مندرجات کا رخ کریں

"محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

(Waziri (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 189609ویں ترمیم رد کر دی گئی ہے۔)
سطر 125: سطر 125:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


=== حجر اسود کا نصب کرنا ===
=== حجر اسود کی تنصیب ===
{{اصلی|حجر الاسود}}
{{اصلی|حجر الاسود}}
محمدؐ کی [[بعثت]] سے قبل [[مکہ]] میں [[حجر اسود]] نصب کرنے کااہم واقعہ پیش آیا۔ یہ واقعہ مکہ کی عوام میں آپ کی منزلت کا اظہار کرتا ہے۔ خانۂ [[کعبہ]] [[دوران جاہلیت]] بھی [[عرب]] کے ہاں قابل احترام تھا۔ ایک دفعہ کعبہ کے اندر تک سیلاب سرایت کرگیا اور خانہ کعبہ کی دیواریں گر گئیں۔ [[قریش]] نے دیواریں تعمیر کر دیں۔ جب حجر اسود کے نصب کی باری آئی تو قریش کے عمائدین میں اختلاف ظاہر ہوا۔ ہر قبیلے کا زعیم اس شرف کو اپنے نام کرنا چاہتا تھا اور آخر کار جب اختلاف بہت آگے بڑھا تو ایک قبیلے کے بزرگ خون بھرا طشت لے آئے اور اس میں اپنے ہاتھ ڈبو دیئے، یہ عمل حقیقت میں قسم کھانے کے مترادف تھا کہ اب انہیں لڑ لڑ کر اپنا مقصد حاصل کرنا پڑے گا۔ اس کے باوجود صلاح مشورے جاری رہے اور آخرکار سب نے اتفاق کرلیا کہ جو بھی سب سے پہلے دروازہ [[بنی شیبہ]] سے [[مسجد الحرام]] میں داخل ہوگا اس کو قاضی و منصف قرار دیا جائے گا اور وہ جو بھی کہے گا سب کے لئے قابل قبول ہوگا۔ <br /> جو سب سے پہلے باب بنی شیبہ سے مسجد میں داخل ہوئے وہ محمدؐ کے سوا کوئی اور نہ تھا چنانچہ قریش کے بزرگوں نے کہا: وہ امین اور صادق ہیں، ہمیں ان کا فیصلہ قبول ہے۔ انھوں نے اپنا قصہ محمدؐ کو کہہ سنایا۔ <br /> محمدؐ نے فرمایا: ایک چادر بچھا دو۔ اور جب چادر بچھا دی گئی تو آپ نے [[حجر اسود]] اس چادر پر رکھ دیا اور فرمایا ہر قبیلے کا بزرگ چادر کا ایک گوشہ تھام لے اور چادر کو اٹھائیں؛ چنانچہ سب نے مل کر چادر کو اٹھا لیا اور آپ نے خود حجر الاسود کو چادر سے لے کر مقررہ مقام پر رکھ دیا اور آپ کے اس حکیمانہ فیصلے نے عظیم جنگ اور خونریزی کا راستہ روک لیا۔<ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، ص40۔</ref>
محمدؐ کی [[بعثت]] سے قبل [[مکہ]] میں [[حجر اسود]] نصب کرنے کااہم واقعہ پیش آیا۔ یہ واقعہ مکہ کی عوام میں آپ کی منزلت کا اظہار کرتا ہے۔ خانۂ [[کعبہ]] [[دوران جاہلیت]] بھی [[عرب]] کے ہاں قابل احترام تھا۔ ایک دفعہ کعبہ کے اندر تک سیلاب سرایت کرگیا اور خانہ کعبہ کی دیواریں گر گئیں۔ [[قریش]] نے دیواریں تعمیر کر دیں۔ جب حجر اسود کے نصب کی باری آئی تو قریش کے عمائدین میں اختلاف ظاہر ہوا۔ ہر قبیلے کا زعیم اس شرف کو اپنے نام کرنا چاہتا تھا اور آخر کار جب اختلاف بہت آگے بڑھا تو ایک قبیلے کے بزرگ خون بھرا طشت لے آئے اور اس میں اپنے ہاتھ ڈبو دیئے، یہ عمل حقیقت میں قسم کھانے کے مترادف تھا کہ اب انہیں لڑ لڑ کر اپنا مقصد حاصل کرنا پڑے گا۔ اس کے باوجود صلاح مشورے جاری رہے اور آخرکار سب نے اتفاق کرلیا کہ جو بھی سب سے پہلے دروازہ [[بنی شیبہ]] سے [[مسجد الحرام]] میں داخل ہوگا اس کو قاضی و منصف قرار دیا جائے گا اور وہ جو بھی کہے گا سب کے لئے قابل قبول ہوگا۔ <br /> جو سب سے پہلے باب بنی شیبہ سے مسجد میں داخل ہوئے وہ محمدؐ کے سوا کوئی اور نہ تھا چنانچہ قریش کے بزرگوں نے کہا: وہ امین اور صادق ہیں، ہمیں ان کا فیصلہ قبول ہے۔ انھوں نے اپنا قصہ محمدؐ کو کہہ سنایا۔ <br /> محمدؐ نے فرمایا: ایک چادر بچھا دو۔ اور جب چادر بچھا دی گئی تو آپ نے [[حجر اسود]] اس چادر پر رکھ دیا اور فرمایا ہر قبیلے کا بزرگ چادر کا ایک گوشہ تھام لے اور چادر کو اٹھائیں؛ چنانچہ سب نے مل کر چادر کو اٹھا لیا اور آپ نے خود حجر الاسود کو چادر سے لے کر مقررہ مقام پر رکھ دیا اور آپ کے اس حکیمانہ فیصلے نے عظیم جنگ اور خونریزی کا راستہ روک لیا۔<ref>شہیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، ص40۔</ref>
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم