوالت کی عام انسانوں کے عمر سے عدم مطابقت کے سلسلے میں اٹھنے والے سوالات کے مختلف جوابات دیئے ہیں:


'''تجرباتی جوابات'''<br/>
'''تجرباتی جوابات'''<br/>
سطر 233: سطر 233:
::وقوع کا امکان:
::وقوع کا امکان:
* اعجاز: امام زمانؑ کی عمر کی طوالت [[معجزہ|اعجاز]] کی بنا پر ہے اور خوارق عادات میں سے ہے۔  
* اعجاز: امام زمانؑ کی عمر کی طوالت [[معجزہ|اعجاز]] کی بنا پر ہے اور خوارق عادات میں سے ہے۔  
*اللہ کا ارادہ انسان کی عمر کی طوالت اور دوام پر ٹھہر سکتا ہے اور اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
*اللہ کا ارادہ انسان کی عمر کی طوالت اور دوام پر ٹھہر سکتا ہے اور اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
* انسان کا نفس جسم کا انتظام کرتا ہے اور اس پر تسلط رکھتا ہے۔ اگر انسان کا نفس اس قدر طاقتور ہو جو انتظام کے ساتھ جسم پر ولایت بھی رکھتا ہو۔ تو وہ انسان کے جسم کو طویل عرصے تک زندہ رکھ سکتا ہے۔
* انسان کا نفس جسم کا انتظام کرتا ہے اور اس پر تسلط رکھتا ہے۔ اگر انسان کا نفس اس قدر طاقتور ہو جو انتظام کے ساتھ جسم پر ولایت بھی رکھتا ہو۔ تو وہ انسان کے جسم کو طویل عرصے تک زندہ رکھ سکتا ہے۔
* بقائے انسان میں ذاتی طور پر ممکن ہے اور عدم بقا عارض ہونے والے امور کا نتیجہ سمجھی جاتی ہے۔ عارضی امور بھی ممکن العدم ہیں [اور ان کا نہ ہونا اور معدوم ہو جانا، ممکن ہے] تو اگر عارضی امور و اسباب نہ ہوں تو بقاء حاصل ہے۔  
* بقائے انسان میں ذاتی طور پر ممکن ہے اور عدم بقا عارض ہونے والے امور کا نتیجہ سمجھی جاتی ہے۔ عارضی امور بھی ممکن العدم ہیں [اور ان کا نہ ہونا اور معدوم ہو جانا، ممکن ہے] تو اگر عارضی امور و اسباب نہ ہوں تو بقاء حاصل ہے۔  
سطر 278: سطر 278:
* '''[[مسجد سہلہ]]:''' [[کوفہ]] میں واقع یہ مسجد امام زمانہؑ سے منسوب ہے اور اس کے درمیانی حصے میں مقامِ [[حضرت یونسؑ|حضرت یونسؑ]] اور مقامِ [[امام سجادؑ|حضرت سجادؑ]] واقع ہے۔ بعض روایات کے مطابق، امام زمانہؑ ظہور کے بعد اسی مسجد میں سکونت پذیر ہوں گے۔<ref>کلینی، الکافی، تہران، 1407ھ، ج3، ص495۔؛مجلسی، بحارالانوار، ج52، ص318۔؛ابن مشہدی، المزار الکبیر، ص134۔؛مفید، الارشاد، قم، 1413، ج3، ص380۔</ref>
* '''[[مسجد سہلہ]]:''' [[کوفہ]] میں واقع یہ مسجد امام زمانہؑ سے منسوب ہے اور اس کے درمیانی حصے میں مقامِ [[حضرت یونسؑ|حضرت یونسؑ]] اور مقامِ [[امام سجادؑ|حضرت سجادؑ]] واقع ہے۔ بعض روایات کے مطابق، امام زمانہؑ ظہور کے بعد اسی مسجد میں سکونت پذیر ہوں گے۔<ref>کلینی، الکافی، تہران، 1407ھ، ج3، ص495۔؛مجلسی، بحارالانوار، ج52، ص318۔؛ابن مشہدی، المزار الکبیر، ص134۔؛مفید، الارشاد، قم، 1413، ج3، ص380۔</ref>
* '''[[ذی طوی| ذی طُوٰی]]:''' [[مکہ]] کے ایک علاقے کا نام ہے جو [[حرم]] کی حدود میں واقع ہے اور بعض روایات کے مطابق حضرت مہدیؑ اس علاقے میں زندگی بسر کر رہے ہیں<ref>نعمانی، الغیبہ، تهران، 1397ھ، ص182۔</ref> اور ب‏ض روایات کے مطابق، آپؑ کا مقام ظہور اور آپؑ کے اصحاب و انصار کے اکٹھے ہونے کا مرکز بھی یہی علاقہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ امامؑ کے [[کعبہ]] سے قیام و تحریک شروع کرنے سے قبل، اس علاقے میں اپنے 313 اصحاب کے منتظر ہوں گے۔<ref>نعمانی، الغیبہ، تهران، 1397ھ، ص182۔</ref>  
* '''[[ذی طوی| ذی طُوٰی]]:''' [[مکہ]] کے ایک علاقے کا نام ہے جو [[حرم]] کی حدود میں واقع ہے اور بعض روایات کے مطابق حضرت مہدیؑ اس علاقے میں زندگی بسر کر رہے ہیں<ref>نعمانی، الغیبہ، تهران، 1397ھ، ص182۔</ref> اور ب‏ض روایات کے مطابق، آپؑ کا مقام ظہور اور آپؑ کے اصحاب و انصار کے اکٹھے ہونے کا مرکز بھی یہی علاقہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ امامؑ کے [[کعبہ]] سے قیام و تحریک شروع کرنے سے قبل، اس علاقے میں اپنے 313 اصحاب کے منتظر ہوں گے۔<ref>نعمانی، الغیبہ، تهران، 1397ھ، ص182۔</ref>  
* '''[[کوہ رضوی|کوہ رضوا]]:''' بعض روایات میں کہا گیا ہے کہ امام زمانہؑ [[غیبت امام زمانہؑ|غیبت]] کے زمانے میں [[کوہ رضوی|کوہ رضوٰی]] سکونت پذیر ہیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، قم، 1411ھ، ص163۔</ref> مکہ و مدینہ کے درمیان ایک پہاڑ ہے۔<ref> [[کوہ رضوی]] [[تہامہ]] کے پہاڑوں میں سے ہے جو ینبع البحر کے شمال مشرق اور [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے درمیان واقع ہے۔ راوی کہتا ہے: ہم [[امام صادقؑ]] کے ساتھ [[مدینہ]] سے خارج ہوئے اور مدینہ کے اطراف میں ایک پہاڑ کے قریب پہنچے تو امامؑ نے کچھ لمحے پہاڑ کی طرف غور سے دیکھا اور پھر فرمایا: یہ پناہ گاہ ہے "خائف" امام مہدیؑ کی، [[غیبت صغری]] میں بھی اور [[غیبت کبری]] میں بھی۔: طوسی، الغیبہ، قم، 1411ھ، ص163۔</ref>
* '''[[کوہ رضوی|کوہ رضوا]]:''' بعض روایات میں کہا گیا ہے کہ امام زمانہؑ [[غیبت امام زمانہؑ|غیبت]] کے زمانے میں [[کوہ رضوی|کوہ رضوٰی]] سکونت پذیر ہیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، قم، 1411ھ، ص163۔</ref> مکہ و مدینہ کے درمیان ایک پہاڑ ہے۔<ref> [[کوہ رضوی]] [[تہامہ]] کے پہاڑوں میں سے ہے جو ینبع البحر کے شمال مشرق اور [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے درمیان واقع ہے۔ راوی کہتا ہے: ہم [[امام صادقؑ]] کے ساتھ [[مدینہ]] سے خارج ہوئے اور مدینہ کے اطراف میں ایک پہاڑ کے قریب پہنچے تو امامؑ نے کچھ لمحے پہاڑ کی طرف غور سے دیکھا اور پھر فرمایا: یہ پناہ گاہ ہے "خائف" امام مہدیؑ کی، [[غیبت صغری]] میں بھی اور [[غیبت کبری]] میں بھی۔: طوسی، الغیبہ، قم، 1411ھ، ص163۔</ref>
* '''[[وادی السلام]]:''' جو [[نجف]] میں واقع قبرستان کا نام ہے؛ اور اس قبرستان میں ایک مقام "مقام امام زمانہؑ" کے عنوان سے موجود ہے۔ اس مقام پر گنبد و بارگاہ بھی ہے جس کو سندھ کے بادشاہ وقت "سید محمد خان" نے سنہ 1310ھ ق میں تعمیر کرایا ہے۔ اس سے قبل والی عمارت تعمیر نو سید بحرالعلوم (متوفیٰ سنہ 1212ھ ق) نے کرائی تھی۔ مقام حضرت مہدیؑ کے محراب میں ایک پتھر پایا جاتا ہے جس پر ایک [[زیارت نامہ]] کندہ کیا گیا ہے۔ اس پتھر پر کندہ کاری کا کام 9 [[شعبان المعظم|شعبان]] سنہ 1200ھ ق کو مکمل ہوا ہے۔  
* '''[[وادی السلام]]:''' جو [[نجف]] میں واقع قبرستان کا نام ہے؛ اور اس قبرستان میں ایک مقام "مقام امام زمانہؑ" کے عنوان سے موجود ہے۔ اس مقام پر گنبد و بارگاہ بھی ہے جس کو سندھ کے بادشاہ وقت "سید محمد خان" نے سنہ 1310ھ ق میں تعمیر کرایا ہے۔ اس سے قبل والی عمارت تعمیر نو سید بحرالعلوم (متوفیٰ سنہ 1212ھ ق) نے کرائی تھی۔ مقام حضرت مہدیؑ کے محراب میں ایک پتھر پایا جاتا ہے جس پر ایک [[زیارت نامہ]] کندہ کیا گیا ہے۔ اس پتھر پر کندہ کاری کا کام 9 [[شعبان المعظم|شعبان]] سنہ 1200ھ ق کو مکمل ہوا ہے۔  
* '''[[جزیرہ خضرا]]:''' یہ ایک مقام کا نام ہے جو بعض روایات کے مطابق، امام زمانہؑ کے فرزندوں کا مقام رہائش ہے۔ اس جزیرے کی داستان بعض مآخذ میں مندرج ہے اور اس کے بارے میں دو قسم کی آراء پائی جاتی ہیں؛ بعض نے اس داستان کو قبول کیا ہے اور بعض نے افسانہ جانا ہے اور کتب لکھ کر اس پر تنقید کی ہے۔  
* '''[[جزیرہ خضرا]]:''' یہ ایک مقام کا نام ہے جو بعض روایات کے مطابق، امام زمانہؑ کے فرزندوں کا مقام رہائش ہے۔ اس جزیرے کی داستان بعض مآخذ میں مندرج ہے اور اس کے بارے میں دو قسم کی آراء پائی جاتی ہیں؛ بعض نے اس داستان کو قبول کیا ہے اور بعض نے افسانہ جانا ہے اور کتب لکھ کر اس پر تنقید کی ہے۔  
سطر 305: سطر 305:
# دوسری روش یہ ہے کہ امام مہدیؑ کی اخلاقی خصوصیات کے سلسلے میں وارد ہونے والی مستقل روایات کا جائزہ لیا جائے۔  
# دوسری روش یہ ہے کہ امام مہدیؑ کی اخلاقی خصوصیات کے سلسلے میں وارد ہونے والی مستقل روایات کا جائزہ لیا جائے۔  


جو کچھ بھی اخلاق اور کردار کے لحاظ سے امام مہدیؑ کی خصوصیات ـ خواہ [[شیعہ]] روایات میں، خواہ [[اہل سنت|سنی]] روایات میں ـ کے مجموعے سے سمجھا جا سکتا ہے، یہ ہے کہ آپؑ [[خدا]] کے آگے ابر خاشع ترین اور خائف ترین<ref>ابن طاؤس، ملاحم، ص‌73۔</ref> اور دانشور ترین اور حکیم ترین ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج 46، ص372، ج 14۔</ref>
جو کچھ بھی اخلاق اور کردار کے لحاظ سے امام مہدیؑ کی خصوصیات ـ خواہ [[شیعہ]] روایات میں، خواہ [[اہل سنت|سنی]] روایات میں ـ کے مجموعے سے سمجھا جا سکتا ہے، یہ ہے کہ آپؑ [[خدا]] کے آگے ابر خاشع ترین اور خائف ترین<ref>ابن طاؤس، ملاحم، ص‌73۔</ref> اور دانشور ترین اور حکیم ترین ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج 46، ص372، ج 14۔</ref>


[[امام حسینؑ|امام حسينؑ]] آپؑ کے بارے میں فرماتے ہیں: '''امام مہدیؑ کو تم ـ آپؑ کے سکون و وقار اور [[حلال]] و [[حرام]] کے سلسلے میں آپؑ کے علم اور لوگوں کو ان کی ضرورت اور لوگوں سے آپؑ ان کی بے نیازی ـ کے ذریعے پہچانو گے'''۔<ref>الیزدی الحائری، الزام الناصب، ج1، ص91۔</ref>
[[امام حسینؑ|امام حسينؑ]] آپؑ کے بارے میں فرماتے ہیں: '''امام مہدیؑ کو تم ـ آپؑ کے سکون و وقار اور [[حلال]] و [[حرام]] کے سلسلے میں آپؑ کے علم اور لوگوں کو ان کی ضرورت اور لوگوں سے آپؑ ان کی بے نیازی ـ کے ذریعے پہچانو گے'''۔<ref>الیزدی الحائری، الزام الناصب، ج1، ص91۔</ref>
سطر 392: سطر 392:
اگرچہ لفظ "[[توقیع]]" [[ائمہ]] اور بالخصوص امام زمانہؑ کے مکتوبات کے معنی میں استعمال ہوا ہے، لیکن یہ لفظ امام زمانہؑ کے غیر مکتوب کلام کے لئے بھی استعمال ہوتا رہا ہے اور جن مآخذ میں بارہویں امامؑ کی توقیعات کو اکٹھا کیا گیا ہے <small>(منجملہ: شیخ صدوق کی ''کمال الدین'' اور شیخ [[علی الکورانی]] کے زیر نگرانی تالیف شدہ ''معجم احادیث الامام المهدی'')</small>، ان میں آپؑ کے غیر مکتوب کلمات، حتی کہ [[نواب اربعہ|نائبین خاص]] کے کلام کو بھی توقیعات کے زمرے میں ذکر کیا گیا ہے۔<ref>صدوق، کمال الدین (تصحیح غفاری)، ج2، ص502-505۔؛معجم احادیث الامام المهدی، ج4، ص316۔</ref> امام زمانہؑ کی زیادہ تر توقیعات ـ جن کی تعداد 80 کے قریب ہے ـ [[غیبت صغری]] کے دور میں، اعتقادی، فقہی اور مالی موضوعات کے سلسلے میں صادر ہوئی ہیں۔<ref>رکنی، محمد مهدی، مجله موعود، شماره 79، درآمدی بر شناخت توقیعات، ص54۔</ref>
اگرچہ لفظ "[[توقیع]]" [[ائمہ]] اور بالخصوص امام زمانہؑ کے مکتوبات کے معنی میں استعمال ہوا ہے، لیکن یہ لفظ امام زمانہؑ کے غیر مکتوب کلام کے لئے بھی استعمال ہوتا رہا ہے اور جن مآخذ میں بارہویں امامؑ کی توقیعات کو اکٹھا کیا گیا ہے <small>(منجملہ: شیخ صدوق کی ''کمال الدین'' اور شیخ [[علی الکورانی]] کے زیر نگرانی تالیف شدہ ''معجم احادیث الامام المهدی'')</small>، ان میں آپؑ کے غیر مکتوب کلمات، حتی کہ [[نواب اربعہ|نائبین خاص]] کے کلام کو بھی توقیعات کے زمرے میں ذکر کیا گیا ہے۔<ref>صدوق، کمال الدین (تصحیح غفاری)، ج2، ص502-505۔؛معجم احادیث الامام المهدی، ج4، ص316۔</ref> امام زمانہؑ کی زیادہ تر توقیعات ـ جن کی تعداد 80 کے قریب ہے ـ [[غیبت صغری]] کے دور میں، اعتقادی، فقہی اور مالی موضوعات کے سلسلے میں صادر ہوئی ہیں۔<ref>رکنی، محمد مهدی، مجله موعود، شماره 79، درآمدی بر شناخت توقیعات، ص54۔</ref>


== قرآن و حدیث کی روشنی میں مقام و منزلت==
== قرآن و حدیث کی روشنی میں مقام و منزلت==
=== قرآن ===
=== قرآن ===
{{Quote box
{{Quote box
|class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
|class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
|title ='''[[قرآن کریم]]'''
|title ='''[[قرآن کریم]]'''
|quote =  
|quote =  
سطر 417: سطر 417:
}}
}}
امام زمانہؑ اور [[آخر الزمان]] کے نجات دہندہ کا مسئلہ [[قرآن کریم]] میں صراحت کے ساتھ بیان نہیں ہوا ہے لیکن [[شیعہ]] مفسرین [[احادیث]] سے استناد کرتے ہوئے اس حقیقت کے قائل ہیں کہ [[قرآن]] کی بہت سی آیات امام زمانہؑ کی شان میں نازل ہوئی ہیں۔ بعض علماء کا کہنا ہے کہ 250 [یا 260] آیات قرآنی کا تعلق امام مہدیؑ سے ہے۔<ref>الکورانی (المشرف)، جمعی از محققین، معجم احادیث امام مهدی، جلد 5۔</ref> مفسرین قرآنی آیات کی دو قسموں سے امام [[مہدی]]ؑ کے وجود مبارک اور مسئلۂ ظہور کے لئے استفادہ کرتے ہیں:
امام زمانہؑ اور [[آخر الزمان]] کے نجات دہندہ کا مسئلہ [[قرآن کریم]] میں صراحت کے ساتھ بیان نہیں ہوا ہے لیکن [[شیعہ]] مفسرین [[احادیث]] سے استناد کرتے ہوئے اس حقیقت کے قائل ہیں کہ [[قرآن]] کی بہت سی آیات امام زمانہؑ کی شان میں نازل ہوئی ہیں۔ بعض علماء کا کہنا ہے کہ 250 [یا 260] آیات قرآنی کا تعلق امام مہدیؑ سے ہے۔<ref>الکورانی (المشرف)، جمعی از محققین، معجم احادیث امام مهدی، جلد 5۔</ref> مفسرین قرآنی آیات کی دو قسموں سے امام [[مہدی]]ؑ کے وجود مبارک اور مسئلۂ ظہور کے لئے استفادہ کرتے ہیں:
1۔ '''وہ آیات کریمہ جو امام کے وجود پر تاکید کرتی ہیں''' <br/> [[قرآن کریم]] کی آیات کے مطابق، خداوند متعال نے ہر امت کے لئے ایک فرد منتخب کیا ہے جو اس کی ہدایت کا ذمہ اٹھائے ہوئے ہے: "<font color = green>{{حدیث|<big>'''وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ'''</big>}}</font> {{قرآن کا متن|ترجمہ: اور ہر قوم کا ایک [برگزیدہ] راہنما ہوتا ہے'''|سورت=[[سورہ رعد]]|آیت=7}}"۔ اس آیت کی تفسیر میں [[امام صادقؑ]] نے فرمایا: ہر زمانے میں ہمارے خاندان میں سے ایک امام موجود ہوتا ہے جو لوگوں کو ان حقائق کی طرف ہدایت دیتا ہے جو [[رسول خداؐ]] اللہ کی طرف سے لائے ہیں۔<ref>صدوق، کمال الدین وتمام النعمة، ج2، ص667۔؛مجلسی، بحارالانوار، ج23، ص5۔</ref> <br/> ایک دلیل جو مفسرین امام کی ضرورت کے لئے پیش کرتے ہیں، یہ ہے کہ [[قرآن]] کے لئے مُبَیِّن اور مُفَسِّر کی ضرورت ہے اور امام کے سوا کوئی بھی [[قرآن کریم]] کے تمام معانی اور خصوصیات سے آگاہ نہیں ہے۔ پس [[عقل]] کے تقاضوں کے مطابق، [[رسول اللہؐ]] کے بعد امام کا ہونا لازم اور ضروری ہے۔ <ref>امين، مخزن العرفان در تفسير قرآن، ج3، ص39، ذیل آیت 44 سورہ نحل۔</ref> [[شیعہ]] عقیدے کے مطابق، امامت عالم وجود کے امن و سکون کا سرمایہ اور فیض خداوندی کے حصول کا واسطہ ہے اور اللہ کی نعمات اور برکات ان کے واسطے سے انسان کو ملتی ہیں اور اگر دنیا لمحہ بھر امام کے وجود سے خالی ہو جائے تو وہ اپنے باسیوں کو نگل لے گی۔<ref>النعمانی، الغیبہ، ص138-139۔؛مجلسی، بحارالانوار، ج23، ص55۔</ref>
1۔ '''وہ آیات کریمہ جو امام کے وجود پر تاکید کرتی ہیں''' <br/> [[قرآن کریم]] کی آیات کے مطابق، خداوند متعال نے ہر امت کے لئے ایک فرد منتخب کیا ہے جو اس کی ہدایت کا ذمہ اٹھائے ہوئے ہے: "<font color = green>{{حدیث|<big>'''وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ'''</big>}}</font> {{قرآن کا متن|ترجمہ: اور ہر قوم کا ایک [برگزیدہ] راہنما ہوتا ہے'''|سورت=[[سورہ رعد]]|آیت=7}}"۔ اس آیت کی تفسیر میں [[امام صادقؑ]] نے فرمایا: ہر زمانے میں ہمارے خاندان میں سے ایک امام موجود ہوتا ہے جو لوگوں کو ان حقائق کی طرف ہدایت دیتا ہے جو [[رسول خداؐ]] اللہ کی طرف سے لائے ہیں۔<ref>صدوق، کمال الدین وتمام النعمة، ج2، ص667۔؛مجلسی، بحارالانوار، ج23، ص5۔</ref> <br/> ایک دلیل جو مفسرین امام کی ضرورت کے لئے پیش کرتے ہیں، یہ ہے کہ [[قرآن]] کے لئے مُبَیِّن اور مُفَسِّر کی ضرورت ہے اور امام کے سوا کوئی بھی [[قرآن کریم]] کے تمام معانی اور خصوصیات سے آگاہ نہیں ہے۔ پس [[عقل]] کے تقاضوں کے مطابق، [[رسول اللہؐ]] کے بعد امام کا ہونا لازم اور ضروری ہے۔ <ref>امين، مخزن العرفان در تفسير قرآن، ج3، ص39، ذیل آیت 44 سورہ نحل۔</ref> [[شیعہ]] عقیدے کے مطابق، امامت عالم وجود کے امن و سکون کا سرمایہ اور فیض خداوندی کے حصول کا واسطہ ہے اور اللہ کی نعمات اور برکات ان کے واسطے سے انسان کو ملتی ہیں اور اگر دنیا لمحہ بھر امام کے وجود سے خالی ہو جائے تو وہ اپنے باسیوں کو نگل لے گی۔<ref>النعمانی، الغیبہ، ص138-139۔؛مجلسی، بحارالانوار، ج23، ص55۔</ref>


2۔ "'''روئے زمین پر حکومتِ صالحین و مؤمنین کی بشارت دینے والی آیات'''" <br/> [[شیعہ]] مفسرین [[قرآن کریم]] کی دسیوں آیات کے حوالے سے، [[ظہور امام زمانہؑ]] کو قابل استناد سمجھتے ہیں؛ وہ آیات کریمہ جو صالح اور مستضعف بندوں کو اپنا حق حاصل کرنے اور حق و عدل پر استوار، واحد عالمی حکومت کی تشکیل اور تمام ادیان و مکاتب پر [[اسلام]] کے غلبے پر مرکوز ہیں۔ [[قرآن]] کے بیان میں، یہ بشارت بعض دیگر [[آسمانی کتب]] میں بھی نازل ہوئی ہے: <font color=green>{{قرآن کا متن|وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ|سورت=[[سورہ انبیاء|انبیاء]]|آیت=105}}</font>
2۔ "'''روئے زمین پر حکومتِ صالحین و مؤمنین کی بشارت دینے والی آیات'''" <br/> [[شیعہ]] مفسرین [[قرآن کریم]] کی دسیوں آیات کے حوالے سے، [[ظہور امام زمانہؑ]] کو قابل استناد سمجھتے ہیں؛ وہ آیات کریمہ جو صالح اور مستضعف بندوں کو اپنا حق حاصل کرنے اور حق و عدل پر استوار، واحد عالمی حکومت کی تشکیل اور تمام ادیان و مکاتب پر [[اسلام]] کے غلبے پر مرکوز ہیں۔ [[قرآن]] کے بیان میں، یہ بشارت بعض دیگر [[آسمانی کتب]] میں بھی نازل ہوئی ہے: <font color=green>{{قرآن کا متن|وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ|سورت=[[سورہ انبیاء|انبیاء]]|آیت=105}}</font>
سطر 469: سطر 469:
نیز دیکھیں: [[عریضہ]]، [[نماز امام زمانہ]]، [[غیبی امداد]]، [[مسجد جمکران]]، [[عریضہ کا کنواں]]، [[مہدویت کے دعویدار]]، [[نیابت کے دعویدار]]
نیز دیکھیں: [[عریضہ]]، [[نماز امام زمانہ]]، [[غیبی امداد]]، [[مسجد جمکران]]، [[عریضہ کا کنواں]]، [[مہدویت کے دعویدار]]، [[نیابت کے دعویدار]]


[[شیعہ]] زمانۂ عصرِ [[غیبت امام زمانہؑ|غیبت]] میں، [[رسول اللہؐ]] اور دیگر معصومین ـ بالخصوص امام زمانہؑ سے توسل کرتے ہیں اور آپؑ کی خصوصی [[دعا|دعاؤں]] اور توجہات کی التجا کرتے ہیں؛ جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: "<font color = #008000>{{قرآن کا متن|'''وَقُلِ اعْمَلُواْ فَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ'''|ترجمہ=اور کہیئے کہ تم عمل کرتے رہو، اللہ بہت جلد دیکھے گا تمہارے عمل کو اور اس کا پیغمبر اور ایمان والے [دیکھیں گے] اور بہت جلد تم پلٹائے جاؤ گے غائب و حاضر ہر بات کے جاننے والے کی طرف تو وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا اعمال کرتے تھے|سورت=[[سورہ توبہ|توبہ]]|آیت=105}}</font>"۔ چونکہ آیت کریمہ میں لفظ "فَسَیری" میں حرف "سَ" خدا، [[رسول خداؐ]] اور [[مؤمن|مؤمنین]] کے لئے یکسان طور پر استعمال ہوا ہے اور خداوند متعال اب اسی وقت تمام موجودات کے حال سے آگاہ ہے، [[رسول خدا]] اور مؤمنین کا علم بھی مذکورہ آیت میں اسی طرح کا اور فعلی ہے؛ اور چونکہ تمام مؤمنین اس طرح کے علم کے حامل نہیں ہیں، چنانچہ آیت میں مؤمنین سے مراد معدودے چند مؤمنین ہیں جن کے بہترین مصادیق ـ [[احادیث]] کی رو سے ـ [[اہل بیت]] بیان کئے گئے ہیں۔ اور متعدد [[احادیث|روایات]] ـ جن میں سے کچھ [[اصول کافی]] ({{حدیث|'''بَابٌ فِی أَنّ الْأَئِمّةَ شُهَدَاءُ اللّهِ عَزّ وَجَلّ عَلَی خَلْقِهِ'''}} = {{حدیث|'''باب بعنوان: "ائمہ اللہ کی مخلوقات پر اس کے گواہ ہیں "'''}}) میں اکٹھی کی گئی ہیں ـ ظاہر کرتی ہیں کہ [[ائمہ]] اللہ کے اذن و اجازت سے انسانوں کے حالات و کیفیات سے باخبر ہیں اور افراد کے مادی اور معنوی حالات میں مؤثر ہو سکتے ہیں اور جس قدر ان کی اطاعت و پیروی اور توسل اور تعلق زیادہ ہو، ان آثار میں اضافہ بھی ہوگا۔ [[دعائے عہد]]، [[دعائے توسل]]، [[نماز امام زمانہ]] اور [[مسجد جمکران]] [نیز [[مسجد سہلہ]] وغیرہ] میں حاضری، [[زیارت آل یاسین]] کی قرائت، امام زمانہؑ کی سلامتی کے لئے صدقہ، [[نصف شعبان]] کے لئے محافل جشن کا انعقاد، اس سلسلے میں کہے ہوئے بے شمار اشعار، امام زمانہؑ کے ساتھ رابطے اور راز و نیاز کی جھلکیاں ہیں۔
[[شیعہ]] زمانۂ عصرِ [[غیبت امام زمانہؑ|غیبت]] میں، [[رسول اللہؐ]] اور دیگر معصومین ـ بالخصوص امام زمانہؑ سے توسل کرتے ہیں اور آپؑ کی خصوصی [[دعا|دعاؤں]] اور توجہات کی التجا کرتے ہیں؛ جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: "<font color = #008000>{{قرآن کا متن|'''وَقُلِ اعْمَلُواْ فَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ'''|ترجمہ=اور کہیئے کہ تم عمل کرتے رہو، اللہ بہت جلد دیکھے گا تمہارے عمل کو اور اس کا پیغمبر اور ایمان والے [دیکھیں گے] اور بہت جلد تم پلٹائے جاؤ گے غائب و حاضر ہر بات کے جاننے والے کی طرف تو وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا اعمال کرتے تھے|سورت=[[سورہ توبہ|توبہ]]|آیت=105}}</font>"۔ چونکہ آیت کریمہ میں لفظ "فَسَیری" میں حرف "سَ" خدا، [[رسول خداؐ]] اور [[مؤمن|مؤمنین]] کے لئے یکسان طور پر استعمال ہوا ہے اور خداوند متعال اب اسی وقت تمام موجودات کے حال سے آگاہ ہے، [[رسول خدا]] اور مؤمنین کا علم بھی مذکورہ آیت میں اسی طرح کا اور فعلی ہے؛ اور چونکہ تمام مؤمنین اس طرح کے علم کے حامل نہیں ہیں، چنانچہ آیت میں مؤمنین سے مراد معدودے چند مؤمنین ہیں جن کے بہترین مصادیق ـ [[احادیث]] کی رو سے ـ [[اہل بیت]] بیان کئے گئے ہیں۔ اور متعدد [[احادیث|روایات]] ـ جن میں سے کچھ [[اصول کافی]] ({{حدیث|'''بَابٌ فِی أَنّ الْأَئِمّةَ شُهَدَاءُ اللّهِ عَزّ وَجَلّ عَلَی خَلْقِهِ'''}} = {{حدیث|'''باب بعنوان: "ائمہ اللہ کی مخلوقات پر اس کے گواہ ہیں "'''}}) میں اکٹھی کی گئی ہیں ـ ظاہر کرتی ہیں کہ [[ائمہ]] اللہ کے اذن و اجازت سے انسانوں کے حالات و کیفیات سے باخبر ہیں اور افراد کے مادی اور معنوی حالات میں مؤثر ہو سکتے ہیں اور جس قدر ان کی اطاعت و پیروی اور توسل اور تعلق زیادہ ہو، ان آثار میں اضافہ بھی ہوگا۔ [[دعائے عہد]]، [[دعائے توسل]]، [[نماز امام زمانہ]] اور [[مسجد جمکران]] [نیز [[مسجد سہلہ]] وغیرہ] میں حاضری، [[زیارت آل یاسین]] کی قرائت، امام زمانہؑ کی سلامتی کے لئے صدقہ، [[نصف شعبان]] کے لئے محافل جشن کا انعقاد، اس سلسلے میں کہے ہوئے بے شمار اشعار، امام زمانہؑ کے ساتھ رابطے اور راز و نیاز کی جھلکیاں ہیں۔


* '''امام زمانہ کے ساتھ راز و نیاز کے بعض آداب'''
* '''امام زمانہ کے ساتھ راز و نیاز کے بعض آداب'''
سطر 516: سطر 516:
* [[دعائے ندبہ]]
* [[دعائے ندبہ]]
* [[دعائے فَرَج]]
* [[دعائے فَرَج]]
* [[استغاثہ]] امام زمن: "{{حدیث|'''سَلامُ اللهِ الکامِلُ التّام}}"
* [[استغاثہ]] امام زمن: "{{حدیث|'''سَلامُ اللهِ الکامِلُ التّام}}"
* [[زیارت آل یٰس]]
* [[زیارت آل یٰس]]
* [[دعائے غریق]]
* [[دعائے غریق]]
سطر 567: سطر 567:
اہل سنت کے مشہور نظریے کے مطابق مہدی آخری زمانہ میں پیدا ہوں گے اور وہ [[امام حسن عسکری]] کے فرزند نہیں ہیں۔ <ref>دانشنامه امام مهدیؑ، ج1، ص90۔</ref>
اہل سنت کے مشہور نظریے کے مطابق مہدی آخری زمانہ میں پیدا ہوں گے اور وہ [[امام حسن عسکری]] کے فرزند نہیں ہیں۔ <ref>دانشنامه امام مهدیؑ، ج1، ص90۔</ref>


[[اہل سنت]] کی ایک قلیل تعداد نے عقیدہ مہدویت اور اس سلسلہ کی روایات کو [[اقسام حدیث|ضعیف]] قرار دیا ہے۔ ان میں ابن خلدون کی تاریخ<ref>[http://lib.eshia.ir/22037/1/199 ابن خلدون، محمد بن محمد، تاریخ ابن خلدون، ج1، ص199]۔</ref> میں اور رشید رضا کی تفسیر<ref>[http://lib.eshia.ir/41753/10/342 رشید رضا، تفسیر المنار، ج10، ص342]۔</ref> المنار شامل ہیں۔
[[اہل سنت]] کی ایک قلیل تعداد نے عقیدہ مہدویت اور اس سلسلہ کی روایات کو [[اقسام حدیث|ضعیف]] قرار دیا ہے۔ ان میں ابن خلدون کی تاریخ<ref>[http://lib.eshia.ir/22037/1/199 ابن خلدون، محمد بن محمد، تاریخ ابن خلدون، ج1، ص199]۔</ref> میں اور رشید رضا کی تفسیر<ref>[http://lib.eshia.ir/41753/10/342 رشید رضا، تفسیر المنار، ج10، ص342]۔</ref> المنار شامل ہیں۔


===مستشرقین===
===مستشرقین===
سطر 609: سطر 609:
* ابن طاؤس، رضي الدين علي بن موسى الحلي، مذاہب الطرائف في معرفۃ الطوائف، مطبعۃ الخيام - قم 1399ھ۔  
* ابن طاؤس، رضي الدين علي بن موسى الحلي، مذاہب الطرائف في معرفۃ الطوائف، مطبعۃ الخيام - قم 1399ھ۔  
* ابن طولون، الائمہ الاثنی عشر، بہ تحقیق صلاح الدین منجد، قم، منشورات الرضی۔
* ابن طولون، الائمہ الاثنی عشر، بہ تحقیق صلاح الدین منجد، قم، منشورات الرضی۔
* ابویعلی الموصلی، احمد بن على التميمي، مسند ابى يعلى، ت حسين سليم اسد، دار الثقافۃ العربيۃ دمشق، الطبعۃ الثانيۃ 1412ہ‍ ق- 1992ع‍
* ابویعلی الموصلی، احمد بن على التميمي، مسند ابى يعلى، ت حسين سليم اسد، دار الثقافۃ العربيۃ دمشق، الطبعۃ الثانيۃ 1412ہ‍ ق- 1992ع‍
* اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمہ فی معرفۃ الائمہ، چ1، تبریز، مکتبۃ بنی ہاشمی، 1381ھ۔
* اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمہ فی معرفۃ الائمہ، چ1، تبریز، مکتبۃ بنی ہاشمی، 1381ھ۔
* اربلی‌، علی بن‌ عیسی‌، کشف‌ الغمۃ فی‌ معرفۃ الائمۃ، چاپ‌ ہاشم‌ رسولی‌ محلاتی‌، بیروت‌ 1401ھ/1981ع‍۔
* اربلی‌، علی بن‌ عیسی‌، کشف‌ الغمۃ فی‌ معرفۃ الائمۃ، چاپ‌ ہاشم‌ رسولی‌ محلاتی‌، بیروت‌ 1401ھ/1981ع‍۔
سطر 639: سطر 639:
* صدر، سید محمد، تاریخ الغیبۃ الصغری، چاپ اول: بیروت، دار التعارف، 1392ھ۔
* صدر، سید محمد، تاریخ الغیبۃ الصغری، چاپ اول: بیروت، دار التعارف، 1392ھ۔
* صدر، سید محمد، پژوہشی در زندگی امام مہدیؑ و نگرشی بر تاریخ غیبت صغری، محمد امامی شیرازی، دارالتبلیغ اسلامی۔
* صدر، سید محمد، پژوہشی در زندگی امام مہدیؑ و نگرشی بر تاریخ غیبت صغری، محمد امامی شیرازی، دارالتبلیغ اسلامی۔
* الطَبرسي، أبو الفضل علي بن الحسن، مشكاۃ الانوار في غرر الاخبار، تحقيق: مہدي ہوشمند دار الحديث، قم، الطبعۃ: الاولى 1418ھ۔
* الطَبرسي، أبو الفضل علي بن الحسن، مشكاۃ الانوار في غرر الاخبار، تحقيق: مہدي ہوشمند دار الحديث، قم، الطبعۃ: الاولى 1418ھ۔
* طبرسی، حسن بن فضل، مکارم الاخلاق، تحقیق: علاء آل جعفر، قم، موسسۃ النشر الاسلامی، 1414ھ۔
* طبرسی، حسن بن فضل، مکارم الاخلاق، تحقیق: علاء آل جعفر، قم، موسسۃ النشر الاسلامی، 1414ھ۔
* طبرسی‌، فضل بن‌ حسن‌، اعلام‌ الوری‌ بأعلام‌ الہدی، چاپ‌ علی‌اکبر غفاری‌، بیروت‌ 1399ھ/1979غ‍۔
* طبرسی‌، فضل بن‌ حسن‌، اعلام‌ الوری‌ بأعلام‌ الہدی، چاپ‌ علی‌اکبر غفاری‌، بیروت‌ 1399ھ/1979غ‍۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,941

ترامیم