"آیت انفال" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 37: | سطر 37: | ||
انفال نفل کا جمع ہے جس کے معنی ہر اضافی چیز کے ہیں؛ اس بنا پر ہر وہ چیز جو اس کے اصل سے زیادہ ہو نفل یا نافلہ کہا جاتا ہے، مثلاً وہ مستحب [[نماز|نمازیں]] جو [[واجب نماز|واجب نمازوں]] سے پہلے یا بعد میں پڑھی جاتی ہیں [[واجب|واجبات]] کے علاوہ ہونے کی وجہ سے [[نافلہ]] کہا جاتا ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۵، ص۷۳؛ علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۵؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۷، ص۸۱۔</ref> | انفال نفل کا جمع ہے جس کے معنی ہر اضافی چیز کے ہیں؛ اس بنا پر ہر وہ چیز جو اس کے اصل سے زیادہ ہو نفل یا نافلہ کہا جاتا ہے، مثلاً وہ مستحب [[نماز|نمازیں]] جو [[واجب نماز|واجب نمازوں]] سے پہلے یا بعد میں پڑھی جاتی ہیں [[واجب|واجبات]] کے علاوہ ہونے کی وجہ سے [[نافلہ]] کہا جاتا ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۵، ص۷۳؛ علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۵؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۷، ص۸۱۔</ref> | ||
== شأن نزول == | == شأن نزول == | ||
شیعہ تفاسیر میں آیہ انفال | شیعہ تفاسیر میں آیہ انفال کی [[اسباب نزول|شأن نزول]] کے بارے میں دو نظریے پائے جاتے ہیں؛ اکثر تفاسیر میں جنگی غنائم میں زیادہ حصہ لینے میں مسلمانوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلاف کو اس آیت کی شأن نزول قرار دیتے ہیں جبکہ بعض تفاسیر کے مطابق [[مہاجرین]] کی طرف سے ان غنائم پر خمس ادا نہ کرنا اس کی شأن نزول ہے: | ||
* | * [[فضل بن حسن طبرسی]] کی کتاب [[مجمع البیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|مجمع البیان]]، [[شیخ طوسی]] کی کتاب [[التبیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|التبیان]]، [[ملافتحاللہ کاشانی]] کی کتاب [[منہج الصادقین فی الزام المخالفین (کتاب)|تفسیر منہج الصادقین]] اور [[مکارم شیرازی|آیت اللہ مکارم شیرازی]] کی کتاب [[تفسیر نمونہ (کتاب)|تفسیر نمونہ]] کے مطابق مذکورہ [[آیت]] [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] کے غنائم کے بارے میں اس وقت نازل ہوئی جب [[مہاجر|مہاجرین]] اور [[انصار]] میں سے مسلمانوں کے ایک گروہ کے درمیان جنگی غنائم کے حصول میں اختلاف پیدا ہوا اور ان میں سے ہر ایک دوسروں سے زیادہ حصہ لینے چاہتے تھے یہاں تک کہ اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے وہ پیغمبر اکرمؐ کے پاس چلے گئے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۹۶؛ شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۵، ص۷۲؛ قمی کاشانی، منہج الصادقین، ۱۳۳۰ش، ج۴، ص۱۶۷؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۷، ص۸۰۔</ref> | ||
* | * کتاب مجمع البیان طبرسی اور التبیان شیخ طوسی کے مطابق آیہ انفال اس وقت نازل ہوئی جب مہاجرین میں سے ایک گروہ نے اپنے اموال کا خمس ادا کرنے سے انکار کیا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۹۷؛ طوسی، التبیان، بیروت، ج۵، ص۷۲۔</ref> | ||
== | == آیہ خمس کے ذریعے نسخ نہ ہونا ==<!-- | ||
بر اساس آنچہ [[شیخ طوسی]] در [[التبیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر تبیان]] گزارش کردہ است، پارہای از مفسران [[اہل سنت]] از جملہ [[مجاہد بن جبر]] (۲۱-۱۰۴ق) از شاگردان [[عبداللہ بن عباس|ابن عباس]] در تفسیر قرآن، و ابوعلی جبایی (۲۳۵-۳۰۳ق)، متکلم معتزلی، بر آن بودہاند کہ آیہ اول سورہ انفال، با [[آیہ خمس]] نَسخ شدہ است۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۵، ص۷۳-۷۴۔</ref> با این حال دیگر مفسران شیعہ و سنی از پذیرش حکم [[نسخ]] دربارہ آیہ انفال خودداری کردہاند۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۵، ص۷۴۔</ref> | بر اساس آنچہ [[شیخ طوسی]] در [[التبیان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر تبیان]] گزارش کردہ است، پارہای از مفسران [[اہل سنت]] از جملہ [[مجاہد بن جبر]] (۲۱-۱۰۴ق) از شاگردان [[عبداللہ بن عباس|ابن عباس]] در تفسیر قرآن، و ابوعلی جبایی (۲۳۵-۳۰۳ق)، متکلم معتزلی، بر آن بودہاند کہ آیہ اول سورہ انفال، با [[آیہ خمس]] نَسخ شدہ است۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۵، ص۷۳-۷۴۔</ref> با این حال دیگر مفسران شیعہ و سنی از پذیرش حکم [[نسخ]] دربارہ آیہ انفال خودداری کردہاند۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۵، ص۷۴۔</ref> | ||