مندرجات کا رخ کریں

"محمد صلی اللہ علیہ و آلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 399: سطر 399:
نیک اور مثبت و روشن پس منظر کے علاوہ، آپ کا خاندان بھی بہت اہم اور قابل احترام تھا اور آپ عربوں کے لئے بھی "اپنے" تھے اور ان خصوصیات نے بھی آپؐ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ قبیلۂ "[[قریش]]" برس ہا برس پہلے سے عربوں کے درمیان جانا پہچانا اور اہم قبیلہ تھا۔ یہ قبائلی اہمیت بھی سبب بنی کہ بہت سے قبائل نے اس قبیلے کی برتری کو تسلیم کیا اور کسی حد تک بعض امور میں اس قبیلے کی پیروی بھی کی۔
نیک اور مثبت و روشن پس منظر کے علاوہ، آپ کا خاندان بھی بہت اہم اور قابل احترام تھا اور آپ عربوں کے لئے بھی "اپنے" تھے اور ان خصوصیات نے بھی آپؐ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ قبیلۂ "[[قریش]]" برس ہا برس پہلے سے عربوں کے درمیان جانا پہچانا اور اہم قبیلہ تھا۔ یہ قبائلی اہمیت بھی سبب بنی کہ بہت سے قبائل نے اس قبیلے کی برتری کو تسلیم کیا اور کسی حد تک بعض امور میں اس قبیلے کی پیروی بھی کی۔


ادھر رسول اللہؐ کے اجداد ([[قُصَی بن کلاب]]، [[ہاشم]] اور [[عبدالمطلب بن ہاشم|عبدالمطّلب]]) وہ لوگ تھے جو عربوں کے درمیان بزرگی، شان و منزلت اور شرافت و عظمت کے حوالے سے پہچانے گئے تھے۔ اس خاص زمانے میں [[جزیرہ نمائے عرب|جزیرةالعرب]] کا معاشرہ ایک محدود معاشرہ تھا اور دوسرے علاقوں کے ساتھ اس کا کوئی خاص تہذيبی رابطہ نہیں تھا۔ اس صورت حال نے فطری طور پر ان کے درمیان "عربیت" (عربی تعصب) کا کافی طاقتور احساس پیدا کردیا تھا۔ اور اسی احساس کی وجہ سے وہ دوسروں کی باتیں قبول نہیں کرتے تھے کیونکہ ان کے خیال میں وہ "دوسرے (دیگر)" تھے اور صرف وہ بات قبول کرتے تھے جو "اپنی" ہوتی تھی۔ قرآن مجید میں رب متعال کا ارشاد ہے:  
ادھر رسول اللہؐ کے اجداد ([[قصی بن کلاب|قُصَی بن کلاب]]، [[ہاشم]] اور [[عبدالمطلب بن ہاشم|عبدالمطّلب]]) وہ لوگ تھے جو عربوں کے درمیان بزرگی، شان و منزلت اور شرافت و عظمت کے حوالے سے پہچانے گئے تھے۔ اس خاص زمانے میں [[جزیرہ نمائے عرب|جزیرةالعرب]] کا معاشرہ ایک محدود معاشرہ تھا اور دوسرے علاقوں کے ساتھ اس کا کوئی خاص تہذيبی رابطہ نہیں تھا۔ اس صورت حال نے فطری طور پر ان کے درمیان "عربیت" (عربی تعصب) کا کافی طاقتور احساس پیدا کردیا تھا۔ اور اسی احساس کی وجہ سے وہ دوسروں کی باتیں قبول نہیں کرتے تھے کیونکہ ان کے خیال میں وہ "دوسرے (دیگر)" تھے اور صرف وہ بات قبول کرتے تھے جو "اپنی" ہوتی تھی۔ قرآن مجید میں رب متعال کا ارشاد ہے:  
::<font color=green> {{حدیث|'''وَلَوْ نَزَّلْنَاهُ عَلَى بَعْضِ الْأَعْجَمِينَ ٭ فَقَرَأَهُ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا بِهِ مُؤْمِنِينَ۔''' }}</font>
::<font color=green> {{حدیث|'''وَلَوْ نَزَّلْنَاهُ عَلَى بَعْضِ الْأَعْجَمِينَ ٭ فَقَرَأَهُ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا بِهِ مُؤْمِنِينَ۔''' }}</font>
::اور اگر ہم اسے اتارتے غیر عرب کسی شخص پر اور وہ اسے ان کے سامنے پڑھتا تو یہ اس پر ایمان نہ لاتے۔ <ref>سوره شعراء، آیات 198 و 199، سورہ حم سجدہ (فصلت)، آیت 44۔</ref> جو شاید اسی عربی عصبیت کی طرف اشارہ ہو۔
::اور اگر ہم اسے اتارتے غیر عرب کسی شخص پر اور وہ اسے ان کے سامنے پڑھتا تو یہ اس پر ایمان نہ لاتے۔ <ref>سوره شعراء، آیات 198 و 199، سورہ حم سجدہ (فصلت)، آیت 44۔</ref> جو شاید اسی عربی عصبیت کی طرف اشارہ ہو۔
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
19

ترامیم