مندرجات کا رخ کریں

"عبادت" کے نسخوں کے درمیان فرق

73 بائٹ کا ازالہ ،  30 دسمبر 2020ء
سطر 29: سطر 29:
عبادت کی دو قسمیں کی گئی ہیں ایک تسخیری اور دوسرے اختیاری۔
عبادت کی دو قسمیں کی گئی ہیں ایک تسخیری اور دوسرے اختیاری۔
=== عبادت تسخیری ===
=== عبادت تسخیری ===
عبادت غیر اختیاری اس عبادت کو کہا جاتا ہے جس میں عابد کو کوئی اختیار نہیں ہوتا ہے اور وہ صرف فرماں بردار ہوتا ہے۔ عبادت تسخیری، کائنات کے ہر اس وجود کر ذریعہ انجام پاتی ہے جو صاحب ارادہ نہیں ہے۔<ref>راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ھ، ۳۹۶-۳۹۷ و۵۴۲۔</ref> قرآن کی کچھ آیات میں دبا سے کی اس قسم کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>سورہ اسراء، آیہ ۴۴؛ سورہ نحل، آیہ ۴۹؛ سورہ جمعہ، آیہ ۱۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] نے اس عبادت کو عبادت عامہ کہا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۱، ص۴۱۵۔</ref>
عبادت غیر اختیاری اس عبادت کو کہا جاتا ہے جس میں عابد کو کوئی اختیار نہیں ہوتا ہے اور وہ صرف فرمانبردار ہوتا ہے۔ عبادت تسخیری، کائنات کے ہر اس وجود کر ذریعہ انجام پاتی ہے جو صاحب ارادہ نہیں ہے۔<ref>راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ھ، ۳۹۶-۳۹۷ و۵۴۲۔</ref> قرآن کی کچھ آیات میں اس قسم کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>سورہ اسراء، آیہ ۴۴؛ سورہ نحل، آیہ ۴۹؛ سورہ جمعہ، آیہ ۱۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] نے اس عبادت کو عبادت عامہ کہا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۱، ص۴۱۵۔</ref>
=== عبادت اختیاری ===
=== عبادت اختیاری ===
عبادت اختیاری وہ عبادت ہے جسے جن اور انسان کی طرح کی صاحب ارادہ مخلوق اپنے اختیار و انتخاب کے تحت انجام دیتی ہے۔<ref>راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ھ، ص۵۴۲۔</ref> اس عبادت کو عبادت خاصہ بھی کہا گیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۱، ص۴۱۵۔</ref> کچھ ایتوں میں اس عبادت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۱؛ سورہ نساء، آیہ ۳۶۔</ref>
عبادت اختیاری وہ عبادت ہے جسے جنات اور انسان کی طرح کی صاحب ارادہ مخلوق اپنے اختیار و انتخاب کے تحت انجام دیتی ہے۔<ref>راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ھ، ص۵۴۲۔</ref> اس عبادت کو عبادت خاصہ بھی کہا گیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۱، ص۴۱۵۔</ref> کچھ آیتوں میں اس عبادت کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۱؛ سورہ نساء، آیہ ۳۶۔</ref>


[[حضرت علی علیہ السلام]] کی ایک [[حدیث]] کی بنیاد پر عبادت کی ایک اور تقسیم بھی کی گئی ہے۔<ref>نہج‌البلاغہ، صبحی صالح، حکمت ۲۳۴، ص۵۱۰۔</ref>{{نوٹ|َ{{عربی| قَالَ علیه السلام إِنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللَّہ رَغْبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ التُّجَّارِ وَ إِنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللَّہ رَہبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الْعَبِيدِ وَ إِنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللَّہ شُكْراً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الْأَحْرَار}}: ایک گروہ نے ثواب حاصل کرنے کے لئے اللہ کی عبادت کی تو یہ تاجروں کی عبادت ہے۔ دوسرے گروہ نے خوف کی وجہ سے اس کی عبادت کی تو یہ غلاموں کی عبادت ہے۔ تیسرے گروہ نے شکر کے لئے اس کی عبادت کی تو یہ آزاد لوگوں کے عبادت ہے۔}} اس حدیث کی رو سے عبادت کی تین قسمیں ہیں: تاجروں کی عبادت، غلاموں کی عبادت اور آزاد لوگوں کی عبادت۔
[[حضرت علی علیہ السلام]] کی ایک [[حدیث]] کی بنیاد پر عبادت کی ایک اور تقسیم بھی کی گئی ہے۔<ref>نہج‌البلاغہ، صبحی صالح، حکمت ۲۳۴، ص۵۱۰۔</ref>{{نوٹ|َ{{عربی| قَالَ علیه السلام إِنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللَّہ رَغْبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ التُّجَّارِ وَ إِنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللَّہ رَہبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الْعَبِيدِ وَ إِنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللَّہ شُكْراً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الْأَحْرَار}}: ایک گروہ نے ثواب حاصل کرنے کے لئے اللہ کی عبادت کی تو یہ تاجروں کی عبادت ہے۔ دوسرے گروہ نے خوف کی وجہ سے اس کی عبادت کی تو یہ غلاموں کی عبادت ہے۔ تیسرے گروہ نے شکر کے لئے اس کی عبادت کی تو یہ آزاد لوگوں کے عبادت ہے۔}} اس حدیث کی رو سے عبادت کی تین قسمیں ہیں: تاجروں کی عبادت، غلاموں کی عبادت اور آزاد لوگوں کی عبادت۔
جب بھی خدا کی عبادت جنت حاصل کرنے اور اجر و [[ثواب]] کے لئے کی جائے تو یہ تاجروں کی عبادت ہوگی اور اگر [[عذاب]] کے خوف سے عبادت ہو تو یہ غلاموں کی عبادت ہے۔ جو لوگ اللہ کو  شائستہ عبادت سمجھتے ہیں اور شکر کے لیے عبادت کرتے ہیں کرتے ہیں عبادت کرتے ہیں تو اسے آزاد لوگوں کی عبادت کہا جاتا ہے اور یہ اور یہ سب سے افضل عبادت ہے
جب بھی خدا کی عبادت جنت حاصل کرنے اور اجر و [[ثواب]] کے لئے کی جائے تو یہ تاجروں کی عبادت ہوگی اور اگر [[عذاب]] کے خوف سے عبادت ہو تو یہ غلاموں کی عبادت ہے۔ جو لوگ اللہ کو  شائستہ عبادت سمجھتے ہیں اور شکر کے لیے عبادت کرتے ہیں تو اسے آزاد لوگوں کی عبادت کہا جاتا ہے اور یہ سب سے افضل عبادت ہے۔
[[علامہ اقبال]] نے اپنے ایک شعر میں تاجرانہ عبادت نہ کرنے کی تلقین کی ہے :  
[[علامہ اقبال]] نے اپنے ایک شعر میں تاجرانہ عبادت نہ کرنے کی تلقین کی ہے :  
{{شعر2
{{شعر2
17

ترامیم